پیٹرولیم اور قدرتی گیس کی وزارت
بین الاقوامی توانائی ایجنسی نے 2028) تک كا تجزیہ اور پیشن گوئی( پر مشتمل درمیانی مدت کی آئل 2023 مارکیٹ رپورٹ پیش كی
تمام شعبوں میں ترقی کے ساتھ ہندوستان کی توانائی کی مانگ میں کسی بھی دوسری بڑی معیشت کے مقابلے میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے: سکریٹری پٹرولیم
ایم ایس میں ایتھنول کی 20 فیصد ملاوٹ کے ساتھ 2025 تک ڈی کاربونائزیشن ہماری ترجیح ہے : جناب پنکج جین
ترقی کے اہم ذریعہ کے طور پر ہندوستان 2027 تک چین سے آگے نكل جائے گا: بین الاقوامی توانائی ایجنسی كے تیل کی صنعت اور مارکیٹ ڈویژن کے سربراہ تورِل بوسونی
Posted On:
17 JUL 2023 6:59PM by PIB Delhi
بین الاقوامی توانائی ایجنسی )آئی ای اے( نے آج دہلی میں منعقدہ ایک تقریب میں جس میں ہندوستانی تیل اور گیس کی صنعت کے کپتانوں نے شرکت کی، پٹرولیم اور قدرتی گیس كی وزارت کے زیراہتمام پٹرولیم پلاننگ اینڈ اینالیسس سیل )پی پی اے سی( کے تعاون سے درمیانی مدت کی آئل 2023 مارکیٹ رپورٹ پیش كی ہے جس كا عنوان ہے: آئی ای اے آئل 2023 - سپلائی اینڈ ڈیمانڈ ڈائنامکس ٹو 2028۔
اجرا كی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پٹرولیم اور قدرتی گیس كی وزارت میں سكریٹری جناب پنکج جین نے اپنے کلیدی خطاب میں کہا كہ "ہندوستان کی توانائی کی مانگ کسی بھی دوسری بڑی معیشت کے مقابلے میں تیزی سے بڑھ رہی ہے اور اس رجحان کے جاری رہنے کی امید ہے۔ شہروں كا داءرہ پھیلنے اور صنعت کاری کے تعاون سے سازگار آبادی کی وجہ سے تمام شعبوں میں ترقی آئے گی۔
مالی سال 2023-2022 میں پیٹرولیم مصنوعات کی کھپت کے بارے میں بات کرتے ہوئے پیٹرولیم كے سیکریٹری نے کہا كہ ‘‘پچھلے سال پیٹرولیم مصنوعات کی مجموعی کھپت 223 ایم ایم ٹی تھی، جس میں اس سے پہلے گزرنے والے سال کے مقابلے میں تقریباً 12 فیصد اضافہ ہوا۔ پیٹرولیم مصنوعات میں یہ نمو ایچ ایس ڈی میں 12.1 فی صد کی شرح سے نمو كا نتیجہ ہے، جو پچھلے سال کے مقابلے میں 13.4فی صد کی شرح نمو كے حساب سے 2022-23 کے دوران 85.9 ایم ایم ٹی اور ایك ایس کے ساتھ 34.9 ایم ایم ٹی کی کھپت کے ساتھ سب سے بڑا حصہ دار ہے۔’’
سلسلہِ كلام جاری ركھتے ہوءے جنابِ جین نے کہا كہ دونوں معاملے میں، حجم میں نہ صرف کوویڈ سے پہلے کی کھپت کو مارجن كے ساتھ اضافہ ہوا ہے بلکہ تاریخ میں یہ اب تک کی سب سے زیادہ کھپت ہے۔ موجودہ سال میں بھی ترقی کی رفتار برقرار ہے۔ سکریٹری پیٹرولیم نے یہ بھی بتایا کہ ہندوستان دنیا کا چوتھا سب سے بڑا ریفائنر ہے۔ اس کے پاس چوتھی سب سے بڑی ایل این جی ٹرمینل کی گنجائش ہے اور یہ چوتھی سب سے بڑی آٹو مارکیٹ ہونے كے ساتھ ساتھ تیسرا سب سے بڑا بائیو فیول پروڈیوسر ہے۔ انہوں نے مزید کہا كہ‘‘ہندوستان کی توجہ ڈیکاربونائزیشن پر ہے اور اس نے پہلے ہی پیٹرول میں 12 فی صد ایتھنول آمیزش کر لی ہے اور 2025 تک 20 فی صد آمیزش کا ہدف ہے’’۔
