امور داخلہ کی وزارت
مرکزی وزیرداخلہ اور امداد باہمی کے وزیر جناب امت شاہ نے آج لوک سبھا میں قومی راجدھانی خطہ دہلی (ترمیمی ) بل 2023 پرہوئی بحث کا جواب دیا، بل کو ایوان نے منظوری دی
یہ بل کلّی طورپر آئینی ہے اور اسے دہلی کے عوام کی فلاح وبہبود کے لئے لایا گیا ہے، اس کے پیچھے مرکزی حکومت کا کوئی سیاسی مقصد پوشیدہ نہیں ہے
اپوزیشن کو جمہوریت ، ملک اور عوام کی کوئی فکر نہیں ہے، پورا اپوزیشن اپنے اتحاد کو بچانے کے لئے ایک ساتھ آگیا ہے، پورا ہندوستان اپوزیشن کے اس دوہرے کردار کو دیکھ رہا ہے
حکومت ، ایوان میں منی پور پر بحث کے لئے تیار ہے، اور مرکزی وزیر داخلہ خود بحث کے دوران ہرسوال کا جواب دینے کے لئے تیار ہیں
اپوزیشن ، عوام کے ذہنوں میں تذبذب پیدا کرنا چاہتی ہے لیکن عوام سب جانتے ہیں، آج اپوزیشن نے خو د اپنے آپ کو بے نقاب کردیا ہے
وجیلینس محکمے کو دہلی حکومت کے ذریعہ نشانہ بنایا جارہا ہے،وہ اس لئے کہ ایکسائز گھپلے کی فائل ، وزیراعلیٰ کے نئے بنگلے کی تعمیر پر غیر قانونی خرچ کی فائل، حکمراں پارٹی کے ذریعہ مہم میں خرچ کئے گئے 90 کروڑ کی جانچ ، وجیلینس محکمے کے پاس ہے
مرکز کے زیرانتظام خطہ دہلی ، ملک کی واحد ایسی اسمبلی ہے ،جس کا باقاعدہ اجلاس نہیں ہوتا لیکن 2020سے 2023تک اس نے صرف بجٹ اجلاس طلب کیا ہے
وہ کابینہ میٹنگیں بھی بہت کم بلاتے ہیں ، ایمس ، آئی آئی ٹی دہلی جیسے اداروں کے لئے 13 عدد منظوریاں التوا میں رکھی گئی ہیں، 2016 میں 5 جی ٹکنالوجی لانے کے لئے ایک ایکٹ لایا گیا ،جسے ملک کی تمام ریاستوں نے تسلیم کرلیا لیکن انہوں نے ایسا نہیں کیا
شاپنگ فیسٹول منعقد کرنے کے لئے اشتہار کے نام پر کرکروڑوں روپے خرچ کئے گئے اور پچھلے دوسال سے کیگ ( سی اے جی ) رپورٹ کو دہلی قانون ساز اسمبلی میں پیش نہیں کیا گیا
دفعہ 239 (اے اے ) (3) (بی) کے تحت پارلیمنٹ کو مرکز کے زیر انتظام ریاست دہلی یا اس کے کسی حصے اور اس سے متعلق کسی بھی معاملے میں قانون بنانے کا پورا اختیار ہے
1993سے دہلی میں ایک درست نظام چلا رہا تھا کیونکہ کسی کا بھی ارادہ اقتدار ہتھیانے کا نہیں تھا لیکن 2015 میں دہلی میں ایک ایسی حکومت آئی جس کا ہدف خدمت کرنا نہیں بلکہ جھگڑا کرنا ہے
الیکشن جیتنے کے لئے کسی بھی بل کی حمایت یا مخالفت کرنے کی سیاست نہیں کرنی چاہئے، بل اور قانون ملک کے مفاد میں لائے جاتے ہیں،ملک اور دہلی کی بھلائی کے لئے ان کی مخالفت یا حمایت کی جانی چاہئے
اپوزیشن کو عوام کا اعتماد حاصل ہوا تھا لیکن حکومت دس برس کی حکمرانی کے دوران بارہ لاکھ کروڑروپے کے گھپلے ہوئے
پورا ملک ان لوگوں کو دیکھ رہا ہے ، جو اپنے اتحاد کو فائدہ پہنچانے کے لئے خفیہ طورسے گھپلوں اور بدعنوانی میں دلی حکومت کی مدد کررہے ہیں
Posted On:
03 AUG 2023 9:11PM by PIB Delhi
مرکزی وزیرداخلہ اور امداد باہمی کے وزیر جناب امت شاہ نے آج لوک سبھا میں قومی راجدھانی خطہ دہلی حکومت
( ترمیمی ) بل 2023 پر بحث کا جواب دیا ۔ بعد ازاں بل ایوان سے منظور ہوگیا۔
