بہت چھوٹی، چھوٹی اور درمیانی صنعتوں کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

ایم ایس ایم ای  سیکٹر کے تحت یونٹوں کو  بقایہ ادائیگی

Posted On: 24 JUL 2023 4:20PM by PIB Delhi

ایم ایس ایم ای کی وزارت نے اشیاء اور خدمات کے خریداروں کے ذریعے بہت چھوٹی اور چھوٹی صنعتوں  ( ایم ایس ایز  ) کو بقایہ جات کی ادائیگی کی نگرانی اور شکایات درج کرانے کے لیے 30 اکتوبر ، 2017 ء کو سمادھان پورٹل(https://samadhaan.msme.gov.in/MyMsme/MSEFC/MSEFC_Welcome.aspx) لانچ کیا ہے ۔ بہت چھوٹی ،چھوٹی صنعتوں کی سہولیات کی کونسلوں ( ایم ایس ای ایف سیز ) کے ذریعے  درخواستوں کو منظور کیے جانے کے بعد یہ ایک معاملہ بن جاتا ہے ۔ سمادھان پورٹل پر  دستیاب معلومات کے مطابق یکم اپریل ، 2020 ء سے 19 جولائی ، 2023 ء تک  ایم ایس ایز کی  کل بقایہ جات کی تفصیلات مندرجہ ذیل ہیں:-

-

سال

بقایہ رقم ، جس کے لیے درخواستوں کو ایم ایس ای ایف سی کونسل نے معاملے میں تبدیل کر دیا ہے ( سماعت کے مختلف مرحلوں میں )

( اے )

بقایہ رقم ، جس کی درخواستیں التواء میں ہیں

( بی )

ایم ایس ایز کے لیے کل بقایہ رقم

( سی ) = ( اے + بی )

01.04.2020-31.03.2021

3,043.18

1,049.79

4,092.97

01.04.2021-31.03.2022

2,952.34

1,676.56

4,628.90

01.04.2022-31.03.2023

2,548.44

2,585.75

5,134.19

01.04.2023-17.07.2023

289.91

1,535.61

1825.52

میزان

8,833.87

6,847.71

15,681.58

ریاستی اور مرکزی حکومتوں کی پبلک سیکٹر اکائیوں سے واجبات کی ادائیگی کے لیے  حکومت کی طرف سے کیے گئے اقدامات درج ذیل ہیں :

  1. ایم ایس ایم ای  کی وزارت نے اشیاء اور خدمات کے خریداروں کے ذریعے ایم ایس ایز کے بقایہ واجبات کی نگرانی کی خاطر   30 اکتوبر ، 2017 ء  کو  سمادھان پورٹل لانچ کیا ۔
  2.  ایم ایس ایم ای کی وزارت نے مرکزی وزارتوں / محکموں / سرکاری سیکٹر کی صنعتوں کے ذریعے ایم ایس ایم ایز کو واجبات کی ماہانہ ادائیگی کی رپورٹنگ کے لیے آتم نربھر بھارت کے اعلان کے بعد  14 جون ، 2020 ء کو سمادھان پورٹل کے اندر ایک خصوصی ذیلی پورٹل  قائم کیا تھا ۔
  3. ایم ایس ایم ای کی وزارت نے ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں سے درخواست کی ہے کہ وہ تاخیر سے ادائیگیوں سے متعلق معاملات کو جلد نمٹانے کے لیے مزید تعداد میں ایم ایس ای ایف سی قائم کریں۔  اب تک 152 ایم ایس ای ایف سیز قائم کیے جا چکے ہیں، جن میں دلّی، جموں و کشمیر، کرناٹک، کیرالہ، مہاراشٹر، پنجاب، راجستھان، تمل ناڈو، تلنگانہ،  یو پی  اور مغربی بنگال جیسی ریاستوں میں ایک سے زیادہ ایم ایس ای ایف سی قائم ہیں ۔
  4. حکومت ہند نے سی پی ایس ایز  اور 500 کروڑ یا  اس سے زیادہ کے لین دین والی تمام کمپنیوں کو بھی ہدایت دی ہے   کہ وہ خود کو ٹریڈ ریسیو ایبل ڈسکاؤنٹنگ سسٹم ( ٹی آر ای ڈی ایس ) میں شامل کریں ، جو  کثیر فائنانسروں کے ذریعے ایم ایس ایم ایز کی ڈسکاؤنٹنگ ٹریڈ ریسیو ایبلز میں سہولت کا ایک الیکٹرانک پلیٹ فارم ہے ۔

