الیکٹرانکس اور اطلاعات تکنالوجی کی وزارت
پچھلی حکومتوں کی سیاسی دور اندیشی میں کمی اورواضح حکمت عملی نہ ہونے کی وجہ سے ہندوستان سیمی کنڈکٹرز کے معاملے میں پیچھے رہ گیا: وزیر مملکت راجیو چندر شیکھر
آج ہم چپ مینوفیکچرنگ ٹیکنالوجی میں 12 جنریشن پیچھے ہیں: وزیر مملکت راجیو چندر شیکھر
آنے والے ٹیکیڈ میں، ہم وہ حاصل کر سکتے ہیں، جسے حاصل کرنے میں کچھ پڑوسی ملکوں کو 30 سال اور 200 ارب ڈالر خرچ کرنے پڑے اور پھر بھی وہ حاصل کرنے میں ناکام رہے: وزیر مملکت راجیو چندر شیکھر
Posted On:
27 JUL 2023 3:50PM by PIB Delhi
ہنر مندی کی ترقی اور انترپرینیورشپ اور الیکٹرانکس اور اطلاعاتی ٹکنالوجی کے مرکزی وزیر مملکت جناب راجیو چندر شیکھر نے کل گجرات کے گاندھی نگر میں شروع ہونے والی سیمی کان انڈیا کانفرنس کے دوسرے ایڈیشن سے پہلے آج میڈیا سے بات چیت کی۔
ہندوستان کے الیکٹرانکس ایکو سسٹم کی تعمیر نو اور ملک کو دنیا کے سب سے تیزی سے بڑھتے ہوئے الیکٹرانکس مینوفیکچررز میں سے ایک بنانے کے لئے حوصلہ افزائی کرنے میں وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں حکومت کے ذریعہ کی گئی حیرت انگیز پیش رفت پر زور دیا۔ انہوں نے موجودہ وقت میں ہندوستان کے پاس موجودسیمی کنڈکٹر کے اہم مواقع کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ حکومت اس کا فائدہ اٹھانے کے لیے پرعزم ہے۔
وزیر مملکت جناب راجیو چندر شیکھر نے کہا، ’’ ہمیں سیمی کنڈکٹر ماحولیاتی نظام کے آغاز کے 19 مہینے ہوچکے ہیں۔ اس سلسلے میں دہائیوں سے سیاسی وژن اور حکمت عملی کا فقدان رہا ہے اور ناہلی اور غیر استعمال شدہ مواقع رہے ہیں۔ ان کی وجہ سے ہندوستان سیمی کنڈکٹرز کے معاملے میں پیچھے رہ گیا۔ آج، آنے والے ٹیکیڈ میں ہم وہ حاصل کر سکتے ہیں جسے حاصل کرنے میں کچھ پڑوسی ممالک کو 30 سال اور 200 ارب ڈالر خرچ کرنے پڑے اور پھر بھی وہ اسے حاصل کرنے میں ناکام رہے ‘‘۔
الیکٹرانکس، ڈیجیٹل مصنوعات اور خدمات کی بڑھتی ہوئی مانگ کے ساتھ، جناب چندر شیکھر نے آج کی ٹیکنالوجی سے چلنے والی دنیا میں سیمی کنڈکٹرز کے کلیدی رول کا ذکر کیا۔ جناب راجیو چندر شیکھر نے کہا کہ ہندوستان عالمی الیکٹرانکس اور سیمی کنڈکٹر سپلائی چین میں ایک اہم ملک کے طور پر ابھر رہا ہے۔
جناب چندر شیکھر نے کہا، ’’الیکٹرونکس، ڈیجیٹل مصنوعات اور خدمات کی مانگ میں اضافہ ہو رہا ہے۔ الیکٹرانکس آج ہماری زندگی کا سب سے اہم حصہ ہے اور سیمی کنڈکٹر الیکٹرانکس کا ایک اہم حصہ ہے۔ وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے ہمارے الیکٹرانکس ایکو سسٹم کو دوبارہ بنایا ہے اور ہم دنیا میں سب سے تیزی سے ترقی کرنے والے الیکٹرانکس مینوفیکچررز میں سے ایک ہیں۔ 2014 میں سیمی کنڈکٹر ایکو سسٹم کے شعبے میں ہماری پوزیشن کچھ خاص نہیں تھی اور آج ہم الیکٹرانکس کی عالمی ویلیو چین میں تیزی سے بڑی موجودگی حاصل کر رہے ہیں۔
