وزارت دفاع

وزیر اعظم نے نئی دہلی میں نیشنل ٹیکنالوجی ڈے 2023 کے موقع پر پروگرام کا افتتاح کیا


5,800 کروڑ روپے سے زیادہ کے متعدد سائنسی پروجیکٹوں کا سنگ بنیاد رکھا اور قوم کے نام وقف کیا

جناب نریندر مودی نے 25ویں یوم قومی ٹیکنالوجی پر یادگاری ڈاک ٹکٹ اور سکہ جاری کیا

’’ہمیں قوم کو وِکست اور آتم نربھر بنانا ہے‘‘

آج کے بچوں اور نوجوانوں کا جذبہ، توانائی اور صلاحیتیں ہندوستان کی بڑی طاقت ہیں: وزیر اعظم

پوکھرن جوہری تجربات نے یہ پیغام دیا کہ ہندوستان ایک امن پسند ملک ہے، لیکن وہ کسی کو اپنی خودمختاری، سالمیت اور اتحاد کو نقصان پہنچانے نہیں دے گا: وزیر دفاع

جناب راج ناتھ سنگھ نے ہندوستان کو مضبوط، خوشحال اور خود کفیل بنانے کے لیے ملک کے طاقتور انسانی وسائل کے زیادہ سے زیادہ استعمال پر زور دیا

Posted On: 11 MAY 2023 1:54PM by PIB Delhi

وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے 11 مئی 2023 کو نئی دہلی کے پرگتی میدان میں یوم قومی ٹیکنالوجی 2023 کے موقع پر پروگرام کا افتتاح کیا۔  اس اہم موقع پر، وزیر اعظم نے سنگ بنیاد رکھا اور 5,800 کروڑ روپے سے زیادہ کے ملک میں سائنسی اور تکنیکی ترقی سے متعلق متعدد پروجیکٹوں کو قوم کے نام وقف کیا۔ یہ ملک میں سائنسی اداروں کو مضبوط بنانے کے توسط سے وزیر اعظم کے ’آتم نربھر بھارت‘ کے وژن کے مطابق ہے۔

جن پروجیکٹوں کا سنگ بنیاد رکھا گیا ان میں لیزر انٹرفیرومیٹر گریوٹیشنل ویو آبزرویٹری – انڈیا (ایل آئی جی او - انڈیا)، ہنگولی؛  ہومی بھابھا کینسر ہوسپیٹل اینڈ ریسرچ سینٹر، جٹنی، اوڈیشہ؛ اور ٹاٹا میموریل اسپتال، ممبئی کا پلاٹینم جوبلی بلاک شامل ہیں۔

قوم کے نام وقف کردہ منصوبوں میں فِسن مولیبڈینم-99 پروڈکشن فیسیلٹی، ممبئی؛ ریئر اَرتھ پرماننٹ میگنیٹ پلانٹ، وشاکھاپٹنم؛ نیشنل ہیڈرون بیم تھیریپی فیسیلٹی، نوی ممبئی؛ ریڈیولوجیکل ریسرچ یونٹ، نوی ممبئی؛ ہومی بھابھا کینسر ہوسپیٹل اینڈ ریسرچ سینٹر، وشاکھاپٹنم؛ اور ویمن اینڈ چلڈرین کینسر ہوسپیٹل بلڈنگ، نوی ممبئی شامل ہیں۔

پروگرام کے دوران، وزیر اعظم نے ماضی قریب میں ہندوستان میں کی گئی سائنسی اور تکنیکی ترقیوں کی نمائش کرنے والے ایکسپو کا بھی افتتاح کیا اور واک تھرو بھی کیا۔ اس موقع پر انہوں نے ایک یادگاری ڈاک ٹکٹ اور سکہ بھی جاری کیا۔