بل پر بحث کا جوان دیتے ہوئے جناب امت شاہ نے کہا کہ اپوزیشن کو نہ تو جمہوریت نہ ملک اور نہ ہی اس کے عوام کی کوئی فکر ہے اور پورا اپوزیشن اپنے اتحاد کو بچانے کے لئے یہاں ایک ساتھ آگیا ہے ۔ اپوزیشن کا یہ دوہرا کردار پورا ہندوستا ن دیکھ رہا ہے۔ جناب شاہ نے کہا کہ اپوزیشن کے لئے عوامی بل اہم نہیں ہے ، لیکن ان کے لئے یہ بہت اہم ہے کہ کوئی چھوٹی سے چھوٹی پارٹی بھی اتحاد کو نہ چھوڑے ۔
مرکزی وزیرداخلہ نے کہا کہ حکومت ایوان میں منی پور پر بحث کے لئے ہمیشہ تیار ہے اور وہ خود بھی بحث میں ہرسوال کاجواب دینے کے لئے تیار ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن لوگوں کے دماغ میں تذبذب پیدا کرنا چاہتی ہے ۔ لیکن عوام سب جانتے ہیں اور آج اپوزیشن کی قلعی کھل گئی ہے ۔
جناب امت شاہ نے کہا کہ ایوا ن عوام کو گمراہ کرنے کی جگہ نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ دفعہ 239 (اے اے ) (3) (بی) کے تحت پارلیمنٹ کو مرکز کے زیر انتظام علاقہ دہلی یا اس کے کسی بھی حصے اور اس سے متعلقہ کسی بھی معاملے پر قانون سازی کرنے کا پورا اختیار ہے۔ جناب شاہ نے کہا کہ 1993 سے 2015 تک قائم ضابطوں کے مطابق خدمات کا شعبہ مرکزی حکومت کے کنٹرول میں رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 1993سے 2015 تک دہلی میں جو بھی سرکار رہی اس کا ہدف عوام کی خدمت کرنا تھا اور اگر مقصد عوا م کی خدمت کرنا ہے تو پھر لڑائی جھگڑا کرنے کی کوئی ضرورت نہیں رہ جاتی ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ہند کو قانون سازی کا اختیار حاصل ہے ، اور ضابطے طے کرنے کا حق بھی حاصل ہے ۔ انہوں نے کہا کہ قانون سازی کی ضرورت اس لئے پڑی کیونکہ دہلی میں حکمرانی ضابطوں کے مطابق نہیں چل رہی ہے۔
مرکزی وزیرداخلہ نے کہا کہ جس لمحے یہ بل پارلیمنٹ میں پیش ہوا ، پورا اپوزیشن ایک ساتھ آگیا اور منی پور ، جمہوریت اور فسادات کے بارے میں سب کچھ بھول گیا۔ انہوں نے کہا کہ دہلی حکومت کے وجیلینس محکمے کو اس لئے نشانہ بنایا گیا کیونکہ وہاں کئی حساس فائلیں پڑی ہوئی ہیں جن میں ایکسائز گھپلے کی فائل ، وزیر اعلیٰ کے نئے بنگلے کی تعمیر پر غیر قانونی اخراجات کی فائل ، حکمراں پارٹی کی تشہیر پر 90 کروڑروپے خرچ کئے جانے کی جانچ کی فائل ، انہوں نے کہا کہ فیڈ بیک اکائی کے نام پر دہلی حکومت نے کروڑوپے خرچ کرکے ایک آزاد غیر قانونی خفیہ محکمہ شروع کیا تھا اور اس کی جانچ فائل بھی وجیلینس کے پاس تھی۔ اس کے علاوہ بی ایس ای ایس اور بی وائی پی ایل پر 21 ہزارکروڑروپے بقایا تھا ۔اس کے باوجود ایک خاص کمپنی کو پیسہ دے دیا گیا۔ اس کی جانچ کی فائل بھی وجلینس کے پاس ہے۔
