کامرس اور صنعت کی وزارتہ

اسٹارٹ اپ انڈیا کے آغاز کے بعد سے 92,000 سے زیادہ اداروں کو اسٹارٹ اپ کے طور پر تسلیم کیا گیا ہے

Posted On: 05 APR 2023 5:51PM by PIB Delhi

کامرس اور صنعت کے مرکزی وزیر مملکت جناب سوم پرکاش نے آج لوک سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں یہ جانکاری دی ہے کہ حکومت نے ملک کے اسٹارٹ اپ ایکو سسٹم میں اختراعات، اسٹارٹ اپس کو فروغ دینے اور نجی سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کے لیے ایک مضبوط ماحولیاتی نظام کی تعمیر کے ارادے کے ساتھ 16 جنوری 2016 کو اسٹارٹ اپ انڈیا پہل شروع کی۔

جی ایس آر  کے تحت مقرر کردہ اہلیت کی شرائط کے مطابق نوٹیفکیشن 127(ای) مورخہ 19 فروری 2019، صنعت اور اندرونی تجارت کے فروغ کے محکمے(ڈی پی آئی آئی ٹی) کے ذریعہ اسٹارٹ اپ انڈیا اقدام کے تحت اداروں کو ‘اسٹارٹ اپ’ کے طور پر تسلیم کیا گیا ہے۔ 2016 میں اسٹارٹ اپ انڈیا پہل کے آغاز کے بعد سے، ڈی پی آئی آئی ٹی نے 28 فروری 2023 تک 92,683 اداروں کو اسٹارٹ اپ کے طور پر تسلیم کیا ہے۔

پچھلے پانچ سالوں میں ملک میں تسلیم شدہ اسٹارٹ اپس کی تعداد درج ذیل ہے:

ڈی پی آئی آئی ٹی کے ذریعہ اسٹارٹ اپس کی حیثیت سے منظور کئے جانے والے اداروں کی تعداد

2018

2019

2020

2021

2022

8,635

11,279

14,498

20,046

26,542

 

باقاعدہ کاروباروں کو اکثر کام کاج  کے مخصوص برسوں میں کامیابی یا ناکامی سے  جانچا جاتا ہے، جب کہ اسٹارٹ اپس اور اسکیل اپس (قائم شدہ  اسٹارٹ اپ) کو زیادہ درست طریقے سے کسی خاص مرحلے میں ناکامی یا کامیابی سے جانچا جاتا ہے جس کی وجہ سے ہر قسم کے نئے کاروبار اور ان کی ناکامی کی شرح کو کسی بھی سطح کی درستگی کے ساتھ شامل کرنے والے اعدادوشمار کو اکٹھا کرنا مشکل ہوجاتا ہے۔ لہٰذا، سٹارٹ اپس کی کامیابی یا ناکامی کے حوالے سے معلومات کو حکومت مرکزی طور پر برقرار نہیں رکھتی ہے۔

اسٹارٹ اپ انڈیا پہل  16 جنوری 2016 کو شروع کی گئی تھی جس کا مقصد ملک میں اختراعات اورا سٹارٹ اپس کو فروغ دینے کے لیے ایک مضبوط ماحولیاتی نظام کی تعمیر کرنا ہے جو پائیدار اقتصادی ترقی کو آگے بڑھا سکے گا اور بڑے پیمانے پر روزگار کے مواقع پیدا کرے گا۔ اسٹارٹ اپ انڈیا پہل کے تحت ملک بھر میں اسٹارٹ اپس کو فروغ دینے کے لیے حکومت کی جانب سے شروع کیے گئے مختلف پروگراموں کی تفصیلات ذیل میں دی گئی ہیں۔

اسٹارٹ اپ انڈیا پہل کے تحت نافذ کیے گئے پروگرام

حکومت کی جانب سے اسٹارٹ اپس کو فروغ دینے کے لیے ملک بھر میں اسٹارٹ اپ انڈیا پہل کے تحت شروع کیے گئے مختلف پروگراموں کی تفصیلاتدرج ذیل ہیں:

