سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت

11 عالمی دوربینوں کے مشاہدات سےایک صدی پرانے  کہکشاں مرکز (بلیزر)کی سب سے زیادہ روشن ترین چمک (برائٹیسٹ فلیئر) کا پتہ چلتاہے  

Posted On: 17 MAY 2023 4:54PM by PIB Delhi

زمین  سے تقریبا 95 کروڑنوری سال فاصلے پرواقع اورتقریبا ایک صدی قبل دریافت ایک کہکشاں کا مرکز (بلیزر)  بی ایل لیکیرٹے  کی چمک زیادہ سے زیادہ حدتک پہنچ گئی ہے ۔

سائنس وٹکنالوجی کے محکمے  (ڈی ایس ٹی) کی  مالی اعانت  یافتہ ایک مختارادارہ رمن ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کی پوسٹ ڈاکٹریٹ فیلو، ادیتی اگروال کی سربراہی میں تازہ ترین مطالعے میں شائع ہونے والے نتائج میں کہاگیاہے کہ  بی ایل لاکھ سے  نکلنے والی چمک 21 اگست 2020،کو اپنی زیادہ سے زیادہ حدتک پہنچ گئی تھی  جو اس ماخذ کے بارے میں ایک نئی دریافت ہے۔

اب کئی دہائیوں سے، فعال کہکشاں نیوکلئس (اے جی این ) ماخذ،  بی ایل لیکیرٹے (جسے عام طور پر بی ایل لاکھ  کہا جاتا ہے)، اب عالمی فلکیات کی کمیونٹی میں مطالعہ کے لیے خاصی دلچسپی کا باعث بناہوا ہے۔

عام طور پر کہکشاں کے مرکز میں واقع، فعال کہکشاں نیوکلئس (اے جی این ) ایسے کمپیکٹ ڈھانچے ہیں جو وقتاً فوقتاً غیر معمولی چمک دکھاتے ہیں۔ ان کی چمک کی سطح میں انحراف مختلف ہوسکتا ہے اور یہ چند گھنٹوں، دنوں، ہفتوں یا چند مہینوں تک جاری رہ سکتا ہے۔ روشنی کا یہ تغیر، جب ننگی انسانی آنکھ سے دیکھا جاتا ہے، تو یہ ریڈیو، مائیکرو ویو، انفراریڈ، آپٹیکل، الٹرا وائلٹ، ایکس رے اور گاما طول موج میں نظر آنے والے برقی مقناطیسی اخراج کے سوا کچھ نہیں ہے۔

دنیا بھر میں واقع گیارہ (آپٹیکل) دوربینوں کے ایک گروپ کے ذریعے کیے گئے مسلسل مشاہدات کا استعمال کرتے ہوئے بی ایل لاکھ سے اخراج کے چمکدارہونے  اور اسی مناسبت  سے  زوال کا پتہ پایا گیا۔ لداخ کے  ہان لے  میں واقع ہمالیہ چندر دوربین ان میں سے ایک تھی۔

جولائی 2020 کے اوائل میں، ماہرین فلکیات کو شبہ تھا کہ بی ایل لاکھ نے بھڑکنا شروع کر دیا ہے۔ تمام گیارہ دوربینوں کو فوری طور پر کام پر لگا دیا گیا اور 13 جولائی 2020 سے 14 ستمبر 2020 تک 84 دنوں تک اس پرتوجہ مرکوز کی گئی۔

ایسٹرفزیکل جنرل سپلیمنٹس  سیریز میں شائع اگست 2020 کی چمک  کے دوران بی ایل لیکیرٹے  کی  انٹرا نائٹ تغیر پذیری کا تجزیہ کے عنوان والے پیپر کے سرکردہ مصنف اگروال نے کہا کہ جیسے جیسے وقت گزرتا گیا، یہ دیکھا گیا کہ چمک آہستہ آہستہ بڑھ رہی ہے۔اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ بی ایل لاکھ زیادہ فعال ہو رہا ہے۔ بی ایل  لاکھ کی چمک پہلی بار 21 اگست 2020 کو زیادہ سے زیادہ  حد تک پہنچ گئی۔ اسے کراکو، پولینڈ میں واقع ڈل -کیرکھم ٹیلی سکوپ کے ذریعہ  بخوبی مشاہدہ کیا گیاتھا۔

نتائج سے معلوم ہوا کہ بی ایل لاکھ کی  چمک کے نتائج (میگنی ٹیوٹ )شدت 14 سے بڑھ کر 11.8 جیسا کہ فلکیاتی طور پر استعمال کیا جاتا ہے)ہو گئی جبکہ اس کی فلوکس ویلیو 13.37 ملی جنسکی (ایم جے وائی) سے بڑھ کر 109.88 ایم جے وائی  پرپہنچ گیا، جو اس ماخذ کے لیے سب سے زیادہ اہم ہے۔ اس کے علاوہ محققین کے اس بین الاقوامی تعاون نے اس ماخذ کے مقناطیسی شعبے کی گنتی کی  جو بھڑک اٹھنے کے دوران 7.5 گاس سے 76.3 گاس تک پایا گیا۔

یہ اہم حسابات، جو پہلے کبھی ممکن نہیں تھے، مکمل طور پر ان دوربینوں کی مشترکہ تعیناتی سے حاصل کردہ ڈیٹا سیٹس کے ٹیرا بائٹس کی دستیابی کی وجہ سے کیے گئے تھے۔

جناب  اگروال نے کہا کہ ‘‘یہ نئے پیرامیٹرز مستقبل میں بی ایل لاکھ کے کثیرساختی مطالعات  کی بنیاد بنائیں گے۔’’

اس کے علاوہ، محققین اس ماخذ کے چمک  کے اخراج کے  علاقے کی سائز کا بھی اندازہ لگانے کے قابل تھے، جسے حقیقی جیٹ ریڈیس کے 8/1ویں مقام پر شمار کیا گیا تھا۔

جناب اگروال کی ٹیم اس بی ایل لاکھ کے مزید مشاہدات کے ساتھ اپنا کام جاری رکھے ہوئے ہے اور ایکسرے اور گاما طول موج پر اس کی خصوصیات کو سمجھنے کی کوششیں جاری ہیں۔

تحقیق پیپرکا لنک :https://arxiv.org/abs/2302.10177

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001PJEA.jpg

***********

(ش ح ۔ ع ح۔ ع آ)

U -5947

 



(Release ID: 1930739) Visitor Counter : 100


Read this release in: Hindi , English , Tamil