حکومت ہند کے سائنٹفک امور کے مشیر خاص کا دفتر

23 ویں وزیر اعظم سائنس، ٹیکنالوجی اور اختراعی مشاورتی کونسل(پی ایم- ایس ٹی آئی اے سی) کے اجلاس میں اعلیٰ کارکردگی والی  بایو مینوفیکچرنگ، ای ٹی جی اور این آر ایف پر تبادلہ خیال کیا گیا

Posted On: 14 JUL 2023 11:40PM by PIB Delhi

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001KWVM.jpg

حکومت ہند کے پرنسپل سائنٹفک ایڈوائزر (پی ایس اے) پروفیسر اجے کمار سود نے آج (14 جولائی 2023) نئی دہلی کے وگیان بھون میں 23ویں وزیر اعظم سائنس، ٹیکنالوجی اور اختراعی مشاورتی کونسل (پی ایم- ایس ٹی آئی اے سی) کی میٹنگ طلب کی۔

میٹنگ میں پی ایم- ایس ٹی آئی اے سی کے اراکین، اہم سرکاری افسران، اور ماہرین کو ایک ساتھ لایا گیا تاکہ ہندوستان میں سائنس اور ٹیکنالوجی کے ماحولیاتی نظام کی عصری ترجیحات بشمول اعلیٰ کارکردگی والی بایو مینوفیکچرنگ، بااختیار ٹیکنالوجی گروپ (ای ٹی جی) کا کرداراور حال ہی میں متعارف کرایا گیا نیشنل ریسرچ فاؤنڈیشن( این آر ایف) بل پر تبادلہ خیال کریں۔

پی ایم- ایس ٹی آئی اے سی میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے، پروفیسر اجے کمار سود نے کہا، " پی ایم- ایس ٹی آئی اے سی میٹنگ صنعت کے رہنماؤں، تحقیقی تنظیموں اور سائنسی وزارتوں کے لیے ایک محرک کے طور پر کام کرتی ہے تاکہ وہ ایک دوسرے کے ساتھ آئیں اور سائنس اور ٹیکنالوجی کی قیادت میں پائیدار حل تلاش کریں تاکہ قومی اہمیت کے  مشن کو بااختیاراور ہم آہنگ بنایا  جا سکے۔"

ڈاکٹر راجیش ایس گوکھلے، سکریٹری، بایو ٹیکنالوجی ڈیپارٹمنٹ (ڈی بی ٹی ) نے بائیو ٹیکنالوجی فار اکانومی، انوائرنمنٹ اینڈ ایمپلائمنٹ(بی آئی او ای 3) پالیسی پر ایک پریزنٹیشن پیش کی اور اعلیٰ کارکردگی والی بائیو مینوفیکچرنگ کے لیے ملک کی پالیسی ترجیحات کا تعارف کرایا۔ ڈاکٹر گوکھلے نے بائیو مینوفیکچرنگ کے تحت: بائیو بیسڈ کیمیکلز اور انزائمز، فنکشنل فوڈز اور سمارٹ پروٹین، پریزیشن بائیوتھراپیوٹکس، موسمیاتی تبدیلی سے لچکدار زراعت، کاربن کی گرفت اور استعمال، اور مستقبل کی سمندری اور خلائی تحقیق ،چھ موضوعاتی شعبوں کے بارے میں بات کی۔ سیشن کا اختتام ایک نتیجہ خیز بحث کے ساتھ ہوا، جس میں مختلف وزارتوں، پورے حکومتی نقطہ نظر، تعلیمی اور تحقیقی اداروں اور صنعت کے درمیان باہمی تعاون کے مواقع تلاش کیے گئے۔ ملک میں بائیو مینوفیکچرنگ کی عمدہ کارکردگی کو آگے بڑھانے کے لیے ممکنہ حکمت عملیوں پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔

پرنسپل سائنٹفک ایڈوائزر کے دفتر کی مشیر ڈاکٹر پریتی بنزل نے نیشنل ٹیکنالوجی پالیسی اور گورننس میں بااختیار ٹیکنالوجی گروپ (ای ٹی جی) کے کردار اور عمل کے بارے میں ایک پریزنٹیشن پیش کی۔ ڈاکٹر بنزل نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ ای ٹی جی ، جس کی سربراہی پی ایس اے کرتا ہے، حکومت کو پالیسی رہنمائی فراہم کرتی ہے اور مزید ملک کی مختلف تکنیکی ضروریات کے لیے تکنیکی اقدامات، تحقیق اور ترقی کی حمایت اور خریداری کے بارے میں مشورہ دینے کے لیے ذمہ دار ہے۔

ڈاکٹر اکھلیش گپتا، محکمہ سائنس اور ٹیکنالوجی (ڈی ایس ٹی ) کے سینئر مشیر اور سائنس اور انجینئرنگ ریسرچ بورڈ (ایس ای آر بی) کے سکریٹری نے نیشنل ریسرچ فاؤنڈیشن (این آر ایف) بل کی مجوزہ خصوصیات پیش کیں۔ صدر نشیں نے پی ایم-ایس ٹی آئی اے سی کے اراکین کو مدعو کیا اور ماہرین کو ملک میں تحقیقی ماحولیاتی نظام کو مضبوط بنانے کے لیے اپنی بصیرت اور سفارشات شیئر کرنے کی دعوت دی۔

میٹنگ کا اختتام پی ایم-ایس ٹی آئی اے سی کے معزز ممبران کے ریمارکس اور صدر نشیں کے اختتامی کلمات کے ساتھ ہوا۔ اپنے اختتامی کلمات میں، پروفیسر سود نے ملک کے لیے پائیدار ترقی کو ممکن بنانے کے لیے سائنسی ترقی کو آگے بڑھانے کے لیے باہمی تعاون کی کوششوں اور اختراعی طریقوں کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔

***

 ش ح۔   ا ک ۔ ج

UNO-7074



(Release ID: 1939718) Visitor Counter : 101


Read this release in: English , Hindi