پیٹرولیم اور قدرتی گیس کی وزارت

حکومت نے گرین ہائیڈروجن کی ترقی کے لیے ایک ماحولیاتی نظام وضع کیا ہے: ہردیپ سنگھ پوری


ہائیڈروجن کی عالمی طلب 2030 تک 200 ملین ٹن تک پہنچنے کی توقع ہے

پرائیویٹ کمپنیوں کے تعاون سے سرکاری شعبے گرین ہائیڈروجن  پر مبنی معیشت  کے حصول کے عمل کو تیز کر سکتے ہیں: وزیر پٹرولیم

گرین ہائیڈروجن ایک  نظریہ  ہے جس  پر عمل آوری کا وقت آ گیا ہے: ہردیپ سنگھ پوری

پی ایس یوز نے 2030 تک  1ایم ایم ٹی  سے زیادہ گرین ہائیڈروجن پیدا کرنے کا ہدف مقرر کیا ہے: وزیر پٹرولیم

Posted On: 07 JUL 2023 4:58PM by PIB Delhi

آن گرین ہائیڈروجن پرتین روزہ بین الاقوامی کانفرنس (آئی سی جی ایچ-2023( میں ، جو 5 سے 7 جولائی 2023 کے دوران وگیان بھون، نئی دہلی میں منعقد کی جا رہی تھی، حکومت ہند کی کوششوں کے ساتھ ہندوستان اور دنیا بھر سے اسٹیک ہولڈرز کی زبردست شرکت دیکھنے میں آئی۔ ان کوششوں کا مقصدگرین ہائیڈروجن کی پیداوار میں اضافہ کرنا  اور اسے ٹیکنالوجی، ایپلی کیشنز، پالیسی اور ریگولیشن کے عالمی رجحانات کے ساتھ ہم آہنگ کرنا تھا۔

 شدید خواہشات کی مرکز اس  کانفرنس کے اختتامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے، پیٹرولیم اور قدرتی گیس اور ہاؤسنگ اور شہری امور کے مرکزی وزیر جناب ہردیپ سنگھ پوری نے اپنے انتہائی اطمینان کا اظہار کیا اور کہا، ‘‘یہ کانفرنس نئی اور قابل تجدید توانائی کی وزارت کے زیر اہتمام ، پٹرولیم اور قدرتی گیس کی وزارت، سائنسی اور صنعتی تحقیق کی کونسل، حکومت ہند کے پرنسپل سائنٹفک ایڈوائزر کے دفتر اور کنفیڈریشن آف انڈین انڈسٹری کے ساتھ شراکت میں منعقد کی جا رہی ہے۔ اس کانفرنس میں صنعت سے تعلق رکھنے والی نمایاں شخصیات کی شرکت کا مشاہدہ کیا گیا،اور  ماہرین  پر مشتمل 25  سیشنوں کے دوران  غور و خوض کیا۔ ان سیشنز میں 1500 سے زیادہ لوگ شرکت کر رہے ہیں۔ یہ دیکھ کر اطمینان ہوتا ہے کہ ہم ہائیڈروجن پر مبنی معیشت کی طرف بڑھ رہے ہیں، جو کہ وقت کی ضرورت ہے۔’’

اس موقع پر ، مرکزی وزیر مملکت(آزادانہ چارج) سائنس اور ٹیکنالوجی، پی ایم او کے وزیر مملکت ڈاکٹر جتیندر سنگھ، جناب بھوپندر ایس بھلا، سکریٹری، نئی اور قابل تجدید توانائی کی وزارت؛ پروفیسر اجے کمار سود، حکومت ہند کے پرنسپل سائنسی مشیر اور جناب  امیتابھ کانت، ہندوستان کے جی 20  شیرپا مملکت بھی موجود تھے ۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001OL4A.jpg

جناب  ہردیپ سنگھ پوری نے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اب اس بات پر عالمی اتفاق رائے  پایا جاتاہے کہ ہمیں قابل تجدید توانائی کی طرف منتقلی کی ضرورت ہے۔ ‘‘ہندوستان نے ایک نئے سفر کا آغاز کیا ہے اور اسے تمام اسٹیک ہولڈرز کے درمیان فعال تعاون اور تعاون کی ضرورت ہے اور نیشنل گرین ہائیڈروجن مشن کے حالیہ آغاز کے ساتھ، حکومت کا مطلب کاروبار ہے۔’’

وزیر پٹرولیم نے یہ بھی بتایا کہ نصب قابل تجدید توانائی کی صلاحیت کے لحاظ سے ہندوستان چوتھے نمبر پر ہے اور اس نے شمسی اور ہوا سے بجلی پیدا کرنے کے لئے سب سے کم  لاگت والے طویل المدت پروگرام تیار کئے ہیں ۔ ‘‘ہمارے لئے  پاس گرین ہائیڈروجن پیدا کرنے میں قدرتی طور پر فائدہ ہے کیونکہ ہمارے پاس شمسی توانائی کی کثرت ہے اور ہمارے پاور گرڈ میں  بڑے پیمانے پرسرمایہ کاری کی گئی ہے۔ ہمارے پاس مناسب آب و ہوا، وسائل، مناسب پیداوار اور گرین ہائیڈروجن کے لیے مضبوط سپلائی چین ہے۔’’

