زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت

زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح وبہبود کی وزارت نے ’’فی قطرہ مزید فصل‘‘ کے موضوع پر یک روزہ قومی ورکشاپ منعقد کی


مائکرو سینچائی کے تحت 2015-16 سے اب تک 78 لاکھ ہیکیٹیئر کے بقدر رقبہ پر احاطہ کیا جا چکا ہے

Posted On: 31 MAY 2023 6:45PM by PIB Delhi

زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود، حکومت ہند کے تحت زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کے محکمے(ڈی اے اینڈ ایف ڈبلیو) کے ذریعہ ’’فی قطرہ مزید فصل (پی ڈی ایم سی)‘‘ کے موضوع پر ایک قومی ورکشاپ کا اہتمام کیا گیا، جس کا مقصد شراکت داروں کے ساتھ اُن مختلف موضوعات کے بارے میں تبادلہ خیال کرنا تھا جنہیں ملک میں مائکرو سینچائی  کو فروغ دینے کے لیے اپنایا جا سکتا ہے۔ آبی انتظام کاری کے شعبے میں مصروف عمل مختلف وزارتوں/مرکزی، ریاستی اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے محکموں اور کاشتکاروں کی پیداواری تنظیموں نے اس پروگرام میں شرکت کی۔

WhatsApp Image 2023-05-31 at 5.54.41 PM.jpeg

زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح وبہبود کے محکمے (ڈی اے اینڈ ایف ڈبلیو) کے سکریٹری جناب منوج آہوجا نے تقریب کا آغاز کیا۔ انہوں نے پروگراموں کے نفاذ میں تکنالوجی کو اپنانے اور مائیکرو سینچائی احاطے میں اضافہ کے لیے ارتکازی نقطہ نظر کو اجاگر کیا اور ساتھ ہی ملک کی خواک اور تغذیائی سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے زراعت کی مجموعی اثر انگیزی اور آبی پیداوار میں اضافہ کرنے  اور بطور خاص بارش پر منحصر علاقوں میں کاشتکاروں کی آمدنی بڑھانے پر توجہ مرکوز کی۔ زرعی تحقیق و تعلیم کے محکمے (ڈی اے آر ای) کے سکریٹری ڈاکٹر ہمانشو پاٹھک نے افتتاحی سیشن سے خطاب کیا۔ انہوں نے زرعی شعبے میں پانی کے استعمال میں تخفیف لانے کی غرض سے بڑے پیمانے پر مائیکرو سینچائی کو اپنانے کے لیے تمام شرکاء سے کوششیں کرنے کی اپیل کی۔

زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت کے جوائنٹ سکریٹری جناب فرینکلن ایل کھوبنگ نے تفصیل کے ساتھ فی قطرہ مزید فصل (پی ڈی ایم سی) اسکیم اور اس سلسلے میں اب تک ہوئی پیش رفت کی وضاحت کی ۔  مطلع کیا گیا کہ زراعت، کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کا محکمہ  ملک کی تمام ریاستوں میں 2015-16  سے مرکز کے ذریعہ اسپانسر شدہ اسکیم ’فی قطرہ مزید فصل ‘(پی ڈی ایم سی) نافذ کر رہا ہے، جو مائیکرو سینچائی، جیسے ڈرپ اور چھڑکاؤ والے آبپاشی نظام کے توسط سے کھیت کی سطح پر پانی کے استعمال کی اثرانگیزی میں اضافہ لانے پر مرتکز ہے۔ 2015-16 سے اب تک مائیکرو سینچائی کے تحت 78 لاکھ ہیکیٹیئر رقبے پر احاطہ کیا جا چکا ہے جو کہ پی ڈی ایم سی اسکیم کے نفاذ سے قبل 8 برسوں کے دوران احاطہ کیے گئے رقبے سے تقریباً 81 فیصد زائد ہے۔ حکومت زراعت میں پانی کی پیداوار میں اضافہ پر توجہ مرکوز کر رہی ہے اور ساتھ ہی ہمہ گیر زراعت اور کاشتکاروں کی آمدنی میں اضافے پر توجہ دے رہی ہے۔

