سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے جی 20 ممالک سے کہا کہ وہ ‘‘اختلافات سے بالاتر ہو کر’’ دنیا کو درپیش عالمی چیلنجوں سے نمٹیں اور ایک خاندان کے جذبے کے تحت  عالمی فلاح و بہبود کے لیے جی 20 کے رکن کے طور پر کام کریں


ممبئی میں جی 20 ریسرچ سے تعلق رکھنے والے وزراء  کی  میٹنگ میں اپنے تعارفی کلمات میں، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا، ہندوستان ہمارے دور کے پیچیدہ چیلنجوں سے نمٹنے میں عالمی تعاون اور علم کے اشتراک کی اہمیت کو تسلیم کرتا ہے اور وزیر اعظم نریندر مودی وقتاً فوقتاً ہر بین الاقوامی فورم میں اس کا اعادہ کرتے رہے ہیں

ہندوستان کی جی 20 صدارت کے دوران، ہم ایک بہتر کل کے لیے عالمی تحقیق اور اختراع کو آگے بڑھانے کے سلسلے میں  پرعزم ہیں: ڈاکٹر جتیندر سنگھ

جی 20  ممالک کو صاف ستھرے توانائی کے ذرائع کی طرف منتقلی کو آگے بڑھانے اورا سمارٹ گرڈز، توانائی کی بچت والی عمارتوں اور پائیدار نقل و حمل کے نظام جیسی ماحولیاتی اختراعات کو فروغ دینے کے لیے ٹیکنالوجی اور اختراع کی طاقت کا استعمال کرنا چاہیے

جی-20  برادری کو مختلف قدرتی خطرات جیسے کہ طوفان، سونامی، لینڈ سلائیڈنگ، جنگل میں آگ کی پیشین گوئی اور نگرانی کرنے کے لیے جی-20  سے باہر کے ممالک کے ساتھ بھی ٹیکنالوجیز کا اشتراک کرنا چاہیے، ، تاکہ وہ خود کو ایسی آفات کے خلاف بہتر طریقے سے تیار کر سکیں: ڈاکٹر جتیندر سنگھ

Posted On: 05 JUL 2023 12:48PM by PIB Delhi

مرکزی وزیر مملکت (آزادانہ چارج) سائنس اور ٹیکنالوجی؛ پی ایم او،  عملے ، عوامی شکایات، پنشن، ایٹمی توانائی اور خلائی امور کے وزیر مملکت ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے آج  جی 20 ممالک سے کہا کہ وہ ‘‘اختلافات سے بالاتر ہو کر’’ دنیا کو درپیش عالمی چیلنجوں سے نمٹیں اور ایک خاندان کے جذبے کے ساتھ ،عالمی فلاح و بہبود کے لیے جی 20  کے رکن کے طور پر کام کریں۔

یہاں جی 20 سائنس کے وزراء کے اجلاس میں اپنے افتتاحی خطاب میں ڈاکٹر جتیندرسنگھ نے کہا، ہندوستان ہمارے دور کے پیچیدہ چیلنجوں سے نمٹنے میں عالمی تعاون اور علم کے اشتراک کی اہمیت کو تسلیم کرتا ہے اور وزیر اعظم نریندر مودی ہر بین الاقوامی فورم  میں  وقتاً فوقتاً اس کا اعادہ کرتے رہے ہیں۔

وزیر موصوف  نے جدت طرازی کی ثقافت کو فروغ دینے، پائیدار ترقی کو فروغ دینے اور سب کے لیے خوشحال مستقبل کو یقینی بنانے کے لیے اجتماعی دانش مندی ، مہارت اور وسائل سے فائدہ اٹھانے پر زور دیا۔ وزیر موصوف نے جی 20ممالک پر زور دیا کہ وہ جامع، مساوی اور پائیدار ترقی کے لیے ایک گہرے ایجنڈے کے ساتھ آگے بڑھیں۔

