بجلی کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav g20-india-2023

بجلی کے شعبے میں  ابھرتی ہوئی ٹکنالوجیوں سے فائدہ اٹھانے کے لیے جدید اور اعلیٰ اثرات کی تحقیق پر مشن شروع کیا جائے گا۔


بجلی نئی اور قاسبل تجدید کی وزارتوں اور پی ایس یوز کے پولنگ وسائل کے ذریعے قومی مشن ایم اے ایچ آئی آر کو فنڈ فراہم کیا جائے گا۔

ایم اے ایچ آئی آر بجلی کے شعبے میں  نیٹ زیرو، اسٹارٹ اپس اور میک ان انڈیا کو سمجھنے کے لیے ایک  محرک کے طور پر کام کرے گا ۔    بجلی اور این آر ای کے مرکزی وزیر آرکے سنگھ کا بیان

Posted On: 07 JUN 2023 10:27AM by PIB Delhi

بجلی کی وزارت اور نئی اور قابل تجدید توانائی کی وزارت مشترکہ طور پر ایک قومی مشن شروع کر رہی ہے   بجلی کے شعبے میں ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز کی تیزی سے شناخت کی جا سکے اور انہیں اندرون اور بیرون ملک  تعینات کرنے کے لیے مقامی سطح پر، بڑے پیمانے پر تیار کیا جا سکے۔ قومی مشن، جس کا عنوان ہے "مشن آن ایڈوانسڈ اینڈ ہائی-امپیکٹ ریسرچ(ایم اے ایچ آئی آر )" کا مقصد مقامی تحقیق، ترقی اور توانائی کے شعبے میں جدید اور ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز کو پیش کرنے سہولت فراہم کرنا ہے۔ ابھرتی ہوئی ٹکنالوجیوں کی شناخت کرکے اور انہیں نفاذ کے مرحلے تک لے کر، مشن مستقبل کی اقتصادی ترقی کے لیے اہم ایندھن کے طور پر ان کا فائدہ اٹھانا چاہتا ہے اور اس طرح ہندوستان کو دنیا کا ایک مینوفیکچرنگ مرکز بنانا چاہتا ہے۔

اس مشن کو دونوں وزارتوں کےتحت بجلی کی وزارت نئی اور قابل تجدید توانائی کی وزارت اور مرکزی سرکاری سیکٹر کے صنعتوں کے مالی وسائل کے ذریعے فنڈ فراہم کیا جائے گا۔ مرکزی حکومت کے بجٹ وسائل سے کسی بھی اضافی فنڈ کی ضرورت کو پورا کیا جائے گا ۔

2023-24 سے 2027-28کی پانچ سال کی ابتدائی مدت کے لیے منصوبہ تیار کیا گیا ہے ۔ یہ مشن پیداوار کے لیے ہندوستان کے لیے ٹیکنالوجی لائف سائکل طریقہ کار اپنائے گا۔

ایم اے ایچ آئی آر کے شروع کیے جانے پر تبصرہ کرتے ہوئے بجلی اور این آر ای کے مرکزی وزیر جناب آر کے سنگھ نے کہا کہ یہ مشن نیٹ زیرو اخراج اور میک ان انڈیا اور اسٹارٹ اپ انڈیا جیسی فروغ دیے جانے والی پہل قدمیوں کے حصول کے طور پر قومی ترجیحات کے لیے ایک محرک کے طور پر کام کرے گا۔  انہوں نے کہا کہ یہ اقوام متحدہ کے پائدار ترقیاتی مقاصد کے حصول کے لیے معاون ثابت ہوگا۔ وزیر موصوف نے مزید کہا کہ گزشتہ نو سال میں  ہندوستان کے بجلی کے شعبہ نے کافی ترقی کی ہے اور یہ سیکٹر مالی اعتبار سے کافی مزبوط ہوا ہے۔ انہوں نےکہا کہ ہندوستان آنے والے سالو میں سات فیصد سے زیادہ بجلی پیدا کرنے جا رہا ہے۔ بجلی کی مانگ میں 10 فیصد کا اضافہ ہوگا۔اس کے علاوہ ہندوستان وزیر اعظم کے لائف وژن کو اپنانے کے لیے توانائی میں تبدیلی لانا چاہتا ہے۔ اس پر نہ صرف بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کی ضرورت ہوگی بلکہ تحقیق اور ترقی کے ذریعہ تبدیلی اور طریقہ کار اپنانے ہونگے۔

