وزارت ماہی پروری، مویشی پروری و ڈیری

ماہی پروری، مویشی  پروری اور ڈیری کے مرکزی وزیر جناب پرشوتم روپالا نے ساگر پریکرما یاترا فیز-5 کا آغاز کیا


ساگر پریکرما یاترا کا مقصد ماہی گیروں اور متعلقہ فریقوں کے مسائل کو حل کرنا اور معاشی طور  پر  ان کو  ترقی دینا ہے

Posted On: 18 MAY 2023 11:42AM by PIB Delhi

ماہی پروری، مویشی پروری اور ڈیری کے مرکزی وزیر جناب پرشوتم روپالا نے کل کرنجا، رائے گڑھ، مہاراشٹر میں ساگر پریکرما یاترا فیز-V کا آغاز کیا۔ ساگر پریکرما یاترا فیز-V ، گیٹ وے آف انڈیا، کرنجا (ضلع رائے گڑھ)، میرکرواڑا (ضلع رتناگیری)، دیوگڑھ (ضلع سندھو درگ)، مالوان، واسکو، مورموگاؤں، کاناکونا (جنوبی گوا) جیسے ساحلی علاقوں کی طرف بڑھے گی۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001C2BD.png

اپنے خطاب میں جناب پرشوتم روپالا نے پردھان منتری متسیہ سمپدا یوجنا (پی ایم ایم ایس وائی) اسکیم اور نیلگو انقلاب کی دیگر کثیر جہتی سرگرمیوں کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے ماہی گیری کی پیداوار اور پیداواری صلاحیت بشمول انفرا ڈویلپمنٹ، مارکیٹنگ، برآمدات، اور ادارہ جاتی انتظامات وغیرہ (اندرونی اور سمندری دونوں کے لیے) اور اس سے منسلک سرگرمیوں پر توجہ مرکوز کرنے پر زور دیا  اور یہ  کہ  فائدہ اٹھانے والے اس سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ کرنجا (ضلع رائے گڑھ) میں تقریباً 6000 ماہی گیروں، مچھلی کا کاروبار کرنے والے کسانوں اور دیگر معزز شخصیات  نے اس پروگرام میں شرکت کی۔  بھارتی حکومت  میں آئی اے ایس، او ایس ڈی کے وزیر  جناب ابھیلکش لکھی نے  ماہی گیری کے شعبے کو دی گئی اہمیت پر روشنی ڈالی اور  کہا کہ ماہی پروری کے لیے خصوصی فنڈز مختص کیے گئے ہیں۔ انہوں نے آگے مہاراشٹر میں نیلگو انقلاب اور پی ایم ایم ایس وائی جیسی اسکیموں کے تحت منظور کیے گئے پروجیکٹوں، یعنی فش ہاربر سینٹر، فش لینڈنگ سینٹر وغیرہ کے لیے 140 کروڑ روپے کے بارے میں بھی بات چیت کی ۔ انہوں نے ساگر پریکرما پروگرام میں تعاون کرنے کے لیے کوسٹ گارڈز اور مہاراشٹر حکومت کا شکریہ ادا کیا۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image002LFIV.jpghttps://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0033QZ6.jpg

ماہی پروری، مویشی پروری اور ڈیری کے مرکزی وزیر جناب پرشوتم روپالا اور دیگر معزز شخصیات نے اس تقریب میں موجود مچھلی  کاکاروبار کرنے والے کسانوں، ماہی گیروں جیسے فیض یافتگان سے بات چیت کی۔ بہت سے استفادہ کنندگان نے ماہی پروری، مویشی پروری اور ڈیری کے مرکزی وزیر جناب پرشوتم روپالا کے ساتھ اپنے تجربات مشترک کئے  اور اپنے مسائل کو اجاگر کیا  اور ساتھ ہی ماہی گیروں اور ماہی گیر برادری کی زندگی میں پی ایم ایم ایس وائی  اسکیم متعارف کرائے جانے والے زبردست تعاون کے لیے تعریف کی۔  بات چیت کے دوران ، انہوں نے کے سی سی کے فروغ پربات چیت کی اور پرجوش انداز میں مزید کہا کہ مہاراشٹر کے ساحلی اضلاع میں کیمپ لگائے گئے ہیں، جہاں ماہی گیروں اور مچھلیوں کا کاروبار کرنے والے  کسانوں کو کے سی سی رجسٹریشن اور اس کے فوائد کے بارے میں  واقف کرایا گیا ہے۔ مزید یہ کہ، انہوں نے استفادہ کنندگان جیسے ماہی گیروں، مچھلی کاشتکاروں اور دیگر متعلقہ فریقوں کو کسان کریڈٹ کارڈ اور کیو آر کوڈ آدھار کارڈ/ای شرم کارڈ سے نوازا۔ ذیل میں مختلف مستفید ہونے والوں کی فہرست ہے