اسٹارٹ اپ انڈیا ایکشن پلان: اسٹارٹ اپ انڈیا کے لیے ایک ایکشن پلان کی 16 جنوری 2016 کو نقاب کشائی کی گئی۔ ایکشن پلان میں 19 ایکشن آئٹمز شامل ہیں جو مختلف شعبوں میں پھیلے ہوئے ہیں جیسے کہ ‘‘ سادہ کاری  اور امداد کی فراہمی ’’، ‘‘فنڈنگ ​​سپورٹ اور مراعات’’ اور ‘‘صنعت-  تعلیمی برادری  شراکت داری  اور انکیوبیشن’’۔ ایکشن پلان نے حکومت کی مدد، اسکیموں اور ترغیبات کی بنیاد رکھی جس کا تصور ملک میں ایک متحرک اسٹارٹ اپ ماحولیاتی نظام کی تشکیل کے لیے کیا گیا تھا۔

اسٹارٹ اپس اسکیم کے لیے فنڈز کا فنڈ(ایف ایف ایس): حکومت نے 10,000 کروڑ روپے کے مجموعے  کے ساتھ اسٹارٹ اپس کی فنڈنگ ​​کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے ایف ایف ایس قائم کیا ہے۔ ڈی پی آئی آئی ٹی  مانیٹرنگ ایجنسی ہے اور ہندوستان کی  چھوٹی صنعتوں کی  ترقیات سے متعلق بینک (ایس آئی ڈی بی آئی) ایف ایف ایس  کے کام کاج کو چلانے کی ذمہ داری بھی اس کی ہے۔ ۔ اسکیم کی پیشرفت اور فنڈز کی دستیابی کی بنیاد پر 14ویں اور 15ویں مالیاتی کمیشن کے دوران 10,000 کروڑ روپے کے بقدر کل رقم  فراہم کیے جانے کا تصور کیا گیا ہے۔ اس نے نہ صرف ابتدائی مرحلے، بیج کے مرحلے اور ترقی کے مرحلے میں اسٹارٹ اپس کے لیے سرمایہ دستیاب کرایا ہے بلکہ اس نے گھریلو سرمائے کو بڑھانے، غیر ملکی سرمائے پر انحصار کو کم کرنے اور گھریلو اور نئے وینچر کیپیٹل فنڈز کی حوصلہ افزائی کرنے کے حوالے سے بھی ایک محرک کا کردار ادا کیا ہے۔

اسٹارٹ اپس کے لیے کریڈٹ گارنٹی اسکیم (سی جی ایس ایس ): حکومت نے ڈی پی آئی آئی ٹی  تسلیم شدہ اسٹارٹ اپس کو شیڈول کمرشل بینکوں، غیر بینکنگ مالیاتی کمپنیوں(این بی ایف سیز) اور وینچر ڈیبٹ فنڈز(وی ڈی ایف ایس) کے ذریعے قرض کی ضمانت فراہم کرنے کے لیے۔ ایس ای بی آئی رجسٹرڈ متبادل سرمایہ کاری فنڈز کے تحت اسٹارٹ اپس کے لیے کریڈٹ گارنٹی اسکیم قائم کی ہے۔ سی جی ایس ایس کا مقصد اہل قرض دہندگان یعنی ڈی پی آئی آئی ٹی تسلیم شدہ اسٹارٹ اپس کی مالی اعانت کے لیے ممبر انسٹی ٹیوشنز (ایم آئیز) کے ذریعے بڑھائے گئے قرضوں کے حوالے سے  ایک مخصوص حد تک کریڈٹ گارنٹی فراہم کرنا ہے۔

ریگولیٹری اصلاحات: حکومت کی طرف سے 2016 سے لے کر اب تک 50 سے زیادہ ریگولیٹری اصلاحات کی گئی ہیں تاکہ کاروبار کرنے میں آسانی، سرمایہ بڑھانے میں آسانی اور اسٹارٹ اپ ایکو سسٹم کے لیے تعمیل کے بوجھ کو کم کیا جا سکے۔

خریداری میں آسانی: خریداری میں آسانی پیدا کرنے کے لیے، مرکزی وزارتوں/محکموں کو ہدایت کی جاتی ہے کہ وہ تمام ڈی پی آئی آئی ٹی  تسلیم شدہ اسٹارٹ اپس کے لیے پیشگی ٹرن اوور اور پبلک پروکیورمنٹ میں پیشگی تجربہ کی شرائط میں نرمی کریں جو معیار اور تکنیکی خصوصیات کو پورا کرنے کے ساتھ مشروط ہے۔ مزید برآں، گورنمنٹ ای-مارکیٹ پلیس (جی ایم) اسٹارٹ اپ رن وے تیار کیا گیا ہے جو اسٹارٹ اپس کے لیے حکومت کو براہ راست مصنوعات اور خدمات فروخت کرنے کے لیے ایک وقف  ادارہ ہے۔

