وزارت اطلاعات ونشریات

پارلیمنٹ نے سنیماٹوگراف (ترمیمی) بل  2023 کومنظوری دی


ہم یہ بل پائریسی سے لڑنے اور فلم انڈسٹری کو مزید فروغ دینے کے لیے لائے ہیں: مرکزی وزیر برائے اطلاعات و نشریات جناب انوراگ سنگھ ٹھاکر

’پائریسی‘ کے خطرے کو مکمل طور پر روکنے کے لیے ترامیم  کی گئی ہیں جس سے فلم انڈسٹری کو 20,000 کروڑ روپے کا نقصان ہو رہا ہے: جناب ٹھاکر

حکومت نے ہر 10 سال بعد فلم کے لائسنس کی تجدید کی شرط کو ختم کر دیا ہے اور اسے زندگی بھر کے لیے کارآمد بنا دیا ہے: جناب  ٹھاکر

سینماٹوگراف ایکٹ میں 40 سال بعد ترمیم کرنے والا تاریخی بل پارلیمنٹ سے پاس ہوا ہے

کیم کورڈنگ کے علاوہ، آن لائن  پائریسی کے اصل خطرہ  کو اب قابل سزا جرم بنادیا گیا ہے

کم از کم 3 ماہ کی سخت  قید اور 3 لاکھ روپے جرمانے کی سخت سزا جسے 3 سال تک قید اور آڈٹ شدہ مجموعی پیداواری لاگت کا 5فیصد تک بڑھایا جا سکتا ہے

سپریم کورٹ کے فیصلوں کو شامل کرتے ہوئے فلموں کی سرٹیفیکیشن کے عمل میں مجموعی اصلاحات کی شمولیت

Posted On: 31 JUL 2023 7:23PM by PIB Delhi

سنیماٹوگراف (ترمیمی) بل 2023 کو لوک سبھا سے منظوری ملنے کے بعد آج پارلیمنٹ نے منظور کرلیا۔ یہ بل 20 جولائی، 2023 کو راجیہ سبھا میں پیش کیا گیا تھا اور 27 جولائی، 2023 کو بحث کے بعد منظور کر لیا گیا تھا۔ یہ تاریخی بل 40 سال بعد سینماٹوگراف ایکٹ میں ترمیم کرتے ہوئے پارلیمنٹ نے منظور کیا تھا کیونکہ سنیماٹوگراف ایکٹ، 1952 میں آخری اہم ترامیم 1984 میں کی گئی تھیں۔ تاریخی بل کا مقصد ‘پائریسی’ کی لعنت کو مکمل طور پر روکنا ہے جس سے فلم انڈسٹری کو 20,000 کروڑ روپے کا نقصان ہو رہا ہے۔ ان دفعات میں کم از کم 3 ماہ قید اور 5 لاکھ روپے جرمانے کی سخت سزا شامل ہے۔ اور 3 لاکھ جرمانہ  میں  اضافہ بھی کیا جاسکتا ہے  اور آڈٹ شدہ مجموعی پیداواری لاگت کے 5 فیصد تک  جرمانہ بڑھایا جا سکتا ہے۔

وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے تصور کیا ہے کہ ہندوستان کے پاس دنیا کا مواد کا مرکز بننے کی بے پناہ صلاحیت موجود ہے جس میں مالا مال اور ثقافتی تنوع ہندوستان کی طاقت ہے۔ مرکزی وزیر برائے اطلاعات و نشریات نے، وزیر اعظم کے وژن کو آگے بڑھاتے ہوئے، ہندوستانی سنیما کو ہندوستان کی نرم طاقت، ہندوستانی ثقافت، سماج اور اقدار کو عالمی سطح پر فروغ دینے میں اہم شراکت دار ہونے کا اعتراف کیا۔ انہوں نے کہا کہ ‘‘کاروبار کرنے میں آسانی کے ساتھ ہندوستانی فلمی صنعت کو بااختیار بنانا اور پرائیویسی کے خطرے سے اس کا تحفظ، ہندوستان میں مواد تخلیق کرنے والے ماحولیاتی نظام کی ترقی میں ایک طویل سفر طے کرے گا، اور اس سیکٹرمیں کام کرنے والے تمام فنکاروں اور کاریگروں کے مفادات کے تحفظ میں مدد کرے گا۔’’۔

سنیماٹوگراف (ترمیمی) بل، 2023 کے بارے میں بات کرتے ہوئے جب اسے آج لوک سبھا میں زیر غور اور منظور کیا گیا، اطلاعات و نشریات کے مرکزی وزیر، جناب انوراگ سنگھ ٹھاکر نے کہا، ‘‘ہندوستان کہانی سنانے والوں کے ملک کے طور پر جانا جاتا ہے جو  ہماری بھرپور ثقافت، ورثہ، میراث اور تنوع کو ظاہر کرتا ہے۔ اگلے 3سالوں میں ہماری فلم انڈسٹری 100 بلین ڈالر تک بڑھ جائے گی جس سے لاکھوں لوگوں کو روزگار ملے گا۔ بدلتے وقت کی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے ہم یہ بل پائریسی سے لڑنے اور فلم انڈسٹری کو مزید فروغ دینے کے لیے لائے ہیں  ان ترامیم سے ‘ پائریسی ’ کی لعنت پر مکمل طور پر روک لگ جائے گی جس سے  فلم انڈسٹری کو 20,000 کروڑ روپے کا نقصان ہو رہا ہے’’۔

