کیمیکلز اور فرٹیلائزر کی وزارت
ڈاکٹر منسکھ منڈاویہ نے مٹی کی صحت اور پائیداری کے لیے کیمیائی کھادوں پر انحصار کم کرنے کے لیے متبادل غذائیت کے فروغ کی حکمت عملی پر شراکت داروں کے ورکشاپ کی صدارت کی
"یہ ضروری ہے کہ تمام شراکت دار اور حکومت مل کر زمین کی زرخیزی اورصحت پر کیمیائی کھاد کے منفی اثرات کو دور کرنے کے لیے کام کریں": ڈاکٹر منسکھ منڈاویہ
"سائنس دانوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ ایسے حل تلاش کریں جن سے لوگوں کی امنگیں پوری ہوں نیز زراعت اور مٹی کی پیداواری صلاحیت دونوں کو فروغ حاصل ہو ": ڈاکٹر منسکھ منڈاویہ
"زرعی پیداواری صلاحیت کے لیے ایسے حل وضع کرنے کی ضرورت ہے جو کسانوں کی فلاح و بہبود کو یقینی بنائیں، ماحولیات کی حفاظت کے ساتھ ساتھ زرعی شعبے کو مضبوط کریں": پروفیسر رمیش چند، رکن، نیتی آیوگ
Posted On:
08 JUL 2023 2:22PM by PIB Delhi
"غیر متوازن طریقے سے زراعت میں غذائی اجزاء کا زیادہ استعمال مٹی کی زرخیزی اورصحت کو کم کرنے کا باعث بنا ہے۔ لہٰذا یہ ضروری ہے کہ تمام شراکت دار اور حکومت زراعت پر کیمیائی کھاد کے منفی اثرات کو دور کرنے کے لیے مل کر کام کریں۔ یہ بات کیمیکل اور کھاد کے مرکزی وزیر ڈاکٹر منسکھ منڈاویہ نے آج یہاں مٹی کی صحت اور پائیداری کے لیے کیمیائی کھادوں پر انحصار کم کرنے کے لیے متبادل غذائیت کے فروغ کی حکمت عملی پر شراکت داروں کے ایک ورکشاپ میں کہی۔
ڈاکٹر منڈاویہ نے انسانی اور جانوروں کی صحت پر کیمیائی کھاد کے منفی سنگین نتائج پر روشنی ڈالی، جیسا کہ ان علاقوں میں بیماریوں کے بڑھتے ہوئے رجحان کو دیکھا گیا ہے جہاں ضرورت سے زیادہ کیمیائی کھاد کا استعمال کیا جاتا ہے۔ وزیر موصوف نے مزید کہا کہ "زرعی پیداوار میں اضافہ کرنا ہماری ذمہ داری ہے، لیکن اس کے ساتھ ساتھ ہمیں زرعی نظام کو اس طرح مضبوط کرنے کی ضرورت ہے کہ ہم مٹی کی زرخیزی کے ساتھ ساتھ اپنے شہریوں کی صحت پر سمجھوتہ نہ کریں۔" اس ورکشاپ میں، ڈاکٹر منڈاویہ نے ہمارے ملک کے سائنسدانوں کے کردار پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا، "ہم سائنسدانوں اور قوم کے لیے ان کی خدمات کا جشن مناتے ہیں، لیکن اب ان کی ذمہ داری ہے کہ وہ ایسے حل نکالیں جن سے لوگوں کی امنگیں پوری ہوں اور جو زراعت نیز مٹی کی پیداواری صلاحیت کو فروغ دیں ۔ اس کے ساتھ ہی ان حلوں کو اس انداز میں شیئر کرنے کی ضرورت ہے جن کو کسان سمجھ سکیں اور ان پر عمل درآمد کر سکیں۔
حکومت اور زرعی شراکت داروں کے درمیان مشاورت اور ان کی تجاویز اور آراء کو پالیسیوں میں شامل کرنے کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے، ڈاکٹر منڈاویہ نے ملک بھر میں ایسی مشاورتوں کو باقاعدگی سے منعقد کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