دانشورانہ املاک کے تحفظ کے لیے معاونت: اسٹارٹ اپس پیٹنٹ درخواست کی تیز رفتار جانچ اور تصرف کے اہل ہیں۔ حکومت نے اسٹارٹ اپس دانشورانہ  املاک تحفظ(ایس آئی پی پی)  کا آغاز کیا جو سٹارٹ اپس کو صرف قانونی فیس ادا کر کے مناسب  دانشورانہ املا (آئی پی)  دفاتر میں رجسٹرڈ سہولت کاروں کے ذریعے پیٹنٹ، ڈیزائن اور ٹریڈ مارک کے لیے درخواستیں دائر کرنے میں سہولت فراہم کرتا ہے۔ اس اسکیم کے تحت سہولت کار مختلف دانشورانہ املاک کے حقوق( آئی پی آرز ) کے بارے میں عمومی مشاورت اور دوسرے ممالک میں آئی پی آر کے تحفظ اور فروغ کے بارے میں معلومات فراہم کرنے کے ذمہ دار ہیں۔ حکومت کسی بھی تعداد میں پیٹنٹ، ٹریڈ مارک یا ڈیزائن کے لیے سہولت کاروں کی پوری فیس برداشت کرتی ہے، اور اسٹارٹ اپ صرف قابل ادائیگی قانونی فیس کی لاگت برداشت کرتے ہیں۔ اسٹارٹ اپ کو پیٹنٹ فائل کرنے میں 80فیصدچھوٹ اور دیگر کمپنیوں کے مقابلے ٹریڈ مارک فائل کرنے میں 50فیصد چھوٹ فراہم کی جاتی ہے۔

لیبر اور ماحولیاتی قوانین کے تحت سیلف سرٹیفیکیشن(خود توثیقی): سٹارٹ اپس کو  9  محنت سے متعلق  اور 3 ماحولیاتی قوانین کے تحت ان کو شامل کئے جانے کی تاریخ سے 3 سے 5 سال کی مدت کے لیے خود تصدیق کرنے کی اجازت ہے۔

تین( 3 ) سال کے لیے انکم ٹیکس چھوٹ: یکم اپریل 2016 کو یا اس کے بعد شامل کردہ اسٹارٹ اپ انکم ٹیکس سے چھوٹ کے لیے درخواست دے سکتے ہیں۔ جن تسلیم شدہ اسٹارٹ اپس کو  بین وزارتی (انٹر منسٹریل) بورڈ سرٹیفکیٹ دیا جاتا ہے ان کو انکم ٹیکس سے 10 سالوں میں سے مسلسل 3 سالوں کے لیےانکم ٹیکس سے استثنیٰ دیا جاتا ہے ۔

ہندوستانی اسٹارٹ اپس کے لئے  بین الاقوامی مارکیٹ تک رسائی: اسٹارٹ اپ انڈیا پہل کے تحت کلیدی مقاصد میں سے ایک ہندوستانی اسٹارٹ اپ ایکو سسٹم کو مختلف  رابطہ کاری   ماڈلز کے ذریعہ عالمی اسٹارٹ اپ ماحولیاتی نظام سے مربوط کرنے میں مدد کرنا ہے۔ یہ بین الاقوامی حکومت سے حکومت کی شراکت داری، بین الاقوامی فورمز میں شرکت اور عالمی تقریبات کی میزبانی کے باوجود کیا گیا ہے۔ اسٹارٹ اپ انڈیا نے 15 سے زیادہ ممالک کے ساتھ روابط  شروع کیے ہیں جو پارٹنر ممالک کے اسٹارٹ اپس کے لیے نرم شرائط پر قرض دینے والے پلیٹ فارم فراہم کرتے ہیں اور  ایک دوسرے کے ساتھ  تعاون کو فروغ دینے میں مدد کرتے ہیں۔

اسٹارٹ اپس کے لیے تیز تر مشن کی تکمیل: حکومت نے اسٹارٹ اپس کو ‘فاسٹ ٹریک فرموں’ کے طور پر  مشتہر  کیا ہے جس سے وہ دیگر کمپنیوں کے لیے مختص 180 دنوں کے مقابلے 90 دن کے اندر کام ختم کر سکتے ہیں۔

