صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت
ہندوستان کی جی 20 کی صدارت میں ہیلتھ ورکنگ گروپ (ایچ ڈبلیو جی) کی تیسری میٹنگ
تین روزہ جی 20 ہیلتھ ورکنگ گروپ کا اجلاس مکمل
یونین فارما سکریٹری نے ‘‘طبی انسدادی اقدامات میں تحقیق و ترقی پر عالمی تعاون کے نیٹ ورک کو مضبوط بنانے’’ پر اختتامی کلمات پیش کئے
تحقیق و ترقی کے عالمی نیٹ ورک قائم کرنے جیسے اقدامات کے ذریعے ہی ہم اجتماعی طور پر ایک ایسے مستقبل کی تعمیر کر سکتے ہیں ، جہاں کوئی بھی پیچھے نہ رہے اور جان بچانے والے طبی انسدادی اقدامات تک رسائی ایک عالمی حقیقت بن جائے: یونین فارما سکریٹری
وقت آ گیا ہے کہ اقوام عالم، اداروں اور ذمہ داران کے درمیان تحقیق و ترقی کے ایک عالمی نیٹ ورک کے ذریعے ایسا تعاون سامنے لایا جائے جو جدت کو فروغ دے اور تحقیق کو مہمیز لگائے
مساوی تقسیم اور عالمی وبا اور وبائی امراض کے خلاف جان بچانے والے طبی علاج تک رسائی کے لئے ضروری پیش خیمہ کے طور پر تحقیق اور ترقی کو تیز کرنے میں اجتماعی کارروائی اور شراکت داری کی طاقت پر زور
Posted On:
06 JUN 2023 6:07PM by PIB Delhi
محترمہ ایس اپرنا، سکریٹری، محکمہِ فارماسیوٹیکل نے آج یہاں جی 20 ہیلتھ ورکنگ گروپ کی تیسری میٹنگ کے اختتامی اجلاس میں اپنے اختتامی کلمات میں کہا کہ "تحقیق و ترقی کے عالمی نیٹ ورک جیسے اقدامات کے ذریعے ہی ہم اجتماعی طور پر ایک ایسے مستقبل کی تعمیر کر سکتے ہیں جہاں کوئی بھی پیچھے نہ رہے اور جان بچانے والے طبی انسدادی اقدامات تک رسائی ایک عالمگیر حقیقت بن جائے"۔ جناب ویدیا راجیش کوٹیچا، سکریٹری، وزارت آیوش اور ڈاکٹر راجیو بہل، سکریٹری، محکمہ صحت تحقیق اور ڈی جی، آئی سی ایم آر بھی ان کے ساتھ تھے۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے محترمہ ایس اپرنا نے جی 20 کے رکن ممالک، مدعو ممالک اور بین الاقوامی تنظیموں کے تمام مندوبین کے تئیں ستائش کا اظہار کیا جنہوں نے کسی بھی عالمی وبا سے نمٹنے کی تیاری اور مناسب ردعمل کی حمایت میں گلوبل میڈیکل کاؤنٹر میژرز پلیٹ فارم کے اندر تحقیق و ترقی کے ایک عالمی نیٹ ورک کے قیام کے تعلق سے اپنی قیمتی بصیرت سے بہرہ ور کیا۔ انہوں نے کہا کہ "مذاکرات سے باہمی شراکت داری کے راستے کی وضاحت کرنے میں مدد ملی ہے اور ہمیں تحقیق و ترقی کے عالمی نیٹ ورک کا تصور کرنے کے لیے ایک فریم ورک ملا ہے۔
دنیا بھر میں صحت کی دیکھ بھال کے نظاموں پر عالمی وبا کوویڈ-19 کے اثرات پر روشنی ڈالتے ہوئے یونین فارما سکریٹری نے کہا کہ وقت آ گیا ہے کہ اقوام عالم، اداروں اور ذمہ داران کے درمیان تحقیق و ترقی کے ایک عالمی نیٹ ورک کے ذریعے ایسا تعاون سامنے لایا جائے جو جدت کو فروغ دے اور تحقیق کو مہمیز لگائے۔ یہ ایک مضبوط، منصفانہ اور بروقت انداز میں مستقبل کی صحت کی ہنگامی صورتحال کی پیشن گوئی، اس کے لئے تیاری اور جواب دینے کے لیےعالمی سطح پر مطلوبہ چستی اور بینچ کی طاقت پیدا کرنے کے لیے ایک ضروری عنصر ہوگا۔