صاف اور قابل تجدید توانائی کے میدان میں دنیا کے سامنے ہندوستان کی بے پناہ صلاحیتوں کے بارے میں بات کرتے ہوئے،  جناب  پوری نے کہا کہ ہندوستان موسمی لحاظ سے نعمتوں سے مالا مال  ہے اور دنیا کو رہنے کے لیے ایک بہتر جگہ بنانے کے لیے حکومت کے غیر متزلزل عزم کے ساتھ، سرکردہ مالیاتی اداروں نے بھارت میں سرمایہ کاری  کرنے کے حوالے سےگہری دلچسپی ظاہر کی ہے۔

وزیر پیٹرولیم نے بتایا کہ‘‘یورپی انویسٹمنٹ بینک (ای آئی بی) ہمارا ہائیڈروجن اتحادی ہو گا اور 1 بلین یورو کی فنڈنگ ​​کے ساتھ بڑے پیمانے پر صنعتی مرکز کی ترقی کے لیے تعاون کرے گا۔ ایشیائی ترقیاتی بینک(اے ڈی بی) نے حال ہی میں بھارت کی  ماحول دوست  سرگرمیوں کی  ترقی کی خواہشات کی مدد کے لیے پانچ  برسوں  میں 25-20  بلین امریکی ڈالر فراہم کرنے کے اپنے ارادے سے آگاہ کیا ہے۔ صرف  اتنا ہی نہیں، عالمی بینک نے بھارت کے کم کاربن کی منتقلی کے سفر میں مدد کے لیے 1.5 بلین ڈالر کی فنانسنگ کی منظوری دی ہے’’۔

عالمی پلیٹ فارم پر مستقبل کے ایندھن کو لانے کے لیے سرکاری اور نجی عناصر  کے ایک ساتھ آنے کی اہمیت کے بارے میں بات کرتے ہوئے وزیر پیٹرولیم نے بتایا کہ ہندوستان میں ہائیڈروجن کی پیداواری صلاحیت کو بڑھانے کے طریقے تلاش کرنے کے لیے صنعت کی سطح پر کئی جائزہ میٹنگیں باقاعدگی سے کی جارہی ہیں۔ ‘‘ہم پبلک سیکٹر اداروں اور نجی شعبے دونوں کے ذریعے ریفائنریز اور سٹی گیس ڈسٹری بیوشن (سی جی ڈی) میں گرین ہائیڈروجن کے حصول کو یقینی بنائیں گے اور ہائیڈروجن کی تعیناتی کے زیادہ سے زیادہ امکانات کے ساتھ نئے پروجیکٹوں کو ڈیزائن کرنے کی کوشش کریں گے تاکہ  حجری ایندھن کو منصوبہ بند طریقے سے ختم کیا جا سکے اور  کاربن سے ماحول  وضع کرنے کے اہداف کے حصول میں مدد کی جا سکے۔’’

جناب  پوری نے مزید کہا کہ  ہموار گرین ہائیڈروجن معیشت کی منتقلی کو یقینی بنانے کے لیے پی ایس یوز کو حیرت انگیز تبدیلی لانے والے قرار دیتے ہوئے وزیر پیٹرولیم نے کہا، ‘‘ پی ایس یوز ہائیڈروجن پر مبنی معیشت کو یقینی بنانے پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہیں۔ انہوں نے 2030 تک 1 ایم ایم ٹی سے زیادہ گرین ہائیڈروجن پیدا کرنے کا ہدف رکھا ہے۔ آئی ای اے  رپورٹ کی بنیاد پر، اسی وقت تک ہائیڈروجن کی عالمی طلب 200 ملین ٹن تک پہنچنے کی امید ہے’’۔

اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر جتیندر سنگھ، مرکزی وزیر مملکت (آزادانہ چارج)  سائنس اور ٹیکنالوجی، ایم او ایس پی ایم او نے کہا کہ ہائیڈروجن مشن نہ صرف ملازمتیں پیدا کرے گا بلکہ عالمی تجارت کو بھی فروغ دے گا اور آتم نر بھر بھارت کے تئیں ہندوستان کے عزم کا اعادہ کرے گا۔  انہوں نے کم قیمت ہونے، قابل رسائی ہونے اور قبولیت کے تین منتروں پر توجہ مرکوز کی۔

*************

( ش ح ۔ س ب ۔ رض (

U. No.6912



(Release ID: 1938593) Visitor Counter : 115


Read this release in: English , Hindi , Marathi , Telugu