جدید اور قابل تجدید توانائی کی وزارت
ایم این آر ای یعنی نئی اور قابل تجدید توانائی کی وزارت نےاسکیموں/صلاحیتوں کی پیشرفت پر ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے ساتھ جائزہ میٹنگ منعقد کی
نئی اور قابل تجدید توانائی کے مرکزی وزیر مملکت جناب بھگونت کھوبا نے 2030 تک 500 گیگا واٹ قابل تجدید توانائی کے ہدف کو حاصل کرنے کے لیے ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں سے تعاون طلب کیا ہے، انہیں نئی اور قابل تجدید توانائی کی وزارت کی جانب سے ہر ممکن مدد کا یقین دلایا
Posted On:
23 MAY 2023 9:49PM by PIB Delhi
نئی اور قابل تجدید توانائی، کیمیکل اور کھاد کے مرکزی وزیر مملکت جناب بھگونت کھوبا نے آج نئی دہلی میں قابل تجدید توانائی کی اسکیموں اور صلاحیتوں کی پیشرفت پر ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے ساتھ جائزہ میٹنگ کی صدارت کی۔ اس موقع پر جناب بی ایس بھلا، سکریٹری، ایم این آر ای، اوربجلی کی وزارت میں سکریٹری جناب آلوک کمار بھی موجود تھے۔ اس میٹنگ میں ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں سے پرنسپل سکریٹریز (توانائی)/بجلی اور نئی اور قابل تجدید توانائی کے سیکرٹریوں کے علاوہ سی ای اے، پاور گرڈ کوآپریشن، پاور فائنانس کوآپریشن، رورل الیکٹریفیکیشن کارپوریشن، سی ٹی یو، گرڈ کنٹرولر آف انڈیا، وزارت پاور اور ایم این آر ای کے سینئر افسران نے شرکت کی۔
اس موقع پراظہار خیال کرتے ہوئے، نئی اور قابل تجدید توانائی کے وزیر مملکت جناب بھگونت کھوبا نے اس بات کو اجاگر کیا کہ توانائی کا شعبہ ہندوستان کے مستقبل کا فیصلہ کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔بجلی اور نئی اورقابل تجدید توانائی کی وزارت متعدد اقدامات پر ایک ساتھ مل کر کام کر رہی ہے،جس میں سولر پی وی ماڈیولز کی گھریلو مینوفیکچرنگ میں اضافہ اور ٹرانسمیشن کی صلاحیت میں اضافہ شامل ہے۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ ہماری کارروائیاں ہماری آنے والی نسلوں کے لیے اپنے ماحول اور قدرتی وسائل کی حفاظت کے لیے ہونی چاہئیں۔ عزت مآب وزیر مملکت نے ہمارے بھارت کےعزت مآب وزیر اعظم جناب نریندر مودی کے پیش کردہ پنچ امرت 5 اصولوں کے وژن پربھی زور دیا۔
ایم این آر ای سکریٹری جناب بی ایس بھلا نے کہا کہ 172 گیگا واٹ کی پہلے ہی نصب کی جا چکی ہے اور 129 گیگا واٹ کے قریب آر ای صلاحیت یا تو عمل میں ہے یا ٹینڈر کیا جا چکا ہے۔اس طرح، کل نصب شدہ صلاحیت 301 گیگا واٹ ہوگی، جس سے غیرزیر زمین ایندھن سے 500 گیگا واٹ صلاحیت کا ہدف حاصل کرنے کے لیے تقریباً 200 گیگا واٹ صلاحیت کا اضافہ کرنا باقی ہے۔اس طرح ریاستوں کا کردار اہم ہو جاتا ہے اور انہیں بنیادی ڈھانچہ جیسے زمین،پانی اور دیگر سہولیات فراہم کر کے قابل تجدید توانائی کے پلانٹس کی تنصیب میں سہولت فراہم کرنی ہوتی ہے، عملے اور پودوں کی حفاظت کے لیے امن و امان، سازگار پالیسیاں اور ضوابط جاری کرنا ہوتے ہیں۔
بجلی کی وزارت کے سکریٹری جناب آلوک کمار نے کہا کہ توانائی کی منتقلی ایک تسلیم شدہ حقیقت ہے اور ہم اس پر اورساتھ ہی بنیادی طور پر آب و ہوا کی تبدیلی کے اثرات، توانائی کی حفاظت اور ہمارے درآمدی انحصار کو کم کرنےکے سبب جی 20 اجلاسوں میں تبادلہ خیال کرتے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بجلی کی وزارت وسائل کی مناسبیت کے منصوبوں کے ساتھ 500 گیگا واٹ بجلی نکالنے کے لیے ٹرانسمیشن کی صلاحیت کو بڑھانے، پمپڈا سٹوریج پروجیکٹس (پی ایس پی)اور بیٹری سٹوریج کے ذریعے ذخیرہ کرنے کی صلاحیت کو بڑھانے، مارکیٹ پر مبنی آلات کے ذریعے بجلی کی خریداری کے لیے مارکیٹ کی ترقی، اور آر ای پلان کو مربوط کرنے پر کام کر رہی ہے۔ ۔
دن بھر طویل میٹنگ میں سولر پارکس پردھان منتری کسان توانائی تحفظ ایوام اتھان مہاابھیان (پی ایم – کے یو ایس یو ایم)اسکیم، روف ٹاپ سولر پروگرام، یعنی چھتوں پر شمسی بجلی کے پروگرام ،گرین انرجی کوریڈور، نیشنل بائیو انرجی پروگرام اور نیشنل گرین ہائیڈروجن مشن جیسی اسکیموں/پروگراموں کے تحت پیش رفت کی صورتحال کا تفصیل سے جائزہ لیا گیانیز ان پروگراموں کے نفاذ سے متعلق مسائل اور چیلنجوں پر غور کیا گیا اور ریاستوں کے ذریعہ تجویز کردہ مختلف اقدامات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ ریاستوں سے مزید درخواست کی گئی کہ وہ آر ای 2030 کے ہدف کو حاصل کرنے کے لیے تمام آر ای اسکیموں کے مقررہ وقت میں نفاذکوتیز کریں۔
*************
ش ح ۔ ش م ۔ م ش
U. No.5427
(Release ID: 1926805)
Visitor Counter : 140