کامرس اور صنعت کی وزارتہ

کامرس اور صنعت کے  مرکزی وزیر پیوش گوئل نے برکس تجارت کے وزرا کی 13ویں میٹنگ میں شرکت کی


میٹنگ میں  پیوش گوئل نے ڈبلیو ٹی او، سپلائی چین، ڈیجیٹائزیشن، ایم ایس ایم ای اور غلط قیمتوں کا تعین اور انڈر انوائسنگ سے متعلق مسائل پر بات چیت کی

پیوش گوئل نے برکس کے برابری، کھلے پن، سب کی شمولیت والے، اتفاق رائے، باہمی احترام اور افہام و تفہیم کے جذبے کی بھرپور حمایت کی

Posted On: 08 AUG 2023 3:28PM by PIB Delhi

کامرس اور صنعت، امور صارفین، خوراک اور عوامی تقسیم اور ٹیکسٹائل کے مرکزی وزیر جناب پیوش گوئل نے کل جنوبی افریقہ کی برکس صدارت تحت برکس کے تجارتی وزراء کی  13ویں میٹنگ میں شرکت کی۔ اس سال برکس کا موضوع ہے ‘‘برکس اور افریقہ: باہمی تیز رفتار ترقی، پائیدار ترقی اور جامع کثیرالجہتی کے لیے شراکت’’ ۔ جناب پیوش گوئل نے میٹنگ میں ڈبلیو ٹی او، سپلائی چین، ڈیجیٹلائزیشن، ایم ایس ایم ای اور غلط قیمتوں کے تعین اور انڈر انوائسنگ سے متعلق مسائل پر بات  چیت کی۔

وزیر موصوف  نے اقتصادی اور تجارتی مسائل پر رابطہ گروپ (سی جی ای ٹی آئی) کے تحت ایک پرجوش ایجنڈا رکھنے اور نتائج پر مبنی سرگرمیوں کو کامیابی سے مکمل کرنے پر جنوبی افریقہ کی صدارت کی تعریف کی۔ انہوں نے برابری، کھلے پن، سب کی شمولیت والے ، اتفاق رائے، باہمی احترام اور افہام و تفہیم کے برکس جذبے کی بھرپور حمایت کی۔

جناب پیوش گوئل نے ایک دوسرے کے درمیان اعتماد پیدا کرنے پر زور دیا اور ڈبلیو ٹی او  میں اصلاحات کے لئے  چھوٹے، قابل حصول، بڑھتے ہوئے اقدامات  پر اپنے پختہ یقین کا اظہار کیا۔ انہوں نے اس بات کا بھی اظہار کیا کہ ہندوستان کس طرح متحرک، بہتر، جامع ڈبلیو ٹی او کو دیکھنا چاہتا ہے کیونکہ یہ تین دہائیاں مکمل کرچکا ہے،‘30 کے بدلے 30’ کے بارے میں بات کرتے ہوئے، جو کہ یکم جنوری 2025 تک یعنی تنظیم کے 30 سال مکمل ہونے سے پہلے ڈبلیو ٹی او میں کم از کم 30 آپریشنل بہتری لانے کی ایک  کوشش ہے۔

آب و ہوا سے متعلق چیلنجوں سے لڑنے کے لئے عالمی کوششوں کے تئیں اپنے عزم کو پورا کرنے کی  ہندوستان کی کوششوں کی عکاسی کرتے ہوئے، وزیر  موصوف نے ہندوستان کی حصولیابی کے بارے میں برکس کے رکن ممالک کو جانکاری فراہم کی  اورآب و ہوا کی تبدیلی کی کارکردگی کے اشاریہ کے مطابق 5ویں پوزیشن پر اس کی حالیہ درجہ بندی سے بھی مطلع  جو کہ جرمن واچ کے ذریعہ شائع کی گئی تھی۔ اس تناظر میں، انہوں نے یہ بھی ذکر کیا کہ چوٹی کی 10 درجہ بندی  میں ہندوستان جی 20 کم واحد ملک ہے۔ جیسا کہ برکس  کے اراکین بھی جی 20 کا حصہ ہیں، انہوں نے ہندوستان کی صدارت میں جی 20 کے تجارت اور سرمایہ کاری ورکنگ گروپ’ کے تحت خاطر خواہ  نتائج کے لیے تعاون چاہا ہے۔

