خواتین اور بچوں کی ترقیات کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

خواتین اور بچوں کی ترقی کی وزارت نے آج بھوپال میں  بچوں کے تحفظ ، بچوں کی حفاظت اور بچوں کی بہبود سے متعلق دوسرے علاقائی سمپوزیم کا انعقاد کیا


سمپوزیم میں حصہ لینے والی تین ریاستوں مدھیہ پردیش، چھتیس گڑھ اور راجستھان کے 1500 سے زیادہ نمائندوں نے شرکت کی

پروگرام کا فوکس، نابالغ بچوں کے  لیےانصاف سے متعلق قانون، ضابطوں میں ترامیم پر تھا

ڈبلیو سی ڈی کے مرکزی وزیر نے بچوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے قومی کمیشن، ریاستی چائلڈ کمیشنز اور سی ڈبلیو سی کا شکریہ ادا کیا

یہ پروگرام بچوں کے تحفظ، بچوں کی حفاظت اور بچوں کی بہبود کے مسائل کے بارے میں بیداری اور رسائی بڑھانے کے لیے ملک بھر میں منعقد کیے جانے والے علاقائی سمپوزیم کے سلسلے کا ایک  حصہ ہے

Posted On: 09 JUL 2023 4:26PM by PIB Delhi

حکومت ہند کی خواتین اور بچوں کی ترقی کی وزارت (ایم  او ڈبلیو سی سی) نے آج 09 جولائی 2023 کو بھوپال میں بچوں کے تحفظ، بچوں کی حفاظت اور بچوں کی بہبود پر دوسرے ایک روزہ علاقائی سمپوزیم کا اہتمام کیا۔ اس میں حصہ لینے والی تین ریاستیں مدھیہ پردیش، چھتیس گڑھ اور راجستھان تھیں۔ سمپوزیم میں بچوں کی بہبود کی کمیٹیوں (سی ڈبلیو سیز)، جووینائل جسٹس بورڈز (جے جے بیز) ، دیہاتی بچوں کے تحفظ کی کمیٹی (وی سی پی سی) کے اراکین اور آنگن واڑی ورکرس کے 1500 سے زیادہ نمائندوں نے شرکت کی۔ یہ پروگرام بچوں کے تحفظ، بچوں کی حفاظت اور بچوں کی بہبود کے مسائل کے بارے میں بیداری اور رسائی بڑھانے کے لیے ملک بھر میں منعقد کیے جانے والے علاقائی سمپوزیم کے سلسلے کا ایک حصہ ہے۔

حکومت ہند کی خواتین اور بچوں کی ترقی کی مرکزی وزیر محترمہ اسمرتی زوبن ایرانی نےسمپوزیم کی نظامت  کی۔ خواتین اور بچوں کی ترقی کے  وزیر مملکت ڈاکٹر منجاپرا مہندر بھائی، حکومت ہند کے خواتین اور بچوں کی ترقی کے ایڈیشن سکریٹری جناب سنجیو کمار چڈھا، اور بچوں کے حقوق کے تحفظ کے قومی کمیشن(این سی پی سی آر) کے چیئرپرسن شری پریانک کانونگو اس موقع پر موجود تھے۔

پروگرام کا فوکس جووینائل جسٹس ایکٹ، رولز میں ترامیم پر تھا۔ گود لینے کے عمل پر اس کے اثرات کو ممکنہ گود لینے والے والدین کے اشتراک کردہ تجربے میں نمایاں کیا گیا جنہوں نے ستمبر 2022 میں ترمیم کے بعد فوری ریزولوشن حاصل کیا۔

این سی پی سی آر کے چیئرپرسن، جناب پریانک کانونگو نے بتایا کہ یہ دن تاریخ کے صفحات میں سنہری الفاظ سے رقم کیا جائے گا کیونکہ گاؤں کی سطح پر ہندوستان کے بچوں کے لیے ، اوّلین جواب دہندگان سے لے کر حکومت ہند کے افسران تک اور یہاں تک کہ مرکزی وزیر بھی ایک چھت کے نیچے موجود ہیں۔

