سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

بھارت نے شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے ممالک سے سائنس، ٹیکنالوجی اور اختراع کے شعبہ میں تعاون بڑھانے کی خاطرساتھ مل کر کام کرنے کی اپیل کی ہے


بھارت کے سائنس اور ٹیکنالوجی کے وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے ورچوئل وسیلےکے ذریعے ایس سی او اجلاس سے خطاب کیا

وزیرموصوف نے رکن ممالک پر زور دیا کہ وہ یوریشیائی خطے کے ابھرتے ہوئے چیلنجوں سے مشترکہ طور پر نمٹیں

Posted On: 19 MAY 2023 4:01PM by PIB Delhi

سائنس اور ٹیکنالوجی  کےمرکزی وزیر مملکت (آزادانہ چارج) ، پی ایم او، عملے ، عوامی شکایات، پنشن، ایٹمی توانائی اور خلاء کے وزیر مملکت ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے ممالک سے سائنس،ٹیکنالوجی اور اختراع کے شعبہ میں تعاون بڑھانے کے لیے ایک ساتھ مل کر کام کرنے کی اپیل کی ہے۔

انہوں نے یہ بات شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کی سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارتوں اورایجنسیوں کے سربراہان کے ساتویں اجلاس سے میزبان ملک بھارت کے نمائندہ وزیر کی حیثیت سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں ہندوستان یوریشیائی خطے کے ابھرتے ہوئے چیلنجوں سے مشترکہ طور پر نمٹنے کے لیے ایس سی او کے دیگر رکن ممالک کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے تیار ہے۔ وزیر موصوف نے ایس سی او کے رکن ممالک کے درمیان تعاون کو وسعت دینے کے لیے ہر رکن ممالک کی شرکت اور زبردست کوششوں کو سراہا۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ ایس سی اوکے وجود میں آنے کی گزشتہ دو دہائیوں میں یوریشیائی خطے میں کثیر جہتی تعاون نے  یکسر تبدیلی لانے میں ایک کلیدی کردار ادا کیا ہے  اوربھارت اس خطے میں اس اہم تعاون کو بروئے کار لانے کے لیے ایس سی او کو خصوصی اہمیت دیتا ہے۔

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001CB9C.jpg

 

وزیر موصوف نے اس بات کا تذکرہ کیاکہ  کہا کہ شنگھائی تعاون تنظیم کے ممالک خوراک کو یقینی بنانے، ماحولیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے  پیدا ہونے والی چنوتیوں ، حیاتیاتی تنوع میں کمی، پانی کی کمی، سستی طبی نگہداشت ، ماحولیاتی مسائل اور اپنے لوگوں کے لیے توانائی تک رسائی جیسی چنوتیوں کا سامنا کر رہے ہیں ۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان چنوتیوں سے نمٹنے کے لئے  یہ ضروری ہے کہ ہم سستے سائنسی حل کےاختراع کے لیے ایک ساتھ مل کرکام کریں ۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ کووڈ-19 وباء نے معیشت کے عالمی منظر نامے کو بدل دیا ہے۔ سائنس اور ٹیکنالوجی نے عالمی اقتصادی بحالی میں بڑا کردار ادا کیا ہے۔ شنگھائی تعاون تنظیم کی سائنسی برادری کو سماجی اور اقتصادی چیلنجوں کے لیے ٹیکنالوجی پر مبنی حل کے شعبے میں تعاون کرنے کی ضرورت ہے۔

وزیرموصوف نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں بھارتی حکومت نے سستی طبی نگہداشت کے لیے اختراعی سرگرمیوں پر توجہ مرکوز کی ہے اور 2047 تک،بھارت کا مقصد طبی آلات میں دنیا کی بڑی  منڈیوں میں سے ایک  بننا ہے۔ بھارت اس منتر کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے جس پر وزیر اعظم نریندر مودی نے ’جئے جوان، جئے کسان، جئے وگیان، اور جئے انوسندھان‘ پر زور دیا تھا، جو کہ بھارت کو تحقیق اور اختراع کا عالمی مرکز بنانے کے لیے مختلف شعبوں کے درمیان  تال میل میں بنیادی طور پر یقین رکھتا ہے۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ گذشتہ سات سال کے دوران  بھارت کے آر اینڈ ڈی کے اخراجات تقریباً دوگنا ہو گئے ہیں۔ اس سال کے بجٹ میں، حکومت نے سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت کے لیے تقریباً 16,360 کروڑ روپے (2.20 بلین امریکی ڈالر) مختص کیے ہیں۔ اس کے علاوہ، بھارتی حکومت نے حال ہی میں آر اینڈ ڈی  بنیادی  سرگرمیوں کے علاوہ ترجمے اور بین الضابطہ تحقیق کو فروغ دینے کے لئے خاطرخواہ فنڈنگ کے ساتھ ایک نیشنل ریسرچ فاؤنڈیشن (این آر ایف) کے قیام کا آغاز کیا ہے۔

