بھارتی چناؤ کمیشن
ای سی آئی نے گوہاٹی میں آسام کے لئے حد بندی تجویز کے مسودے پر تین روزہ عوامی سماعت مکمل کی
کمیشن نے 31 اضلاع اور20 سیاسی جماعتوں کی 1200سے زیادہ نمائندگیوں کو سنا
تین دنوں کے اس مشاورتی عمل میں 6000 سے زیادہ افراد نے حصہ لیا
کمیشن نے آئینی اورقانونی دفعات کے اندرموصول ہونے والی نمائندگیوں پر مناسب غورو خوض کرنے کی یقین دہانی کرائی
Posted On:
21 JUL 2023 4:29PM by PIB Delhi
ہندوستان کے الیکشن کمیشن نے 21-19جولائی 2023 تک آسام کی حد بندی تجویز کے مسودے پر گوہاٹی میں عوامی سماعت کی اور آج ریاست کے بقیہ 9؍اضلاع کی نمائندگیوں کی سماعت کے ساتھ اس عمل کا افتتاح ہوا۔چیف الیکشن کمشنر جناب راجیو کمار اور الیکشن کمشنر جناب انوپ چندر پانڈے اور جناب ارون گوئل والے کمیشن نے پچھلے تین دنوں کے دوران حد بندی تجویز کے مسودے پر سیاسی پارٹیوں کے نمائندوں، شہری سماجی تنظیموں اور عوام کے ممبروں سے ان کی بات سنی۔حد بندی کے عمل کے دوران عوامی سماعت کمیشن کے ذریعے مشاورتی مشق کا حصہ ہے۔
پچھلے تین دنوں کے دوران کمیشن نے 31 اضلاع سے 1200 سے زیادہ نمائندگیوں کو سنا اور 20 سے زیادہ سیاسی پارٹیوں کے ساتھ ملاقاتیں کیں۔ پچھلے تین دنوں میں مجموعی طورپر 6000 سے زیادہ افراد نے عوامی سماعت میں حصہ لیا۔میراتھن میٹنگوں میں 20 جولائی کو 20 گھنٹے سے زیادہ وقت تک چلی سماعت ختم ہوئی۔کیونکہ تینوں کمشنروں نے تین جگہوں پر مساوی سماعتیں کیں۔ 19 جولائی اور 21 جولائی کے لئے بھی ایسا ہی تھا۔میٹنگوں سے قبل حاصل شدہ 1000سے زیادہ نمائندگیوں کے مفہوم کی اسکریننگ سے اس اہم مشق میں اہم حقائق اور اسٹیک ہولڈرز کی حصے داری کی شناخت کی موقع پر ہی تصدیق کی سہولت ملی۔
قومی پارٹیوں کے نمائندوں –عام آدمی پارٹی، انڈین نیشنل کانگریس، کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا(مارکس وادی)، بھارتیہ جنتا پارٹی، ریاستی پارٹیوں-آل انڈیا یونائٹیڈ ڈیموکریٹک فرنٹ، اسم جن پریشد، یونائٹیڈ پیپلز پارٹی لبرل اور بوڈولینڈ پیپلز فرنٹ نے کمیشن کے سامنے اپنا ردعمل اور مشورہ ساجھا کیا۔
انڈین نیشنل کانگریس کے نمائندے بھارتیہ جنتا پارٹی کے نمائندے
عام آدمی پارٹی کے نمائندے سی پی آئی(ایم) کے نمائندے
یونائٹیڈ اپوزیشن فورم آسام (آسام پردیش کانگریس، آسام جاتیہ پریشد، سی پی ایم، رائے جور دل، سی پی آئی، جاتیہ دل آسام، این سی پی، آر جے ڈی، جنتادل (یو)، ٹی ایم سی، سی پی آئی(ایم ایل) اوردیگر) اور متعدد رجسٹرڈ شدہ غیر منظور شدہ سیاسی پارٹیوں (آر یو پی پی)نے بھی اس عمل میں حصہ لیا۔
یونائٹیڈ اپوزیشن فورم آسام کے نمائندے بوڈولینڈ پیپلز فرنٹ کے نمائندے