سال 2018-19 کے دوران 5000 کروڑ روپئے کے سرمائے سے نابارڈ کے ساتھ ایک مائیکرو سینچائی فنڈ (ایم آئی ایف) تشکیل دیا گیا جس کا اہم  مقصد وسائل کو بروئے کار لانے میں ریاستوں کو سہولت فراہم کرانا ہے تاکہ فی قطرہ مزید فصل اسکیم  اور مائیکرو سینچائی کی توسیع کے لیے عوامی نجی شراکت داری (پی پی پی) میں مختلف پروجیکٹوں سمیت اختراعی مربوط پروجیکٹوں کے تحت دستیاب تجاویز سے آگے مائیکرو سینچائی میں مراعات کے فروغ کے لیے کاشتکاروں کو ٹاپ اپ / اضافی مراعات فراہم کی جا سکیں ۔نابارڈ کے تحت مائیکرو سینچائی فنڈ  کے ابتدائی سرمائے  میں مزید 5000 کروڑ روپئے کا اضافہ کرکے اسے دوگنا کرنے کے لیے ایک بجٹی اعلان کیا گیا ہے۔

پروگرام کے دوران، ریاست آندھرا پردیش، گجرات، راجستھان، مہاراشٹر اور تمل ناڈو کی پانچ بہترین گرام پنچایتوں  کو، اعلیٰ مائیکرو سینچائی اور آبی انتظام کاری کے شعبے میں بہترین طور طریقے اپنانے کے سلسلے میں ان  کی کوششیں کے لیے تسلیم کیا گیا۔ اس کے علاوہ، مائیکرو سینچائی کے معاملے میں سرکردہ ریاستوں نے  وہ طریقہ کار اور اختراعی تدابیر ساجھا کیں جنہیں مائیکرو سینچائی احاطے میں اضافے کے لیے ان ریاستوں کے ذریعہ اپنایا جا رہا ہے اور یہ کاشتکاروں کے درمیان مقبول عام ہیں۔ جل شکتی کی وزارت کے سرکردہ ماہرین  نے سینچائی میں مائیکرو سینچائی احاطے کے لیے ضرورت اور حکمت عملیوں کو اجاگر کیا ، ساتھ ہی زیر زمین پانی کی انتظام کاری اور خوراک کے لیے اس کی اثرانگیزی پر بھی زور دیا۔ نابارڈ کے نمائندے نے ملک میں مائیکرو سینچائی کی توسیع کے لیے دستیاب مختلف مالیاتی متبادلوں کی وضاحت کی۔ مائیکرو سینچائی کی صنعت کے اراکین نے اس قومی ترجیحی پروگرام میں حکومت کے ذریعہ کی جا رہی کوششوں کے لیے اپنی فعال حمایت کا اظہار کیا۔

WhatsApp Image 2023-05-31 at 5.55.10 PM.jpeg

زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت کے جوائنٹ سکریٹری جناب فرینکلن ایل کھوبنگ  نے پی ڈی ایم سی اسکیم کے نفاذ کے لیے ڈرافٹ کے نظرثانی شدہ رہنما خطوط پر شراکت داروں کے ساتھ تبادلہ خیال کا بھی اہتمام کیا۔ تبادلہ خیال کے دوران، انہوں نے اسکیم کے کامیاب نفاذ میں مختلف شراکت داروں کے کردار کو اجاگر کیا۔ انہوں نے نفاذ سے متعلق ضابطے کو سہل بنانے اور اسکیم کے مقاصد کی حصولیابی میں ایم آئی صنعتوں کے کردار کو لے کر ریاست/مرکز کے زیر انتظام علاقے کی حکومت کے ذریعہ کیے جانے والے اقدامات کی ضرورت پر زور دیا۔

**********

 

 (ش ح –ا ب ن۔ م ف)

U.No:5675



(Release ID: 1928819) Visitor Counter : 105


Read this release in: English , Marathi , Tamil