وزارت دفاع

ہندوستانی بحریہ کے ماحول دوست اقدامات


ماحول دوست ٹیکنالوجیاں اپنانے کے رُخ پر

Posted On: 04 JUN 2023 6:37PM by PIB Delhi

ایک خود کار اور ماحولیاتی ذمہ دار فورس کے طور پر بحریہ ماحول کے تحفظ اور سازگار اقدامات کے لیے ہمیشہ پرعزم رہی ہے۔ سمندروں کے محافظ کے طور پر بحریہ بہت سے بحری جہازوں، آبدوزوں اور ہوائی جہازوں کو برہوئے کا لاتی ہے جن میں توانائی کی شدت زیادہ ہوتی ہے۔ اس طرح بحریہ کی ہر کارروائی اور عمل میں توانائی کی کارکردگی میں اضافہ سب سے اہم ہے۔ 'کلین اینڈ گرین نیوی' کے رُخ پر کچھ قابل ذکر اقدامات کو آگے کے پیراگرافوں میں مفصّل طور پر سے بیان کیا گیا ہے۔

یندوستانی بحریہ نے 15.87میگا واٹ کی مجموعی صلاحیت کے ساتھ شمسی توانائی کا آغاز کیا ہے جو حکومتِ ہند کے 'جواہر لال نہرو نیشنل سولر مشن (جے این این ایس ایم)' مشن کو پورا کرنے کے بحریہ کے مقصد کے مطابق ہے۔ یہ پلانٹ گرڈ سے منسلک ہیں اور کمپیوٹرائزڈ مانیٹرنگ اور کنٹرول کے ساتھ سنگل ایکسس سن ٹریکنگ ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہیں۔ علاوہ ازیں ایس پی ویز کی 16 میگاواٹ صلاحیت عملدرآمد کے مختلف مراحل میں ہے۔

اولین اقدام کے طور پر ڈیزل انجن کے مُضراخراج کو کم کرنے کے لیے میسرز چاکر اینوویشن کی طرف سے دیسی طور پر تیار کردہ  پیٹنٹ شدہ ریٹروفٹ ڈیوائس کو طویل مدتی آزمائشوں کے لیے ساحل پر قائم ڈیزل جنریٹر پر نصب کیا گیا۔ ٹرائلز نے انجن کے اخراج میں ہائیڈرو کاربن، کاربن مونو آکسائیڈ اور پارٹیکیولیٹ میٹر میں 70 فیصد کمی کی نشاندہی کی ہے۔ ڈیزل انجن کے مُضر اخراج میں کمی کے لیے ریٹروفٹ ڈیوائس کو مرحلہ وار تمام زمینی ڈیزل جین سیٹس پر شامل کیا جا رہا ہے۔ ایک بار شامل ہونے کے بعد یہ بحریہ کو اخراج کی سطح کو مزید کم کرنے کے قابل بنانے میں ایک طویل سفر طے کرے گا۔

بحری بندرگاہوں پر تیل کے اخراج سے نمٹنے کے لیے این ایم آر ایل کے ذریعے ماحول دوست میرین بائیو میڈیمی ایجنٹس مقامی طور پر تیار کیے گئے ہیں۔ جدید ترین ٹیکنالوجی میری ٹائم ڈومین میں منفرد ہے۔ یہ پروڈکٹ مائکروجنزموں اور ان کی نشوونما کے محرک کے امتزاج پر مشتمل ہے جو مختلف قسم کے تیل جیسے ڈیزل، چکنائی، گندے تیل وغیرہ کو جذب کرتا ہے۔ اس طرح سمندری پانی کو تیل کی آلودگی اور اس کے نتیجے میں سمندری ماحولیاتی نظام کو پہنچنے والے نقصان سے بچایا جاتا ہے۔

ہندوستانی بحریہ نے آئی آئی ایس سی (بنگلور) کے ساتھ مل کر ملک میں قدرتی ریفریجرینٹ کاربن ڈائی آکسائیڈ پر مبنی 100کلو واٹ صلاحیت کا ایک 'اپنی نوعیت کا پہلا' اے سی پلانٹ شروع کیا ہے۔ یہ ہائی گلوبل وارمنگ پوٹینشل (جی ڈبلیو پی) کے ساتھ روایتی ایچ سی ایف سیز کے استعمال کو کم کرنے کی طرف ایک اہم قدم ہے اور

ون کے جی ڈبلیو پی کے ساتھ قدرتی ریفریجرینٹ کا استعمال کرتے ہوئے ہندوستان کے ذریعہ منظور شدہ 2016 کے کیگالی معاہدے کے مطابق ہے۔ یہ پلانٹ سنٹر آف ایکسیلنس (میرین انجینئرنگ) آئی این ایس شیواجی میں آزمائشوں اور فائدے کے لیے نصب کیا گیا ہے۔ اب تک، پلانٹ نے کامیابی کے ساتھ 850 گھنٹے کام کیا ہے۔

ہندوستانی بحریہ کی طرف سے ایندھن کے ممکنہ متبادل ذریعہ کے طور پر ہائیڈروجن کا استعمال بھی  جاری ہے۔ ہائیڈروجن ایسپریٹڈ ڈیزل انجن کے ساحل پر کامیاب ٹرائل مکمل ہو چکے ہیں۔اس طرح سی او کے اخراج کو نمایاں طور پر کم کیا گیا ہے۔ ڈیوائس کو اب پائلٹ ٹرائلز کے لیےجہاز پر نصب کر دیا گیا ہے۔ علاوہ ازیں حکومتِ ہند کی میک ان انڈیا پہل کے مطابق ہائیڈروجن فیول سیل سے چلنے والے فیری کرافٹ پر ایک ترقیاتی پروجیکٹ بھی شپ یارڈز کے ساتھ چل رہا ہے۔ گاڑیوں کے مُضراخراج کو کم کرنے کے لیے متبادل ایندھن جیسے کہ استعمال شدہ کوکنگ آئل پر مبنی بائیو ڈیزل کے استعمال میں بھی گزشتہ سال ترقی ہوئی ہے۔ بحریہ کی موٹر ٹرانسپورٹ گاڑیوں میں مجموعی طور پر 192کلو لیٹر بی-7 مرکب بائیو ڈیزل استعمال کیا گیا ہے۔

ہندوستانی بحریہ مجموعی طور پر کاربن فوٹ پرنٹ کو کم کرنے اور ماحولیاتی پائیداری کو بڑھانے کی خاطر ماھول دوست اقدامات کی پیروی کی طرف بڑھنے کے لیے تیار اور پرعزم ہے جس کا مقصد قومی ارادے کی تکمیل کرتے ہوئے آئندہ نسلوں کے حق میں ایک سرسبز اور صاف ستھرے مستقبل کو یقینی بنانا ہے۔

***

ش ح۔ ع س۔ ک ا



(Release ID: 1929783) Visitor Counter : 111


Read this release in: English , Hindi , Telugu