اس حقیقت کا تذکرہ کرتے ہوئے کہ متعدد رکن ممالک کو ان کے قومی سائنس کے درجہ بندی میں اعلیٰ سطح پر نمائندگی دی جاتی ہے، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا، یہ گروپ بڑے عالمی چیلنجوں سے نمٹنے کی صلاحیت رکھتا ہے، جیسا کہ ہم نے حال ہی میں کووڈ وبائی مرض کا مقابلہ کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ہندوستان کی جی 20  صدارت کے دوران، ہم ایک بہتر کل کے لیے عالمی تحقیق اور اختراع کو آگے بڑھانے کے لیے پرعزم ہیں۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ حالیہ دنوں میں، سائنس دان اور محققین خلائی تحقیق سے مصنوعی ذہانت، بائیو ٹیکنالوجی سے لے کر نینو ٹیکنالوجی تک بہت سے شعبوں میں جدید دریافتوں اور پیشرفت میں سب سے آگے رہے ہیں اور انہوں نے سائنسی تفہیم کی حدود کو آگے بڑھایا ہے اور اختراعات کو فروغ دیا ہے۔ جس سے پوری انسانیت کو فائدہ ہوتا ہے۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ ایک ایسے وقت میں  جب  کہ دنیا موسمیاتی تبدیلی اور قدرتی وسائل کی کمی کے چیلنجوں سے نبرد آزما ہے، قابل تجدید توانائی کے ذرائع کو موثر طریقے سے استعمال کرنا ناگزیر ہو گیا ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ جی-20 ممبران کو ہمارے کاربن کے صفر اخراج  والے  اہداف کے لیے پرعزم رہنا چاہیے اور پائیدار ترقی اور قابل تجدید توانائی پر کام جاری رکھنا چاہیے۔ساتھ ہی  انہوں نے  اس بات پر اطمینان کا اظہار کیا کہ دنیا نے حالیہ برسوں میں شمسی اور ہوا سے  پیدا کی جانے والی بجلی کی تنصیبات میں خاطر خواہ ترقی دیکھی ہے۔ وزیر موصوف  نے مزید کہا کہ ہمارے سائنسدان ایسے مواد کی دریافت اور تخلیق کے لیے انتھک محنت کر رہے ہیں جو توانائی کے شعبے میں انقلاب برپا کر سکتے ہیں، اسے صاف ستھرا، زیادہ سستی اور سب کے لیے قابل رسائی بنا سکتے ہیں۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے اس بات پر زور دیا کہ جی 20 ممالک کو صاف ستھرے توانائی کے ذرائع کی طرف منتقلی کو آگے بڑھانے کے لیے ٹیکنالوجی اور اختراع کی طاقت کو بروئے کار لانا چاہیے اور ماحولیاتی اختراعات، جیسے کہ سمارٹ گرڈز، توانائی کی بچت والی عمارتیں، اور پائیدار نقل و حمل کے نظام کو فروغ دینا چاہیے، کیونکہ یہ اقدامات نہ صرف نقصانات کو کم کرتے ہیں، بلکہ  ماحولیاتی اثرات بلکہ معاشی نمو کو بھی فروغ دیتے ہیں اور روزگار کے مواقع پیدا کرنے کے لیے نئی راہیں پیدا کرتے ہیں۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے اس بات کی بھی نشاندہی کی کہ جی-20کمیونٹی کے پاس مختلف قدرتی خطرات کی پیشین گوئی اور نگرانی کے لیے جدید خلائی ٹیکنالوجیز ہیں، جیسے کہ طوفان، سونامی، لینڈ سلائیڈنگ، جنگل میں آگ، خلائی ٹیکنالوجیز بھی مواصلات میں بہت مدد کرتی ہیں۔ انہوں نے ان ٹیکنالوجیز کی مصنوعات کو جی-20  سے باہر کے ممالک کو بھی شیئر کرنے کی ضرورت پر زور دیا، تاکہ وہ اس طرح کی آفات کے خلاف خود کو بہتر طریقے سے تیار کر سکیں۔

ہندوستان کے وزیر سائنس نے مندوبین کو بتایا کہ کوانٹم ٹیکنالوجیز کی ترقی، کوانٹم کمیونیکیشن، کرپٹوگرافی اور کوانٹم الگورتھم کی تلاش ہمارے  جی-20  تحقیقی ایجنڈے کا اگلا مرحلہ ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمارا مقصد سائنسی اور صنعتی تحقیق و ترقی(آر اینڈ ڈی) کو بڑھانا ہے، تاکہ کوانٹم ٹیکنالوجی کی زیر قیادت اقتصادی ترقی کو تیز کیا جا سکے اور کئی معیشتوں کو پائیدار ترقی کی حمایت کرنے والی ایک سرکردہ قوم کے طور پر فائدہ پہنچایا جاسکے۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا، سائنسدانوں نے جینیاتی تحقیق اور بائیوٹیکنالوجی میں اہم کردار ادا کیا ہے اور محققین نے بیماریوں کی جینیاتی بنیادوں کا مطالعہ کرنے، طب کے ذاتی طریقوں کو تیار کرنے، اور جینیاتی انجینئرنگ کی تکنیکوں کو آگے بڑھانے پر توجہ مرکوز کی ہے۔ انہوں نے کہا، یہ کوششیں صحت کی دیکھ بھال کے نتائج کو بہتر بنانے اور جینیاتی عوارض سے نمٹنے کے لیے بے پناہ امکانات رکھتی ہیں۔ وزیر موصوف نے یہ بھی بتایا کہ چونکہ قوت مدافعت ہماری صحت اور خوراک سے براہ راست جڑی ہوئی ہے، اس لیے کئی نظام ہمیں ادویات کی بجائے کھانے کے ذریعے قوت مدافعت پیدا کرنے کی ترغیب دیتے ہیں۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ دنیا کے مالیاتی ٹیکنالوجی  پر مبنی  ماحولیاتی نظام نے زبردست ترقی کی ہے۔ بہت کم معیشتوں نے ورچوئل کرنسیوں کو اپنایا ہے، جب کہ کچھ دوسری بڑی حد تک ورچوئل لین دین کا استعمال کر رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آج جب کہ  دنیا تیزی سے ڈیجیٹل تبدیلی کا مشاہدہ کر رہی ہے، سائبر سیکیورٹی ایک اہم توجہ کا مرکز بن گئی ہے اور انہوں نے سائنسی برادری سے الگورتھم تیار کرنے کی اپیل کی ہے جسے ہیکرز کے لیے توڑنا مشکل ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں اپنے سائبر سیکیورٹی کے بنیادی ڈھانچے کو مضبوط کرنے، اہم ڈیجیٹل اثاثوں اور ڈیٹا کی حفاظت کے لیے جدید نظام تیار کرنے کی ضرورت ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0024UUF.jpg