حاضرین سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ 11 مئی ہندوستان کی تاریخ کے سب سے باوقار دنوں میں سے ایک ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ آج وہ دن ہے جب ہندوستان کے سائنس دانوں نے پوکھرن میں وہ شاندار کارنامہ انجام دیا جس سے پوری قوم کو فخر کا احساس ہوا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ میں وہ دن کبھی نہیں بھول سکتا جب اٹل جی نے ہندوستان کے کامیاب جوہری تجربے کا اعلان کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ پوکھرن جوہری تجربہ سے نہ صرف ہندوستان کو اپنی سائنسی صلاحیتوں کو ثابت کرنے میں مدد ملی بلکہ اس نے ملک کے عالمی قد کو بھی بڑھایا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ’اٹل جی کے الفاظ میں‘،’’ہم نے اپنے سفر کو کبھی نہیں روکا اور نہ ہی ہم نے ہمارے راستے میں آنے والے کسی چیلنج کے سامنے ہتھیار ڈالے ہیں۔‘‘ وزیراعظم نے ٹیکنالوجی کے قومی دن کے موقع پر ہر شہری کو مبارکباد دی۔

مستقبل کے منصوبوں کا ذکر کرتے ہوئے جن کا آج افتتاح کیا گیا، وزیر اعظم نے ممبئی میں نیشنل ہیڈرون بیم تھیریپی فیسیلٹی، اور ریڈیولوجیکل ریسرچ یونٹ، فِسن مولیبڈینم-99 پروڈکشن فیسیلٹی، وشاکھاپٹنم میں ریئر اَرتھ پرماننٹ میگنٹ  پلانٹ اور مختلف کینسر ریسرچ اسپتالوں کا ذکر کیا۔ انہوں نے کہا کہ جوہری ٹیکنالوجی کی مدد سے ملک کی ترقی کو آگے بڑھایا جائے گا۔ ایل آئی جی او – انڈیا کے بارے میں بات کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے ایل آئی جی او کو 21ویں صدی کی سب سے اہم سائنس اور ٹیکنالوجی پہل میں سے ایک قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ آبزرویٹری طلباء اور سائنسدانوں کے لیے تحقیق کے نئے مواقع لائے گی۔

وزیر اعظم نے دہرایا کہ آج امرت کال کے ابتدائی دور میں 2047 کے اہداف ہمارے سامنے واضح ہیں۔ وزیر اعظم نے ترقی، اختراع اور پائیدار ترقی کے اہداف کے لیے ایک جامع ماحولیاتی نظام بنانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ’’ہمیں قوم کو وِکست اور آتم نربھر بنانا ہے‘‘۔   انہوں نے ہر قدم پر ٹکنالوجی کی اہمیت کو اجاگر کیا اور کہا کہ ہندوستان اس سلسلے میں ایک جامع اور 360 ڈگری اپروچ کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ’’ہندوستان ٹیکنالوجی کو ملک کی ترقی کا ایک آلہ سمجھتا ہے، نہ کہ اپنا تسلط جمانے کا ذریعہ‘‘۔

آج کے پروگرام کے تھیم ’’اسکول ٹو اسٹارٹ اپس - نوجوان ذہنوں کو اختراع کے لیے روشن کرنا‘‘ کی تعریف کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ ہندوستان کے مستقبل کا فیصلہ آج کے نوجوان اور بچے کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ آج کے بچوں اور نوجوانوں کا جذبہ، توانائی اور صلاحیتیں ہندوستان کی بڑی طاقت ہیں۔ ڈاکٹر اے پی جے عبدالکلام کا حوالہ دیتے ہوئے، وزیر اعظم نے علم کی اہمیت پر زور دیا اور کہا کہ چونکہ ہندوستان ایک نالیج سوسائٹی کے طور پر ترقی کر رہا ہے، لہٰذا وہ برابر قوت کے ساتھ اقدامات بھی کر رہا ہے۔ انہوں نے نوجوانوں کے ذہنوں کو روشن کرنے کے لیے گزشتہ نو سالوں کے دوران ملک میں جو مضبوط بنیاد بنائی گئی ہے اس کی وضاحت کی۔