رجسٹرڈ غیر منظور شدہ سیاسی پارٹیوں(آر یو پی پی) کے نمائندے
عوامی سماعتوں کے دوران نمائندگی کی کچھ نمایاں خصوصیات میں شامل ہیں:
- ایس سی اسمبلی سیٹوں کو 8 سے بڑھا کر 9 اور ایس ٹی اسمبلی سیٹوں کو 19-16کرنے کا مختلف تنظیموں نے زبردست استقبال کیا۔
- کئی تنظیموں نے بھی 2001 کی مردم شماری پر مبنی مسودہ تجویز کااستقبال کیا اور وہ حدبندی تجویز کے مسودے سے کافی حدتک مطمئن تھے۔
- چار بوڈولینڈ اضلاع اور تین خود مختار ہل کونسل اضلاع کے لوگوں اورتنظیموں نے تجویز کا استقبال کیا۔ حالانکہ بڑے پہاڑی جغرافیائی خطے اور کم آبادی والی بستیوں کے سبب دیما ہساؤ، ویسٹ کاربی آنگ لانگ اور کاربی آنگ لانگ اضلاع میں اسمبلی سیٹوں کو سیٹ بڑھانے کی مانگ کی گئی تھی۔بوڈولینڈ خطہ جاتی علاقے کے لوگوں نے اُدل گوڑی اور بکسا اضلاع کے لئے ایک اور ایس ٹی پارلیمانی سیٹ بنانے کی بھی مانگ کی۔اگر نہیں تو کم از کم ڈارنگ پی سی کا نام بدل کر اُدل گوڑی کردیاجائے۔
- براک وادی کے بعض نمائندوں نے کریم گنج پارلیمانی حلقے کو غیر محفوظ کرنے کا استقبال کیا۔ حالانکہ براک وادی کے کئی نمائندوں نے مطالبہ کیا کہ وادی میں اسمبلی سیٹوں کو 13 سے 15 تک بحال کیا جانا چاہئے۔
- مجوزہ تجویز کا استقبال کرتے ہوئے کئی اداروں نے خطے کے تاریخی، ثقافتی، سیاسی اور نسلی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے بعض پارلیمانی اور اسمبلی انتخابی حلقوں کی نامزدگی کی تبدیلی میں گزارش کی۔جیسے نرسنگ پور اے سی سے دھولائی، گوبردھن اے سی سے مانس، درانگ اے سی درانگ اُدل گوڑی، باٹا ڈرابا اے سی سے ڈھینگ، بدر پور اے سی سے کریم گنج نارتھ، نارتھ کریم گنج اے سی سے کریم گنج ساؤتھ، ساؤتھ کریم گنج اے سی سے پتھرکانڈی، رتاباری اے سی سے رام کرشنا نگر، مورن اے سی سے کھووانگ، دیما ہساؤ اے سی سے ہفلانگ، ہاجو اے سی سے ہاجو-سول کاچی، بھووانی پور اے سی سے بھبانی پور سوربھوگ، چھبوا اے سی سے چھبوا –لاہووال اور الگا پور اے سی سے الگاپور –کٹلی چھیرا۔
- نچلے آسام ، وسط آسام اور براک وادی اضلاع کی کچھ تنظیموں نے بھی انتخابی حلقوں کی قربت اور ربط کو بنائے رکھنے اور جہاں تک ممکن ہو، انتظامی اِکائیوں کو برقرار رکھنے کی گزارش کی۔ان پیمانوں کی بنیاد پر انہوں نے بعض گاوؤں؍پنچایتوں کو ایک انتخابی حلقے سے دوسرے انتخابی حلقے میں منتقل کرنے کا مشورہ دیا۔نمائندوں کی زیادہ بڑی تعداد ایک یا دو گاوؤں ؍پنچایتوں کو ایک انتخابی حلقے سے دوسرے انتخابی حلقے میں منتقل کرنے کی درخواست کی تھی۔