جناب گوئل نے یہ بھی واضح کیا کہ برکس ممالک کے درمیان اجتماعی کوششوں کے لیے، سب سے اہم مسئلہ شفافیت اور معلومات کے تبادلے کے ذریعے اعتماد پر مبنی کھلے ماحول میں کام کرنا ہوگا۔ اس تناظر میں، انہوں نے اس بات پر بھی مایوسی کا اظہار کیا کہ برکس کی رکنیت کے اندر بھی چند اراکین نے شفافیت پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ برکس ممالک کی مشترکہ کوششوں کو روکنے کے لیے غیر سائنس پر مبنی سینیٹری اور فائٹو سینیٹری اقدامات کے ذریعے نان ٹیرف رکاوٹوں کو دور کرنے کی ٹھوس کوششیں کی جا رہی ہیں، جو کہ تجارت کے لیے مشترکہ کوششوں کا مرکز ہے۔ مروجہ نظام کے تحت منصفانہ ہونے کے لیے اراکین کے درمیان اتفاق رائے حاصل کرنے کی ہماری کوششوں کا بدقسمتی سے مطلوبہ نتیجہ نہیں نکلا۔ انہوں نے واضح کیا کہ جب تک تجارت اور سرمایہ کاری کی سرگرمیاں باہمی تعاون کے ساتھ شفاف طریقے سے نہیں چلائی جائیں گی اس کے مطلوبہ نتائج برآمد نہیں ہوں گے۔

سپلائی چینز پر، جناب گوئل نے اس بات پر زور دیا کہ اعتماد اور شفافیت کے اصولوں کے ساتھ ساتھ تحفظ اور تنوع لچکدار اور مضبوط سپلائی چینس کے لیے سب سے  اہم عوامل ہیں۔ یہ برکس ممالک کے درمیان قبل از وقت انتباہی نظام کو یقینی بنانے کی بنیاد ہوگی جو وسیع پیمانے پر رکاوٹوں کو روکنے میں اہم کردار ادا کرے گا جیسا کہ  کووڈ 19 کے دوران تجربہ کیا گیا تھا۔

ڈیجیٹل معیشت کے بارے میں یہ تسلیم کرتے ہوئے کہ ٹیکنالوجی ایک عظیم مساوات ہے اور تقسیم کا وسیلہ نہیں، وزیر موصوف نے ورچوئل پلیٹ فارم، ٹیلی میڈیسن، فاصلاتی تعلیم اور ای ادائیگی  تک رسائی سے محرومی پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے ڈیجیٹل ٹکنالوجی اور بہتر عوامی خدمات کے لئے پورے معاشرے کے نقطہ نظر کو اپنانے کے لئے ہندوستان کی طرف سے کئے گئے فعال اقدامات اور ٹھوس فیصلے کا ذکر کیا۔ جناب گوئل نے وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی اہل اور  قابل قیادت میں ہندوستان کی طرف سے کئے گئے اقدامات کا تذکرہ کیا جن کا مقصد لاگت سے موثر ٹیکنالوجی پر مبنی حل کا فائدہ اٹھا کر ڈیجیٹل تقسیم کو کم کرنا ہے۔

چونکہ ایم ایس ایم ایز برکس  ممبران کا ایک لازمی حصہ ہیں، جناب پیوش گوئل نے ایم ایس ایم ای کے لیے تعاون اور اجتماعی کوششوں کی اہمیت کو پیش کیا۔ انہوں نے اہم شعبوں پر توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت کا اظہار کیا، جن میں تحقیق اور ترقی، ٹیکنالوجی کی منتقلی اور مشترکہ منصوبوں کے ساتھ ساتھ مستقبل میں ممکنہ شراکت داری کے لیے کاروباری ترقی کے مواقع کی شکل میں تعاون کی تلاش شامل ہیں۔

غلط قیمتوں کا تعین اور انڈر انوائسنگ کے بارے میں وزیر موصوف نے تجارت سے متعلق غلط قیمتوں کے تعین اور انڈر انوائسنگ سے معیشتوں پر پڑنے والے منفی اثرات کے بارے میں اپنی تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نےاس بات کا بھی ذکر کیا کہ ہندوستان نے 2021 میں اپنی سربراہی میں اس کی اہمیت کو تسلیم کیا تھا اور اسے صلاحیت سازی ورکشاپ کے ذریعہ ایک نتیجہ کے طور پر شامل کیا تھا۔ انہوں نے ہندوستان کی طرف سے کئے گئے پہل کے تسلسل میں ایک ورکشاپ کے انعقاد کے لئے جنوبی افریقی ایوان صدر کی طرف سے کی گئی کوششوں کی ستائش کی۔

آخر میں، وزیر موصوف نے مشترکہ روشن مستقبل کے لیے ہمدردی اور افہام و تفہیم کے اصولوں کے تحت چیلنجوں کا سامنا کرنے کے لیے لچک، اتحاد اور شفافیت کے ساتھ ساتھ مشترکہ کوششوں اور عزم کی اہمیت پر بھی  زور دیا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

ش ح۔ ح ا۔ن ا۔

U- 8084



(Release ID: 1946685) Visitor Counter : 86