وزیر اعظم نے کہا کہ 700 اضلاع میں 10 ہزار سے زیادہ اے ٹی اے ایل ٹنکرنگ لیبز اختراعی نرسری بن چکی ہیں۔ مزید اہم بات یہ ہے کہ ان میں سے 60 فیصد لیبز سرکاری اور دیہی اسکولوں میں ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ اٹل ٹنکرنگ لیب میں 75 لاکھ سے زیادہ طلباء 12 لاکھ سے زیادہ اختراعی پروجیکٹوں پر محنت سے کام کر رہے ہیں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ یہ نوجوان سائنس دانوں کے اسکولوں سے نکل کر ملک کے کونے کونے تک پہنچنے کی علامت ہے اور اس بات پر زور دیا کہ یہ ہر ایک کا فرض ہے کہ وہ ان کا ہاتھ بٹائیں، ان کی صلاحیتوں کو پروان چڑھائیں اور ان کے نظریات کو عملی جامہ پہنانے میں ان کی مدد کریں۔ انہوں نے سیکڑوں اسٹارٹ اپس کا ذکر کیا جو اٹل انوویشن سینٹرز (اے آئی سی) میں لگائے گئے ہیں اور کہا کہ یہ ’نیو انڈیا‘ کی نئی تجربہ گاہوں کے طور پر ابھر رہے ہیں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ’’ہندوستان کے ٹنکر پرینیور جلد ہی دنیا کے سرکردہ کاروباری بن جائیں گے۔‘‘

محنت کی اہمیت پر مہارشی پتنجلی کا حوالہ دیتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ 2014 کے بعد کئے گئے اقدامات کے نتیجے میں سائنس اور ٹیکنالوجی کے میدان میں بڑی تبدیلیاں آئی ہیں۔ ’’اسٹارٹ اپ انڈیا مہم، ڈیجیٹل انڈیا، اور قومی تعلیمی پالیسی ہندوستان کو ان میدانوں میں نئی بلندیوں کو حاصل کرنے میں مدد کرتی ہیں‘‘۔ جناب مودی نے کہا کہ سائنس کتابوں سے نکل رہی ہے اور تجربات کے ذریعے پیٹنٹ میں بدل رہی ہے۔ وزیر اعظم نے بتایا کہ پیٹنٹ 10 سال پہلے کے سالانہ 4,000 سے بڑھ کر آج 30,000 سے زیادہ ہو گئے ہیں۔ اسی عرصے میں ڈیزائنوں کا رجسٹریشن 10,000 سے بڑھ کر 15,000 ہوگیا ہے۔ ٹریڈ مارکس کی تعداد  70,000 کم، سے بڑھ کر 2,50,000 سے زیادہ ہو گئی ہے ۔

جناب مودی نے کہا کہ ’’آج کا ہندوستان ہر اس سمت میں آگے بڑھ رہا ہے جو ایک ٹیک لیڈر بننے کے لیے ضروری ہے‘‘۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں ٹیک انکیوبیشن مراکز کی تعداد 2014 میں تقریباً 150 سے بڑھ کر آج 650 سے زیادہ ہو گئی ہے۔ وزیر اعظم نے یہ بھی بتایا کہ ہندوستان کا گلوبل انوویشن انڈیکس رینک 81 ویں سے 40 ویں پوزیشن پر چلا گیا ہے جہاں ملک کے نوجوان اپنے ڈیجیٹل وینچر اور اسٹارٹ اپس قائم کر رہے ہیں۔ 2014 کے ساتھ موازنہ کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے ذکر کیا کہ ملک میں اسٹارٹ اپس کی تعداد تقریباً 100 سے بڑھ کر آج ایک لاکھ تسلیم شدہ اسٹارٹ اپس تک پہنچ گئی ہے اور اس نے ہندوستان کو دنیا کے تیسرے سب سے بڑے اسٹارٹ اپ ماحولیاتی نظام میں تبدیل کردیا ہے۔ ہندوستان کی قابلیت اور ہنر کا ذکر کرتے ہوئے وزیر اعظم نے نشان دہی کی کہ یہ ترقی ایک ایسے وقت میں ہوئی ہے جب دنیا معاشی غیر یقینی کی صورت حال سے نبرد آزما ہے۔ اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ موجودہ لمحہ پالیسی سازوں، سائنسی برادری، ملک بھر میں پھیلی ہوئی ریسرچ لیب اور نجی شعبے کے لیے انتہائی قیمتی ہے، وزیر اعظم نے اس بات کا اعادہ کیا کہ اگرچہ اسکول سے اسٹارٹ اپ کا سفر طلباء ہی کریں گے حصص داروں کو ہر وقت ان کی رہنمائی اور حوصلہ افزائی کرنی چاہیے۔ وزیر اعظم نے اس کاز کے لیے اپنی مکمل حمایت کا اعلان کیا۔