انہوں نے مساوی تقسیم اور عالمی وبا اور وبائی امراض کے خلاف جان بچانے والے طبی علاج تک رسائی کے لیے ضروری پیش خیمہ کے طور پر تحقیق اور ترقی کو تیز کرنے میں اجتماعی کارروائی اور شراکت داری کی طاقت پر زور دیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہنگامی صورت حال میں مناسب انسدادی اقدامات کی بروقت تعیناتی بھی بڑی حد تک لائق انحصار ہے جنہیں امن کے وقت کے دوران مختلف مقامات اور سماجی و اقتصادی حالات میں مختلف ذمہ داران کے ساتھ مسلسل تعامل کے ذریعے تیار اور آزمایا گیا ہے۔
اس تذکرے کے ساتھ کہ گزشتہ تین دنوں کی بات چیت میں ابتدائی مرحلے اور تیاری کی تحقیق کے لیے صلاحیتوں کو بڑھانے اور مؤثر اور سستی طبی انسدادی اقدامات تک عالمی رسائی کو یقینی بنانے والے ایک فروغ پزیر نیٹ ورک قائم کرنے کے لیے درکار بنیادی اصولوں اور اجزاء پر روشنی ڈالی گئی ہے، انہوں نے کہا کہ شراکت داروں کی متعلقہ طاقتوں کا فائدہ اٹھانا، ساختی علم دوسروں میں بانٹنا، ترجیحات، وسائل کی تقسیم، صلاحیت کی تعمیر اور موثر ٹیکنالوجی کی منتقلی جیسے اہم پہلوؤں کو ایک اچھی طرح سے کام کرنے والے تحقیق و ترقی کے عالمی نیٹ ورک کے ضروری ستونوں کے طور پر شناخت کیا گیا ہے۔
محترمہ ایس اپرنا نے اس طرح کے میکانزم کے ڈھانچے کے بارے میں کہا کہ نیٹ ورکس کا ایک نیٹ ورک جو علاقائی اور مقامی تعاون کی حوصلہ افزائی کنے کے ساتھ ہی موجودہ شراکت داریوں اور اصولوں جیسے کہ عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے بلیو پرنٹ برائے عالمی وبا اور 100 روزہ مشن، اثر پر مبنی تعاون کی طرف ایک موثر اور موثر راستہ ہوگا۔ تحقیق و ترقی پر اس طرح کا تعاون عالمی سطح پر قابل رسائی ڈیٹا بیس پر مبنی ہونا چاہئے جس میں ترجیحی پیتھوجینز، ویکسین، علاج اور تشخیص پر جاری تحقیق کا احاطہ کیا گیا ہو۔ اس سے بیماری کی اگنوسٹک ٹیکنالوجیز کی ترقی سے چیلنجوں سے نمٹنے میں مدد ملے گی۔
جی 20 کے مندوبین کے لیے جینوم ویلی کا دورہ کرانے کے لیے فیلڈ ٹرپ کا اہتمام کیا گیا جو حیدرآباد میں واقع لائف سائنسز پر تحقیق و ترقی کے لیے ہندوستان کا پہلا منظم کلسٹر ہے۔ کئی تحقیقی اور اختراعی اداروں کی موجودگی جینوم ویلی کی ایک اہم خصوصیت ہے۔ جی 20 کے مندوبین نے بھارت بائیوٹیک انٹرنیشنل اور نیشنل اینیمل ریسورس فیسلٹی فار بائیو میڈیکل ریسرچ ، انڈین کونسل آف میڈیکل ریسرچ کی سہولت گاہوں کا بھی دورہ کیا۔ مندوبین نے ان اداروں کی سہولت گاہیں دیکھیں اور بھارت بائیوٹیک انٹرنیشنل کی طرف سے ہندوستان کی مقامی کووڈ-19 ٹیکے کوواکسین کے بارے میں گہرائی سے معلومات حاصل کیں جو انڈین کونسل آف میڈیکلریسرچ (آئی سی ایم آر) - نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف وائرولوجی کے تعاون سے تیار کی گئی تھی۔ جی 20 کے مندوبین کو اداروں کے دورے بھی کرائے گئے۔ اداروں میں موجود سہولت گاہیںدکھائی گئیںجہاں ان لوگوں نے اپنے نقطہ نظر اور سوالات کے ساتھ ذمہ داران کے ساتھ بات چیت کی۔
ایچ ڈبلیو جی میٹنگ کے تیسرے دن میں پی پی آر بڑھانے کے لیے وی ٹی ڈیز میں تحقیق کے لیے تحقیق و ترقی کے عالمی نیٹ ورک کا تصور کرنے پر ایک مجلسی بحث بھی ہوئی۔ ڈاکٹر کرسٹوفر الیئس، صدر (عالمی ترقی)، بل اینڈ میلنڈا گیٹس فاؤنڈیشن نے کہا کہ صحت مند حال اور مستقبل کے لیے جدت اور تحقیق اور ترقی کی طاقت کو کھولنے کی ضرورت ہے۔ ڈاکٹر پشپا وجے راگھون، بورڈ ممبر، میڈیسن پیٹنٹ پول نے علاج کے لیےینوفیکچرنگ نیٹ ورک تیار کرنے اور مستقبل کی وبائی امراض پر ویکسین، علاج اور تشخیص پر اس کے اثرات کے بارے میں اپنے تجربات کا اشتراک کیا۔ ڈاکٹر کویتا سنگھ، ڈائریکٹر (جنوبی ایشیا)، ڈرگز فار نیگلیکٹڈ ڈیزیز انیشیٹو نے ایک عالمی تحقیق اور ترقی کے نیٹ ورک کی تشکیل کے لیے شراکت داری کی اہمیت کو اجاگر کیا۔
ڈاکٹر راجیو بہل، سکریٹری نے عالمی ایم سی ایم کوآرڈینیشن کے فوائد کے بارے میں تفصیل سے بتایا۔ انہوں نے کہا کہ وی ٹی ڈیز تحقیق و ترقی اور مینوفیکچرنگ نیٹ ورکس کے ساتھ بڑھے ہوئے طبی انسدادی کوآرڈینیشن پلیٹ فارم کے عالمی وی ٹی ڈی ایکو سسٹم کی شناخت محفوظ کرنے، موثر اور معیاری بنانے اور سستی وی ٹی ڈیز کی دستیابی اور رسائی میں موجودہ عدم مساوات کو کم کرنے کے لیے اہم ہے۔
جناب ویدیا راجیش کوٹیچا نے ایم سی ایم کے مجموعی پلیٹ فارم کی تکمیل کے لیے آیوش میں ترجمہی تحقیق کی ضرورت پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے روایتی ادویات میں نئے لیڈز کی تلاش، تعاون کو فروغ دینے کے علاوہ کفایت شعاری، محفوظ اور جامع صحت کی دیکھ بھال کو یقینی بنانے کے لیے کثیر الضابطہ نقطہ نظر کو اپنانے کی ضرورت پر زور دیا۔
اس موقع پر جناب لاو اگروال، صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت کے ایڈیشنل سکریٹری؛ جناب ستیش ریڈی، چیئرمین، ڈاکٹر ریڈی کی لیبارٹریز؛ جناب پنکج پٹیل، چیئرمین، زائیڈس لائف سائنسز؛ جی 20 کے رکن ممالک، خصوصی مدعو ممالک، بین الاقوامی تنظیموں، مجالس اور شراکت داروں جیسے ڈبلیو ایچ او، ورلڈ بینک، ڈبلیو ای ایف وغیرہ کے نمائندے اور مرکزی حکومت کے اعلیٰ افسران موجود تھے۔
***
ش ح۔ ع س۔ ک ا
(Release ID: 1930356)
Visitor Counter : 192