- سِب ساگر ضلع کے کئی لوگوں نے مقام کی تاریخی اور سیاسی اہمیت کا حوالہ دیتے ہوئے اپنے ضلع میں امگوڑی اے سی کی بحالی کے لئے نمائندگی پیش کی تھی۔
- بعض نمائندوں نے اس عمل کے وقت پر سوال اٹھایا، جبکہ دیگر نے اپنائے گئے اصول کی بہتر سمجھ کی اجازت دینے کے لئے اسے ملتوی کرنے کا مطالبہ کیا۔
- کئی نمائندگیاں جغرافیائی خصوصیات ، دوری،دوردراز ، تاریخیت وغیرہ کی بنیاد پر مخصوص گاؤں، بلاک سطح کی تشویش؍ درخواستوں پر مرکوز ہیں۔
- کئی معاملوں میں جہاں نمائندوں نے قدرتی رُکاوٹوں جیسے ندیوں وغیرہ سے متعلق بعض ایشوز سے کمیشن کو آگاہ کیا، کمیشن نے متعلقہ ضلع مجسٹریٹوں کو مناسب نقشوں کے ساتھ حقائق پر مبنی تفصیل مانگنے کے لئے موقع پر ہی احکامات دیئے، تاکہ جو ایشو اُٹھائے گئے ہیں، ان پر غورو خوض کیا جاسکے۔
- بہت سے نمائندے پوری طرح سے پُرجوش تھےاور عمل کی حد سے باہر کے ایشوز کو اُٹھایا۔
- جبکہ زیادہ تر نمائندگیاں تحریری طورپر حاصل ہوئی تھیں اور گروپ کے لوگ اسکرین پر اختصار دیکھنے میں اہل تھے، کمیشن نے نئے گروپوں کو اپنی بات رکھنے کی اجازت دی۔
- یونائٹیڈ اپوزیشن فورم آسام نے کمیشن کو مطلع کیا کہ انہوں نے حد بندی تجویز کے مسودے کو چیلنج دیتے ہوئے عزت مآب سپریم کورٹ میں ایک رِٹ داخل کی ہے اور معاملہ 25 جولائی 2023 کو سماعت کے لئے عزت مآب سپریم کورٹ میں فہرست بند ہے۔
کمیشن نے آئینی اور قانونی انتظامات ،
کمیشن نے آئینی مارچ 2023 میں مشاورتی عمل کے بعدقانونی دفعات،جسمانی خصوصیات،آبادی کی کثافت، انتظامی اکائیوں کی موجودہ حدود،مواصلات کی سہولیات اور عوامی سہولت اور مشاورت کے بعد نمائندگیوں میں موصول ہونے والی تجاویز کو مدنظر رکھتے ہوئے مسودہ حد بندی کی تجویز کے لیے تفصیلی رہنما خطوط اور طریقہ کار تیار کیا ہے۔(تفصیل: https://eci.gov.in/files/file/15050-eci-publishes-draft-delimitation-proposal-for-assam-suggestions-objections-invited-till-july-11-2023/ )
پچھلے تین دنوں میں منعقد ہونے والی عوامی میٹنگوں کے دوران کمیشن نے سماج کے مختلف طبقات اور اداروں کے تمام نمائندوں کو پوری توجہ سے سنا اور آئین و قانونی التزامات کے تحت تمام نمائندگیوں پر مناسب غورو خوض کرنے کی یقین دہانی کرائی۔ سی ای سی نے ٹکراؤ یا دشمنی پیدا کئے بغیر مختلف ایشوز پر اپنے نظریے کے تفصیلی اسباب کے ساتھ ، باعزت اور دوستانہ طریقے سے اپنے یکسر مخالف داعوں کو پیش کرنے کی مختلف گروپوں کی صلاحیت کی ستائش کی۔جناب کمار نے کہا کہ یہ رویہ تعمیری مکالمے اور کھلے دماغ کے لئے مناسب ہے، جس سے مختلف نظریوں کی گہری سمجھ ممکن ہوپاتی ہے۔
عوامی میٹنگوں کی تصویریں
دن 3: 9 اضلاع سے عوامی سماعت کی تصویر