حکومت ہند کی خواتین اور بچوں کی ترقی کے ایڈیشنل سکریٹری، جناب سنجیو کمار چڈھا نے مختلف ریاستوں میں  بچوں سے متعلق  ہیلپ لائن کی کامیابی پر روشنی ڈالتے ہوئے تقریب سے خطاب کیا اور ملک کے ہر بچے کی بہتری کے لیے ’’کوئی بچہ نہیں چھوڑا‘‘ کے اصول کے نفاذ پر توجہ مرکوز کی۔

ایم او ڈبلیو سی ڈی کے ریاستی وزیرڈاکٹر منجاپرا مہندر بھائی نے ’’مشن وتسلیہ‘‘ کے مقاصد پر روشنی ڈالی جس کا مقصد بچوں کی فلاح و بہبود اور تحفظ کے مقصد کے لیے موثر اور موثر نتائج کے لیے وزارتوں کے مابین اور بین وزارتی سطح پر ہم آہنگی کی حکمت عملی کو آگے بڑھانا ہے۔ انہوں نے مشکل حالات میں بچوں سے متعلق مختلف ایم آئی ایس کے لیے ڈیجیٹل پلیٹ فارم پر مزید روشنی ڈالی جس میں لاپتہ، یتیم، لاوارث، اور خودسپردگی کئے گئے بچے شامل ہیں۔اسے  ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے ساتھ مشاورت سے ایم او ڈبلیو سی ڈی نے تیار کیا ہے جسے ایس سی پی ایس، ڈی سی پی یو، سی ڈبلیو سی ، جے جے بی، سی سی آئیز، ایس جےپی یو کے ساتھ ساتھ شہریوں کے ذریعے  تمام ایم ا ٓئی ایس مقاصد کے لیے متعلقہ ڈیش بورڈ کے ذریعے استعمال کیاجاسکتاہے۔

حکومت ہند کی خواتین اور بچوں کی ترقی کی مرکزی وزیر محترمہ اسمرتی زوبن ایرانی نے سی سی آئی سے 1450000 بچوں کی ان کے گھروں کو واپسی میں سہولت فراہم کرنے کے لیے، قومی کمیشن برائے تحفظ حقوق اطفال، ریاستی چائلڈ کمیشن، اور سی ڈبلیو سیز کا شکریہ ادا کیا۔

قانون میں تبدیلی سے قبل ملک بھر کی مختلف عدالتوں میں گود لینے کے 900 مقدمات زیر التوا تھے۔ حکومت کی جانب سے قانون میں تبدیلی کے ساتھ ہی ضلعی انتظامیہ کو ذمہ داری سونپی گئی اور تب سے لے کر اب تک ملک بھر میں ایک سال میں 2250 سے زیادہ گود لینے کے معاملات پر کامیابی سے عمل کیا جا چکا ہے۔

تقریباً 13 سے 14 سال قبل، ملک بھر میں تقریباً 8 سے 9 ہزار بچوں کو محفوظ تحویل میں لیا گیا تھا۔ آج حکومت ہند ملک بھر میں تقریباً 65000 بچوں کو غیر ادارہ جاتی دیکھ بھال فراہم کر ا رہی ہے۔

ہم ملک بھر میں ایسی بیٹیوں (متاثرین) کو 74 کروڑ روپے کی پیشکش کریں گے، اور انہیں ہر ماہ 4000 روپے کی رقم فراہم کریں گے۔ ان کی ہنرمندی کی فروغ کے لیے مزید انتظامات کیے جائیں گے اور  صرف 18 سال کی عمر کے بعد تک ہی نہیں بلکہ ہم ایسی بیٹیوں کی 23 سال کی عمر تک حفاظت کرتے رہیں گے۔

اس تقریب کے ذریعے، مشن وتسلیہ کے تحت کامیاب مداخلتوں کو بروئے کار لایا گیا۔

*****

U.No.6877

(ش ح - اع - ر ا)   


(Release ID: 1938331) Visitor Counter : 143