نیتی آیوگ کے رکن پروفیسر رمیش چند نے کہا، "کیمیائی کھاد استعمال کرنے میں آسان ہیں، یہی وجہ ہے کہ لوگ ان کے منفی اثرات کو نظر انداز کرتے ہیں۔ یہ ضروری ہے کہ ہم اس ورکشاپ کا استعمال ہندوستان میں کاشتکاری میں پائیدار طریقوں کو مضبوط کرنے کے طریقوں پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے کریں۔ یہ ایک انٹرایکٹو پلیٹ فارم ہے، اور اسے نتیجہ خیز بنانے کے لیے تمام اسٹیک ہولڈرز کی فعال شرکت ضروری ہے۔" انہوں نے مزید کہا، "زرعی پیداواری صلاحیت کے لیے ایسے حل وضع کرنے کی ضرورت ہے جو کسانوں کی فلاح و بہبود کو یقینی بنائیں، ماحولیات کے تحفظ کے ساتھ ساتھ زرعی شعبے کو مضبوط بنائیں"۔
محکمہ کھاد کےسکریٹری جناب رجت کمار مشرا نے زرعی پیداواری صلاحیت کو بڑھانے کے ساتھ ساتھ زمین کی زرخیزی کو بہتر بنانے کے لیے حکومت کے حالیہ فیصلوں کے بارے میں بات کی۔ اس سلسلے میں انہوں نے کہا، 3,70,128 کروڑ روپے کے پی ایم – پی آر اے این اے ایم (پردھان منتری پروگرام برائے بحالی، بیداری ، دیکھ بھال اور ماں دھرتی کی بہتری) کا مقصد قدرتی اور نامیاتی کاشتکاری کو فروغ دینا، مٹی کی پیداواری صلاحیت کو زندہ کرنا، کسانوں کی آمدنی کو بڑھانا اور ملک میں غذائی تحفظ کو یقینی بنانا ہے۔ انہوں نے سلفر آمیز یوریا، جسے یوریا گولڈ بھی کہا جاتا ہے، کے بڑھتے ہوئے کردار کے بارے میں بتایا۔ یہ نہ صرف ملک میں مٹی میں سلفر کی کمی کو پورا کرے گا بلکہ کسانوں کو ان پٹ لاگت کو بچانے اور زرعی آمدنی میں اضافہ کرنے میں بھی مدد کرے گا۔
محکمہ زراعت اور کسانوں کی بہبود کے سکریٹری جناب منوج آہوجا نے پی ایم – پی آر اے این اے ایم کو ایک تاریخی فیصلہ قرار دیا، اور کہا کہ چونکہ ملک میں کھاد کی پیداوار میں اضافہ ہوا ہے، اسی طرح پائیدار زرعی طریقوں کی ضرورت ہے جو کیمیائی کھادوں سے ہونے والے نقصانات کو پورا کر سکیں۔ انہوں نے کہا، ’’ہمیں زرعی یونیورسٹیوں کے ساتھ مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے تاکہ زمینی سطح پر کسانوں تک ان اسکیموں کے پیغام اور فوائد کو پہنچایا جا سکے۔‘‘
کیمیکل اورکیمیاوی کھاد کی وزارت میں ایڈیشنل سکریٹری محترمہ نیرجا ادیدم ، ایگریکلچر یونیورسٹیوں کے وائس چانسلروں ، ریاستی زرعی افسران، صنعت کار اور تقسیم کار، کسان گروپ، غیر سرکاری ادارے، نیز زراعت اور کسانوں کی بہبود کی وزارت، کیمیکل اورکیمیاوی کھاد کی وزارت اور نیتی آیوگ کے سینئر افسران بھی اس ورکشاپ میں موجود تھے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
(ش ح ۔ رض ۔ ج ا (
6859
(Release ID: 1938227)