خصوصی سروس اور فیچرس
azadi ka amrit mahotsav

گوا میں ایس اے  آئی20 چوٹی اجلاس میں نیلگو معیشت  اور ذمہ دار اے آئی پر ترجیحات طے کی گئیں، ایس اے آئی کے درمیان تعاون اور معلومات ساجھا کرنے کی حوصلہ افزائی کی گئی


ایس اے آئی 20 گروپ حکمرانی نے مثبت تبدیلی لانے کے لئے تیار:گوا کے گورنر پی ایس سری دھرن پِلّائی

کیگ(جی اے جی)جی سی مرمو نے نیلگو معیشت کی آڈیٹنگ میں سپریم آڈٹ اداروں کے اہم رول و بہتر حکمرانی اور جواب دہی کے لئے ایک ذمہ دار اے آئی پر زور دیا

جی 20شیرپا امیتابھ کانت نے حکمرانی اور جواب دہی کو مضبوط کرنے کے لئے ایس اے آئی 20 کے قیام کی ستائش کی

Posted On: 12 JUN 2023 1:56PM by PIB Delhi

ہندوستان کی جی 20صدارت کے تحت سپریم آڈٹ انسٹی ٹیوشنز -20(ایس اے آئی20)چوٹی اجلاس آج گوا میں شروع ہوا۔ہندوستان کے کمپٹرولر اینڈ آیٹر جنرل (سی اے جی)جناب گریش چندر مرمو نے  ایس اے آئی 20 انگیجمنٹ گروپ کے صدر کے طورپر بات چیت کی قیادت کی۔

اپنے افتتاحی خطاب میں سی اے جی نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ حکمرانی ،شفافیت اور جواب دہی کو یقینی بنانے اور نسل انسانی پر زیادہ سے زیادہ ان کے مثبت اثرات کو یقینی بنانے کے لئے نیلگو معیشت اور جواب دہ اے آئی کے آڈٹ میں سپریم آڈٹ اداروں کا اہم رول ہے۔ سی اے جی نے آگے کہا کہ حالانکہ نیلگو معیشت اور ذمہ دار اے آئی کا آڈٹ چیلنج سے بھرا ہوا ہے۔ان کی موجودگی  کراس –کٹنگ فطرت ابھرتی ہوئی تکنیک اور استعمال کے ساتھ ملی ہوئی ہے۔ اس لئے معلومات کو ساجھا کرنے اور صلاحیت سازی کے لئے ایس اے آئی کے درمیان قریبی تعاون کی ضرورت ہے۔

استحکام، ترقی اور ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجی کے رول کی اہمیت کو پہچانتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ ایس اے آئی 20، ترجیح والے شعبے –’’نیلگو معیشت‘‘اور ’’ذمہ دار مصنوعی ذہانت‘‘نئے عہد کے مواقع اور تشویش کی نمائندگی کرتے ہیں اور یہ حقیقی تعاون کی ضرورت کو بھی اجاگر کرتے ہیں۔کیگ (سی اے جی)نے بتایا کہ عالمی تجربات اور پیش رفتوں کو سمجھنے کی کوشش میں اور یہ جاننے کے لئے کہ باہری اسٹیک ہولڈر ان شعبوں میں آڈٹ کے ابھرتے ہوئے رول کو اس طرح دیکھتے ہیں۔ انہوں نے سرکار اور نجی شعبے کے کئی ڈومین ماہرین کے ساتھ بات چیت کی اور بتایا کہ پچھلے کچھ مہینوں کے دوران ا ِن موضوعات پر سیمینار منعقد کئے گئے ہیں۔

نیلگو معیشت کی ترجیح والے شعبے کی پیچیدگی کے بارے میں سمجھاتے ہوئے سی اے جی نے کہا کہ جیسے جیسے نیلگو معیشت کو اولیت ملتی جائے گی، ویسے ہی اس کا آڈٹ ہوگا۔ سی اے جی نے اس بات پر بھی زور دیا کہ اس چیلنج کا سامنا کرتے ہوئے ایس اے آئی 20 کمیونٹی کو نئی ٹیکنالوجی، صلاحیت، اہلیت اور طریقہ کار تک رسائی میں تعاون دینے کو اولیت دینی چاہئے اور ایس اےآئی کو سرگرم طور سے چینلوں اور پلیٹ فارم کو غیر رسمی شکل دینی چاہئے، جس سے اس طرح کے تعاون میں مدد ملے گی۔

مصنوعی ذہانت کے امکانات اور خطرات کے بارے میں ذکر کرتے ہوئے سی اے جی نے اس بات پر زور دیا کہ یہ بہت ضروری ہے کہ پالیسی ساز اس ٹیکنالوجی کی صلاحیت کا ذمہ داری سے فائدہ اٹھانے کے لئے متوقع عمل کو نافذ کریں۔ سی اے جی نے اس بات پر بھی زور دیا کہ اے آئی حکمرانی نے اہم مقام حاصل کررہی ، اس لئے ایس اے آئی ممالک کو اے آئی پر مبنی حکمرانی نظام کے آڈٹ کے لئے اپنے آپ کو لازمی طور سے تیار کرنا چاہئے اور اس اے آئی ممالک کو اپنے اثرات بڑھانے کے لئے اپنی آڈٹ ٹیکنالوجی میں اے آئی کو اپنانے کے مواقع تلاش کرنے چاہئے۔

