بھاری صنعتوں کی وزارت
ملک میں الیکٹرک گاڑیوں کےلئے کُل 8,738 پبلک چارجنگ اسٹیشن کام کر رہے ہیں
Posted On:
21 JUL 2023 5:25PM by PIB Delhi
فیم –انڈیا اسکیم کے دوسرے مرحلے کے تحت الیکٹرک گاڑیوں کے خریداروں کو برقی گاڑیوں کی خریداری کی قیمت میں پیشگی کمی کی صورت میں مراعات فراہم کی جاتی ہیں۔یہ مراعات ، بیٹری کی صلاحیت سے منسلک ہے یعنی تھری ویلر ای گاڑیوں اور فورویلر ای گاڑیوں کےلئے دس ہزار روپے کلوواٹ فی گھنٹہ اور گاڑی کی قیمت کے 20% کے کیپ کے ساتھ دی جاتی ہے۔ اس کے علاوہ ، ٹو ویلر الیکٹرونک گاڑیوں کے لیے مراعات/سبسڈیز 10,000/- فی کلو واٹ گھنٹہ مقرر کی گئی ہیں جس میں گاڑی کی قیمت کے 15% کی حد مقرر کی گئی ہے۔جس کا اطلاق 01 جون، 2023 عمل میں ہے۔
اس کے علاوہ ، حکومت نے 12 مئی 2021 کو ملک میں ایڈوانس کیمسٹری سیل (اے سی سی) کی تیاری کے لیے پروڈکشن لنکڈ انسینٹیو (پی ایل آئی ) اسکیم کی منظوری دی۔ اسکیم کا کل خرچ 5 سال کی مدت کے لیے 18,100 کروڑ روپے ہے۔ اسکیم ملک میں ایک مسابقتی اے سی سی بیٹری مینوفیکچرنگ قائم کرنے کا تصور کرتی ہے (50 گیگاواٹ فی گھنٹہ )۔ اس کے علاوہ ، 5گیگا واٹ فی گھنٹہ طاق اے سی سی ٹیکنالوجیز بھی اسکیم کے تحت آتی ہیں۔ اس اسکیم میں فی کلو واٹ گھنٹہ قابل اطلاق سبسڈی اور پیداواری یونٹس قائم کرنے والے مینوفیکچررز کے ذریعہ کی جانے والی حقیقی فروخت پر حاصل کردہ ویلیو ایڈیشن کی فیصد پر مبنی پیداوار سے منسلک سبسڈی تجویز کی گئی ہے۔
ملک میں الیکٹرک گاڑیوں کے استعمال کو فروغ دینے کے لیے، حکومت نے 2015 سے ہندوستان میں (ہائبرڈ اور) الیکٹرک گاڑیوں کی تیز رفتاری اور مینوفیکچرنگ (فیم انڈیا ) اسکیم شروع کی ہے۔ فی الحال، فیم انڈیا اسکیم کا دوسرا مرحلہ 5 سال کی مدت کے لیے نافذ کیا جا رہا ہے۔جس کا اطلاع 01 اپریل، 2019 سے دس ہزار کروڑ روپے کے کل بجٹ سپورٹ کے ساتھ نافذالعمل ہے۔
ای-واہن پورٹل (سڑک نقل وحمل اور قومی شاہراہوں کی وزارت ) کے مطابق، الیکٹرک گاڑیوں اور سڑکوں پر کل گاڑیوں کی تفصیلی فہرست، ریاست/مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے حساب سے ضمیمہ میں دی گئی ہے۔
بجلی کی وزارت کے بیورو آف انرجی ایفیشنسی (بی ای ای) کے پاس دستیاب ڈیٹا کے مطابق، 30 جون 2023 تک ملک میں کل 8,738 پبلک چارجنگ اسٹیشنز (پی سی ایس) کام کر رہے ہیں۔
ضمیمہ
ریاست کے لحاظ سے الیکٹرک گاڑیوں کی تعداد اور گاڑیوں کی کل تعداد:
14-07-2023 کو واہن 4 کے مطابق سڑک پر چلنے والی گاڑیوں کی تفصیل
|
نمبر شمار
|
ریاستوں کے نام
|
آج تک ریاست کے لحاظ سے - رجسٹرڈ گاڑیوں کی کُل تعداد
|
آج تک ریاست کے لحاظ سے – رجسٹرڈ الیکٹرک گاڑیوں کی کُل تعداد
|
الیکٹرک گاڑیوں کا تناسب
|
1
|
انڈمان اور نکوبار جزائر
|
1,60,375
|
186
|
0.12%
|
2
|
آندھرا پردیش
|
1,65,17,516
|
66,500
|
0.40%
|
3
|
اروناچل پردیش
|
2,99,371
|
25
|
0.01%
|
4
|
آسام
|
53,93,542
|
1,16,605
|
2.16%
|
5
|
بہار
|
1,17,28,184
|
1,55,457
|
1.33%
|
6
|
چنڈی گڑھ
|
8,43,049
|
7,628
|
0.90%
|
7
|
چھتیس گڑھ
|
74,31,353
|
52,813
|
0.71%
|
8
|
دہلی
|
84,57,200
|
2,29,305
|
2.71%
|
9
|
گوا
|
12,04,110
|
12,139
|
1.01%
|
10
|
گجرات
|
2,27,99,866
|
1,34,273
|
0.59%
|
11
|
ہریانہ
|
1,20,92,054
|
67,812
|
0.56%
|
12
|
ہماچل پردیش
|
21,45,062
|
2,362
|
0.11%
|
13
|
جموں و کشمیر
|
20,48,212
|
10,225
|
0.50%
|
14
|
جھارکھنڈ
|
70,56,955
|
35,331
|
0.50%
|
15
|
کرناٹک
|
2,98,55,843
|
2,39,948
|
0.80%
|
16
|
کیرالہ
|
1,66,43,512
|
94,346
|
0.57%
|
17
|
لداخ
|
43,757
|
65
|
0.15%
|
18
|
مدھیہ پردیش
|
1,96,04,968
|
92,388
|
0.47%
|
19
|
مہاراشٹر
|
3,43,71,551
|
2,96,885
|
0.86%
|
20
|
منی پور
|
5,54,096
|
1,198
|
0.22%
|
21
|
میگھالیہ
|
5,11,744
|
129
|
0.03%
|
22
|
میزورم
|
3,49,287
|
114
|
0.03%
|
23
|
ناگالینڈ
|
4,14,439
|
60
|
0.01%
|
24
|
اوڈیشہ
|
1,06,37,750
|
60,097
|
0.56%
|
25
|
پڈوچیری
|
13,29,787
|
4,421
|
0.33%
|
26
|
پنجاب
|
1,31,75,075
|
34,162
|
0.26%
|
27
|
راجستھان
|
1,89,14,170
|
1,75,595
|
0.93%
|
28
|
سکم
|
1,08,442
|
20
|
0.02%
|
29
|
تمل ناڈو
|
3,16,43,747
|
1,67,216
|
0.53%
|
30
|
تریپورہ
|
7,11,282
|
14,379
|
2.02%
|
31
|
مرکز کے زیر انتظام علاقے دادر اور نگر حویلی اور دمن اور دیو
|
3,72,133
|
345
|
0.09%
|
32
|
اتراکھنڈ
|
36,26,246
|
48,250
|
1.33%
|
33
|
اتر پردیش
|
4,39,43,230
|
5,56,629
|
1.27%
|
34
|
مغربی بنگال
|
1,50,20,616
|
67,111
|
0.45%
|
کُل تعداد
|
34,00,08,524
|
27,44,019
|
0.81%
|
یہ معلومات بھاری صنعتوں کے وزیر مملکت جناب کرشن پال گرجر نے آج راجیہ سبھا میں ایک تحریری جواب میں دی۔
ش ح۔ا م ۔
U.NO. 7306
(Release ID: 1941480)
|