وزیر اعظم نے کہا کہ جب ہم ٹیکنالوجی کے سماجی تناظر کو مدنظر رکھتے ہوئے آگے بڑھتے ہیں تو ٹیکنالوجی بااختیار بنانے کا ایک طاقتور ذریعہ بن جاتی ہے۔ یہ عدم توازن کو دور کرنے اور سماجی انصاف کو فروغ دینے کا ذریعہ بنتی ہے۔ وزیر اعظم نے اس وقت کو یاد کیا جب ٹیکنالوجی عام شہریوں کی پہنچ سے باہر تھی اور ڈیبٹ، کریڈٹ کارڈ جیسی چیزیں اسٹیٹس سمبل تھیں۔ لیکن آج یو پی آئی اپنی سادگی اور سہل کاری کی وجہ سے ایک نیا معمول بن گیا ہے۔ آج بھارت سب سے زیادہ ڈیٹا استعمال کرنے والے ممالک میں شامل ہے۔ دیہی صارفین کی تعداد نے شہری صارفین کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔ جے اے ایم ٹرینیٹی، جی ای ایم پورٹل، کوون پورٹل، ای- این اے ایم ٹیکنالوجی کو شمولیت کا وسیلہ بنا رہے ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ ٹیکنالوجی کے درست استعمال سے معاشرے کو نئی طاقت ملتی ہے، آج حکومت زندگی کے ہر مرحلے میں خدمات کی فراہمی کے لیے ٹیکنالوجی کا استعمال کر رہی ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ  آن لائن برتھ سرٹیفکیٹ، ای پاٹھ شالہ اور دکشا ای لرننگ پلیٹ فارم، اسکالرشپ پورٹل، ملازمت کے دوران یونیورسل ایکسس نمبر، طبی علاج کے لیے ای سنجیونی، اور بزرگوں کے لیے جیون پرمان، جیسے حل ہر قدم پر شہریوں کی مدد کر رہے ہیں۔ انہوں نے ایزی پاسپورٹ، ڈیجی یاترا، اور ڈیجی لاکر جیسے اقدامات کے بارے میں گفتگو کی اور انھیں زندگی میں آسانی بڑھانے والے اقدامات کی مثالیں قرار دیا۔

ٹکنالوجی کی دنیا میں تیزی سے ہونے والی تبدیلیوں کا ذکر کرتے ہوئے وزیر اعظم نے یقین ظاہر کیا کہ ہندوستان کے نوجوان اس رفتار کو پورا کرنے اور اسے عبور کرنے میں ملک کی قیادت کریں گے۔ انہوں نے نئے گیم چینجرز کے طور پر ابھرے اے آئی ٹولز، صحت کے شعبے میں لامحدود امکانات، اور ڈرون ٹیکنالوجی میں ہونے والی نئی ایجادات، اور علاج کے شعبوں کا ذکر کیا اور کہا کہ ہندوستان کو ایسی انقلابی ٹیکنالوجی میں آگے بڑھنا چاہیے۔

دفاع کے شعبے میں خود انحصاری کے ہندوستان کے ہدف کا ذکر کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے دفاعی عمدگی کے لیے اختراعات (آئی ڈیکس) کا ذکر کیا اور خوشی کا اظہار کیا کہ وزارت دفاع نے آئی ڈیکس سے 350 کروڑ روپے سے زیادہ کی 14 اختراعات حاصل کی ہیں۔ وزیر اعظم نے آئی- کرئیٹ اور ڈی آر ڈی او ینگ سائنٹسٹس لیبز جیسے اقدامات کا ذکر کیا اور کہا کہ ان کوششوں کو ایک نئی سمت دی جا رہی ہے۔ خلائی شعبے میں نئی اصلاحات کا ذکر کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ ہندوستان ایک عالمی گیم چینجر کے طور پر ابھر رہا ہے اور ایس ایس ایل وی اور پی ایس ایل وی آربیٹل پلیٹ فارم جیسی ٹیکنالوجیز کو نمایاں کر رہا ہے۔ جناب مودی نے خلائی شعبے میں نوجوانوں اور اسٹارٹ اپس کے لیے نئے مواقع فراہم کرنے کی ضرورت پر زور دیا اور کوڈنگ، گیمنگ اور پروگرامنگ کے شعبوں میں قیادت کرنے پر بھی زور دیا۔ وزیر اعظم نے ایسے وقت میں پی ایل آئی اسکیم جیسے پالیسی سطح کے اقدامات پر بھی روشنی ڈالی جب ہندوستان سیمی کنڈکٹرز جیسے نئے مواقع میں اپنی موجودگی بڑھا رہا ہے۔

