سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت

بھارتی  سائنس دانوں نے بھیمبیٹکا میں قدیم ترین جانور کے باقیات  کی دریافت کی تردید کی ہے

Posted On: 16 JUN 2023 5:07PM by PIB Delhi

بھارتی سائنس دانوں نے ثابت کیا ہے کہ بھارتی  ڈکنسونیا باقیات  جو اصل میں یونیسکو کے عالمی ثقافتی ورثہ کے مقام  بھیمبیٹکا غار پناہ گاہ سے 2021 میں پہلے کی گئی ایک تحقیق میں پایا گیا تھا، درحقیقت ایک گرے ہوئے شہد کے چھتے کا چھوڑا ہوا تاثر تھا، نہ کہ حقیقی طورپر کسی جانور کے باقیات۔

وندھیان سپر گروپ، جو زمین کی ایک ارب سال سے زیادہ کی تاریخ کا ذخیرہ ہے، دنیا کے سب سے بڑے طاسوں میں سے ایک ہے اور یہ جانداروں باقیات  کی بہت سی دریافتوں کا مقام ہے جو اس بات کی وضاحت کرتے ہیں کہ زمین پر ابتدائی زندگی کس طرح پیدا ہوئی اور متنوع ہوئی

اس شعبہ  سے تعلق رکھنے والے امریکی سائنسدانوں کے ایک گروپ کی طرف سے ایڈیاکارن باقیات  کی رپورٹنگ نے بی ایس آئی پی  میں ایڈیکارن پیالیونٹولوجسٹ کے ایک گروپ کی حوصلہ افزائی کی کہ وہ ایک نظر ڈالیں اور اسی طرح کے ایک اور باقیات  کی مزید تلاش کریں۔

ایسا اس لئے ہےکہ ؛ ایڈیاکارن فوسلز کو قدیم ترین جانوروں کے طور پر دریافت کیا گیا جو تقریباً 550 ملین سال پہلے زمین پر موجود تھے اور اسی وجہ سے ارتقائی حیاتیات اور ماہرین حیاتیات کے درمیان بہت زیادہ دلچسپی پیدا ہوتی ہے۔ پری کیمبرین دور (زمین کی تاریخ کے 4000-538 ملین سال) میں جیواشم کی دریافتیں زمین پر زندگی میں ہونے والی ارتقائی تبدیلیوں کے بارے میں جاننے کا دعوی کرتی ہیں۔ زمین پر زندگی کے ارتقاء کے بارے میں ہماری سمجھ پر ان کے اثرات کی وجہ سے، ان میں سے بہت سی دریافتوں کی پیروی اور جانچ پڑتال کچھ محققین کرتے ہیں۔

بیربل ساہنی انسٹی ٹیوٹ آف پیلیو سائنسز (بی ایس آئی پی ) کے گروپ نے، جو کہ سائنس اور ٹیکنالوجی کے شعبے کے ایک خودمختار ادارہ ہے، دریافت کی جگہ کا سفر کیا اور جیواشم ڈکن سونیا  ٹینوئس کی چھان بین کی، جو کہ ایک اہم ایڈیاکارن  باقیات (سب سے قدیم جانور) ہے، جس کی اطلاع یونیسکو نے دی ہے۔ وِندھیان بیسن کے میہار سینڈ اسٹون سے ملنے والے جیواشم کی بائیو جینیسیٹی کا پتہ لگانے کے لیے میدان میں دوبارہ جانچ کی گئی(کیمیائی اور/یا مورفولوجیکل دستخط چٹانوں، چٹانوں، کانوں،معدنیا ،برف یا دھول کے ذرات جو ماضی یا موجودہ حیاتیات کے ذریعہ منفرد طور پر تیار کیے جاتے ہیں)۔ جرنل آف دی جیولوجیکل سوسائٹی آف انڈیا میں شائع ہونے والے فیلڈ مشاہدات، آؤٹ کراپ کی خصوصیات، اور تفصیلی لیبارٹری تجزیوں (ایکس آر ڈی ، رمن اسپیکٹرواسکوپی) نے جیواشم کی بایو جینیسیٹی اور ہم آہنگی کی حمایت نہیں کی (ایک ہی وقت میں ملحقہ چٹان کی تشکیل) اور  مکھی کے ایک گرے ہوئے چھتے کے بچ جانے والے تاثر کے طور پراس کا اندازہ لگایا گیا ۔ یہ مطالعہ معروف امریکی محققین کی طرف سے دی گئی تشریح کی تردید کرتا ہے۔