سی اے جی نے سائی انڈیا کے انٹرنیشنل سینٹر فار انوارنمنٹ آڈٹ اینڈ سسٹینیبل ڈیولپمنٹ(آئی سی ای ڈی)نے نیلگو معیشت میں اعلیٰ معیار کے مرکز قائم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ یہ مرکز اِنٹوسائی کے لئے ایک منظور شدہ عالمی تربیتی خدمت ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ نیلگو معیشت سے متعلق ایشوز کے آڈٹ کے بارے میں 32شرکاء کے ذریعے نمائندگی والے 7ایس اے آئی ممالک کے تجربے ساجھا کرنے کے تعلق سے منعقد ایک بین الاقوامی ویبی نار کے ساتھ اپریل 2023 میں فیصلہ لیا گیا تھا۔ سی اے جی نے اس بات پر بھی زور دیا کہ یہ وژن اعلیٰ معیاری مرکز بنانے کے بار ے میں ، جو نہ صرف تحقیقات کو بڑھا وا دیتا ہے، بلکہ اس اہم شعبے میں ایس اے آئی ممالک کے درمیان معلومات کو ساجھا کرنے اور صلاحیت سازی کے لئے ایک اہم محرک کی شکل میں بھی کام کرتا ہے۔

سی اے جی ، جناب مرمونے یہ بھی کہا کہ نیلگو معیشت اور جواب دہ مصنوعی ذہانت دو بنیادی ذخیرے مختلف سپریم آڈٹ اداروں اور نیلگو معیشت و مصنوعی ذہانت پر منعقد اجلاسوں کے پینلسٹوں کی زبردست حمایت اور تعاون کے نتیجے میں سامنے لائے جاسکے ہیں۔

 جی 20شیرپا جناب امیتابھ کانت نے اپنے خطاب میں کہا کہ ایس اے آئی 20 کا قیام ایک انتہائی مثبت قدم ہے، کیونکہ اس نے ایس اے آئی اور سرکار کے درمیان ایک نیٹ ورک کی تعمیر کی ہے، تاکہ سرکار کو تال میل کرنے اور حکمت عملی تیار کرنے و حکمرانی میں شراکت داروں کی شکل میں کام کرنے کے لئے ایس اے آئی ممالک کو مواقع فراہم کرنے اور زیادہ شفافیت اور جواب دہی کی تعمیر کرنے میں مدد کی ہے۔

گوا کے گورنر جناب پی ایس سری دھرن پلّائی نے اپنے افتتاحی خطاب میں اس بات پر زور دیا کہ جی 20 کی نگرانی میں ایس اے آئی 20 گروپ سے حکمرانی کو مضبوط بنانے اور شہریوں کی زندگی پر مثبت اثر ڈالنے میں مرکزی کردار ادا کرنے کی امید ہے۔ ایس اے آئی کی کردار پر زور دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ  اپنے متعلقہ ممالک میں ایس اے آئی جواب دہی اثرات اور حکمرانی میں استحکام کو یقینی بنانے والا اہم ستون ہے۔

ایس اے آئی 20 ممبر ملکوں، مہماں ایس اے آئی کے وفد کے سربراہوں ، مدعو ایس اے آئی ، بین الاقوامی اداروں اور ورکنگ گروپوں نے ایس اے آئی 20چوٹی اجلاس ، نیلگو معیشت اور جواب دہ مصنوعی ذہانت کے ترجیح والے شعبوں کے بارے میں اپنے عام بیان میں اپنے خیالات ساجھا کئے۔وفود نے اپنے عام بیان میں ترجیحی شعبوں کی لازمی مضبوطی پر اتفاق ظاہر کیا اور ایس اے آئی 20 انگیجمنٹ گروپ فورم کو کامیابی کے ساتھ آگے بڑھانے میں سائی انڈیا کی ستائش کرتے ہوئے ترجیح والے شعبوں کی لازمیت پر اتفاق ظاہر کیا۔ اس کے علاوہ انہوں نے ایس اے آئی ممبر ممالک کے اجتماع کے توسط سے دو ترجیحی شعبوں کے بارے میں اپنی معلومات اور تجربات کو ساجھا کرنے کا موقع فراہم کرنے کی بھی ستائش کی ۔ نمائندوں نے سائی انڈیا کی صدارت کے دوران اب تک کی ایس اے آئی 20 میٹنگوں میں ہوئی بات چیت کی اہمیت اور معنویت کی بھی ستائش کی۔

میٹنگ کے دوران ٹیکنالوجی کے شعبے کی باوقار شخصیتوں کے ذریعے جواب دہ مصنوعی ذہانت کے بارے میں معلومات مہیا کرائی گئی،جنہوں نے جواب دہ  مصنوعی ذہانت جیسی ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجی کے مختلف پہلوؤں پر اپنی بیس قیمت معلومات  اور تجربے ساجھا کئے۔

ایس اے آئی 20 چوٹی اجلاس نے جی 20 ممبر ممالک کے تقریباً 85 قومی اور بین الاقوامی نمائندوں کی شراکت داری دیکھی گئی۔ ان ممالک کے نام یہ ہیں: آسٹریلیا، برازیل، کوریا، انڈونیشا، ہندوستان، روس، سعودی اور ترکیہ  مہمان ایس اےآئی ممالک جیسے بنگلہ دیش، مصر ، ماریشش، نائیجیریا، عمان، اسپین اور متحدہ عرب امارات، مدعو ایس اے آئی ملک مراقش اور پولینڈ، بین الاقوامی ادارے یعنی یو ایس اے آئی ڈی  اور عالمی بینک اور نگیجمنٹ گروپ  یعنی تھنک 20 اور یوتھ 20۔

************

 

ش ح۔ج ق۔ن ع

(U: 6072)


(Release ID: 1931814) Visitor Counter : 157


Read this release in: English , Hindi , Marathi , Tamil