بجلی کے سیکٹر کے سکریٹری جناب آلوک کمار نے کہا کہ ایم اے ایچ آئی آر بجلی کے سیکٹر میں تحقیق اور اختراع کے لیے ایک ایکو سسٹم تیار کرنے کی غرز سے تعلیمی اشتراق کے لیے کام کرے گا۔ ایم اے ایچ آئی آر آئی آئی ٹیز ، آئی آئی ایمس، این آئی ز، آئی آئی ایس ای آر جیسے اہم اداروں کے ساتھ کام کرے گا اور بجلی کے سکریٹری نے مزید کہا کہ ایک اخترائی ایکو نظام تیار کرنے کے لیے ایک طرف یونیورسٹیاں اور سرکاری اور پرائویٹ بجلی سیکٹر اور اسٹارٹ اپس اور صنعتیں حکومت کے ساتھ کام کر رہی ہیں۔

مشن مقاصد

مشن کےاہم  مقاصد حسب ذیل ہیں ۔

عالمی بجلی کے شعبے کے لیے ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیوں اور مستقبل کی اہمیت کے شعبوں کی شناخت کرنا اور موجودہ ٹیکنالوجیوں کو ملک کی سطح پر ترقی کی بلندیوں تک لے جانا۔

بجلی کے شعبے کے شراکت داروں کے لیے اجتماعی ذہن سازی، ہم آہنگی والی ٹیکنالوجی کی ترقی اور ٹیکنالوجی کی ہموار منتقلی کے لیے راستے وضع کرنے کے لیے ایک مشترکہ پلیٹ فارم مہیا کرنا۔

دیسی ٹیکنالوجیز (خاص طور پر ہندوستانی اسٹارٹ اپس کے ذریعہ تیار کردہ) کے پائلٹ پروجیکٹس کی حمایت کرنا اور ان کی تجارت کاری کو آسان بنانا۔

جدید ٹیکنالوجیز کی تحقیق اور ترقی کو تیز کرنے کے لیے غیر ملکی اتحاد اور شراکت داری کا فائدہ اٹھانا اور دو طرفہ یا کثیر جہتی تعاون کے ذریعے قابلیت، صلاحیتوں اور جدید ٹیکنالوجی تک رسائی حاصل کرنا، اس طرح معلومات کے تبادلے اور ٹیکنالوجی کی منتقلی میں سہولت فراہم کرنا۔

بیج، پرورش اور سائنسی اور صنعتی تحقیق و ترقی کو بڑھانا اور ملک کے بجلی کے شعبے  میں متحرک اور اختراعی ماحولیاتی نظام کی تشکیل۔

ملک قوم کو بجلی کے نظام سے متعلقہ ٹیکنالوجیز اور ایپلی کیشنز کی ترقی میں سرکردہ ممالک میں شامل کرنا۔

تحقیق کے لیے شناخت کیے شعبے:

شروع کیے جانے کے ساتھ تحقیق کے لیے حسب ذیل آٹھ شعبوں کی نشان دہی کی گئی ہے ۔

لتھیم آئن اسٹوریج بیٹریوں کے متبادل

ہندوستانی کھانا پکانے کے طریقوں کے مطابق الیکٹرک ککر / پین میں ترمیم کرنا

نقل و حرکت کے لئے گرین ہائیڈروجن (اعلی کارکردگی ایندھن سیل)