اختراع اور سکیورٹی میں ہیکاتھون کے کردار پر روشنی ڈالتے ہوئے، وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ حکومت ہیکاتھون کلچر کو مسلسل فروغ دے رہی ہے، جہاں طلباء نئے چیلنجز کا سامنا کرتے ہیں اور اس کے لیے سہارا دینے اور ایک فریم ورک بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے مشورہ دیا کہ اٹل ٹنکرنگ لیبز سے باہر آنے والے نوجوانوں کے مسائل کو حل کرنے کے لیے ایک ادارہ جاتی نظام وضع کیا جائے۔ وزیراعظم نے سوال کیا کہ ’’کیا ہم اسی طرح ملک میں مختلف علاقوں میں 100 لیب کی نشان دہی کر سکتے ہیں، جنہیں نوجوانوں کے ذریعے برسرعمل بنایا جائے؟‘‘ صاف توانائی اور قدرتی کاشت کاری کے خصوصی توجہ کے شعبوں کو اجاگر کرتے ہوئے وزیر اعظم نے ریسرچ اور ٹیکنالوجی کو فروغ دینے پر زور دیا۔ اپنے خطاب کے اختتام پر وزیراعظم نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ قومی ٹیکنالوجی ہفتہ ان امکانات کو عملی جامہ پہنانے میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔

اپنے خطاب میں وزیر دفاع جناب راج ناتھ سنگھ نے زور دے کر کہا کہ 1998 کے پوکھرن جوہری تجربات نے دنیا کو یہ پیغام دیا کہ اگرچہ ہندوستان ایک امن پسند ملک ہے، جو ’وسودھیو کٹم بکم‘  اور ’اہنسا پرمو دھرما‘ میں یقین رکھتا ہے، لیکن وہ کسی کو اس بات کی اجازت نہیں دے گا کہ وہ ملک کی خودمختاری، سالمیت اور اتحاد کو نقصان پہنچاسکے۔

وزیر دفاع نے کہا کہ ہندوستان نے نہ صرف اپنے لیے امن کی خواہش کی ہے بلکہ دنیا کو امن کا پیغام دیا ہے۔ بھگوان بدھ اور بابائے قوم مہاتما گاندھی جیسے صاحب بصیرت افراد دنیا کے لیے ہندوستان کا تحفہ ہیں۔ ہم نے نہ کبھی کسی ملک پر حملہ کیا اور نہ ہی اسے غلام بنایا۔ لیکن، پوکھرن تجربات نے یہ پیغام دیا کہ ہم اپنے وقار کے خلاف اٹھائے گئے ہر قدم کا مناسب جواب دیں گے۔

جناب راج ناتھ سنگھ نے یوم قومی ٹیکنالوجی کو ملک کی تکنیکی کامیابیوں کا اعتراف گردانتے ہوئے سائنسی نقطہ نظر کو اپنانے کے لیے ایک تحریک قرار دیا۔ انہوں نے کسی قوم کی ترقی میں سائنس کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے اسے طاقت کا سرچشمہ بتایا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ سائنسی نقطہ نظر نوجوانوں کو قوم کی تعمیر میں اپنا حصہ ڈالنے کی تحریک دیتا ہے اور ہمہ گیر ترقی کو یقینی بناتا ہے۔

وزیر دفاع کا خیال تھا کہ ہندوستان، ڈیموگرافک ڈیویڈنڈ کے مرحلے سے گزر رہا ہے، وہ ایک طاقتور انسانی وسائل رکھتا ہے، جس نے اسے عالمی سطح پر ایک باوقار مقام تک پہنچایا ہے۔ انہوں نے ایک مضبوط، خوشحال اور ترقی یافتہ ہندوستان کے مقصد کو حاصل کرنے کے لیے اس انسانی وسائل کے زیادہ سے زیادہ استعمال پر زور دیا۔