تحقیق اور اختراع کی سمت مسلسل زور دینے کے بعد بھارت این ایس ایف ڈیٹا بیس کے مطابق سائنسی اشاعت میں تیسرے نمبر پر آگیا ہے۔پچھلے 8 سال کے دوران رجسٹرڈ اسٹارٹ اپس کی تعداد محض 400 سے بڑھ کر حیران کن طور پر 97,000 تک پہنچ گئی ہے۔  پی ایچ ڈی کی تعداد کے لحاظ سے، اعلیٰ تعلیمی نظام کے حساب سے اور ساتھ ہی اسٹارٹ اپس کی تعداد کے لحاظ سے بھی  یہ تیسری پوزیشن پر پہنچ گیا ہے۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ  بھارتی حکومت نے ماضی قریب میں سائبر فزیکل سسٹمز پر قومی مشن جیسے کئی اہم اقدامات شروع کیے ہیں جس میں کوانٹم کمپیوٹنگ، سائنس کے ابھرتے ہوئے شعبوں میں سائنسی قیادت کی تعمیر کے لیے سپر کمپیوٹنگ پر قومی مشن، ڈیپ اوشین مشن وغیرہ شامل ہیں۔

وزیر موصوف نے اس بات کا اعادہ کیا کہ ماحولیاتی اور آب و ہوا  سے متعلق مسائل کے تئیں بھارت کی عہدبستگی مستحکم ہے۔نیشنل ہائیڈروجن انرجی مشن کے آغاز اور اس طرح کے کئی اقدامات کے ساتھ بھارت 2070 تک کاربن کےصفر اخراج کے نشانے کو حاصل کرنے اور 2030 تک قابل تجدید توانائی کا استعمال کرکے توانائی کی ضروریات کا 50 فیصد پورا کرنے کے سی او پی 26 میں کئے گئے اپنے وعدے کو پورا کرنے کی سمت  بڑھ رہا ہے۔

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image002EQXS.jpg

 

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے سائنس، ٹیکنالوجی اور اختراع تینوں جہت میں متوازن اور مربوط انداز میں کام کرنے کے لیے بھارتی حکومت کے عزم کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے تمام شہری، متعلقہ خطوں کے تمام ترحصوں میں، سائنس کے فوائد سے پوری طرح فائدہ اٹھانے کے مستحق ہیں۔

وزیرموصوف نے پائیدار ترقی اور لوگوں کے معیار زندگی کو بہتر بنانے کے لیے سائنس اور ٹیکنالوجی کے ایس اینڈ ٹی طریقہ کار کے نفاذ کی اہمیت پر بھی زور دیا اور اس کے موثر نفاذ کے لیے کوششوں کومستحکم کیا۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ  بھارت نے ہمیشہ سائنس، ٹکنالوجی اور اختراع کے اس کلیدی شعبے میں ایس سی اوممالک کے مابین تعاون کومستحکم کرنے کی گہری  دلچسپی کا اظہار کیا ہے جس کا ہمارے ہمارے تمام لوگوں کی فلاح و بہبود اور ترقی پر براہ راست  اثر پڑتا ہے۔

وزیرموصوف نے یہ کہتے ہوئے اپنی بات ختم کی کہ  بھارت ایس سی او کے رکن ممالک کے درمیان تعاون کووسعت دینے کے لئے ہر رکن ممالک کی شرکت اوروالہانہ کوششوں کی صدق دلی سے ستائش کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ  بھارت یوریشیائی خطے میں پائیدار ترقی کو فروغ دینے کے لیے اختراعی اور جامع حل تیار کرنے میں ایس سی او کی کوششوں کی حمایت کرے گا۔ بھارت ان اقدامات پر اتفاق رائے تک پہنچنے کے لیے تمام رکن ممالک کے ساتھ مل کر کام کرنے کا منتظر ہے۔

یہ بات  بھی قابل ذکر ہے کہ ایس سی او اپنے وجود  میں آنے کی گزشتہ دو دہائیوں میں یوریشیائی خلا میں ایک اہم علاقائی تنظیم کے طور پرسامنے آیا ہے اوربھارت خطے میں کثیر جہتی تعاون کو فروغ دینے کی خاطر ایس سی او کو خصوصی اہمیت دیتا ہے۔شنگھائی تعاون سے متعلق تنظیم دنیا کی تقریباً 42  فیصدآبادی پر مشتمل ہے، اور عالمی جی ڈی پی میں  اس کا حصہ 22 فیصد ہے۔

 

***********

 

ش ح ۔  ش م - م ش

U. No.5705


(Release ID: 1928919) Visitor Counter : 102


Read this release in: English , Hindi , Marathi