کاربن کی گرفت

جیوتھرمل توانائی

ٹھوس اسٹیک ریاست ریفریجریشن

ای وی بیٹری کے لیے نینو ٹیکنالوجی

دیسی سی آر جی او ٹیکنالوجی

مشن کی ڈھانچہ سازی

مشن کے دو سطحی ڈھانچے ہوں گے۔ ایک ٹیکنیکل اسکوپنگ کمیٹی اور ایک ایپیکس کمیٹی۔

ٹیکنیکل اسکوپنگ کمیٹی جس کی صدارت سینٹرل الیکٹریسٹی  اتھارٹی کی قیادت میں ہوگی۔عالمی سطح پر جاری اور ابھرتی ہوئی تحقیقی شعبوں کی شناخت کرے گی اور مشن کے تحت ترقی کے لیے سازگار ٹیکنا لوجیوں کی سفارش کرے گی اور ٹیکنو ۔ معاشی فائدوں کو جائز ٹھرائے گی اور تحقیقی آؤٹ لائن فراہم کرے گی۔ اس کے علاوہ منظور شدہ تحقیقی پروجکٹوں کی وقتاً فوقتاً نگرانی کا کام انجام دیگی۔ ٹیکنیکل اسکوپنگ کمیٹی عالمی سطح پر تحقیق کے جاری اور ابھرتے ہوئے شعبوں کی شناخت اور سروے کرے گی۔ ٹیکنیکل اسکوپنگ کمیٹی امکانی ٹیکنا لوجیوں کی شناخت کرے گی جو کہ مشن کے تحت ترقی کے لیےزیر غور آ سکتے ہیں۔ ٹیکنیکل اسکوپنگ کمیٹی بجلی کے شعبے کے مستقبل کے لیے ٹیکنا لوجی کی اہمیت کو تلاش کرے گی اور ٹیکنا لوجی کی ملک کی سطح پر ترقی کے  تکنیکی اور معاشی فائدے کو جسٹیفائی کرے گی اور ٹیکنا لوجی کے لیے مارکیٹ تیار کرنے کی خاطر ایک لاحہ عمل وزاء کرے گی۔  منظور شدہ تحقیقی پروجکٹوں کی وقتاً فوقتاً نگرانی بھی ٹیکنیکل اسکوپنگ کے ذریعہ کی جائے گی۔

یہ بجلی اور نئی و قابل تجدید کے مرکزی وزیر کی صدارت میں ایپپیکس (مرکزی کمیٹی)ٹیکنالوجی او مصنوعات پر بحس اور مباحثہ کرے گی۔ تاکہ تحقیقی تجاوز کو فروغ دیا جا سکے اور انہیں منظور کیا جا سکے۔ اعلی کمیٹی  بیرون اقوامی اشتراک پر بھی غور کرے گی۔

اعلیٰ کمیٹی تحقیقی تجاویز کی منظوری دے گی اور تحقیقی پیشرفت کی نگرانی کرے گی۔ مشن کے تحت تیار کی جانے والی ٹیکنالوجی/مصنوعات پر اپیکس کمیٹی غور کرے گی۔ تمام تحقیقی تجاویز / منصوبوں کی حتمی منظوری ایپکس کمیٹی دے گی۔ اگر ٹی ایس سی ٹیکنالوجی کی ترقی کے لیے بین الاقوامی تعاون کی سفارش کرتا ہے، تو اسے بھی تعاون کرنے والے ملک کے ساتھ بات چیت کے لیے اپیکس کمیٹی کے ذریعے اٹھایا جائے گا۔ کسی بھی تعاون کی منظوری، تیار کی جانے والی ٹکنالوجی اور تعاون کرنے والے ملک کے ساتھ معاہدہ کرنے کا فیصلہ ایپکس کمیٹی کرے گی۔

اپیکس کمیٹی کی تشکیل حسب ذیل ہو گی:

 