موصول شدہ ضلع وار نمائندگی:
ضلع
|
موصولہ نمائندگی
|
ضلع
|
موصولہ نمائندگی
|
گول پارا
|
45
|
درارنگ
|
18
|
بونگائی گاؤں
|
58
|
ہیلاکانڈی
|
61
|
برپیٹا
|
78
|
کاچھر
|
106
|
نل باری
|
15
|
جنوبی سلمارا
|
02
|
سونت پور
|
82
|
ناگاؤں
|
65
|
کریم گنج
|
50
|
موری گاؤں
|
14
|
ڈھوبری
|
51
|
کامروپ(ایم)
|
13
|
مغربی کاربی آنگ لانگ
|
01
|
چیرانگ
|
13
|
بکسا
|
37
|
کوکرا جھار
|
29
|
دیما ہساؤ
|
05
|
اُدل گوڑی
|
32
|
کامروپ
|
85
|
کاربی آنگ لانگ
|
04
|
تین سُکیا
|
16
|
دھیماجی
|
61
|
لکھیم پور
|
55
|
جورہاٹ
|
18
|
گولا گھاٹ
|
14
|
سِب ساگر
|
36
|
ڈبروگڑھ
|
68
|
ماجولی
|
04
|
چھرائی دیو
|
03
|
خاص طور سے پارلیمانی انتخابی حلقوں کے سلسلے میں مشورہ
|
20
|
متفرکات
|
33
|
کل
|
1192
|
پس منظر
یاد رہے کہ کمیشن نے 26 مارچ 2023 سے 28 مارچ 2023 تک آسام کا دورہ کیا تھا اور سیاسی پارٹیوں، عوامی نمائندوں، شہری سماج، سماجی تنظیموں، عوام کے ممبروں اور چیف الیکٹورل آفیسر سمیت ریاست کےتمام انتظامیہ کے افسران ، ریاست کے تمام اضلاع کے ڈپٹی کمشنروں اور ضلع الیکشن افسران سے ریاست میں حد بندی عمل کو لے کر ذاتی طورپر بات چیت کی تھی۔مارچ 2023 میں منعقد مشاورتی عمل کو کل ملا کر 11 سیاسی پارٹیوں اور 71 دیگر تنظیموں سے نمائندگی حاصل ہوئی اور ان پر غوروخوض کیا گیا۔
بعد ازاں کمیشن نے ان تمام نمائندگیوں پر غور کیا، جس میں دیگر باتوں کے ساتھ ساتھ درج ذیل اہم مشورے بھی شامل تھے:
- 2001 کی مردم شماری کی بنیاد پر حد بندی، بعض گروپ اس کے حق میں تھے تو کچھ خلاف ۔
- حد بندی عمل کے نفاذ کے دوران ریاست کی آبادیاتی پیٹرن میں تبدیلی پر توجہ دی جانی چاہئے۔ آسام کے کچھ اضلاع میں آبادی اضافہ کم ہے، جبکہ بعض اضلاع میں یہ غیر معمولی طور سے زیادہ ہے۔کم آبادی اضافہ والے اضلاع کو نقصان نہیں پہنچایا جاناچاہئے اور ان اضلاع میں سیٹوں کی تعداد کم نہیں کی جانی چاہئے۔
- یہ یقینی بنانے کے لئے کہ ناکامی نمائندگی کے سبب کوئی بھی سماجی گروپ الگ تھلگ محسوس نہ کریں ۔ضرورت کے مطابق عام پیمانوں کے مقابلے میں کم سے کم 25 فیصد کے تغیر کی اجازت دی جانی چاہئے۔اس سے حد بندی عمل کے دوران آسام کی مختلف جغرافیائی خصوصیات کا بھی دھیان رکھا جاسکے گا۔
- حد بندی عمل میں آسام کے مقامی لوگوں کے حقوق کا تحفظ کیا جانا چاہئے۔
- اوپری آسام میں کم آبادیاتی پیٹرن کو ذہن میں رکھتے ہوئے اوپری آسام میں سیٹیں کم نہیں کی جانی چاہئے، کیونکہ جو لوگ قومی پیدائش پالیسی پر عمل کررہے ہیں، انہیں نقصان نہیں ہونا چاہئے۔نچلے آسام میں آبادیاتی پیٹرن زیادہ ہے، جس پر کمیشن کو سنجیدگی سے غور کرنا چاہئے۔