محققین، جنہوں نے اس جگہ کی  فیلڈ اسٹڈی کی جہاں جانوروں کے باقیات ہونے  کا دعویٰ کیا گیا تھا، پتہ چلا کہ باقیات  کے برعکس جو ہمیشہ چٹان کے نچلے حصے پر محفوظ رہتے ہیں، نمونہ مکمل طور پر کہیں محفوظ نہیں تھا۔ اس کا کچھ حصہ چٹان کے نچلے حصے پر محفوظ کیا گیا تھا اور اس کا کچھ حصہ میہار سینڈ اسٹون کے باہر سے کٹے ہوئے حصے پر محفوظ تھا۔ تازہ اور بوسیدہ شہد کی مکھیوں کو ایک ہی جگہ پر دیکھا گیا۔ چھتے سے منسلک کئی شہد کی مکھیاں اپیپس ڈورسیٹا  کے ساتھ ایک بڑا فعال شہد کا چھتا بھی ملا۔ شہد کے چھتے کا ڈھانچہ بھی دیکھا گیا۔ یہ ثبوت ظاہر کرتا ہے کہ بیان کردہ باقیات  کو ڈکنسونیا کے طور پر غلط سمجھا گیا تھا۔

مزید، لیزر رامن اسپیکٹروسکوپی اور ایکس رے ڈفریکشن (ایکس آر ڈی ) نے چھتے بنانے میں شہد کی مکھیوں کی سرگرمی کی وجہ سے مواد میں شہد اور موم کی موجودگی کی تصدیق کی۔

اس طرح کی غلط تشریحات شاذ و نادر ہی ہوتی ہیں، لیکن انہیں درست ارتقائی پگڈنڈی کا پتہ لگانے اور ہندوستانی ارضیات کے صحیح مطالعہ کے لیے مستعدی کے ساتھ درست کرنے کی ضرورت ہے۔

اشاعت کا لنک

:  https://doi.org/10.1007/s12594-023-2312-2

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001T51Z.jpg

تصویر 3. ا۔۔ ڈکنسونیا کی تصویر جو ریٹیلک ایٹل  نے شائع کی ہے۔ (2021) مارچ 2020 میں لی گئی ہے؛ ب) موجودہ مصنفین کی طرف سے 10 اپریل 2022 کو لی گئی تصویر (بائیں طرف سے موم مٹ گیا)،ت ، 22گست 2022 کو اسی شہد کی مکھیوں کی دوبارہ جانچ کی گئی اور دوبارہ تصویر لی گئی (دیکھیں کہ اضافی حصہ مٹ گیا ہے)؛ ث، ریٹیلک ایٹل  کے ذریعہ ڈیکن سونیا کی تعمیر نو۔ (2021)؛ ج، جو موجودہ مصنفین کے خاکے سے میل نہیں کھاتا تھا۔ ح،ڈیکن سونیا کا کارٹون جس کے پچھلے اور اگلے حصے کا اختتام مرکزی محور کے ساتھ ہوتا ہے (ایوانسوو اور زیکریسوکایا، 2022 کے بعد دوبارہ تیار کیا گیا)۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image002U84W.jpg

  1. آڈیٹوریم غار کا داخلی راستہ: پیلے رنگ کے نقطوں والا دائرہ (؟)ڈکن سونیا کو ظاہر کرتا ہے جو چٹان کے نچلے حصےمیں محفوظ ہے۔ پیلے رنگ کا تیر غار کے بائیں اور دائیں جانب اس کو  دکھاتا ہے،  ڈکنسونیا کو جزوی طور پر  اس حصے پر محفوظ کیا جاتا ہے اور ایک حصہ میہر سینڈ اسٹون کے باہر سے کٹے ہوئے چہرے پر نوٹ کیا جاتا ہے (B1 میں قریبی منظر دیکھیں)؛ C) ایک ہی سطح پر شہد کی مکھیوں کے تازہ اور بوسیدہ دونوں چھتے (سڑے ہوئے شہد کی مکھیوں کا قریبی منظر دیکھیں C1 میں (؟)ڈکن سونیا  سے ملتا جلتا ہے شہد کے چھتے کا حصہ) E) ایک ہی شہد کے چھتے میں تازہ اور بوسیدہ دونوں حصے (بائیں سے الگ الگ تاثر ،ڈکنسونیا سے ملتا جلتا ہے: شہد کے چھتے کی ساخت کو قریبی منظر میں دیکھیں)؛ F,G,H) مختلف شکلوں میں بوسیدہ مکھیوں کی بہترین مثالیں جس میں موم کے ساتھ بائیں سے زیادہ نقوش ہیں۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image003G141.jpg

(A) مومی مواد کا مائیکرو رامن اسپیکٹرا جو موم اور متعلقہ اسپیکٹرا کے ارتکاز کو ظاہر کرتا ہے۔ نمونہ نمبر بی ایس آئی پی 42249; (B) موم کے لیے ایکس رے ڈفریکٹوگرام میں ہیکساڈیسینوک ایسڈ (پالمٹک ایسڈ ) ہوتا ہے۔

********

ش ح ۔ا م۔

U:6214



(Release ID: 1932968) Visitor Counter : 125


Read this release in: English , Hindi , Tamil