محنت اور روزگار کی وزارت

ای پی ایف اور ای ایس آئی میں اصلاحات

Posted On: 20 JUL 2023 5:31PM by PIB Delhi

ایمپلائیز پروویڈنٹ فنڈز اور متفرق پروویژنس (ای پی ایف اور ایم پی) ایکٹ، 1952 کا اطلاق فیکٹریوں اور اسٹیبلشمنٹ کے مطلع شدہ طبقوں پر ہوتا ہے جو بیس یا اس سے زیادہ ملازمین کو ماہانہ ای پی ایف  اجرت کے ساتھ 15,000/- روپے ماہانہ ،منظم شعبے میں کام کرنے والے دس یا اس سے زیادہ افراد کی اجرت 21000/- روپے تک (معذور افراد کے لیے 25,000/- روپے) تک ملازمت دیتے ہیں۔

سماجی تحفظ کا ضابطہ، 2020 (ضابطہ) 29.09.2020 کو مطلع کیا گیا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ غیر منظم کارکنوں کے لیے اسکیموں کی تشکیل کا تصور کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ ، پہلی بار ضابطہ ایک اسٹیبلشمنٹ کو قابل بناتا ہے جس میں دس سے کم افراد ہوں اور رضاکارانہ بنیادوں پر ای ایس آئی سی  میں شامل ہو سکیں۔ ایمپلائز پروویڈنٹ فنڈ سے متعلق ضابطہ کی دفعات ہر اس اسٹیبلشمنٹ پر لاگو ہوتی ہیں جس میں 20 یا اس سے زیادہ ملازمین بغیر کسی طے شدہ اداروں کے حوالے کے ملازم ہیں۔

حکومت نے 26.08.2021 کو غیر منظم کارکنوں کے رجسٹریشن اور ایک جامع قومی ڈیٹا بیس کی تشکیل کے لیے ای-شرم پورٹل شروع کیا ہے۔ 13 جولائی 2023 کو ای-شرم پورٹل پر رجسٹرڈ غیر منظم کارکنوں کی ریاست/مرکز کے زیر انتظام علاقوں  کے مطابق  تعداد  کی تفصیلات ضمیمہ-I میں ہیں۔

مالی سال 2022-2023 میں 6.85 کروڑ ای پی ایف میں تعاون کرنے والے ممبران ہیں [یونیورسل اکاؤنٹ نمبرز (کم از کم ایک بار تعاون کیا گیا یواے این )]، ریاستی/مرکز کے زیر انتظام علاقوں  کے حساب سے تفصیلات ضمیمہ-II میں ہیں۔ ای ایس آئی  اسکیم کے تحت آنے والے ملازمین  کی تعداد کی ریاست/مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے حساب سے  تفصیلات ضمیمہ III میں دی گئی ہیں۔

ضمیمہ ایک

ضمیمہ ایک میں راجیہ سبھا کے غیر ستارہ والے سوال نمبر کے حصہ (اے) سے (ڈی )  95 کا جواب 20.07.2023 کو معزز رکن پارلیمنٹ محترمہ  سیما دویدی کے ذریعہ  'ای پی ایف اور ای ایس آئی میں اصلاحات' کے بارے میں جواب دیا جانا ہے۔

نمبر شمار

ریاستی /مرکز کے زیر انتظام علاقے

کُل رجسٹریشن
(13جولائی 2023تک )

1

انڈمان اور نیکوبار جزائر

29,109

2

آندھرا پردیش

79,93,131

3

اروناچل پردیش

1,42,395

4

آسام

69,77,606

5

بہار

2,86,28,531

6

چنڈی گڑھ

1,74,548

7

چھتیس گڑھ

83,20,247

8

دہلی

32,63,970

9

گوا

63,122

10

گجرات

1,13,34,388

11

ہریانہ

52,70,537

12

ہماچل پردیش

19,29,421

13

جموں اور کشمیر

34,02,936

14

جھارکھنڈ

92,04,463

15

کرناٹک

76,23,738

16

کیرالہ

59,11,220

17

لداخ

30,854

18

لکشدویپ

2,455

19

مدھیہ پردیش

1,71,21,425

20

مہاراشٹر

1,36,80,517

21

منی پور

4,06,779

22

میگھالیہ

3,01,257

23

میزورم

58,614

24

ناگالینڈ

2,19,942

25

اوڈیشہ

1,33,42,365

26

پڈوچیری

1,78,944

27

پنجاب

55,06,500

28

راجستھان

1,29,57,097

29

سکم

30,673

30

تمل ناڈو

84,70,282

31

تلنگانہ

42,06,937

32

دادرا اور نگر حویلی اور دمن  اور دیو

73,256

33

تریپورہ

8,51,823

34

اتر پردیش

8,30,59,043

35

اتراکھنڈ

29,79,437

36

مغربی بنگال

2,58,52,865

 

