محنت اور روزگار کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

سالانہ وقفے وقفے سے تیار کی جانے والی مزدوروں کی افرادی قوت پر مبنی سروے رپورٹ 22-2021 کے مطابق زراعت میں خواتن کارکنان کی تقسیم کا فیصد سب سے زیادہ لگایا گیا ہے۔ بعد ازاں، مینوفیکچرنگ کے شعبے میں خواتین مصروف کار ہیں

Posted On: 27 MAR 2023 3:52PM by PIB Delhi

محنت اور روزگار کے وزیر مملکت جناب رامیشور تیلی نے لوک سبھا میں ایک تحریری جواب میں بتایا کہ سالانہ وقفے وقفے سے لیبر فورس سروے (پی ایل ایف ایس) کی رپورٹ 22-2021 کے مطابق قومی صنعتی کلاسیفکیشن (این آئی سی) 2008 کے مطابق وسیع صنعتی ڈویژن کے ذریعے معمول کے اسٹیٹس میں کل ہند سطح پر ورکروں کی تقسیم کا فیصد نیچے دیا گیا ہے:-

این آئی سی – 2008 کے مطابق وسیع صنعتی ڈویژن

مرد

(فیصد)

خواتین

(فیصد)

فرد

(فیصد)

زراعت

38.1

62.9

45.5

کانکنی اورکھدائی

0.4

0.1

0.3

مینوفیکچرنگ

11.8

11.2

11.6

بجلی، پانی وغیرہ

0.7

0.2

0.6

تعمیراتی کام کاج

15.6

5.0

12.4

تجارت، ہوٹل اور ریستوراں

14.7

5.9

12.1

ٹرانسپورٹ، اسٹوریج اور مواصلات

7.5

1.2

5.6

دیگر خدمات

11.2

13.6

11.9

کل

100.0

100.0

100.0

مذکورہ ٹیبل کے مطابق  زراعت میں خواتین کارکنان کی تقسیم کا فیصد سب سے زیادہ ہے، بعد ازاں، مینوفیکچرنگ کے شعبے میں خواتین مصروف عمل ہیں۔

حکومت نے لیبر فورس میں خواتین کی شرکت کو بہتر بنانے کے لیے مختلف اقدامات کئے ہیں، ساتھ ہی ساتھ ان کے روزگار کے معیار کو بھی بڑھانے کے لیے اقدامات کئے ہیں۔ خواتین ورکروں کے لیے مساوی موقع اور کام کے لیے سازگار ماحول کی خاطر مزدوروں کے قوانین میں کئی تحفظاتی شقوں کو شامل کیا گیا ہے۔ ان میں 12 ہفتوں سے 26 ہفتوں تک پیڈ میٹرنیٹی چھٹی میں اضافہ، اداروں میں 50 یا اس سے زیادہ ملازمین  کے لیے  بچوں کے دیکھ بھال کی لازمی سہولت، مناسب تحفظ کے اقدامات کے ساتھ رات کی شفٹوں میں خواتین ورکروں کو اجازت دینا شامل ہے۔

اوپن کاسٹ ورکنگ سمیت زمین سے اوپر کی کانوں میں خواتین کے روزگار کی اجازت شام 7 بجے اور صبح 6 بجے کے درمیان دی گئی ہے اور زیر زمین کانوں میں کام کاج کے اوقات تکنیکی اور سپر وائزری نیز انتظامی کاموں میں صبح 6 سے شام 7 بجے کے درمیان ہوتے ہیں۔ جہاں کام کے دوران موجودگی ضروری نہیں ہوتی۔ مساوی اجرتوں کے قانون 1976 میں تخفیف کرکے اب اسے اجرتوں سے متعلق ضابطہ 2019 کی شکل دے دی گئی ہے ۔ اس میں ہدایت دی گئی ہے کہ کسی ادارے میں مصروف عمل ملازمین کے درمیان صنف کی بنیاد پر  اجرتوں کے معاملے میں اسی آجر کے ذریعے مماثل کام کے لئے کوئی تفریق نہیں برتی جائے گی۔ یا اسی سے ملتےجلتے کام کے لیے کسی ملازم کے ساتھ کوئی تفریق نہیں کی جائے گی۔مزید برآں، کوئی بھی آجر اسی کام کے لیے کسی بھی ملازم کو ملازمت کی شرائط میں ایک ہی کام یا اسی نوعیت کے کام کے لیے بھرتی کرتے وقت جنس کی بنیاد پر کوئی امتیازی سلوک نہیں کرے گا، سوائے اس کے کہ جہاں اس طرح کے کام میں خواتین کی ملازمت ممنوع ہے یا محدود  ہے یافی الحال کسی قانون کے تحت نافذ ہے۔

خواتین مزدورو ں کے روزگار میں اضافےکے لیے حکومت  ویمین انڈسٹریل ٹریننگ انسٹی ٹیوٹس، نیشنل ووکیشنل ٹریننگ انسٹی ٹوٹ اور علاقائی ووکشنل ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ کے ایک نیٹ ورک کے ذریعے انھیں تربیت فراہم کر رہی ہے۔

سالانہ وقفے وقفے سے کی جانے والی مزدوروں کی افرادی قوت پر مبنی سروے رپورٹ 22-2021 کے مطابق  15 سال  یا اس سے زیادہ کی عمر کے لیے معمول کے اسٹیٹس پر ہریانہ میں خواتین لیبر فورس کی شرکت کی شرح 19.1 فیصد ہے جبکہ ضلع اعتبار سے تخمینے پی ایل ایف ایس رپورٹ میں درج نہیں کئے گئے ہیں۔

****

ش ح۔ح ا  ۔ را

U No : 5167


(Release ID: 1924400) Visitor Counter : 108


Read this release in: English , Marathi , Tamil