1960 کی دہائی کے بعد کے غیر استعمال شدہ مواقع کا ذکر کرتے ہوئے، جناب راجیو چندر شیکھر نے نشاندہی کی کہ پچھلی حکومتیں ہندوستان میں سیمی کنڈکٹر ماحولیاتی نظام کی اہمیت کو سمجھنے میں ناکام رہیں۔
جناب چندر شیکھر نے کہا، " الیکٹرانکس اور سیمی کنڈکٹرز کے معاملے میں ہندوستان بار بار چوک گیا۔ یہاں حکمت عملی اور سیاسی دور اندیشی کا فقدان تھا اور بڑے پیمانے پر نااہلی تھی۔انٹیل کا پیشرو فیئرچائلڈ سیمی کنڈکٹرس، 1957 میں ایک پیکیجنگ یونٹ کے لیے ہندوستان آیا ، اور ہم نے اس موقع کوگنوا دیا۔ وہ پیکیجنگ یونٹ ملائیشیا میں ایشیا کا سب سے بڑا پیکیجنگ سینٹر بن گیا۔ ہم نے سلکان اور جرمینیئم ٹرانزسٹر کے لیے ایک فیب قائم کیا جو بندہوگیا۔ ہندوستان کی اہم وی ایل ایس آئی سہولت، سیمی کنڈکٹر لیبارٹری (ایس سی ایل )، 1989 میں پراسرار طورپر آگ لگنے کی جہ سے تباہ ہو گئی ، جس سے پیداوار 1997 تک رکی رہی ۔ 1987 میں، ہندوستان جدید ترین چپ تیار کرنے والی ٹیکنالوجی سے صرف دو سال پیچھے تھا۔ آج، ہم 12 جنریشن پیچھے ہیں - سیمی کنڈکٹرز کے معاملے میں ایک ملک کے طور پر ہم اس حدتک پیچھے ہیں۔"
جناب چندر شیکھر نے گنوائے گئے موقعوں کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا، "سیمی کنڈکٹرز سے متعلق بڑی بین الاقوامی کمپنیاں جنوبی ہندوستان میں کام شروع کرنا چاہتی تھیں۔ ماہرین کو تقرر کرنے اور کلین رومز قائم کرنے کے باوجود انہیں کئی رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑا۔ یہ منصوبہ بالآخر چین کے پاس چلا گیا، جس کے نتیجے میں ہندوستان کو سیمی کنڈکٹر کی سہولت اور 4,000 نوکریاں گنوانی پڑیں ۔ سیمی کنڈکٹر میموری کے شعبے میں دنیا کی سرفہرست کمپنی مائیکرون کی گجرات میں 2.75 ارب ڈالر کی اے ٹی ایم پی پروجیکٹ سے کم سے کم 5000 نئی براہ راست اور 15,000 کمیونٹی ملازمتیں پیدا ہونے کی امید ہے ۔"
حکومت ہنر کو نکھارنے کے لیے ایک جامع نصاب بنانے کی سمت نمایاں پیش رفت کر رہی ہے اور سیمی کنڈکٹر ایکو سسٹم میں اسٹارٹ اپس کی فعال طور پر مدد کر رہی ہے۔ جناب چندر شیکھر نے کہا، ’’ہم 85,000 انتہائی باصلاحیت، ہنر مند عالمی ٹیلنٹ کو تیار کرنے کے لیے صنعت کے ساتھ مسلسل شراکت داری کررہے ہیں ۔ سیمی کان انڈیا فیوچر ڈیزائن کے تحت ہندوستان میں 30 سے زیادہ سیمی کنڈکٹر ڈیزائن اسٹارٹ اپس قائم کیے گئے ہیں، جن میں سیلیکون ویلی کے کچھ سیمی کنڈکٹر لیڈر بھی شامل ہیں۔ پانچ اسٹارٹ اپس کو پہلے ہی سرکاری فنڈنگ مل چکی ہے اور نیکسٹ جنریشن کے پروڈکٹ اور ڈیوائس کے لیے مزید 25 اسٹارٹ اپس کی تجاویز کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔‘‘
وزیر اعظم جناب نریندر مودی کل سیمی کان انڈیا کانفرنس کے دوسرے ایڈیشن کا افتتاح کریں گے۔اس میں سیمی کنڈکٹر انڈسٹری سے متعلق مائیکرون ٹیکنالوجی، اپلائیڈ میٹریلز اور لیم ریسرچ جیسی اہم کمپنیاں شرکت کریں گی۔
************
ش ح ۔ ف ا ۔ م ص
(U:7629)
(Release ID: 1943488)