زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

مرکزی وزیر جناب تومر کی صدارت میں شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) ممالک کے وزرائے زراعت کی آٹھویں میٹنگ


ایس سی او نے ہندوستان کی سربراہی میں اسمارٹ ایگریکلچر ایکشن پلان کو اپنایا

وزیر اعظم جناب مودی کا ٹیکنالوجی کے ذریعے زراعت کی مجموعی ترقی پر زور - جناب تومر

Posted On: 12 MAY 2023 4:55PM by PIB Delhi

مرکزی زراعت اور کسانوں کی بہبود کے وزیر جناب نریندر سنگھ تومر کی صدارت میں ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے آج شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے رکن ممالک کے وزرائے زراعت کی آٹھویں میٹنگ منعقد ہوئی۔ اس میں ہندوستان کے علاوہ روس، ازبکستان، قزاخستان، کرغیزستان، تاجکستان، چین اور پاکستان نے حصہ لیا۔ ایس سی او کے رکن ممالک نے ہندوستان کی صدارت میں اسمارٹ ایگریکلچر پروجیکٹ کو اپنایا۔ جناب تومر نے اسمارٹ ایگریکلچر ایکشن پلان اور زراعت میں اختراع کی پہل پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی کا زور ٹیکنالوجی کے ذریعے ملک میں زراعت کی مجموعی ترقی پر ہے اور اس رُخ پر ہندوستان نے اسمارٹ زراعت کو فروغ دینے کے لیے کئی ٹھوس قدم اٹھائے ہیں۔

ہندوستان کی طرف سے شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں سبھی کا خیرمقدم کرتے ہوئے مرکزی وزیر جناب تومر نے کہا کہ ہندوستان سیاسی، سلامتی اور اقتصادی محاذ پرعوام کے درمیان کثیرالجہات رابطوں کو فروغ دینے میں ایس سی او کے ساتھ اپنے تعلقات کو اہمیت دیتا ہے۔ ایس سی او کے وزرائے زراعت کا اجلاس منعقد کیا جانا ہمارے لیے خوشی اور فخر کی بات ہے جس میں خاص طور پر موجودہ صورتحال میں فوڈ سیکیورٹی اور نیوٹریشن میں تعاون کو مضبوط بنانے پر بات چیت کی جائے گی۔

جناب تومر نے کہا کہ موجودہ حالات میں فوڈ سپلائی کے سلسلے کے معمول کو برقرار رکھنے کے لیے خوراک اور غذائی تحفظ کی خاطر مختلف ممالک کے درمیان قریبی رابطے اور تعاون کی ضرورت ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہندوستان زراعت کے شعبے میں عالمی سطح پر سب سے بڑا روزگار فراہم کرنے والا ملک ہے جہاں ہماری نصف سے زیادہ آبادی زراعت اور اس سے منسلک شعبوں سے منسلک ہے۔ ہندوستان کئی ممالک کے لیے ایک اہم اقتصادی سرگرمی کی نمائندگی بھی کرتا ہے۔ اس کی اہمیت اس حقیقت سے بھی ظاہر ہوتی ہے کہ 2014-2013 سے 10 برسوں میں ہندوستان میں زراعت اور اس سے منسلک شعبوں کے بجٹ میں 5 گنا سے زیادہ اضافہ ہوا ہے۔

گزشتہ برسوں کے دوران ہندوستان نے زراعت کے شعبے میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ اور خوراک کی پیداوار کے ساتھ عالمی غذائی تحفظ میں تعاون کے علاوہ برآمدات میں نمایاں اضافہ درج کیا ہے۔  زرعی اور اس سے منسلک مصنوعات کی برآمدات 4 لاکھ کروڑ روپے سے تجاوز کر گئی ہیں۔

جناب تومر نے کہا کہ عوامی تقسیم کا ہندوستانی نظام اور کسانوں کے لیے قیمت کی حمایت کا نظام دنیا میں منفرد ہے۔ یہ ہمارے پالیسی سازوں کی دور اندیشی، زرعی سائنسدانوں کی کارکردگی اور کسانوں کی انتھک محنت کا ہی اچھا نتیجہ ہے کہ آج ہندوستان غذائی اجناس میں خود کفیل ہے۔ ہندوستان اناج، پھل، سبزیاں، دودھ، انڈے، مچھلی جیسی بہت سی اجناس پیدا کرنے والا نمایاں ملک ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ہند کسانوں کی فلاح و بہبود اور زراعت کے شعبے کی مجموعی ترقی کو اولین ترجیح دیتی آرہی ہے۔ زراعت کے شعبے میں اپنی جامع ترقی کے راستے کے ساتھ ہندوستان اپنے بہترین طریقوں سے دوسروں کو آشنا کرتا رہے گا اور دوسرے ممالک کے ساتھ دو طرفہ طور پر اور بین الاقوامی تنظیموں کے ساتھ مل کر صلاحیتوں کو بڑھاتا رہے گا تاکہ وہ بھی خود انحصاری اور خوراک سے محفوظ قوم بن سکیں۔ انہوں نے کہا کہ بھرپور زرعی تحقیق نے غذائی تحفظ کے مسئلے کو حل کرنے، کسانوں اور زراعت کے کارکنوں کی آمدنی بڑھانے اور لوگوں کی روزی کے محاذ پر بھی اہم کردار ادا کیا ہے۔ حکومت ہند کی طرف سے اختراعات، ڈیجیٹل زراعت، آب و ہوا کی اسمارٹ ٹیکنالوجیوں، زیادہ پیداوار، بایوفورٹیفائیڈ اقسام، زرعی تحقیق میں ٹھوس کوششوں کے ساتھ ملک کو زراعت کے شعبے میں خود کفیل بنانے کے ساتھ ہی زراعت کو پائیدار اور دوستانہ بنا کر کسانوں کی  کی زندگی اور معاش کو بہتر بنانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔

ملک کی انتہائی اہم وزیر اعظم کسان سمان نیدھی اسکیم کا ذکر کرتے ہوئے مرکزی وزیر جناب تومر نے کہا کہ اس کے تحت ملک بھر کے کروڑوں کسانوں کو سالانہ 6000 روپے دیے جا رہے ہیں۔ اور اب تک تقریباً 2.40 لاکھ کروڑ روپے کسانوں کے بینک کھاتوں میں جمع کرائے جا چکے ہیں۔ کسانوں کو کسان کریڈٹ کارڈ فراہم کرنے اور ان کے ذریعے تمام پی ایم-کسان استفادہ کنندگان کا احاطہ کرنے پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے کروڑوں کسانوں کو رعایتی ادارہ جاتی قرض فراہم کیا گیا ہے۔ وزیر اعظم جناب مودی کی قابل قیادت میں ہندوستان پائیدار پیداوار، خوراک کی حفاظت اور مٹی کی بہتر حالت پر زور دیتے ہوئے نامیاتی کھیتی اور قدرتی کھیتی کو بھی فروغ دے رہا ہے۔ چھوٹے اور پسماندہ کسانوں کو کسان گروپوں میں شامل کرکے ان کی معاشی صلاحیت کو بڑھانے کے لیے 10,000 نئی فارمر پروڈیوسر آرگنائزیشنوں (ایف پی اوز) کی تشکیل اور ان کے فروغ  کا منصوبہ شروع کیا گیا ہے۔ دیہی علاقوں میں بنیادی ڈھانچے کی ترقی کے لیے ایک لاکھ کروڑ روپے سے ایگریکلچر انفراسٹرکچر فنڈ قائم کیا گیا ہے۔ ہندوستان نے زراعت میں ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کے استعمال کو بڑھانے کے لیے کئی اقدامات کیے ہیں۔ زراعت میں نیشنل ای گورننس پلان، ایگری اسٹیک اور انڈیا ڈیجیٹل ایکو سسٹم فار ایگریکلچر وغیرہ کے تحت زیادہ تر اسکیموں کو ڈیجیٹل کیا جا رہا ہے اور ایک پلیٹ فارم پر لایا جا رہا ہے تاکہ کسان آسانی سے ان اسکیموں تک رسائی حاصل کر کے ان سے فائدہ اٹھا سکیں۔

انہوں نے کہا کہ کسانوں کو پردھان منتری فصل بیمہ یوجنا کے تحت انشورنس کوور فراہم کیا جا رہا ہے جس کے تحت روپے دیے جاتے ہیں۔ کسانوں کی مارکیٹ تک رسائی بڑھانے کے لیے الیکٹرانک نیشنل ایگریکلچر مارکیٹ  تیار کی گئی ہے۔ ہندوستان نے کسانوں کی آمدنی بڑھانے کے مقصد کے ساتھ نئے آبپاشی کے بنیادی ڈھانچے کی تشکیل، کھادوں کے متوازن استعمال سمیت زمین کی زرخیزی کو بچانے، فارم ٹو مارکیٹ کنیکٹیویٹی، آئی سی ٹی لنکیج وغیرہ کے پروگرام بھی شروع کیے ہیں۔ کسانوں، کھیتی کرنے والی خواتین اور دیہی نوجوانوں کو بااختیار بنانے کے وژن کو نئی ٹیکنالوجی اور طریقہ کار تیار کرکے بڑے پیمانے پر لیباریٹریوں سے زمین تک پہل کرکے آگے بڑھایا جا رہا ہے۔ فوڈ نیوٹریشن سیکورٹی کی اہمیت اور آب و ہوا کے تعلق سے انہوں نے ایس سی او ممالک پر اس بات کیلئے بھی زور دیا کہ وہ ہندوستان کی تجویز پر اقوام متحدہ کی طرف سے اعلان کردہ جوار کے بین الاقوامی سال کی تائید کریں۔ اسی کے ساتھ انہون نے یہ بھی کہا کہ ہندوستان کو دو پائیدار ترقی کے اہداف حاصل کرنے چاہئیں۔ ایک بھوک کو ختم کرنا اور دوئم تحفظ اور پرورش حاصل کرنے کے لیے طے شدہ خوراک فراہم کرنا۔ بائیو فورٹیفائیڈ اقسام مائیکرو نیوٹرینٹس سے بھرپور غذا کا ایک ذریعہ ہیں اور ملک میں غذائی قلت سے نمٹنے کے لیے اسے مسلسل فروغ دیا جا رہا ہے۔

میٹنگ کے آغاز میں زراعت اور کسانوں کی بہبود کی مرکزی وزارت کے سکریٹری جناب منوج آہوجا نے استقبالیہ خطبہ دیا۔ ایس سی او سیکرٹریٹ کے نمائندوں کے علاوہ مرکزی زراعت اور کسانوں کی بہبود کی وزارت کے اعلیٰ حکام اور ایس سی او کے رکن ممالک کے اعلیٰ حکام نے بھی میٹنگ میں شرکت کی۔

*****

 

U.No:5087

ش ح۔رف۔س ا


(Release ID: 1923974) Visitor Counter : 145


Read this release in: English , Marathi , Tamil