- اوپری آسام میں دھیما جی اور جونائی اے سی سیٹیں ایس ٹی کے لئے مخصوص کی جانی چاہئے۔ ساتھ ہی مطالبہ کیا گیا کہ دھیما جی ضلع کے تمام سیٹیں محفوظ نہ رکھی جائیں۔
- کام روپ ضلع میں ایس ٹی کے لئے ایک سیٹ مخصوص ہونی چاہئے۔کام روپ ضلع میں چمریا نام سے نئے اے سی کی مانگ تھی۔ گول پارا ضلع میں دھود نوئی اے سی سیٹ ایس ٹی کے لئے محفوظ کی جانی چاہئے۔
- بوڈولینڈ میں ایس ٹی سیٹوں کی تعداد برقرار رہنی چاہئے اور کوکرا جھار کو ایس ٹی کے لئے محفوظ کیا جانا چاہئے۔ بوڈو لینڈ میں اے سی سیٹوں میں اضافہ کیا جانا چاہئے۔
- میدانی قبائل کے فائدے کے لئے میدانی علاقوں میں ایس ٹی سیٹوں کی تعداد بڑھائی جانی چاہئے، کیونکہ پچھلے کچھ سالوں میں ان کی آبادی میں اضافہ ہوا ہے۔
- مغربی کاربی آنگ لانگ ضلع میں سیٹیں بڑھائی جانی چاہئے، کیونکہ موجودہ وقت میں ضلع میں محض ایک سیٹ ہے۔
- مقامی عوامل پر مشتمل مشورے سے جیسے مخصوص انتخابی حلقوں میں کچھ علاقوں کو شامل کرنا۔ ایک اے سی میں کچھ علاقوں کو جوڑنا، سیٹوں کا تقرر کرتے وقت برادریوں کے مفادات کو ذہن میں رکھنا۔
ان مشوروں اور آئینی و قانونی التزامات کی بنیاد پر ہندوستان کے الیکشن کمیشن نے آر پی ایکٹ 1950 کی دفعہ 8 اے میں دیئے گئے التزام کے مطابق اسمبلیوں اور پارلیمانی انتخابی حلقوں کی حد بندی کے لئے مسودہ تجویز کو شائع کیا۔مسودہ تجویز کو 20 جون 2023 کو مرکز و ریاستی سرکار کے سرکاری گزٹ میں بھی نوٹیفائی کیاگیا تھا۔جس کے مطابق کمیشن نے 11جولائی 2023 سے قبل عوام سے مسودہ تجویز پر مشورہ؍اعتراضات مدعو کرنے کے لئے عوامی نوٹس جاری کی تھی۔
کمیشن کو سیاسی پارٹیوں ، شہری سماج، سماجی و دیگر تنظیموں اور عوام کے ممبروں کی جانب سے مشورے موصول ہوئے۔ اس کے بعد الیکشن کمیشن نے عوامی نوٹس کے توسط سے اپنے مشورے؍اعتراضات پیش کرنے والی تنظیموں ؍عوام کے ممبروں کو ذاتی طور سے سننے کے لئے عوامی میٹنگوں کے لئے تاریخوں کو نوٹیفائی کیا اور گوہاٹی میں 21-19جولائی 2023 تک کی تاریخیں طے کیں۔
حد بندی تجویز میں پارلیمانی سیٹوں کی تعداد 14اور اسمبلی سیٹوں کی تعداد 126 برقرار رکھنے کی کوشش کی گئی۔درج فہرست قبائل کو ریاستی اسمبلی کی 126 سیٹوں میں سے 19 سیٹیں اور 14 پارلیمانی سیٹوں میں سے 2 سیٹیں مخصو ص کرنے کی تجویز ہے۔درج فہرست ذات کو اسمبلی میں 9سیٹیں اور لوک سبھا میں ایک سیٹ مختص کرنے کی تجویز ہے۔آسام میں آخری بار حد بندی عمل 1976 میں کیا گیا تھا۔
***********************
ش ح۔ ج ق۔ ن ع
(21.07.2023)
(U: 7300)
(Release ID: 1941544)
Visitor Counter : 113