ایم ایس ایم ای  کی وزارت  ، ملک میں  ایم ایس ایم ای  کے سیکٹر کے فروغ اور ترقی کے لیے مختلف اسکیمیں اور پروگرام نافذ کرتی ہے۔ ان اسکیموں اور پروگراموں کے ساتھ ساتھ پرائم منسٹرز ایمپلائمنٹ جنریشن پروگرام  ( پی ایم ای جی پی ) ،  چھوٹی اور بہت چھوٹی صنعتوں کے لیے قرضوں کی ضمانت کی اسکیم  ، بہت چھوٹی اور چھوٹی صنعتوں کے کلسٹر کے فروغ کا پروگرام ( ایم ایس ای – سی ڈی پی )  وغیرہ شامل ہیں۔ ان اسکیموں کے تحت  ملک بھر میں تمام اہل ایم ایس ایم ایز  کے لیے فوائد دستیاب ہیں۔ اس کے علاوہ، حکومت نے ملک میں چھوٹے کاروباروں پر کووڈ – 19 کے منفی اثرات کو  کم کرنے کے لیے آتم نربھر بھارت ابھیان کے تحت  حال میں بہت سے اقدامات کیے ہیں۔ ان میں سے کچھ  مندرجہ ذیل ہیں:

 ایم ایس ایم ای سمیت کاروبار کے لیے  5 لاکھ کروڑ روپئے  کی ایمرجنسی کریڈٹ لائن گارنٹی اسکیم  ( ای سی ایل جی ایس ) ۔

  1.  سیلف ریلائنٹ انڈیا فنڈ کے ذریعے 50,000 کروڑ  روپئے  کے حصص کی فراہمی ۔
  2. ایم ایس ایم ایز  کی درجہ بندی کے لیے نئے نظرثانی شدہ معیار۔
  3. 200 کروڑ روپئے تک کی خریداری کے لیے عالمی ٹینڈر  کی ضرورت نہیں  ۔
  4. 2 جولائی ، 2021 ء سے خوردہ اور تھوک کے تاجروں کو  ایم ایس ایم ایز کے طور پر شامل کیا جانا۔
  5. 18 اکتوبر ، 2022 ء سے ایم ایس ایم ایز کی  حیثیت میں  بہتری کے لیے غیر ٹیکس فوائد کے لیے  3 سال  تک کی توسیع۔
  6. کاروبار میں آسانی کے لیے یکم جولائی ، 2020 ء سے ایم ایس ایم ایز کے لیے ’’ ادیم رجسٹریشن ‘‘ ۔
  7. شکایات کے ازالے اور ایم ایس ایم ایز کی امداد سمیت ای حکمرانی کے بہت سے پہلوؤں کا احاطہ کرنے کے لیے جون، 2020  ء میں ایک آن لائن پورٹل "چیمپیئنز" کا آغاز ۔
  8. غیر رسمی مائکرو انٹر پرائزز ( آئی ایم ایز ) کو ترجیحی سیکٹر کے قرضوں کی فراہمی کے تحت فائدہ پہنچانے کے مقصد سے رسمی دائرے میں لانے کے لیے 11 جنوری ، 2023 ء کو ادیم اَسسِٹ پلیٹ فارم کا آغاز ۔
  9. بجٹ 2023  ء کے  اعلانات :
  • ایم ایس ایز  کے لیے کریڈٹ گارنٹی  فنڈ ٹرسٹ کے کارپس میں 9,000 کروڑ روپئے  کی فراہمی تاکہ کریڈٹ کی کم لاگت کے ساتھ 2.00 لاکھ کروڑ روپئے  کا اضافی کریڈٹ حاصل کیا جا سکے۔
  • پی ایم وشوا کرما کوشل سماّن ( پی ایم وِکاس ) :  روایتی کاریگروں اور دستکاروں کو اپنی مصنوعات کے معیار، پیمانہ اور رسائی کو بہتر بنانے، انہیں ایم ایس ایم ای  ویلیو چین کے ساتھ مربوط کرنے، جدید ہنر کی تربیت تک رسائی، جدید ڈیجیٹل تکنیکوں اور موثر گرین ٹیکنالوجیز کی معلومات ، برانڈ کو فروغ دینے اور عالمی  مارکیٹوں ، ڈجیٹل ادائیگی اور سماجی سکیورٹی کے ساتھ منسلک کرنے کے لیے مالی اعانت۔
  • وِواد سے وشواس – I ایم ایس ایم ایز کے لیے راحت : کووڈ مدت کے دوران ایم ایس ایم ایز  کی جانب سے معاہدوں پر عمل درآمد کرنے میں ناکامی کی صورت میں، بولی یا کارکردگی کی حفاظت سے متعلق ضبط شدہ رقم کا 95 فیصد، حکومت اور  سرکاری اداروں کے ذریعے انہیں واپس کیا جائے گا۔
  • انکم ٹیکس ایکٹ کی دفعہ 43 بی  کے تحت: ادائیگیوں پر ہونے والے اخراجات کے لیے کٹوتی کی اجازت صرف اس صورت میں دی گئی ہے  ، جب  یہ ادائیگی حقیقیت میں ایم ایس ایم ایز کو کی گئی ہو ۔