  1. ماہی گیروں کا اعزاز (ڈاکٹر سویوگ چندرکانت آہر، محترمہ اسمیتا وویک پاٹل، وٹھل کولیکر، پروجیکٹ مینیجر، شرمجیوی جنتا سہائک منڈل سنچلیت)،
  2. ماہی گیروں کا اعزاز سے  نوازا جانا، جنہوں نے ماہی گیروں کی جان بچائی (او ایم) کانتی لال پگدھرے، راجو پاٹل)،
  3. آدھار کارڈ ہیمنت پرشورام کولی، ہرشد سکھرام کولی، شنکر نارائن نکھوا
  4. ای-شرم کارڈ سے فائدہ اٹھانے والوں کی فہرست (رشی راج جناردن کولی، ونائک رام چندر کولی، رویندر کھنڈو کولی
  5. کے سی سی مستفیدین کارڈ فہرست (روپیکا رامداس نشاندار، گجانن رام کرشن کولی، امیش گجانن کولی، رام چندر راما کولی، منوج جانو کولی
  6. ماہی گیروں کے معاوضے کی فہرست (پیٹر ایناس گاریبا، فرانسس پال پیڈرو، جیمز موجیس پالیکر، سفرس پاسکو لکری، راجیش کونسی ملوانکر، فرانسس  اینٹن پیڈرو، سنتوش کولی، جانسن سندومر، اینٹن پاسکو لکھاڑی اور وسودیو پندورانگ کولی۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image004LEIQ.jpghttps://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0050HI4.jpg

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image006NK4H.jpg

ماہی پروری، مویشی  پروری اور ڈیری  کے مرکزی وزیر جناب پرشوتم روپالا، نے ساگر پریکرما کے تصور کو بیان کرتے ہوئے  اس پر روشنی ڈالی اور مندرجہ ذیل باتوں کو نمایا ں کیا: عوام پر مرکوز حکمرانی ماڈل۔ 1950 سے 2014 تک، ماہی پروری کے شعبے میں تقریباً 3,681  کروڑ روپے کی سرمایہ کاری ہوئی۔  2014 سے شروع کرتے ہوئے حکومت نے تقریبا 20,500 کروڑ روپے کے بجٹ کے ساتھ پی ایم ایم ایس وائی جیسی اسکیمیں متعارف کرائیں۔  آج دنیا کے تمام ممالک حل کے لیے ہندوستان کی طرف دیکھ رہے ہیں اور یہ اس لیے ممکن ہوا ہے کہ ہماری حکومت نے عوام کی مشترکہ ذہانت پر بھروسہ کیا۔ اور انہیں ماہی گیری کے شعبے کی ترقی سمیت ملک کی ترقی میں سمجھداری سے حصہ لینے کی ترغیب دی۔ اس کے علاوہ محکمہ کی طرف سے ساحلی علاقوں میں پی ایم ایم ایس وائی جیسی اسکیموں کی پیش رفت کا بھی جائزہ لیا۔ انہوں نے کے سی سی  کے فروغ کے لیے مچھلی کا کاروبار کرنے والے کسانوں  میں بیداری پیدا کرنے پر خصوصی زور دیا۔  سمندر کی دولت اور ماہی گیری کے شعبے میں معیشت میں شراکت کے لیے اس کے امکانات کے بارے میں معروضی تشخیص پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image007O97Z.jpg