اسٹارٹ اپ انڈیا ہب: حکومت نے 19 جون 2017 کو ایک اسٹارٹ اپ انڈیا آن لائن ہب کا آغاز کیا جو ہندوستان میں کاروباری ماحولیاتی نظام کے تمام  متعلقہ فریقوں کے لیے ایک دوسرے تک پہنچنے، جڑنے اور ان سے منسلک ہونے کے لیے اپنی نوعیت کا ایک آن لائن پلیٹ فارم ہے۔ آن لائن ہب اسٹارٹ اپس، سرمایہ کاروں، فنڈز، سرپرستوں، تعلیمی اداروں، انکیوبیٹرز، ایکسلریٹروں، کارپوریٹس، سرکاری اداروں وغیرہ کی میزبانی کرتا ہے۔

ایکٹ (2019) کے سیکشن 56 کی ذیلی دفعہ (2) کی شق (بی)VII کے مقصد کے لیے مستثنیٰ: ایک ڈی پی آئی آئی ٹی  تسلیم شدہ اسٹارٹ اپ انکم ٹیکس ایکٹ کے سیکشن 56(2)(بی vii) کی دفعات سے استثنیٰ کا اہل ہے۔

اسٹارٹ اپ انڈیا شوکیس: اسٹارٹ اپ انڈیا شوکیس ملک کے سب سے زیادہ امید افزا اسٹارٹ اپس کے لیے ایک آن لائن دریافت پلیٹ فارم ہے جسے مختلف پروگراموں کے ذریعے اسٹارٹ اپس کے لیے ورچوئل پروفائلز کی شکل میں نمائش کے لیے منتخب کیا گیا ہے۔ پلیٹ فارم پر دکھائے گئے اسٹارٹ اپس واضح طور پر اپنے شعبوں میں بہترین کے طور پر اُبھرے ہیں۔ یہ اختراعات مختلف جدید شعبوں میں پھیلی ہوئی ہیں جیسے تعلیمی ٹیکنالوجی، صحت ٹیکنالوجی، سماجی اثر، کاروباری ٹیکنالوجی،مالیاتی ٹیکنالوجی، اور دیگر۔ یہ ا سٹارٹ اپ اہم مسائل کو حل کر رہے ہیں اور اپنے اپنے شعبوں میں غیر معمولی جدت طرازی  کا مظاہرہ کیا ہے۔ ایکو سسٹم کے متعلقہ فریقوں نے ان اسٹارٹ اپس کی پرورش اور حمایت کی ہےاور  اس طرح اس پلیٹ فارم پر ان کی موجودگی کی تصدیق کی ہے۔

نیشنل ا سٹارٹ اپ ایڈوائزری کونسل: حکومت نے جنوری 2020 میں نیشنل  اسٹارٹ اپ ایڈوائزری کونسل کے آئین کو مشتہر  کیا تاکہ ملک میں پائیدار معاشی نمو کو آگے بڑھانے اور بڑے پیمانے پر روزگار کے مواقع پیدا کرنے کے لیے ملک میں جدت طرازی اور  اسٹارٹ اپس کی پرورش کے لیے ایک مضبوط ماحولیاتی نظام کی تعمیر کے لیے ضروری اقدامات پر حکومت کو مشورہ دیا جائے۔ سابقہ ​​اراکین کے علاوہ، کونسل میں متعدد غیر سرکاری اراکین ہیں، جو اسٹارٹ اپ ایکو سسٹم کے مختلف شراکت داروں  کی نمائندگی کرتے ہیں۔

اسٹارٹ اپ انڈیا: آگے کا راستہ: اسٹارٹ اپ انڈیا:  پھر آگے کا راستہ اسٹارٹ اپ انڈیا کے 5 سال کے جشن میں 16 جنوری 2021 کو منظر عام پر آیا جس میں اسٹارٹ اپس کے لیے کاروبار کرنے میں آسانی کو فروغ دینے کے قابل عمل منصوبے، مختلف اصلاحات کو انجام دینے میں ٹیکنالوجی کا بڑا کردار، تعمیرات  متعلقہ فریقوں  کی صلاحیتیں اور ڈیجیٹل آتم نر بھر بھارت کو فعال کرنا شامل ہیں ۔

