وزارت دفاع

13جون 2023کو میسرز ایل اینڈ ٹی، کٹّو پلّی میں اے ایس ڈبلیو  ایس ڈبلیو سی (جی آر ایس ای)کے تیسرے جہاز ’انج دیپ‘کی لانچنگ اور اے ایس ڈبلیو ایس ڈبلیو سی پروجیکٹ کے 7ویں جہاز تعمیر کا عمل (کیل بچھانا)شروع

Posted On: 13 JUN 2023 5:57PM by PIB Delhi

ہندوستانی بحریہ کے لئے میسرز جی آر ایس ای کے ذریعے تعمیر شدہ اے ایس ڈبلیو  شیلو واٹر کرافٹ((ایس ڈبلیو سی)پروجیکٹ کے 8جہازوں میں سے تیسرے جہاز ’انج دیپ‘کو 13جون 2023 کو میسرز ایل اینڈ ٹی، کٹّو پلّی میں لانچ کیا گیا۔لانچنگ تقریب کی صدارت وی اے ڈی ایم آر بی پنڈٹ، سی-اِن-سی (ایس ایف سی)نے کی۔ بحریہ سمندری روایت کو دھیان میں رکھتے ہوئے محترمہ پریہ پنڈت نے اتھروید کے منتروں کے ساتھ جہاز کا افتتاح کیا۔اس جہاز کا نام کاروار سے دور واقع انج دیپ جزیرے کو دیئے گئے موجودہ وقت کی سمندری اہمیت کو دکھانے کے لئے انج دیپ رکھا گیا ہے۔ یہ جزیرہ ایک باندھ ہے (بریک واٹر)کے ذریعے زمین سے جڑا ہوا ہے اور آئی این ایس کدمبا کا حصہ ہے۔ انعقاد کے مکمل ہونے پر وی اے ڈی ایم آر بی پنڈت نے ساتویں اے ایس ڈبلیو ایس ڈبلیو سی جہاز کے تعمیری عمل (کیل بچھانے کا کام)کو بھی شروع کرادیا۔

رکشا منترالیہ (ایم او ڈی)اور گارڈن ریچ شپ یارڈ اینڈ انجینئرز(جی آر ایس ای)کولکاتہ کے درمیان 8اے ایس ڈبلیو  ایس ڈبلیو سی جہازوں کی تعمیر کے لئے معاہدے پر 29اپریل 2019 کو دستخط کئے گئے تھے۔ تعمیراتی حکمت عملی کے مطابق جی آر ایس ای کولکاتہ میں چار جہازوں کی تعمیر کی جارہی ہے اور بقیہ چار جہازوں کی تعمیر کے لئے میسرز ایل اینڈ ٹی شپ بلڈنگ ، کٹّو پلّی کے ساتھ ذیلی معاہدہ کیا گیا ہے۔ ارنالا زمرے کے جہاز ہندوستانی بحریہ کے مصروف کار ابھے زمرے اے ایس ڈبلیو کارویٹس کی جگہ لیں گے۔ یہ ساحلی سمندری علاقوں میں آبدوز مخالف آپریشن ، لو انٹین سٹی میری ٹائم آپریشن(ایل آئی ایم او)اور ساحلی پانی میں ذیلی سطح نگرانی سمیت مائن لیئنگ آپریشن کے لئے ڈیزائن کئے گئے ہیں۔ 77میٹر لمبے اے ایس ڈبلیو ایس ڈبلیو سی جہازوں میں 25سمندری نیل کی زیادہ سے زیادہ رفتاراور 1800این ایم کی قابل برداشت طاقت کے ساتھ 900ٹن کو لے جانے کی صلاحیت ہے۔

محض 6ماہ کی مدت میں ایک ہی زمرے کے تین جہازوں کا افتتاح کرنا مرکزی سرکار کے ’آتم نر بھر بھارت‘کے وژن کے حصے کی شکل میں سودیشی جہاز تعمیر کے تئیں ہمارے عہد کو مضبوط کرتا ہے۔ اس پروجیکٹ کے تحت تعمیر شدہ پہلے جہاز کو اس سال دسمبر تک ہندوستانی بحریہ کو سونپنے کا منصوبہ ہے۔ اے ایس ڈبلیو ایس ڈبلیو سی جہازوں میں 80فیصد سے زیادہ سودیشی اشیاء ہوگی ، جس سے یہ یقینی بنایا جائے گا کہ وسیع پیمانے پر دفاعی پیدا وار ہندوستانی مینوفیکچرنگ اِکائیوں کے ذریعے مکمل طور سے کی جاتی ہے۔ اس سے روزگار پیدا ہوتا ہے اور ملک کی صلاحیت میں اضافہ بھی ہوتا ہے۔

 

************

 

ش ح۔ج ق۔ن ع

(U: 6114)



(Release ID: 1932113) Visitor Counter : 87


Read this release in: Hindi , English , Tamil