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا، ان آزمائشی لمحات کے دوران، دنیا نے کئی ٹیکنالوجیز پر مبنی اسٹارٹ اپس کے عروج کو بھی دیکھا اور ان کمپنیوں نے صحت کی دیکھ بھال، مالیات، زراعت اور تعلیم سمیت مختلف شعبوں کے لیے  مصنوعی ذہات (اے آئی ) پر مبنی  تدابیر تیار کرنے میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ مصنوعی ذہانت (اے آئی) اور ڈیٹا کے تجزیوں  کے انضمام سے فیصلہ سازی کے عمل کو بہتر بنانے، پیداواری صلاحیت کو بڑھانے اور متنوع صنعتوں میں جدت لانے میں مدد ملی ہے۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے جی 20 کے مندوبین کی توجہ معدنی وسائل، توانائی کے حل اور سمندری خوراک کے حوالے سے ہمارے سمندروں اور سمندروں کی بے پناہ صلاحیت کی طرف مبذول کرائی اور زور دے کر کہا کہ سبھی ماہی گیری، سمندری تحقیق، ساحلی سیاحت، اورقابل تجدید توانائی کی پیداوار کے لئے  پائیدار طریقوں کو فروغ دینے کے  حوالے سے  پرعزم ہیں۔  انہوں نے کہا کہ نیلگو معیشت ( بلیو اکانومی) کی صلاحیت کو بروئے کار لا کر ہم پائیدار اور ذمہ دارانہ انداز میں اقتصادی ترقی کو آگے بڑھاتے ہوئے اپنے سمندروں کی بہبود کو یقینی بنا سکتے ہیں۔ ہم اپنے سمندروں میں بڑھتے ہوئے پلاسٹک اور مائیکرو پلاسٹکس کے بارے میں بھی فکر مند ہیں۔ یہ ایک اور اہم شعبہ ہے جس پر توجہ مرکوز کی جانی چاہئے کیونکہ یہ ہمارے غذائی سلسلے کاحصہ ہے اس لئے کہ  کئی سمندری جاندار انہیں کھاتے ہیں۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے  اس امر پر تشویش کا اظہار کیا کہ جہاں جی 20  ممبران میں سے کچھ کو پانی کی کمی اور پانی کے معیار کے چیلنج کا سامنا ہے، کچھ دوسرے ممالک اسی صورت حال سے  دوچار ہونے جارہے ہیں۔ انہوں نے کہا، درست آبپاشی، صاف پانی کی جدید ٹیکنالوجیز، جیسے پانی صاف کرنے کے نظام، صاف کرنے کی تکنیک، اور گندے پانی کی صفائی کی ٹیکنالوجیز کو مزید بڑھانا اور لاگو کیا جانا ہے۔

