سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

بین الاقوامی موسمیاتی تحقیق کانفرنس میں ہندوستان کی قومی موسمیاتی تحقیق کایجنڈا جاری کیا گیا

Posted On: 26 MAY 2023 5:01PM by PIB Delhi

ہندوستان کے قومی موسمیاتی تحقیق کا ایجنڈا 26 مئی 2023 کو آئی آئی ٹی بمبئی میں ڈی ایس ٹی کے سینٹر آف ایکسی لینس ان کلائمیٹ اسٹڈیز میں دو روزہ بین الاقوامی موسمیاتی تحقیق کانفرنس (آئی سی آر سی-2023)کے افتتاح کے موقع پر جاری کیا گیا۔ اس سے 2030 اور اس کے بعد کی موسمیاتی تبدیلیوں کو سمجھنے اور اس سے نمٹنے کے لیے قومی کوششوں کو مربوط کرنے کی راہ ہموار ہوئی ہے۔

اس موقع پر محکمہ سائنس اور ٹیکنالوجی (ڈی ایس ٹی) کے سکریٹری، ڈاکٹر ایس چندر شیکھر نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ موسمیاتی تبدیلی سے ہونے والے نقصان نے پہلے ہی اپنا  اثر دکھانا شروع کر دیا ہے، اور اس سلسلے میں ہمارے ردعمل میں تاخیر ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کووڈ-19  وبائیمرض کے دوران انسانی رویےمیں تبدیلی کی وجہ سے ماحول میں ہونے والی مثبت تبدیلیوں کے ہمارے تجربات سے صورتحال سے نمٹنے کے لیےضروری اسباق حاصل کیے جا سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ سارے اقدامات  ایکیاد دہانی کے طور پر کام کرتے ہیں کہ اگر ہم ذمہ داری سے کام کریں تو آنے والی نسلوں کو ایک پائیدار سیارے پر منتقل ہونے کا حقیقی امکان برقرار  ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0014DRT.jpg

ڈاکٹر چندر شیکھر نے اس بات پر زور دیا کہ موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنا صرف موسمیاتی سائنسدانوں کی ذمہ داری نہیں ہے۔انہوں نے کہا  "یہ ایک اجتماعی ذمہ داری ہے جو معاشرے کے تمام افراد اور شعبوں میں یکساں طور پر  نافذ العمل ہے۔ انہوں نے مطلع کیا کہ موسمیاتی سائنس کی سرگرمیوں سے موسمیاتی تبدیلی کے گردوپیشمتاثر ہوتی ہے، اور یہ سائنسدانوں کا فرض بنتا ہے کہ وہ ان علاقوں کی نشاندہی کریں جو آب و ہوا پر سب سے زیادہ اثر ڈالتے ہیں اوروہ  ان کو کم کرنے  کی سمت میں  اہم تعاون پیش کریں ۔  انہوں نےمحکمہ  سائنس و ٹکنالوجی (ڈی ایس ٹی) اوروزارت  علوم ارضیات  کے زیر اہتمام  کانفرنس نیز آئی آی ٹی بمبئی موسمیاتی مطالعہ کے لیے ڈی ایس ٹی  کے سینٹر آف ایکسی لینس کی جانب سے منعقدہ کانفرنس میں اس موضوع پر زور دیتے ہوئے اپنے خیالات پیش کیے۔

ڈاکٹر چندر شیکھر نے کہا "اجتماعی ذمہ داری کو تسلیم کرنے اور مختلف شعبوں میں پائیدار طریقوں کو اپنا کر  ہم موسمیاتی تبدیلیوں کو کم کرنے اور آنے والی نسلوں کے لیے ایک صحت مند سیارے کے تحفظ میں بامعنی پیش رفت کر سکتے ہیں۔ انہوں نے"ہندوستان کا قومی موسمیاتی تحقیق کا ایجنڈا: 2030 اور اس سے آگے" کے عنوان سے رپورٹ جاری کرتے ہوئےانہوں نے کہا کہایکمزید پائیدار اور لچکدار دنیا کی تشکیل میں ہر ایک سے اپنا کردار ادا کرنے کے لیےکام کرنے کی اپیل ہے ۔

وزارت علوم ارضیات کے سکریٹری، ڈاکٹر ایم روی چندرن نے کرائیوسفیر اور موسمیاتی تبدیلی کے مضمرات کو سمجھنے کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے پانی کے وسائل، شدید بارشوں، گرمی کی لہروں اور سمندری لہروں جیسے مختلف پہلوؤں سے نمٹنے کے لیے پالیسی فیصلے وضع کرنے کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔  انہوں نے کہا کہ بہتر پالیسی فیصلہ سازی کی سہولت کے لیے ان پیچیدگیوں کی مقدار درست کرنے اور کم ہونے والی غیریقینی صورتحال کے ساتھ بات چیت کرنے کی ضرورت ہے۔

