محنت اور روزگار کی وزارت
پیداوار سے جڑی ترغیبات(پی ایل آئی) اسکیموں میں 2022-2021 سے شروع ہونے والی 5 سال کی مدت کے لیے 60 لاکھ نئی ملازمتیں پیدا کرنے کی صلاحیت ہے
Posted On:
23 MAR 2023 5:41PM by PIB Delhi
محنت اور روزگار کے وزیر مملکت جناب رامیشور تیلی نے راجیہ سبھا میں ایک تحریری جواب میں یہ معلومات فراہم کی ہے کہ روزگار اور بے روزگاری سے متعلق ڈیٹا متواتر لیبر فورس سروے(پی ایل ایف ایس) کے ذریعے اکٹھا کیا جاتا ہے جو 2018-2017 سے وزارت شماریات اور پروگرام عمل درآمد(ایم او ایس پی آئی) کے ذریعے کیا جاتا ہے۔ سروے کی مدت جولائی سے اگلے سال جون تک ہے۔ تازہ ترین دستیاب سالانہ پی ایل ایف ایس رپورٹس کے مطابق، 2018-2017 سے 2022-2021 کے دوران 15 سال یا اس سے زیادہ عمر کے افراد کے لیے معمول کی حیثیت پر تخمینی بے روزگاری کی شرح (یو آر) حسب ذیل تھی:
سال
|
بے روزگاری کی شرح (فیصد میں)
|
2017-18
|
6.0
|
2018-19
|
5.8
|
2019-20
|
4.8
|
2020-21
|
4.2
|
2021-22
|
4.1
|
ماخذ: ایم او ایس پی آئی، پی ایل ایف ایس
مہاراشٹر میں، 15 سال یا اس سے زیادہ عمر کے افراد کے لیے معمول کی حیثیت پر بے روزگاری کی تخمینی شرح 2018-2017 میں 4.8فیصد سے گھٹ کر 2022-2021 میں 3.5فیصد ہوگئی ہے۔ سال 2018-2017 سے 2022-2021 کے دوران 15 سال اور اس سے زیادہ عمر کے افراد کے لیے معمول کی حیثیت پر ریاست/ ریاست کے زیرانتظام علاقےکے لحاظ سے تخمینہ شدہ بے روزگاری کی شرح(یو آر) ضمیمہ میں دی گئی ہے۔
روزگار کی فراہمی کے ساتھ ساتھ روزگار کی صلاحیت کو بہتر بنانا حکومت کی ترجیح ہے۔ اسی مناسبت سے حکومت ہند نے ملک میں روزگار پیدا کرنے کے لیے مختلف اقدامات کیے ہیں۔
انفراسٹرکچر اور پیداواری صلاحیت میں سرمایہ کاری کا ترقی اور روزگار پر بہت بڑا اثر پڑتا ہے۔ 2024-2023 کے بجٹ میں مسلسل تیسرے سال سرمایہ کاری کے اخراجات کو 33 فیصد بڑھا کر 10 لاکھ کروڑ روپے کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔جو جی ڈی پی کا 3.3 فیصد ہوگا۔ حالیہ برسوں میں یہ خاطر خواہ اضافہ ترقی کی صلاحیت کو بڑھانے اور روزگار کے مواقع پیدا کرنے کی حکومت کی کوششوں میں مرکزی حیثیت رکھتا ہے۔
حکومت ہند نے کاروبار کو رفتار فراہم کرنے اور کووڈ- 19 کے منفی اثرات کو کم کرنے کے لیے آتم نر بھر بھارت پیکیج کا اعلان کیا ہے۔ اس پیکیج کے تحت، حکومت نے ستائیس لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ کی مالی مددفراہم کی ہے۔ یہ پیکج ملک کو خود کفیل بنانے اور روزگار کے مواقع پیدا کرنے کے لیے مختلف طویل مدتی اسکیموں/ پروگراموں/ پالیسیوں پر مشتمل ہے۔
آتم نربھر بھارت روزگار یوجنا (اے بی آر وائی) یکم اکتوبر 2020 سے شروع کی گئی تھی تاکہ آجروں کو نئے روزگار پیدا کرنے اور کووڈ-19 وبائی امراض کے دوران ملازمت کے نقصان کی تلافی کے لیے ترغیب دی جائے۔ فائدہ اٹھانے والوں کے رجسٹریشن کی آخری تاریخ 31.03.2022 تھی۔ اسکیم کے آغاز سے لے کر، 11.03.2023 تک، اسکیم کے تحت 60.3 لاکھ مستفیدین کو اس اسکیم کے ذریعہ حاصل ہونے والے فوائد فراہم کیے جا چکے ہیں۔
