بھاری صنعتوں کی وزارت
ایف اے ایم ای انڈیا اسکیم کے تحت خریدی گئی الیکٹرک گاڑیاں
Posted On:
01 AUG 2023 2:18PM by PIB Delhi
بھاری صنعتوں کے وزیر مملکت جناب کرشن پال گرجر نے آج لوک سبھا میں ایک تحریری جواب میں بتایا کہ بھاری صنعتوں کی وزارت نے 10000 کروڑ روپئے کل بجٹ امداد کے ساتھ یکم اپریل 2019 سے شروع ہونے والی پانچ سال کی مدت کے لیے انڈیا فیز دوئم (ایف اے ایم ای انڈیا فیز دوئم) الیکٹرک گاڑیوں کی تیاری اور تیزی سے اپنانے کی اسکیم کو ترتیب دیا ہے۔ اس مرحلے میں پبلک اور مشترک ٹرانسپورٹیشن کیا بجلی کاری کی مدد کرنے پر خاص توجہ دی گئی ہے اور اس کا مقصد ترغیبی 7090 ای بسز، 5 لاکھ ای-3 وہیلر، 55000 ای-4 وہیلر مسافر کاریں اور 10 لاکھ ای-2 وہیلروں کی مانگ میں مدد کرنا ہے۔ اس کے علاوہ، اسکیم کے تحت چارجنگ بنیادی ڈھانچے کی تشکیل کی بھی حمایت کی جاتی ہے۔
ایف اے ایم ای انڈیا اسکیم کے مرحلہ دوئم کے تحت (http://fame2.heavyindustries.gov.in/dashboard.aspx )کے مطاب لگ بھگ 4157.00 کروڑ روپئے کی 84757 الیکٹرک گاڑیاں صارفین کو 28 جولائی 2023 تک الیکٹرک وہیکل مینوفیکچرر کے ذریعے فروخت کی گئیں۔ فروخت کی گئیں الیکٹرک گاڑیوں کی زمروں کے اعتبار سے تفصیلات درج ذیل ہیں:
نمبر شمار
|
پہیوں والی گاڑیوں کی طرز
|
گاڑیوں کی کل تعداد
|
1.
|
2ویلر
|
7,53,140
|
2.
|
3 ویلر
|
85,168
|
3.
|
4 ویلر
|
9,270
|
میزان
|
8,47,578
|
اس کے علاوہ بھاری صنعتوں کی وزارت ایم ایچ آئی نے انٹر سٹی آپریشن کے لیے 65 شہروں ایس ٹی یوز ریاستی سرکار اداروں کو 6315 الیکٹرک بسیں منظور کیں۔
ای-واہن پورٹل کے مطابق (سڑک ٹرانسپورٹ اور شاہراہو ں کی وزارت) سڑکوں پر الیکٹرک گاڑیوں کی تفصیلی فہرست ریاست / مرکز کے زیر انتظام علاقے کے اعتبار سے ضمیمہ میں ہیں۔
ایف اے ایم ای اسکیم مرحلہ دو کے تحت الیکٹرک گاڑیوں کے مینوفیکچرر کو کوئی ترغیب نہیں دی گئی ہے۔ ترغیب / رعایت صارفین (خریداروں / اینڈ یوزرس) کو ہائبرڈ اور الیکٹرک گاڑیوں کی ایک اپ فرنٹ کم خریداری قیمت کی شکل میں دی گئی ہے تاکہ اس بڑے پیمانے پر اپنایا جاسکے جو حکومت کی جانب سے او ای ایم (ای وی مینوفیکچررس) کو معاوضہ دیا جائے گا۔
ضمیمہ
سڑک پر چلنے والی الیکٹرک گاڑیوں کی تفصیلات 14 جولائی 2023 تک فی وہان4
نمبر شمار
|
ریاستوں کے نام
|
اب تک ریاست کے اعتبار سے بجلی کی حیثیت سے کل گاڑیوں کا رجسٹریشن کیا گیا
|
1
|
انڈومان اینڈ نکوبار جزائر
|
186
|
2
|
آندھراپردیش
|
66,500
|
3
|
اروناچل پردیش
|
25
|
4
|
آسام
|
1,16,605
|
5
|
بہار
|
1,55,457
|
6
|
چنڈی گڑھ
|
7,628
|
7
|
چھتیس گڑھ
|
52,813
|
8
|
دہلی
|
2,29,305
|
9
|
گوا
|
12,139
|
10
|
گجرات
|
1,34,273
|
11
|
ہریانہ
|
67,812
|
12
|
ہماچل پردیش
|
2,362
|
13
|
جموں وکشمیر
|
10,225
|
14
|
جھارکھنڈ
|
35,331
|
15
|
کرناٹک
|
2,39,948
|
16
|
کیرالہ
|
94,346
|
17
|
لداخ
|
65
|
18
|
مدھیہ پردیش
|
92,388
|
19
|
مہاراشٹر
|
2,96,885
|
20
|
منی پور
|
1,198
|
21
|
میگھالیہ
|
129
|
22
|
میزورم
|
114
|
23
|
ناگالینڈ
|
60
|
24
|
اڈیشہ
|
60,097
|
25
|
پڈوچیری
|
4,421
|
26
|
پنجاب
|
34,162
|
27
|
راجستھان
|
1,75,595
|
28
|
سکم
|
20
|
29
|
تمل ناڈو
|
1,67,216
|
30
|
تری پورہ
|
14,379
|
31
|
ڈی این ایچ اور ڈی کے مرکز کے زیر انتظام علاقے
|
345
|
32
|
اتراکھنڈ
|
48,250
|
33
|
اترپردیش
|
5,56,629
|
34
|
مغربی بنگال
|
67,111
|
کل میزان
|
27,44,019
|
- فی سینٹرلائز واہن 4 کے مطابق جو تفصیلات دی گئی ہیں وہ ڈیجیٹائز گاڑیوں کے ریکارڈ کے لیے ہیں۔
- تلنگانہ اور لکشدیپ کے لیے ڈیٹا فراہم نہیں کئے گئے ہیں کیونکہ وہ سینٹرلائز واہن 4 میں نہیں ہیں۔
*************
( ش ح ۔ ح ا ۔ را (
U. No.7829
(Release ID: 1944714)
Visitor Counter : 111