دیہی ترقیات کی وزارت

دین دیال انتودیہ یوجنا – قومی دیہی روزی روٹی مشن کے تحت خواتین کی آواز، ان کی پسند اور تنظیم کو مضبوط بنانے کے مقصد سے پروگرام کے اندر صنف کو قومی دھارے میں لانے کے لیے ہدف بند کوششیں کی گئی ہیں:  جناب چرن جیت سنگھ


دیہی نادار خواتین کی سماجی اور اقتصادی اختیارکاری، ڈی اے وائی – این آر ایل ایم پروگرام کے دو بنیادی اصول  ہیں: محترمہ اسمرتی شرن

Posted On: 29 JUL 2023 3:34PM by PIB Delhi

دیہی ترقیات اور آئی ڈبلیو ڈبلیو اے جی ای کی وزارت نے نئی دہلی میں مشترکہ طور پر صنفی وسائل مرکز پر دو روزہ مشاورتی ورکشاپ کا اہتمام کیا۔ اپنے کلیدی خطبے میں، دیہی ترقیات کی وزارت کے ایڈشنل سکریٹری جناب چرن جیت سنگھ نے کہا کہ 2016 سے لے کر، ڈی اے وائی این آر ایل ایم نے خواتین کی آواز، ان کی پسند اور تنظیم کی مضبوطی کے مقصد سے پروگرام کے اندر صنف کو قومی دھارے میں لانے کی غرض سے ہدف بند کوششیں  کی ہیں۔ مخصوص صنفی اختیارات و حقوق کے موضوع پر گفتگو کے دوران مختلف پیچیدہ معاملات  کے حل تلاشنے کے لیے صنفی وسائل مرکز جیسا ایک بنیادی ڈھانچہ قائم کرنے کی ضرورت محسوس کی گئی جس کے تحت دیگر محکموں کے ساتھ باہم رابطہ درکار ہوتا ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001GKJB.jpg

ورکشاپ کا سیاق و سباق طے کرتے ہوئے، جوائنٹ سکریٹری محترمہ اسمرتی شرن نے کہا کہ ڈی اے وائی- این آر ایل ایم نے ملک میں ایک انقلاب کا آغاز کیا ہے۔ انہوں نے ڈی اے وائی – این آر ایل ایم کے بارے میں بتایا کہ اس کا تغیر پر مبنی نقطہ نظر خواتین کی قیادت والے اور خواتین کی ملکیت والے اداروں کے قیام کے اصولوں پر کھڑا ہے۔ انہوں نے ڈی اے وائی – این آر ایل ایم پروگرام کے دو بنیادی اصول ساجھا کیے۔ یہ اصول ہیں، دیہی نادار خواتین کی سماجی اور اقتصادی اختیار کاری۔ جوائنٹ سکریٹری نے مزید کہا کہ جی آر سی کا قیام پروگرام کے لیے ایک سنگ میل حصولیابی ثابت ہوا  ہے جس نے خواتین اختیارکاری کے مقصد کے تئیں ڈی اے وائی – این آر ایل ایم کی عہد بندگی کی ازسر نو تصدیق کی ہے۔کریا یونیورسٹی میں ایل ای اے ڈی کی اگزیکیوٹیو ڈائرکٹر محترمہ شیرون بیوٹو نے مداخلتوں کے لیے کلیدی عناصر کی شناخت میں شواہد پیدا کرنے کی اہمیت کو اجاگر کیا۔

ایس سی او پارٹنرس اور صنفی ماہرین سمیت 15 ریاستوں کے مجموعی طور پر 75 شرکاء نے اس ورکشاپ میں حصہ لیا۔ ورکشاپ میں خوروخوض کے دوران شراکتی گروپ ورک کے توسط سے صنفی وسائل مرکز کی مضبوطی کے لیے اہم عناصر کو اجاگر کیا گیا۔ شریک ریاستوں یعنی آسام، مدھیہ پردیش، جھارکھنڈ، اُڈیشا، ناگالینڈ، بہار، آندھرا پردیش، پڈوچیری، راجستھان، کیرلا، تلنگانہ، تمل ناڈو، چھتیس گڑھ، مہاراشٹر اور تری پورہ  کے وسیع تر تجربات نے ان کوششوں کو ازسر نو اجاگر کیا جو ملک میں صنفی وسائل مرکز کو مضبوطی فراہم کرنے کے لیے درکار ہیں۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image002EWMB.jpg

جوائنٹ سکریٹری محترمہ اسمرتی شرن نے اختتامی تبصرے میں کہا کہ تبادلہ خیال  نے ہمیں جی آر سی کے موجودہ دائرہ کار اور ہمارے سامنے موجود کام کے دائرہ کار پر غور کرنے میں ہماری مدد کی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ اگر جی آر سی کو بلاک کی سطح پر کمیونٹی تنظیموں کی ایک اعلیٰ انجمن خیال کیا جاتا ہے، تو اس کا کردار بھی اعلیٰ درجے کا ہونا چاہئے۔ انہوں نے اس امر پر بھی زور دیا کہ یہ محض مسائل کو حل کرنے والے ادارے سے کہیں زیادہ بڑا ہے۔ اس کا مقصد ایک جامع نقطہ نظر کے توسط سے صنفی نابرابری کے مسئلے سے نمٹنا ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image003B3QD.jpg

**********

 (ش ح –ا ب ن۔ م ف)

U.No:7515



(Release ID: 1943968) Visitor Counter : 128


Read this release in: English , Marathi , Hindi , Tamil