جناب امت شاہ نے کہا کہ مرکز کے زیر انتظا م خطہ دہلی کی اسمبلی ملک کی واحد ایسی اسمبلی ہے، جس کا کوئی سیشن نہیں ہوتا۔ انہوں نے مزید کہا کہ 2020سے 2023 تک صرف بجٹ سیشن بلایا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ وہ کابینہ میٹنگیں بھی بہت کم کرتے ہیں۔ ایمس ، آئی آئی ٹی دہلی جیسے اداروں کی 13 عدد منظوریاں بھی انہوں نے التوامیں رکھ چھوڑی ہیں۔ 2016 میں 5 جی ٹکنالوجی کے لئے ایک ایکٹ بنایا گیا تھا جسے ملک کی تمام ریاستوں نے تسلیم کرلیا لیکن انہوں نے ایسا نہیں کیا۔ جناب شاہ نے کہا کہ شاپنگ فیسٹول کے انعقاد میں تشہیر کے نام پر کروڑوں روپے خرچ کردئے گئے اور پچھلے دوسال سے کیگ ( سی اے جی ) کی رپورٹ دہلی اسمبلی میں پیش نہیں کی گئی ہے۔
مرکزی وزیرداخلہ نے کہا کہ یہ بل پوری طرح سے آئینی ہے اور دہلی کے عوام کی فلاح وبہبود کے لئے ہی اسے لایا گیا اور اس کے پیچھے مرکزی حکومت کا کوئی سیاسی مقصد پوشیدہ نہیں ہے ۔ جناب شاہ نے کہا کہ اس ایوان میں کسی کو سیاسی فائدے اورمقاصد کے لئے نہ تو تقریر کرنی چاہئے اور نہ ہی ووٹ دینا چاہئے بلکہ 130 کروڑلوگوں کے فائدے کے لئے ایوان میں ووٹنگ کی جانی چاہئے ۔اس سے پہلے لوک سبھا میں قومی راجدھانی خطہ دہلی حکومت ( ترمیمی ) بل 2023 پر بحث کا آغاز کرتے ہوئے مرکزی وزیر داخلہ اور مداد باہمی کے وزیر جناب امت شاہ نے کہا کہ دہلی میں ایک بہتر نظام چل رہا تھا ۔ اقتدار پر قبضہ کرنے کا کسی کا کوئی ارادہ نہیں تھا ۔ انہوں نے کہا کہ 2015 میں دہلی میں ایک ایسی حکومت قائم ہوئی جس کا مقصد خدمت کرنا نہیں بلکہ جھگڑا کرنا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ معاملہ تبادلے یا تعیناتی کے اختیار کا نہیں ہے بلکہ وہ وجلینس کنٹرول کرکے اپنی بدعنوانی کو چھپانا چاہتے ہیں ۔
مرکزی وزیرداخلہ نے کہا کہ 2015 میں اچانک دہلی حکومت نے ایک سرکلر جاری کیا جس میں تبادلہ اور تعیناتی کا اختیار اپنے ہاتھوں میں لے لیا اس کے بعد مرکزی حکومت نے ایک نوٹی فکیشن جاری کیا جسے ہائی کورٹ میں چیلنج کیا گیا۔ ہائی کورٹ کا فیصلہ مرکزی حکومت کے حق میں آیا جسے سپریم کورٹ نے چیلنج کیا گیا۔ سپریم کورٹ کا ایک مخدوش فیصلہ آیا ،اور پھر ایک آئینی بینچ کی تشکیل کی گئی ۔ جس نے حال ہی میں اپنا فیصلہ سنایا۔ جناب شاہ نے کہا کہ ملک کی پارلیمنٹ اور حکومت ہند کو مرکز کے زیراتنظام ریاست دہلی کے لئے ہر طرح کی قانون سازی کا اختیار ہے اور اس اختیار کا استعمال کرتے ہوئے ایک نوٹی فکیشن جاری کیا گیا کیونکہ اس وقت پارلیمنٹ کا سیشن ختم ہو گیا تھا۔
جناب امت شاہ نے بل کی مخالفت کرنے والے اپوزیشن لیڈروں سے کہا کہ الیکشن جیتنے یا کسی کی حمایت حاصل کرنے کے لئے کسی بل کی حمایت یا مخالفت کی سیاست نہیں کرنی چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ بل اور قانون ملک کے مفاد میں لائے جاتے ہیں اور ملک ودہلی کی بھلائی کے لئے اس کی مخالفت یا حمایت کی جانی چاہئے ۔ مرکزی وزیر داخلہ نے کہا کہ اپوزیشن کو عوام کا اعتماد حاصل تھا لیکن حکومت کی دس سالہ حکمرانی کے دور میں بارہ لاکھ کروڑ روپے کے گھپلے ہوئے ۔ انہوں نے کہا کہ پورا ملک ان لوگوں کو دیکھ رہا ہے جو اپنے اتحاد کوبچانے کے لئے گھپلوں اور بدعنوانی میں دہلی حکومت کی مد د کررہے ہیں۔
*************
ش ح۔ج ق۔ رم
U-7943
(Release ID: 1945675)
Visitor Counter : 199