شماریات اور پروگرام کے نفاذ کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

بقایا کھاتوں اور پائیدار ترقیاتی اہداف کے ساتھ اس کے روابط پر سیمینار

Posted On: 03 JUL 2023 5:17PM by PIB Delhi

اعدادو شمار اور پرگرام کی وزارت (ایم او ایس پی آئی) بہت سے سرگرمیوں کا اہتمام کرکے پہلی سے 15 جولائی 2023 تک یعنی 15 دن کے دوران سوچھتا پکھواڑہ منارہی ہے ۔اس تقریب کے حصے کے طو رپر این ایس او ، ایم او ایس پی آئی کے سماجی اعداد و شمار کے ڈویژن نے بقایا کھاتوں اور پائیدار ترقیاتی اہداف کے ساتھ اس کے روابط پر ایک روزہ سیمینار کا انعقاد کیا ۔ یہ سیمینار 3 جولائی 2023 تک جاری رہا اور یہ نئی دہلی کے اینڈین نیشنل سینٹر میں منعقد ہوا۔

اس سینٹر کا مقصد اس حقیقت کو اجاگر کرنا تھا کہ کچر ے کا بندوبست ایک کراس کٹنگ مسئلہ ہے جو پائیدار ترقی کے تینوں شعبوں  ایکو لاجی ، معیشت اور معاشرے کے  ہر ایک میں پائیدار ترقی کے مختلف شعبوں پر اثر انداز ہوتا ہے۔ کچرے کے  مناسب بندوبست کے لیے، مناسب ڈیٹا کی ضرورت ہے اور ’سسٹم آف انوائرنمنٹل اکنامک اکاؤنٹنگ (ایس ای ای اے)‘ ماحولیاتی اکاؤنٹس کی تالیف کے لیے بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ فریم ورک ہے، جس کا بقایا کھاتہ ایک حصہ ہے۔ پائیدار ترقی کے لئے 2030  کےایجنڈے کے عالمی  عزم کے ساتھ، قدرتی وسائل کے جائزے میں ایس ای ای اے کے استعمال  میں کئی گنا اضافہ ہوا ہے۔بقایا کھاتے جو میٹریل فلو اکاؤنٹس کا ایک حصہ ہیں،ایس ای ای اے فریم ورک کی پابندی کرتے ہوئے، پائیدار ترقیاتی اہداف کے ساتھ اور ان کے متعلقہ اہداف کے ساتھ بھی قریب سے منسلک ہیں۔ یہ کھاتے ایک لگاتار نگرانی کا فریم ورک فراہم کرتے ہیں جو بقایا جات پر قابل  کارروائی اشارے تیار کرتےہیں جس کا استعمال ماحولیاتی اثرات اور موافقت کی حکمت عملیوں سے متعلق پالیسی سوالات کی ایک وسیع رینج سے آگاہ کرنے کے لیے بھی کیا جا سکتا ہے۔

اعداد وشماریات اور پروگرام کے نفاذ کی وزارت نے 2018 میں ایس ای ای اے کے فریم ورک کو اپنایا اور مختلف ماحولیاتی نظاموں سے متعلق کھاتوں کوباقاعدگی سے مرتب کر رہا ہے۔ ایسے ہی اکاؤنٹس میں سے ایک ’سالڈ ویسٹ اکاؤنٹ‘ ہے جو 2022 میں پائلٹ بنیادوں پر کیا گیا تھا۔ ’بقیہ اکاؤنٹس‘ سے متعلق کام کو مزید وسعت دینے اور مختلف شراکتداروں کے درمیان تعاون کی نئی شروعات کی راہ ہموار کرنے کے لیے، وزارت نے سیمینار کے انعقاد میں زبردست جوش و خروش کا مظاہرہ کیا۔

اس سیمینار میں مرکز اور ریاستی حکومتوں کی مختلف وزارتوں/محکموں کے نمائندوں نے شرکت کی۔سیمینار کو یوٹیوب اور فیس بک پر بھی لائیو سٹریم کیا گیا۔ انتہائی تکنیکی سیمینار کا آغاز افتتاحی اجلاس سے ہوا جس کے بعد دو تکنیکی اجلاس ہوئے۔ سیمینار کی ریکارڈنگ جلد ہی وزارت کی ویب سائٹ پر دستیاب کر دی جائے گی۔