 اسٹارٹ اپ انڈیا سیڈ فنڈ ا سکیم (ایس آئی ایس ایف ایس): کسی انٹرپرائز کی ترقی کے ابتدائی مراحل میں کاروباریوں کے لیے سرمائے کی آسان دستیابی ضروری ہے۔ اس مرحلے پر درکار سرمایہ اکثر اچھے کاروباری آئیڈیاز کے ساتھ اسٹارٹ اپس کے لیے کرو یا مرو کی صورت حال پیش کرتا ہے۔ اس اسکیم کا مقصد سٹارٹ اپس کو تصور کے ثبوت، اولین نمونے کی تیاری ، مصنوعات کاآزمائشی تجربہ ، مارکیٹ میں داخلے اور کمرشلائزیشن کے لیے مالی مدد فراہم کرنا ہے۔ ایس آئی ایس ایف ایس اسکیم کے تحت 2022-2021  سے شروع ہونے والے 4 سال کی مدت کے لیے 945 کروڑ روپے کی منظوری دی گئی ہے۔

نیشنل ا سٹارٹ اپ ایوارڈز(این ایس اے): نیشنل ا سٹارٹ اپ ایوارڈز شاندار اسٹارٹ اپس اور ایکو سسٹم کے اہل کاروں کو پہچاننے اور انعام دینے کی  ایک پہل ہے جو جدید پروڈکٹس یا سہولیات اور توسیع پذیر انٹرپرائزز بنا رہے ہیں، جن میں روزگار پیدا کرنے یا دولت کی تخلیق کی اعلیٰ صلاحیت ہے، جو قابل پیمائش سماجی اثرات کا مظاہرہ کرتے ہیں۔ ہینڈ ہولڈنگ سپورٹ مقابلوں میں  کامیاب ہونے والے اداروں کو  مختلف ٹریکس  یعنی  ۔ انویسٹر کنیکٹ، مینٹرشپ، کارپوریٹ کنیکٹ، گورنمنٹ کنیکٹ، بین الاقوامی مارکیٹ تک رسائی، ریگولیٹری سپورٹ، دوردرشن پر اسٹارٹ اپ چیمپئنز اور اسٹارٹ اپ انڈیا شوکیس وغیرہ میں فراہم کی جاتی ہے۔

ریاستوں کا اسٹارٹ اپ رینکنگ فریم ورک(ایس آر ایف): ریاستوں کا اسٹارٹ اپ رینکنگ فریم ورک مسابقتی وفاقیت کی طاقت کو بروئے کار لانے اور ملک میں ایک پھلتا پھولتا اسٹارٹ اپ ایکو سسٹم بنانے کے لیے ایک منفرد پہل ہے۔ درجہ بندی میں اختیار کئے جانے والے طور طریقوں  کے بڑے مقاصد ریاستوں کو اچھے طریقوں کی شناخت، سیکھنے اور تبدیل کرنے میں سہولت فراہم کرنا، اسٹارٹ اپ ایکو سسٹم کو فروغ دینے اور ریاستوں کے درمیان مسابقت کو فروغ دینے کے لیے ریاستوں کی طرف سے پالیسی مداخلت کو اُجاگر کرنا ہے۔

دوردرشن پر اسٹارٹ اپ چیمپئنز: دوردرشن پر اسٹارٹ اپ چیمپئنز پروگرام ایک گھنٹے کا ہفتہ وار پروگرام ہے جس میں ایوارڈ یافتہ/قومی طور پر تسلیم شدہ اسٹارٹ اپس کی کہانیاں شامل ہیں۔ اسے دوردرشن نیٹ ورک چینلز پر ہندی اور انگریزی دونوں زبانوں میں نشر کیا جاتا ہے۔

اسٹارٹ اپ  انڈیا اختراع کاری ہفتہ: حکومت نیشنل اسٹارٹ اپ ڈے کے آس پاس اسٹارٹ اپ انڈیا انوویشن ہفتہ کا اہتمام کرتی ہے۔ 16 جنوری، بنیادی مقصد کے ساتھ ملک کے اہم اسٹارٹ اپس، کاروباری افراد، سرمایہ کاروں، انکیوبیٹرز، فنڈنگ ​​کرنے والے اداروں، بینکوں، پالیسی سازوں، اور دیگر قومی/بین الاقوامی اسٹیک ہولڈرز کو انٹرپرینیورشپ کا جشن منانے اور اختراع کو فروغ دینا تھا۔