حکومت یکم جون 2020 سے پرائم منسٹر اسٹریٹ وینڈرز آتم نربھر ندھی(پی ایم ایس وی اے ندھی اسکیم) کو لاگو کر رہی ہے تاکہ پھیری لگا کر سامان بیچنے والوں کو اپنے کاروبار دوبارہ شروع کرنے کے لیے کولیٹرل فری ورکنگ کیپیٹل لون کی سہولت فراہم کی جائے، جس پر کووڈ 19 کی وبا کے دوران منفی اثر پڑا تھا۔ 13.03.2023 تک، اسکیم کے تحت 42.21 لاکھ قرضے تقسیم کیے جا چکے ہیں۔
حکومت ہند مختلف منصوبوں کی حوصلہ افزائی کر رہی ہے جس میں خاطر خواہ سرمایہ کاری اور اسکیموں پر عوامی اخراجات شامل ہیں۔ ان منصوبوں میں پرائم منسٹرز ایمپلائمنٹ جنریشن پروگرام (پی ایم ای جی پی) ، مہاتما گاندھی نیشنل رورل ایمپلائمنٹ گارنٹی اسکیم(ایم جی این آر ای جی ایس) پرائیویٹ لمٹیڈ. دین دیال اپادھیائے گرامین کوشلیا یوجنا (ڈی ڈی یو۔ جی کے وائی) اور دین دیال انتودیا یوجنا-نیشنل اربن لائیولی ہوڈس مشن(ڈی اے وائی۔ این یو ایل ایم) وغیرہ جیسے پروگرام شامل ہیں۔
اس کے علاوہ، ہنر مندی کی ترقی اور انٹرپرینیورشپ کی وزارت(ایم ایس ڈی ای) نوجوانوں کی ملازمت کی صلاحیت کو بڑھانے کے لیے نیشنل اپرنٹس شپ پروموشن اسکیم (این اے پی ایس) اور پردھان منتری کوشل وکاس یوجنا (پی ایم کے وی وائی) کو نافذ کر رہی ہے۔
پردھان منتری مدرا یوجنا(پی ایم ایم وائی) حکومت نے خود روزگار کی سہولت فراہم کرنے کے مقصد سے شروع کی تھی۔ پی ایم ایم وائی کے تحت، 10 لاکھ روپے تک کے ضمانتی مفت قرضے ، بہت چھوٹے/چھوٹے کاروباری اداروں اور افراد کو ان کی کاروباری سرگرمیوں کو ترتیب دینے یا بڑھانے کے قابل بنانے کے لیے فراہم کرائے جاتے ہیں۔ 24.02.2023 تک، اسکیم کے تحت 39.65 کروڑ سے زیادہ قرضہ جاتی کھاتوں کی منظوری دی گئی۔
پیداوار سے منسلک ترغیبات (پی ایل آئی) اسکیمیں حکومت کی طرف سے 1.97 لاکھ کروڑ روپے کے اخراجات کے ساتھ لاگو کی جارہی ہیں۔ ، یہ اسکیمیں 2022 -2021 سے شروع ہونے والی 5 سال کی مدت کے لیے تیار کی گئی ہیں، جس میں 60 لاکھ نئی ملازمتیں پیدا کرنے کی صلاحیت ہے۔
پی ایم گتی شکتی اقتصادی ترقی اور پائیدار ترقی کے لیے ایک انقلاب انگیز طریقہ کار ہے۔ یہ نقطہ نظر سات انجنوں سے چلتا ہے، یعنی سڑکیں، ریلوے، ہوائی اڈے، بندرگاہیں، ماس ٹرانسپورٹ، آبی گزرگاہیں اور لاجسٹک انفراسٹرکچر۔ اس نقطہ نظر کو صاف ستھری توانائی اور سب کا پریاس سے تقویت حاصل ہوتی ہے جس کی وجہ سے سب کے لیے بڑے پیمانے پر ملازمتیں اور کاروباری مواقع پیدا ہوتے ہیں۔
ان اقدامات کے علاوہ، حکومت کے مختلف خصوصی اہمیت کے حامل پروگرام جیسے میک ان انڈیا، اسٹارٹ اپ انڈیا، اسٹینڈ اپ انڈیا، ڈیجیٹل انڈیا، ہاؤسنگ فار آل وغیرہ کا بنیادی مقصدبھی روزگار کے مواقع پیدا کرنا ہی ہے۔ توقع کی جاتی ہے کہ ان تمام اقدامات سے،جو کہ کثیر تعداد میں نتائج کے حامل ہیں، اجتماعی طور پر درمیانی سے لے کر طویل المدتی نوعیت کےروزگار پیدا ہوں گے۔
ضمیمہ
2018-2017 سے 2022-2021 کے دوران 15 سال اور اس سے زیادہ عمر کے افراد کے لیے معمول کی حیثیت پر ریاست/ مرکز کے زیرانتظام علاقےکے حساب سے بے روزگاری کی شرح (یو آر)
نمبرشمار
|
ریاستوں/ مرکز کے زیرانتظام علاقوں کے نام
|
2017-18
|
2018-19
|
2019-20
|
2020-21
|
2021-22
|
1.