آئی ای اے کی لانچ رپورٹ میں پتا چلا ہے کہ عالمی سطح پر تیل کی طلب میں اضافے کی رفتار کم ہونے والی ہے جو 2028 تک تقریباً رک جائے گی۔ایسا توانائی کے تحفظ کے خدشات کے لیے صاف توانائی کی ٹیکنالوجیز کی طرف تیزی سے تبدیلی کی وجہ سے ہوا ہے۔ پیٹیم اور ہوابازی کی طرف سے مضبوط مانگ کے باوجود طلب میں سالانہ اضافہ 2023 میں 2.4 ایم بی/ڈی سے کم ہو کر 2028 میں صرف 0.4 ایم بی/ڈی تک رہ جانے کی توقع ہے۔خاص طور پر نقل و حمل کے لیے تیل کا استعمال 2026 کے بعد کم ہونے والا ہے کیونکہ الیکٹرک گاڑیاں بڑھنے، بائیو فیول کے فروغ اور ایندھن کی معیشت میں بہتری سے کھپت میں کمی آتی ہے۔ باوجودیكہ کچھ معیشتیں، خاص طور پر چین اور ہندوستان میں پوری پیشن گوئی کے دوران نمو كا سلسلہ جاری رہے گا۔
تیل سے متعلق ہندوستان کی ترقی کی پیشن گوئی پر تبصرہ کرتے ہوئے آئی ای اے میں تیل کی صنعت اور بازاروں کے ڈویژن کے سربراہ، تورل بوسونی نے کہا، "2028-2022 میں تقریباً تین چوتھائی اضافہ ایشیا سے آئے گا، جس کے ساتھ ہندوستان 2027 تک ترقی کے اہم ذریعہ کے طور پر چین سے آگے نكل جاءے گا "۔
بائیو فیول جیسے متبادل صاف ایندھن سے 2028 تک نئے مائع ایندھن کی فراہمی میں 10فی صد اضافہ متوقع ہے۔ رپورٹ کے مطابق 2022 سے 2028 تک بائیو ایندھن کی پیداوار تقریباً 600 كے بی/ڈی تک بڑھے گی۔ اس اضافے میں برازیل، انڈونیشیا اور ہندوستان کا مشترکہ طور پر 70 فیصد حصہ ہے۔
اندازے پر مبنی آئی ای اے کی رپورٹ كے مطابق تیل اور گیس کی تلاش، نکالنے اور پیداوار میں عالمی سطح پر سرمایہ کاری 2015 کے بعد اپنی بلند ترین سطح تک پہنچ رہی ہے جو سال بہ سال 11 فیصد بڑھ کر 2023 میں 528 بلین امریکی ڈالر تک پہنچ چكی ہے۔ درمیانی مدت میں عالمی سپلائی کی صلاحیت کو بڑھانے کے منصوبوں پر اوپیك پلس اتحاد سے باہر تیل پیدا کرنے والے ممالک غلبہ رکھتے ہیں۔ امریکہ، برازیل اور گیانا کی قیادت میں 2028 تک 5.1 ایم بی/ڈی کا اضافہ متوقع ہے۔ سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور عراق اوپیك پلس کے اندر صلاحیت سازی کے منصوبوں کی قیادت کرتے ہیں۔ آءی ای اے نے محسوس کیا ہے کہ سرمایہ کاری کی اس سطح کو اگر برقرار رکھا گیا تو یہ رپورٹ میں شامل مدت میں پیشن گوئی کی طلب کو پورا کرنے کے لیے کافی ہوگا۔
***
ش ح۔ ع س۔ ک ا
(Release ID: 1940344)
Visitor Counter : 154