ریزرو بینک آف انڈیا کے مرکزی دفتر نے مالی شمولیت اور ترقیات کے محکمے کے ذریعے فراہم کردہ معلومات کے مطابق  ، اس طرح کی معلومات   کی تفصیلات برقرار نہیں رکھی جاتیں ۔ البتہ ، گزشتہ 3 سالوں سے شیڈول کمرشل بینکوں کے ذریعے ایم ایس ایم ای   پر قرضوں کے واجبات  کی ریاستوں کے حساب سے تفصیلات ضمیمہ -I  میں دی گئی ہیں ۔

ضمیمہ – I 

 

نمبر شمار

ریاست

31 مارچ ، 2021 ء کو

31 مارچ ، 2022 ء کو

31 مارچ ، 2023 ء کو

رقم او / ایس

رقم او / ایس

رقم او / ایس

1

انڈمان اور نکوبار جزائر

786.59

769.05

914.82

2

آندھرا پردیش

62,878.79

71,877.26

8,3162.34

3

اروناچل پردیش

906.96

1,014.15

1,091.71

4

آسام

22,698.71

20,837.48

24,120.24

5

بہار

33,303.92

34,002.47

40,029.60

6

چندی گڑھ

9,729.48

11,968.00

12,605.26

7

چھتیس گڑھ

25,988.89

31,919.39

36,423.07

8

دادرہ اور نگر حویلی اور دمن اور دیو

1,548.44

1,834.92

2,056.72

9

دہلی

1,08,796.40

1,30,604.29

1,39,553.03

10

گوا

5,578.65

5,700.10

6,126.68

11

گجرات

14,6872.76

1,85,075.74

2,11,808.82

12

ہریانہ

62,457.67

80,103.24

97,119.95

13

ہماچل پردیش

9,830.08

11,665.19

13,683.43

14

جموں و کشمیر

16,354.21

16,694.63

16,502.48

15

جھارکھنڈ

23,839.56

26,257.14

29,732.02

16

کرناٹک

1,06,007.59

1,26,575.65

1,40,027.83

17

کیرالہ

60,200.80

67,543.53

76,807.52

18

لکشدیپ

22.65

25.93

32.46

19

مدھیہ پردیش

63,009.09

72,347.61

83,396.88

20

مہاراشٹر

3,52,894.81

3,39,446.16

3,80,301.18

21

منی پور

1,153.81

1,159.81

1,429.85

22

میگھالیہ

1,237.84

1,334.84

1,467.25

23

میزورم

697.14

705.42

735.25

24

ناگالینڈ

863.59

880.93

1,059.01

25

اوڈیشہ

36,311.11

39,905.15

45,128.43

26

پڈوچیری

3,192.45

3,456.85

3,986.93

27

پنجاب

59,272.69

7,0967.23

80,893.45

28

راجستھان

76,129.31

95,615.51

1,04,760.37

29

سکم

813.04

808.66

970.95

30

تمل ناڈو

1,91,350.67

2,19,118.87

2,39,879.93

31

تلنگانہ

66,334.66

83,155.95

96,028.26

32

تریپورہ

3,116.69

2,168.20

2,340.35

33

اتراکھنڈ

28,751.41

17,591.92

47,319.83

34

اتر پردیش

1,05,215.15

1,36,723.44

1,32,130.25

35

مغربی بنگال

95,779.19

1,01,202.28

1,06,509.13

میزان

17,83,924.80

20,11,056.98

22,60,135.28

           

 

یہ  معلومات بہت چھوٹی  ، چھوٹی  اور اوسط درجے کی صنعتوں کے وزیر مملکت بھانو پرتاپ سنگھ ورما نے راجیہ سبھا میں ایک  سوال کے تحریری جواب میں  فراہم کیں ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ ۔ ۔۔ ۔ ۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ ۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

( ش ح ۔ و ا ۔ ع ا  )

U.No.  7431


(Release ID: 1942325)
Read this release in: English , Tamil