اس پہل کو فروغ دینے کے لیے حکومت کی طرف سے اٹھائے گئے تمام اقدامات شامل ہیں اور ریاستوں، شہروں، قصبوں اور دیہی علاقوں میں لاگو ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ، حکومت نے مختلف اقدامات کیے ہیں، خاص طور پر شمال مشرقی ریاستوں میں کاروباری ترقی کے لیے۔ ان میں سے کچھ اقدامات کی فہرست ذیل میں دی گئی ہے۔

شمال مشرقی ریاستوں میں کاروبار کو فروغ دینے کے لیے حکومت کی طرف سے شروع کیے گئے اقدامات کی فہرست حسب ذیل ہے:

  1. اے ایس سی ای این ڈی(ایسینڈ)  اسٹارٹ اپ ورکشاپ سیریز اور خواتین کے لیے اسٹارٹ اپ ورکشاپس: حکومت نے شمال مشرقی خطے سے تعلق رکھنے والے کاروباریوں، خواہشمند کاروباریوں اور طلباء کے لیے اسٹارٹ اپ ورکشاپس – اے ایس سی ای  این ڈی  (ایکسلریٹنگ اسٹارٹ اپ کیلیبر اینڈ انٹرپرینیوریل ڈرائیو) کا اہتمام کیا۔ اس کے علاوہ، ورکشاپس کا انعقاد شمال مشرقی ریاستوں میں خواتین کاروباریوں پر خصوصی توجہ کے ساتھ کیا جا رہا ہے۔ یہ ورکشاپس نومبر 2022 اور دسمبر 2022 کے دوران منی پور، آسام، میگھالیہ، میزورم، اروناچل پردیش، ناگالینڈ، سکم اور تریپورہ میں منعقد کی گئیں۔ ورکشاپس میں 11,000 سے زیادہ ایکو سسٹم اسٹیک ہولڈرز جیسے کہ سرکاری حکام، اسٹارٹ اپس، خواہشمند کاروباری افراد، سرمایہ کاروں، تعلیمی اداروں وغیرہ کی شرکت کا مشاہدہ کیا گیا۔
  2. شمال مشرقی علاقہ انٹرپرینیورشپ اینڈ سٹارٹ اپ سمٹ(این ای آر ای ایس): ہنر مندی کی ترقی اور انٹرپرینیورشپ کی وزارت نے این ای آر ای ایس کا انعقاد کیا، ایک انٹرپرینیورشپ اور سٹارٹ اپ سمٹ جس کا مقصد پورے شمال مشرقی خطہ (این ای آر)  میں امید افزا سٹارٹ اپس اور خواہشمند کاروباری افراد کو ایک پلیٹ فارم پیش کرنا تھا۔ این ای آر ای ایس  کا مقصد این ای آر  ریاستوں میں کاروباری ذہنوں کو اُ بھارنا تھا اور اسٹارٹ اپ کاروباریوں کو اپنے کاروباری خیالات کو پیش کرنے کے لیے ایک پلیٹ فارم کی پیشکش کرکے اسٹارٹ اپس کو درپیش مختلف چیلنجوں سے نمٹنا تھا۔ پروگرام  کے دوران  خواہشمند اور موجودہ کاروباری افراد/اسٹارٹ اپس کو شرکت کرنے اور اپنے کاروباری خیالات اور منصوبوں کی نمائش کے لیے ایک پلیٹ فارم فراہم کیا گیا۔ اس میں  ساتھی اسٹارٹ اپس کے ساتھ اچھے طریقوں اور نیٹ ورک کے بارے میں مزید جاننے میں بھی ان کی مدد کی گئی۔ اس پروگرام نے اسٹارٹ اپس اور کاروباری افراد کے لیے رہنمائوں اور ایک ماحولیاتی نظام سے تعاون حاصل کرنے کی راہ ہموار کی ہے جو ان کے کاروبار کی ترقی میں معاون ہے۔
  3. نالج ایکسچینج ورکشاپس: ڈی پی آئی آئی ٹی نے ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے درمیان اچھے طریقوں اور ایک دوسرے سے سیکھنے کے عمل کی تشہیر کرنےکے لیے نالج ایکسچینج ورکشاپس کا انعقاد کیا۔