کل

28,96,00,427

 

ضمیمہ II

 

ضمیمہ دوم میں راجیہ سبھا کے غیر ستارہ والے سوال نمبر کے حصہ (اے) سے (ڈی) کے جواب میں حوالہ دیا گیا ہے۔سوال نمبر  95 کا جواب 20.07.2023 کو معزز رکن پارلیمان سیما دویدی کے ذریعہ 'ای پی ایف اور ای ایس آئی میں اصلاحات' کے بارے میں دیا جائے گا۔

مالی سال 22-23 میں کم از کم ایک بار تعاون کرنے والے یواے این کی تفصیلات

نمبر شمار

ریاست/ مرکز کے زیر انتظام علاقے

Contributing Members

1

انڈمان اور نیکوبار جزائر

21,275

2

آندھرا پردیش

16,24,653

3

اروناچل پردیش

11,587

4

آسام

3,65,918

5

بہار

11,77,221

6

چنڈی گڑھ

6,38,985

7

چھتیس گڑھ

7,05,116

8

دہلی

43,77,977

9

گوا

2,67,715

10

گجرات

48,11,660

11

ہریانہ

39,94,141

12

ہماچل پردیش

4,80,080

13

جموں اور کشمیر

2,05,187

14

جھارکھنڈ

7,20,917

15

کرناٹک

84,22,436

16

کیرالہ

13,69,726

17

لداخ

2,384

18

مدھیہ پردیش

15,72,984

19

مہاراشٹر

1,43,39,441

20

منی پور

18,084

21

میگھالیہ

43,008

22

میزورم

4,465

23

ناگالینڈ

11,713

24

اوڈیشہ

11,26,899

25

پنجاب

9,39,714

26

راجستھان

18,83,766

27

سکم

33,445

28

تمل ناڈو

73,92,661

29

تلنگانہ

42,35,110

30

تریپورہ

33,639

31

اتر پردیش

34,51,727

32

اتراکھنڈ

8,23,450

33

مغربی بنگال

34,38,663

کل

6,85,45,747

 

ضمیمہ III

ضمیمہ سوم  میں راجیہ سبھا کے غیر ستارہ والے سوال نمبر کے حصہ (اے) سے (ڈی) کے جواب میں حوالہ دیا گیا ہے۔سوال نمبر  95 کا جواب 20.07.2023 کو معزز رکن پارلیمان سیما دویدی کے ذریعہ 'ای پی ایف اور ای ایس آئی میں اصلاحات' کے بارے میں دیا جائے گا۔

نمبر شمار

ریاستیں /مرکز کے زیر انتظام علاقے

31.03.2022 تک بیمہ شدہ افراد

1

آندھرا پردیش

1217420

2

آسام، میگھالیہ، ناگالینڈ، تریپورہ، منی پور، میزورم اور اروناچل پردیش

300020

3

بہار

358980

4

چنڈی گڑھ

130200

5

چھتیس گڑھ

506750

6

دہلی

1328320

7

گوا

172650

8

گجرات

1568900

9

ہریانہ

2319520

10

ہماچل پردیش

346160

11

جموں و کشمیر

122960

12

جھارکھنڈ

425620

13

کرناٹک

2963220

14

کیرالہ

945260

15

مدھیہ پردیش

967000

16

مہاراشٹر

3990490

17

اوڈیشہ

741560

18

پڈوچیری

104520

19

پنجاب

1216430

20

راجستھان

1336380

21

سکم

28340

22

تمل ناڈو اور اے این آئی لینڈ

3560310

23

تلنگانہ

1564130

24

اتر پردیش

2365560

25

اتراکھنڈ

604560

26

مغربی بنگال

1835310

 

کل

31020570

 

یہ معلومات  محنت اور روزگار کے مرکزی وزیر مملکت رامیشور تیلی نے راجیہ سبھا میں ایک تحریری جواب میں دی۔

 

 

 

ش ح۔ا م ۔

U.NO.7256



(Release ID: 1941163) Visitor Counter : 66


Read this release in: English , Tamil