بجلی کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav g20-india-2023

مرکزی حکومت نے  بجلی کے شعبہ میں رسورس ایڈیکویسی پلاننگ فریم ورک کے لیے رہنما خطوط جاری کیے: ڈسکامز کی آئینی ذمہ داری ہوگی کہ  اپنے شعبے میں مانگ کو پورا کرنے کے لیے مناسب صلاحیت کی خرید کو یقینی بنائے


مستقبل کے لیے بجلی کی مانگ کا  تخمینہ لگانے اور اس مانگ کو پورا کرنے کی صلاحیت حاصل کرنے کے لیے پیشگی کارروائی کرنے کی خاطر یہ رہنما خطوط متعینہ مدت اور سائنسی نقطہ نظر فراہم کرتے ہیں

صارفین کو مناسب شرحوں پر چوبیسوں گھنٹے بھروسہ مند بجلی کی سپلائی  فراہم کرنے کے لیے یہ رہنما خطوط ایک بڑی اصلاح ہیں:  بجلی اور این آر ای کے مرکزی وزیر جناب آر کے سنگھ

یہ رہنما خطوط اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ ڈسکامز کے ذریعے لوڈ شیڈنگ کرنے کی عادت اور بجلی کی سپلائی کی کمی کے واقعات سے مستقبل میں بچا جا سکے: بجلی اور این آر ای کے مرکزی وزیر جناب آر کے سنگھ

Posted On: 28 JUN 2023 6:37PM by PIB Delhi

مرکزی حکومت نے سنٹرل الیکٹریسٹی اتھارٹی (سی ای اے) کے ساتھ صلاح و مشورہ کرکے ہندوستانی رسورس ایڈیکویسی پلاننگ فریم ورک کے لیے رہنما خطوط جاری کیے ہیں۔ بجلی کی مرکزی وزارت کے ذریعے جاری یہ رہنما خطوط بجلی (ترمیمی) قانون، 2022 کے ضابطہ 16 کے تحت تیار کیے گئے ہیں، جنہیں 29 دسمبر، 2022 کو نوٹیفائی کیا گیا تھا۔

یہ رہنما خطوط اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ لاگت موافق طریقے سے بجلی کی مانگ کو پورا کرنے کے لیے ڈسکامز کے ذریعے وسائل کی پیشگی خرید کے لیے ایک فریم ورک تیار کیا جائے، تاکہ ملک کی ترقی کو  آگے بڑھانے کے لیے  وافر بجلی مہیا کرائی جا سکے۔یہ رہنما خطوط قومی سطح سے لے کر ڈسکام کی سطح تک وسائل کی مناسب فراہمی کے لیے ایک ادرہ جاتی میکانزم فراہم کرتے ہیں تاکہ مانگ کو پورا کرنے کے لیے وسائل کی دستیابی ہر ایک سطح پر یقینی ہو سکے۔ کم از کم لاگت پر مستقبل میں بجلی کی مانگ  میں اضافہ کو  بھروسہ مند طریقے سے پورا کرنے کے لیے ضروری نئی پیداواری صلاحیتوں، توانائی کے ذخیرہ اور دیگر لچکدار وسائل کا تخمینہ پہلے سے ہی کیا جائے گا۔

طویل مدتی قومی رسورس ایڈیکویسی پلان (ایل ٹی-این آر اے پی) کے مطابق یا متعلقہ ایس ای آر سی کے ذریعے متعینہ ڈسکامز کو جتنی کل صلاحیت چاہیے، یہ رہنما خطوط بتاتے ہیں کہ ان میں سے طویل مدتی معاہدوں کا حصہ کم از کم 75 فیصد ہوگا۔ درمیانی مدت کے معاہدوں کو 20-10 فیصد کی حد میں رکھنے کا مشورہ دیا گیا ہے، وہیں بقیہ بجلی کی مانگ کو قلیل مدتی معاہدوں کے ذریعے پورا کیا جا سکتا ہے۔ ڈسکامز کے انفرادی پلان کو اکٹھا کرنے کے بعد،  قلیل مدتی ڈسٹری بیوشن رسورس ایڈیکویسی پلان (ایس ٹی-ڈی آر اے پی) کو پورا کرنے کے لیے ضروری صلاحیت میں کسی بھی کمی کو پورا کرنے کے لیے نیشنل لوڈ ڈسپیچ سنٹر (این ایل ڈی سی) بولیاں بھی طلب کرے گا۔