|
آندھرا پردیش
|
4.5
|
5.3
|
4.7
|
4.1
|
4.2
|
2.
|
اروناچل پردیش
|
5.8
|
7.7
|
6.7
|
5.7
|
7.7
|
3.
|
آسام
|
7.9
|
6.7
|
7.9
|
4.1
|
3.9
|
4.
|
بہار
|
7.0
|
9.8
|
5.1
|
4.6
|
5.9
|
5.
|
چھتیس گڑھ
|
3.3
|
2.4
|
3.3
|
2.5
|
2.4
|
6.
|
دہلی
|
9.4
|
10.4
|
8.6
|
6.3
|
5.3
|
7.
|
گوا
|
13.9
|
8.7
|
8.1
|
10.5
|
12.0
|
8.
|
گجرات
|
4.8
|
3.2
|
2.0
|
2.2
|
2.0
|
9.
|
ہریانہ
|
8.4
|
9.3
|
6.4
|
6.3
|
9.0
|
10.
|
ہماچل پردیش
|
5.5
|
5.1
|
3.7
|
3.3
|
4.0
|
11.
|
جھارکھنڈ
|
7.5
|
5.2
|
4.2
|
3.1
|
2.0
|
12.
|
کرناٹک
|
4.8
|
3.6
|
4.2
|
2.7
|
3.2
|
13.
|
کیرالہ
|
11.4
|
9.0
|
10.0
|
10.1
|
9.6
|
14.
|
مدھیہ پردیش
|
4.3
|
3.5
|
3.0
|
1.9
|
2.1
|
15.
|
مہاراشٹر
|
4.8
|
5.0
|
3.2
|
3.7
|
3.5
|
16.
|
منی پور
|
11.5
|
9.4
|
9.5
|
5.6
|
9.0
|
17.
|
میگھالیہ
|
1.6
|
2.7
|
2.7
|
1.7
|
2.6
|
18.
|
میزورم
|
10.1
|
7.0
|
5.7
|
3.5
|
5.4
|
19.
|
ناگالینڈ
|
21.4
|
17.4
|
25.7
|
19.2
|
9.1
|
20.
|
اوڈیشہ
|
7.1
|
7.0
|
6.2
|
5.3
|
6.0
|
21.
|
پنجاب
|
7.7
|
7.4
|
7.3
|
6.2
|
6.4
|
22.
|
راجستھان
|
5.0
|
5.7
|
4.5
|
4.7
|
4.7
|
23.
|
سکم
|
3.5
|
3.1
|
2.2
|
1.1
|
1.6
|
24.
|
تمل ناڈو
|
7.5
|
6.6
|
5.3
|
5.2
|
4.8
|
25.
|
تلنگانہ
|
7.6
|
8.3
|
7.0
|
4.9
|
4.2
|
26.
|
تریپورہ
|
6.8
|
10.0
|
3.2
|
3.2
|
3.0
|
27.
|
اتراکھنڈ
|
7.6
|
8.9
|
7.1
|
6.9
|
7.8
|
28.
|
اتر پردیش
|
6.2
|
5.7
|
4.4
|
4.2
|
2.9
|
29.
|
مغربی بنگال
|
4.6
|
3.8
|
4.6
|
3.5
|
3.4
|
30.
|
انڈمان اینڈ این جزیرہ
|
15.8
|
13.5
|
12.6
|
9.1
|
7.8
|
31.
|
چندی گڑھ
|
9.0
|
7.3
|
6.3
|
7.1
|
6.3
|
32.
|
دادرہ اور نگر حویلی
|
0.4
|
1.5
|
3.0
|
4.2
|
5.2
|
33.
|
دمن اور دیو
|
3.1
|
0.0
|
2.9
|
34.
|
جموں و کشمیر
|
5.4
|
5.1
|
6.7
|
5.9
|
5.2
|
35.
|
لداخ
|
-
|
-
|
0.1
|
2.9
|
3.3
|
36.
|
لکشدیپ
|
21.3
|
31.6
|
13.7
|
13.4
|
17.2
|
37.
|
پڈوچیری
|
10.3
|
8.3
|
7.6
|
6.7
|
5.8
|
|
کل ہند
|
6.0
|
5.8
|
4.8
|
4.2
|
4.1
|
ماخذ: ایم او ایس پی آئی، پی ایل ایف ایس
*************
ش ح۔ س ب ۔ رض
U. No.5976
(Release ID: 1930970)
Visitor Counter : 118