مہاراشٹر حکومت میں جنگلات، ثقافتی امور، ماہی پروری کے وزیر جناب سدھیر منگنتیوار، مہاراشٹر حکومت کے صنعتوں کے وزیر عزت مآب جناب ادے سامنت، مہاراشٹر حکومت کے  آئی اے ایس سکریٹری (ماہی پروری )ڈاکٹر اتل پٹنے،  آئی اے ایس  جوائنٹ  سکریٹری (میرین فشریز)  ڈاکٹر جے بالاجی، این ایف  ڈی بی  چیف  ایگزیکیٹو ڈاکٹر سوورنا چندرپاگری،  ماہی پروری کے فروغ سے متعلق قومی بورڈ  کے ڈاکٹر ایل این مورتی بھی اس موقع پر موجود تھے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image008CVQB.jpg

ساگر پریکرما کا سفر ایک ارتقائی سفر ہے، جس کا تصور ساحلی پٹی کے سمندر میں تمام ماہی گیروں، مچھلیوں کے کسانوں اور متعلقہ فریقوں  کے ساتھ یکجہتی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کیا گیا ہے۔ یہ بھارتی حکومت کی طرف سے ایک پہل ہے، جس کا مقصد ماہی گیروں، دیگر فریقوں  کے مسائل کو حل کرنا اور بھارتی حکومت کے ذریعہ پردھان منتری متسیہ سمپدا یوجنا (پی ایم ایم ایس وائی) اور کریڈٹ کارڈ  (کے سی سی) جیسی مختلف ماہی گیری سے متعلق اسکیموں اور پروگراموں کے ذریعہ ان کی معاشی ترقی کو آسان بنانا ہے۔  ساگر پریکرما پروجیکٹ  ملک کی غذائی تحفظ کے لیے سمندری ماہی گیری کے وسائل کے استعمال، ساحلی ماہی گیر برادریوں کی روزی روٹی اور سمندری ماحولیاتی نظام کے تحفظ کے درمیان پائیدار توازن پر توجہ مرکوز کرے گا ،تاکہ ماہی گیری سے تعلق رکھنے والی برادریوں اور ان کی توقعات کے فرق کو پر کیا جاسکے، تاکہ  ماہی گیری سے متعلق گاؤوں کا فروغ ، اپ گریڈیشن اور بنیادی ڈھانچے کی تشکیل  کی جاسکے اور   ماہی گیری کی بندرگاہیں اور لینڈنگ سینٹرز کی ایک ماحولیاتی نظام کے ذریعے پائیدار اور ذمہ دارانہ ترقی کو یقینی بنایا جاسکے ۔

‘ساگر پریکرما’  کا پہلا مرحلہ گجرات میں منعقد کیا گیا، جو 5 مارچ 2022 کو مانڈوی سے شروع ہوا اور 6 مارچ 2022 کو پوربندر، گجرات میں ختم ہوا۔ ساگر پریکرما فیز II پروگرام کا  سفر 22 ستمبر 2022 کو منگرول سے ویراول تک  کے لئے شروع ہوا اور 23 ستمبر 2022 کو مول دوارکا سے مدھواڑ مول دوارکا پر ختم ہوا۔ 'ساگر پریکرما' کا مرحلہ III پروگرام 19 فروری 2023 کو سورت، گجرات سے شروع ہوا اور یہ 21 فروری 2023 کو ساسن ڈاک، ممبئی میں اختتام کو پہنچا ، جبکہ  مرحلہ IV کا پروگرام مورموگاو پورٹ، گوا سے 17 مارچ 2023 کو شروع ہوا اور یہ  19 مارچ 2023 کو منگلور میں ختم ہوا۔

مذکورہ ساگر پریکرما کا اثر ماہی گیروں اور ماہی گیروں سے متعلق معاش اور مجموعی ترقی ، جس میں آب  وہوا کی تبدیلی  شامل ہے ،پائیدار ماہی گیری پر پڑے گا۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0099V33.jpg

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0109GDJ.jpg

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

(ش ح- ش م- ق ر)

U-5256



(Release ID: 1925145) Visitor Counter : 111