جناب راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی قیادت میں ہم جئے جوان، جئے کسان، جئے وگیان اور جئے انوسندھان کے عزم کے ساتھ آگے بڑھ رہے ہیں۔ عالمی سطح پر ہمارے قد میں اضافہ ہوا ہے اور دنیا ہندوستان میں امید کی ایک نئی کرن دیکھ رہی ہے۔ ہم ایک مضبوط اور خودکفیل ’نئے ہندوستان‘ کی تعمیر کے اپنے وژن کو پورا کرنے میں کامیاب ہوں گے۔

تقریب کا مقام پرگتی میدان (ہال نمبر 5 اور 4)، نئی دہلی ہے۔ اٹل انوویشن مشن، نیتی آیوگ، ڈی ایس ٹی، ڈی آر ڈی او، ڈی او ایس، ڈی اے ای، سی ایس آئی آر، ڈی بی ٹی، ایم او ای ایس، ڈی او ٹی، ایم ای آئی ٹی وائی، اے آئی سی ٹی ای اور ڈی پی آئی آئی ٹی نامی حصص دار وزارتیں اور محکمے اس عظیم الشان نمائش میں حصہ لے رہے ہیں۔

ایک ڈی آر ڈی او پویلین قائم کیا گیا ہے، جس میں 30 سے زیادہ ڈی آر ڈی او لیبارٹریز، پانچ ڈی آر ڈی او ینگ سائنٹسٹ لیبارٹریز (ڈی وائی ایس ایل)، ٹیکنالوجی ڈیولپمنٹ فنڈ (ٹی ڈی ایف)  ، ڈی آر ڈی او انڈسٹری اکیڈمیا-سینٹر آف ایکسی لینس (ڈی آئی اے- سی او ای) اور برہموس، تقریب کے تھیم کے مطابق مقامی طور پر ڈیزائن اور ڈیولپ کئے گئے سسٹمز، ٹیکنالوجیز اور اختراعات کی نمائش کر رہے ہیں۔ حالیہ برسوں میں صنعت کے ساتھ مل کر ڈی آر ڈی او کے ذریعے تیار کی گئی متعدد ٹیکنالوجیز اور مصنوعات کی نمائش کی جا رہی ہے۔ ٹی ڈی ایف اور ڈی آئی اے- سی او ای کے تحت  12 ایم ایس ایم ای اور صنعتیں اس میں حصہ لے رہی ہیں۔

باوقار اٹل انوویشن مشن (اے آئی ایم) میں، ڈی آر ڈی او، ڈی ای بی ای ایل، بنگلورو کے تیار کردہ ایکسوس کیلیٹن، اور اے آئی پر مبنی آڈیو ٹرانسکرپشن ٹرانسلیشن فار ایئر بورن کمیونی کیشن سسٹم میزرس  (سی ایس ایم) اور اس سے منسلک اے آئی ٹول باکسز کی نمائش کر رہا ہے، جو سی اے بی ایس بنگلور کے ذریعہ تیار کیا گیا ہے۔ اس میں  ایس ایس پی ایل دہلی کے ذریعہ تیار کردہ لیزر پر مبنی زیر آب مواصلاتی نظام (انڈر واٹر کمیونی کیشن سسٹم)؛ اور ڈی وائی ایس ایل- اے آئی کے ذریعے تیار کردہ انٹرنیٹ آف بیٹلفیلڈ تھنگس (آئی او بی ٹی)   کی بھی نمائش کی جارہی ہے۔ ڈی آر ڈی او 13 مئی کو صنعت اور اکیڈمی سے تعلق رکھنے والے ڈی وائی ایس ایل ڈائریکٹرز اور مقررین کے ذریعہ موٹیویشنل ٹاکس (حوصلہ افزا بات چیت) کا بھی اہتمام کرے گا۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/PIC2UV9B.jpg

******

ش ح۔ م م۔ م ر

U-NO. 5032



(Release ID: 1923407) Visitor Counter : 137