 جناب  ٹھاکر نے مزید کہا، ‘‘حکومت نے ہر 10 سال بعد فلم کے لائسنس کی تجدید کی شرط کو ختم کر دیا ہے اور اسے زندگی بھر کے لیے کارآمدکر دیا ہے۔ اب تجدید کے لیے سرکاری دفاتر کے چکر لگانے کی ضرورت نہیں۔ کے ایم شنکرپا بمقابلہ یونین آف انڈیا کیس کے فیصلے کو برقرار رکھتے ہوئے، حکومت نے اسے نظرثانی کے اختیار سے دور رکھا ہے اور اب سی بی ایف سی کے خود مختار ادارے کو اس کی دیکھ بھال کا پورا اختیار حاصل ہوگا’’۔

سنیماٹوگراف ایکٹ میں ترمیم:

سب سے پہلے، یہ بل فلموں کی غیر مجاز ریکارڈنگ اور نمائش کے مسئلے کو حل کرنے کی کوشش کرتا ہے اور انٹرنیٹ پر غیر مجاز کاپیوں کی ترسیل کے ذریعے فلموں کی پائریسی  کے خطرے کو روکنے کی کوشش کرتا ہے۔

دوسرا، یہ بل سنٹرل بورڈ آف فلم سرٹیفیکیشن کے ذریعے عوامی نمائش کے لیے فلموں کے سرٹیفیکیشن کے طریقہ کار کو بہتر بنانے کے ساتھ ساتھ فلموں کے سرٹیفیکیشن کے زمرے کو بہتر بنانے کی کوشش کرتا ہے۔

تیسرا، یہ بل قانون کو موجودہ انتظامی احکامات، سپریم کورٹ کے فیصلوں اور دیگر متعلقہ قانون سازی کے ساتھ ہم آہنگ کرنے کی کوشش کرتا ہے۔

a) فلموں کی غیر مجاز ریکارڈنگ اور نمائش کے لئے پائریسی  کی جانچ پڑتال کا التزام: تھیٹروں میں کیم کارڈنگ کے ذریعے فلموں کی پائریسی کو چیک کرنا؛ اور سب سے اہم بات یہ ہے کہ کسی بھی فلم کی پائریٹڈ کاپی کی کسی بھی غیر مجاز نقل اور آن لائن ٹرانسمیشن اور نمائش پر پابندی عائد کرنےکی ، سخت تعزیری دفعات شامل کی گئی ہیں۔

(b عمر کی بنیاد پر سرٹیفیکیشن: موجودہ یو  اے زمرے کو عمر کی بنیاد پر تین زمروں میں مزید ذیلی تقسیم کر کے سرٹیفیکیشن کی عمر پر مبنی زمروں کا تعارف۔ بارہ سال کی بجائے سات سال(+ یو اے 7) ، تیرہ سال(+ یو اے 13) ، اور سولہ سال(+ یو اے 16) عمر پر مبنی یہ نشانات صرف سفارشی ہوں گے، جس کا مقصد والدین یا سرپرستوں کے لیے اس بات پر غور کرنا ہے کہ آیا ان کے بچوں کو ایسی فلم دیکھنا چاہیے۔

(c سپریم کورٹ کے فیصلوں کے ساتھ موافقت: کے ایم شنکرپا بمقابلہ یونین آف انڈیا (2000)  کے معاملے میں سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق مرکزی حکومت کے نظرثانی اختیارات کو ختم کرنا۔

d) سرٹیفکیٹس کی دائمی درستگی: سنٹرل بورڈ آف فلم سرٹیفیکیشن (سی بی ایف سی) کے سرٹیفکیٹس کی دائمی درستگی کے لیے صرف 10 سال کے لیے سرٹیفکیٹ کی میعاد پر ایکٹ میں پابندی کو ہٹانا۔

e) ٹیلی ویژن کے لیے فلم کے زمرے میں تبدیلی: ٹیلی ویژن نشریات کے لیے ترمیم شدہ فلم کی دوبارہ تصدیق، کیونکہ صرف غیر محدود عوامی نمائش کے زمرے کی فلمیں ٹیلی ویژن پر دکھائی جا سکتی ہیں۔

f) جموں و کشمیر کا حوالہ: جموں و کشمیر تنظیم نو ایکٹ 2019 کے مطابق سابقہ ریاست جموں و کشمیر کے حوالہ جات کو چھوڑنا۔

ہندوستانی فلم انڈسٹری دنیا کی سب سے بڑی اور سب سے زیادہ گلوبلائزڈ صنعتوں میں سے ایک ہے جو 40 سے زیادہ زبانوں میں سالانہ 3,000 سے زیادہ فلمیں بناتی ہے۔ سنیما کا میڈیم، اس سے منسلک آلات اور ٹیکنالوجی میں اس عرصے کے دوران اہم تبدیلیاں آئی ہیں۔ انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا کے آنے سے پائریسی کا خطرہ بھی کئی گنا بڑھ گیا ہے۔ آج پارلیمنٹ کے ذریعہ جوسنیماٹوگراف (ترمیمی) بل، 2023 منظور کیا گیا ہے،وہ  پائریسی  کی لعنت کو روکنے اور کاروبار کرنے میں آسانی کے ساتھ ہندوستانی فلم انڈسٹری کو بااختیار بنانے میں ایک طویل سفر طے کرے گا۔

*************

( ش ح ۔ ج ق ۔ رض (

U. No.7798



(Release ID: 1944541) Visitor Counter : 119