ان رہنما خطوط میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ہر قسم کی بجلی پیداوار کے لیے ڈسکامز کے ذریعے خرید کے عمل کو کتنے برسوں سے پہلے پورا کر لیا جانا چاہیے، تاکہ تخمینی بوجھ کو پورا کرنے کے لیے ضروری ہونے پر خریدی گئی صلاحیت دستیاب ہو سکے۔

ان رہنما خطوط پر تبصرہ کرتے ہوئے،  بجلی اور نئی اور قابل تجدید توانائی (این آر ای) کے مرکزی وزیر نے کہا کہ یہ رہنما خطوط صارفین کو مناسب شرحوں پر چوبیسوں گھنٹے بھروسہ مند بجلی سپلائی کرنے کی سمت میں ایک بڑی اصلاح ہیں۔ جناب آر کے سنگھ نے کہا، ’’مستقبل کے لیے بجلی کی مانگ کا تخمینہ لگانے کے لیے اس  متعینہ مدت والے اور سائنسی نقطہ نظر سے، اور اس مانگ کو پورا کرنے کے لیے وسائل کی پیشگی خرید کے لیے ضروری کارروائی کرنے سے یہ متعین ہوگا کہ مستقبل میں ڈسکام کے ذریعے لوڈ شیڈنگ کی عادت اور بجلی کی سپلائی کی کمی کی صورت سے بچا جا سکے گا۔‘‘

بجلی اور این آر ای کے مرکزی وزیر نے کہا کہ یہ مضبوط وسائل کی فراہمی کا ڈھانچہ، ملک کی توانائی سے متعلق سیکورٹی کو کم از کم لاگت پر یقینی بنانے اور  صاف اور پائیدار مستقبل کی جانب بڑھنے کے دوہرے مقصد کو پورا کرےگ ا۔

مرکزی پاور اتھارٹی اس مانگ کو بھروسہ مند طریقے سے پورا کرنے کے لیے، قومی سطح پر ضروری پلاننگ ریزرو مارجن (پی آر ایم) مہیا کرنے کے لیے ایل ٹی-این آر پی شائع کرے گا۔ موجودہ بجلی پیدا کرنے والے اسٹیشنوں کے طے مین ٹیننس پروگرام پر غور کرتے ہوئے نیشنل لوڈ ڈسپیچ سنٹر (این ایل ڈی سی) ایک تفصیلی سالانہ آپریشن پلان تیار کرے گا۔ اسے قلیل مدتی قومی رسورس ایڈیکویسی پلان (ایس ٹی-این آر اے پی) کہا جائے گا۔

ایل ٹی-این آر اے پی کی بنیاد پر، ہر ایک ڈسکام قومی سطح پر پی آر ایم کو پورا کرنے کے لیے ضروری صلاحیت کو زیر معاہدہ کرنے کے لیے اپنا منصوبہ تیار کرے گا۔ طویل مدتی ڈسٹری بیوشن لائسنسی رسورس ایڈیکویسی پلان (ایل ٹی-ڈی آر اے پی) نام کا یہ منصوبہ 10 برسوں کے لیے تیار کیا جائے گا اور وسائل  کی قومی سطح کی موافقیت کا فائدہ اٹھاتے ہوئے سی ای اے کے ذریعے اس کی جانچ کی جائے گی۔ این ایل ڈی سی کی ہی طرح تمام ایس ایل ڈی سی بھی بجلی پیدا کرنے والے اسٹیشنوں کی حقیقی دستیابی کی بنیاد پر اپنی ریاستوں کے لیے قلیل مدتی ڈسٹری بیوشن رسورس ایڈیکویسی پلان (ایس ٹی- ڈی ؤر اے پی) نامی تفصیلی سالانہ آپریشنل منصوبے تیار کریں گے۔ ان منصوبوں میں آر ای صلاحیت میں اضافہ کو فروغ دینے کے لیے متعینہ اداروں کے لیے مینڈٹ کیے گئے آر پی او بھی شامل ہوں گے۔

رسورس ایڈیکویسی فریم ورک کے بارے میں جاننے کے لیے یہاں کلک کریں۔

*****

ش ح – ق ت – ت ع

U: 6610



(Release ID: 1936304) Visitor Counter : 121


Read this release in: English , Hindi , Tamil