ڈاکٹر روی چندرن نے آرکٹک، انٹارکٹک اور ہمالیہ سمیت مختلف خطوں اور اداروں کے درمیان باہمی ربط پر زور دیا کیونکہ وہ آبی ذخائر پر براہ راست اثر ڈالتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان  تمام خدشات کو تسلیم کرتے ہوئے، اس کانفرنس کا مقصدکئی اہم سفارشات جاری کرنا ہے ، جس سے پورے ملک کو فائدہ پہنچے گا۔

ڈاکٹر ایم روی چندرن نے کہا کہ بین الاقوامی موسمیاتی تحقیق کی یہ کانفرنس ان سفارشات پر تبادلہ خیال اور تجویز کرنے  پیش کرنے کے لیے ایک پلیٹ فارم کے طور پر کام کرتا ہے جو موثر پالیسی کی تشکیل میں معاون ثابت ہوں گی۔ ان پیچیدہ چیلنجوں سے نمٹنے اور قابل عمل بصیرت فراہم کرتے ہوئے،کانفرنس کا مقصد پالیسی فیصلہ سازی کو بڑھانا اور زیادہ پائیدار اور لچکدار مستقبل کی تلاش میں پوری قوم کو فائدہ پہنچانا ہے۔

ملک کے مختلف حصوں اور دنیا بھر سے 200 سے زیادہ موسمیاتی سائنس داں، طلباء، ماہرین اور پالیسی ساز بین الاقوامی موسمیاتی تحقیق کانفرنس (آئی سی آر سی-2023)میں ماحولیاتی تحقیق میں ہندوستان کی حالیہ پیش رفت اور 2030 کے لیے اس کے ایجنڈے اور ویژن پر تبادلہ خیال کرنے کے لیےشرکت کر رہے ہیں۔ اس کانفرنس میں آب و ہوا کی تحقیق کے ترجیحی شعبوں میں ملک کے لیے ایک طویل مدتی تحقیقی ایجنڈا اور موسمیاتی تحقیق میں سہولت فراہم کرنے کے لیے حکومت ہند کے کئی محکموں اور وزارتوں کا ایک کلائمیٹ کنسورشیم بنانے کے منصوبوں پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔

محکمہ سائنس و ٹکنالوجی کے اعلی مشیر  اور سائنس انجینئرنگ ریسرچ بورڈ (ایس ای آر بی)  کے سکریٹری ڈاکٹر اکھلیش گپتا نےآئی آئی ٹی بمبئی میں  آئی سی ڈی پی (انٹرنیشنل سنٹر فار ڈویلپمنٹ اینڈ پرفارمنس) سینٹر آف ایکسی لینس کی 10 ویں سالگرہ کے تاریخی جشن کا ذکر کرتے ہوئے اس دن کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ محکمہ سائنس و ٹکنالوجی (ڈی ایس ٹی) کے ذریعہ سینٹر آف ایکسی لینس کے پہلے مرکز کے طور پر سال2012میں اس نے وسیع تر موسمیاتی تبدیلی کے پروگرام کی راہ ہموار کی ہے۔

گزشتہ برسوں میں ہونے والی پیش رفت کا ذکر کرتے ہوئے ڈاکٹر گپتا نے کہا کہ آج نہ صرف 12 سینٹر آف ایکسی لینس ہیں بلکہ 20 بڑے پروگرام بھی ہیں جو موسمیاتی تبدیلی کی تحقیق کے لیے وقف ہیں۔ یہ وسیع نیٹ ورک حیران کن 1,400 اداروں پر محیط ہے جہاں نجی اداروں میں حالیہ توسیع کے ساتھ موسمیاتی تبدیلی کے مطالعے اور تحقیق ہوتی ہے۔

ڈاکٹر گپتا نے وضاحت کی کہ یہ کانفرنس بہت اہم ہے کیونکہ اس کا مقصد قومی موسمیاتی تحقیق کے ایجنڈے کی نقاب کشائی کرنا ہے ، جو  موسمیاتی تبدیلی کو سمجھنے اور اس سے نمٹنے کے لیے قومی کوششوں کی رہنمائی اور ہم آہنگی میں ایک اہم قدم ہے۔

ڈاکٹر گپتا نے مزید کہا کہ یہ پہلے سے ہی واضح ہے کہ ہندوستان  موسمیاتی تحقیق میں اہم پیشرفت کر رہا ہے اور اس عالمی چیلنج سے نمٹنے کے لیے اپنی وابستگی کا مظاہرہ کر رہا ہے۔ یہ کانفرنس باہمی تعاون، علم کے اشتراک اور مستقبل کی تحقیقی کوششوں کے لیے ایک پلیٹ فارم کے طور پر کام کرتا ہے، یہ سب کچھ زیادہ پائیدار اور لچکدار مستقبل کے حصول کے لیے ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 (ش ح ۔ رض  ۔ ج ا  (

5545

 


(Release ID: 1927815) Visitor Counter : 127


Read this release in: English , Hindi , Marathi , Tamil