1

مرکزی وزیر برائے بجلی اور نئی اور قابل تجدید توانائی

چیئرپرسن

2

بجلی کی وزارت کے سکریٹری

رکن

3

نئی اور قابل تجدید توانائی کے سکریٹری

رکن

4

سائنس اور ٹیکنا لوجی محکمہ کے سکریٹری

رکن

5

پرنسپل سائنسی مشیر یا اس کا نمائندہ

رکن

6

سی ای اے کے چیئر پرسن

رکن

7

نتی آیوگ  کا نمائندہ

رکن

8

بجلی کی وزارت کے جوائنٹ سکریٹری اور معاشی مشیر (ٹی اینڈ آر )

رکن

9

این پی ٹی سی، پی جی سی آئی ایل ، پی ایف سی، آر ای سی، این ایچ پی سی، این ای ای پی سی او، ٹی ایچ ڈی سی، ایس جے وی این ایل، جی سی آئی ایل، آئی آر ای ڈی اے، ایم ڈی، ایس ای سی آئی کے سی ایم ڈیس ،بی بی ایم ڈی، ڈی وی سی کے چیئر پرسنس اور این پی ٹی آئی، بی ای ای، این آئی سی، این آئی ڈبلیو ای، این آئی بی ای کے ڈی جیز

ارکان

10

آئی آئی ٹی دہلی، بامبے، مدراس، کانپور کے ڈائرکٹرس

ارکان

11

سی ایس آئی آر کے ڈائرکٹر جنرل

رکن

12

سی پی آئی آر کے ڈائرکٹر جنرل

ممبر کنوینئر

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

سینٹرل پاور ریسرچ انسٹی ٹیوٹ (سی پی آر آئی، بینگلورو) ایپکس کمیٹی اور ٹیکنیکل اسکوپنگ کمیٹی کو تمام ضروری سکریٹریل امداد فراہم کرے گا۔

مشن کا اسکوپ

مشن کے تحت، ایک بار جب تحقیقی شعبوں کی نشاندہی اور اپیکس کمیٹی کے ذریعے منظوری دی جاتی ہے، تو دنیا بھر کی کمپنیوں/تنظیموں سے نتائج سے منسلک فنڈنگ ​​کے لیے تجاویز طلب کی جائیں گی۔ تجویز کا انتخاب کوالٹی کم لاگت پر مبنی انتخاب (کیو سی بی ایس) کی بنیاد پر کیا جائے گا۔ وزارتوں کی تنظیمیں منتخب ریسرچ ایجنسی کے ساتھ مل کر ٹیکنالوجیز بھی تیار کر سکتی ہیں۔ تیار کی گئی ٹیکنالوجی کا آئی پی آر حکومت ہند اور ریسرچ ایجنسی کے ذریعے مشترق کیا جائے گا۔

یہ مشن ہندوستانی اسٹارٹ اپس کے ذریعہ تیار کردہ ٹیکنالوجیز کے پائلٹ پروجیکٹوں کو بھی فنڈ فراہم کرے گا اور دونوں وزارتوں کے تحت مرکزی پبلک سیکٹر انٹرپرائزز کے ذریعہ ان کی تجارتی کاری میں سہولت فراہم کرے گا۔ اسٹارٹ اپس کو آئی پی آر کو حکومت ہند/ سینٹرل پاور ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے ساتھ مشترق کرنا ہوگا۔

یہ مشن جانکاری کے ہموار تبادلے اور ٹیکنالوجی کی منتقلی کے لیے بین الاقوامی تعاون میں بھی سہولت فراہم کرے گا۔ یہ مشن ٹیکنالوجی کی مشترکہ ترقی کے لیے دنیا کی بہترین تجربہ گاہوں کے ساتھ بھی تعاون حاصل کرے گا۔

                                   

 

********

 

ش ح۔ح ا۔ج۱

(U: 5897)



(Release ID: 1930380) Visitor Counter : 190


Read this release in: English , Hindi , Tamil , Telugu