وزیر موصوف  نے مزید کہا کہ جب ہم زیادہ پائیدار مستقبل کی طرف بڑھ رہے ہیں، تو یہ بہت ضروری ہے کہ اختراعی طریقوں کو تلاش کیا جائے جو فضلہ کی پیداوار کو کم سے کم کریں اور وسائل کی کارکردگی کو زیادہ سے زیادہ بنائیں۔ ہم  حیاتیاتی شعبے میں  مدور معیشت (سرکلر اکانومی)  کے اصولوں کو اپنانے کی اہمیت کو تسلیم کرتے ہیں، جو فضلہ کو کم کرنے، قیمتی مواد کی ری سائیکلنگ، اور اقتصادی ترقی کے لیے ایک پائیدار اور دوبارہ تخلیقی نقطہ نظر کو فروغ دینے پر توجہ مرکوز کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا، ہم ماحولیات کے لیے طرز زندگی(ایل آئی ایف ای) کو اپنانے میں تحقیق اور اختراع کے کردار کو بھی  ایسے محرکات  کے طور پر تسلیم کرتے ہیں جو پائیدار ترقی کے اہداف (ایس ڈی جیز) کے حصول کی طرف پیش رفت کو آگے بڑھا سکتے ہیں اور ساتھ ہی ساتھ  ہم  اس کے فروغ کے لیے اقدامات کی حمایت کرنے کا عہد کرتے ہیں۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image003IKKH.jpg

جی 20 ریسرچ منسٹرس میٹنگ میں اپنے اختتامی کلمات میں، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے اطمینان کا اظہار کیا کہ آر آئی آئی جی میٹنگوں کے دوران، رکن ممالک نے توانائی کے مواد اور آلات سے متعلق چیلنجز، شمسی توانائی کے استعمال اور فوٹو وولٹک ٹیکنالوجی اور سبز توانائی کے لیے مواد اور عمل سمیت مختلف موضوعات اور پالیسی کے مسائل ۔ جیسے نئے وسائل سے موثر، پائیدار اور زیادہ سرکلر بائیو بیسڈ ٹیکنالوجیز، مصنوعات اور خدمات وضع کرنے میں تحقیق، ترقی اور اختراع کا کردار؛  نیلگو معیشت  سائنس اور خدمات کو سمجھنا؛ نیلگومعیشت کے شعبے اور مواقع؛ مشاہداتی ڈیٹا اور معلوماتی خدمات؛ سمندری ماحولیاتی نظام اور آلودگی؛ نیلگو معیشت کا انتظام اور نقطہ نظر؛ ساحلی اور سمندری مقامی منصوبہ بندی؛ سمندری زندگی کے وسائل اور حیاتیاتی تنوع؛ گہرے سمندر کی ٹیکنالوجی؛ اور بلیو اکانومی پالیسی کے تناظرپر تبادلہ خیال کیا ۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے جی 20کے مندوبین کا ان کے تعمیری اور نتیجہ خیز تبادلہ خیال کے لیے شکریہ ادا کیا، جس نے آر آئی آئی جی میٹنگوں اور کانفرنسوں کے سلسلے  کو تکمیل کے مراحل تک پہنچایا جس کی میزبانی ہندوستان نے گزشتہ 5-6 ماہ کے دوران ، کولکتہ سے رانچی سے ڈبرو گڑھ سے دھرم شالہ سے دیو اور اب ممبئی تک، ہندوستان کےجی 20 کے مرکزی تھیم واسودھائیو کٹمبکم یا  ایک زمین، ایک خاندان، ایک مستقبل( ون ارتھ ون فیملی ون فیوچر) کے تحت کی۔انہوں نے بتایا کہ ہم نے آر آئی آئی جی- 2023 کے مرکزی موضوع کے طور پر ایک مساوی معاشرے کے لیے تحقیق اور اختراع کی نشاندہی کی۔

وزیر موصوف نے ممبران کی فعال شرکت اور ہندوستان کے آر آئی آئی جی ایجنڈے کی حمایت کرنے کے لیے ان کا شکریہ ادا کیا جس میں ہمارے ترجیحی شعبوں پر قیمتی معلومات اور تبصرے ہیں۔ ہندوستان بین الاقوامی تعاون اور شراکت داری کے ذریعہ تحقیق اور اختراع کے ذریعہ یو این ایس ڈی جی- 2023 کو حاصل کرنے میں تعاون کرنے کے لئے پوری طرح پرعزم ہے۔

ہندوستان نے ترجیحی عنوانات کے تحت ہندوستان بھر میں کل 5 میٹنگوں اور کانفرنسوں کی میزبانی کی۔ یہ ترجیحی عنوانات ہیں: (i) پائیدار توانائی کے لئے مواد؛) ii) سرکلر بائیو اکانومی؛ iii)) توانائی کی منتقلی کے لیے ماحولیاتی اختراعات۔ اور iv)) پائیدار نیلگو معیشت کے حصول کے لیے سائنسی چیلنجز اور مواقع، جو جامع سماجی ترقی اور نمو کے لیے تحقیق اور اختراع کی اہمیت کو ظاہر کرتا ہے۔

*************

( ش ح ۔ س ب ۔ رض (

U. No.6778


(Release ID: 1937470) Visitor Counter : 161


Read this release in: English , Hindi , Tamil , Telugu