اس  تقریب کا آغاز ہندوستان کے شماریات کے سربراہ ڈاکٹر سامنتا کے ساتھ ہوا۔ اورایم او ایس پی آئی  کے سکریٹری نے اس حقیقت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ایم او ایس پی آئی کا بنیادی مقصد بروقت، قابل بھروسہ اور جامع ڈیٹا فراہم کرنا ہے تاکہ شواہد پر مبنی فیصلہ سازی اور نظام کو اپنانے میں آسانی ہو۔ ماحولیاتی-اقتصادی اکاؤنٹنگ (ایس ای ای اے) وزارت کے وژن کے مطابق وزارت کی طرف سے اٹھائے گئے اقدامات میں سے ایک ہے۔ انہوں نے اس حقیقت پر بھی زور دیا کہ ہندوستان کے تناظر میں، سرکاری اعداد و شمار کے نظام کو مرکزی سطح پر (جی او آئی) کی مختلف وزارتوں کو بعد میں تفویض کیا جاتا ہے اور مرکز اور ریاستوں کے درمیان عمودی طور پرتفویض کیا جاتا ہے اور یہ باہمی تال میل اور تعاون کی اعلیٰ سطح ہے۔ ان ایجنسیوں کے درمیان ڈیٹا/اعداد و شمار/معلومات کو ہمواربنانے کے لئے ضروری ہے۔

دیگر نامور شخصیات میں  ، تلنگانہ ریاستی آلودگی کنٹرول بورڈ  کے چیئر مین اور حکومت تلنگانہ کے اعلیٰ مشیر ڈاکٹر راجیو شرما  ، وزارت ماحولیات، جنگلات اور  آب و ہوا میں تبدیلی کی ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل محترمہ انشو سنگھ، اقوام متحدہ کا ماحولیاتی پروگرام  کی ڈپٹی  کنٹری ہیڈ محترمہ دیویا دت شامل ہیں ۔سیمینار میں مرکزی آلودگی کنٹرول بورڈ، نیتی آیوگ، ریاستی آلودگی کنٹرول بورڈ، ریاستی شہری محکموں کے نمائندوں سے بھی مفید بات چیت ہوئی۔

’بقایا اکاؤنٹس اور ایس ڈی جیز‘کے موضوع پر پروگرام کا پہلا تکنیکی اجلاس کچرے کے بندوبست سے متعلق مختلف پالیسیوں، این ایس او کی طرف س کی گئی کوششوں اور بقایا اکاؤنٹس کے  روابط اور ایس ڈی جیز کے ساتھ اس کے روابط  پر مذاکرات کے لئے وقف کیا گیا تھا۔ دوسرے تکنیکی  اجلاس میں بنیادی طور پر ڈیٹا اکٹھا کرنے کے طریقہ کار اور اس سے منسلک چیلنج پر روشنی ڈالی گئی۔ راجستھان، کرناٹک اور آسام کی ریاستوں کے نمائندوں نے باقیات پر ڈیٹا اکٹھا کرنے کے تناظر میں اپنا تجربہ مشترک کیا۔

سیمینار کے دوران جو مرکزی خیال سامنے آیا وہ یہ تھا کہ نہ صرف ’’تھروا وے کلچر‘‘ کو ٹھیک کرنے کی فوری ضرورت ہے بلکہ بقایا جات کے بارے میں مناسب اور قابل بھروسہ ڈیٹا کی بھی ضرورت ہے جسے بعد میں موثر پالیسیاں بنانے کے لیے فراہم کیا جا سکتا ہے۔ چونکہ 'بقیہ' پر ڈیٹا کی مانگ میں غیر معمولی رفتار سے اضافہ ہوا ہے، اس لیے ’پائیداری‘ کے پیرامیٹرز کو مدنظر رکھنا وقت کی ضرورت ہے۔ اس بات کو بخوبی تسلیم کیا گیا کہ پائیداری میں حقیقی پیش قدمی کرنے کے لیے ’ویسٹ ‘ پر دوبارہ سوچنے کی ضرورت ہے، کیونکہ پائیداری خوشحالی اور بہبود کا راستہ ہے۔

سیمینار نے اس بات کو یقینی بنانے کی اہمیت پر زور دیا کہ ’ماحول‘پر اکاؤنٹس کے مزید مضبوط سیٹ کی ترقی کے لیے میکانزم قائم کیے گئے ہیں۔ مختصراً، سیمیناراین ایس او ،ایم او ایس پی آئی کی طرف سے پالیسی کے پیراڈائم میں ’ماحول‘ کو ایک کلیدی جہت بنانے کی کوشش تھی۔ این ایس او، ہندوستان تمام ذیلی قومی، قومی اور بین الاقوامی ایجنسیوں سے تعاون اور امداد کا منتظر ہے۔

*************

ش ح۔ ح ا ۔ م ش

U. No.6732


(Release ID: 1937202) Visitor Counter : 125


Read this release in: English , Hindi , Telugu