  1. سال 2018 میں ملک کے معروف انکیوبیٹرز میں دو روزہ نالج ایکسچینج ورکشاپس کا انعقاد کیا گیا۔ ورکشاپس نے حصہ لینے والی ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو ایک دوسرے کے ساتھ بات چیت کرنے، بہترین طریقوں کا تبادلہ کرنے، معروف اسٹارٹ اپس، سرمایہ کاروں اور انکیوبیٹرز کے ساتھ بات چیت کرنے کا موقع فراہم کیا۔ حیدرآباد (تلنگانہ) میں آسام، تریپورہ، منی پور، اور میگھالیہ کے ریاستی حکومت کے عہدیداروں نے شرکت کی۔ اس کے علاوہ  وشاکھاپٹنم (آندھرا پردیش) میں ورکشاپ میں ناگالینڈ اور سکم کے ریاستی حکومت کے افسران نے حصہ لیا۔
  2. سال 2019 میں، میزورم کے ریاستی حکومت کے اہلکاروں نے مہاراشٹر میں منعقدہ ورکشاپ میں حصہ لیا۔ کیرالہ میں منعقدہ ورکشاپ میں آسام، اروناچل پردیش اور ناگالینڈ کے ریاستی حکومت کے افسران  بھی شریک ہوئے ۔
  3. بین الاقوامی نمائش کے دورے (2019): ریاستوں کو ان بین الاقوامی ماحولیاتی نظاموں سے بہترین طور طریقوں کو سمجھنے اور ان کو انضمام کرنے کے قابل بنانے اور ان کے متعلقہ ماحولیاتی نظاموں میں ان طریقوں کو نافذ کرنے میں مدد کرنے کے مقصد کے ساتھ، دو مقامات - سان فرانسسکو، کیلیفورنیا، اور سیٹل، واشنگٹن کے دورے ستمبر-اکتوبر 2019 کے مہینوں میں منعقد ہوئے۔ آسام کے عہدیدار اس وفد کا حصہ تھے۔
  4. سال 2020 میں، نالج ایکسچینج ہفتہ 2021 کے حصے کے طور پر جون 2021 میں ایک 5 روزہ ورچوئل صلاحیت سازی کا پروگرام منعقد کیا گیا۔ ورکشاپس میں ہندوستان کی 34 ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں، بشمول تمام شمالی - مشرقی ریاستیں،کے 130 سے زیادہ ریاستی سرکاری افسران نے شرکت کی۔
  5. ریاستوں کی اسٹارٹ اپ رینکنگ ایکسرسائز 2022 کے لیے، حکومت نے نومبر 2022 میں میگھالیہ (شیلانگ) میں نالج ایکسچینج ورکشاپ کا انعقاد کیا، جس میں متعدد ریاستی حکومتوں اور اسٹارٹ اپ ایکو سسٹم کے اسٹیک ہولڈرز کے نامور مقررین کے ذریعہ سیشن دیے گئے اور بشمول شمال مشرقی علاقہ پورے ملک کے سرکاری افسران کی شرکت دیکھی گئی ۔ ۔
  1. اسٹارٹ اپ انڈیا یاترا پہل:  اسٹارٹ اپ انڈیا نے 2017 میں سٹارٹ اپ انڈیا یاترا کا آغاز کیا تاکہ ریاستوں کے دیہی اور غیر میٹرو علاقوں میں انٹرپرینیورشپ کو فروغ دیا جا سکے۔ اس پروگرام کے تحت گراس روٹ اسٹارٹ اپ کے خواہشمندوں کو انکیوبیشن، مینٹرشپ اور فنڈنگ ​​سپورٹ فراہم کی گئی۔ پروگرام کے ایک حصے کے طور پر ریاست کے زمرہ -2 اور زمرہ -3 اضلاع میں تربیتی  کیمپس کا انعقاد کیا گیا جہاں شرکاء نے نظریہ سازی   ورکشاپس میں شرکت کی اور اپنے خیالات پیش کیے۔

اس پہل کے ایک حصے کے طور پر منی پور، آسام، تریپورہ، اروناچل پردیش، میگھالیہ، میزورم اور ناگالینڈ میں بوٹ کیمپس کا انعقاد کیا گیا۔ اسٹارٹ اپ یاترا کے تحت ان 7 ریاستوں کے 44 اضلاع کے 6600 سے زیادہ افراد تک رسائی کی گئی۔ 179 انکیوبیشن آفرز کے ساتھ ساتھ 20.1 لاکھ روپے کی فنڈنگ ​​سپورٹ میں توسیع کی گئی۔

  1. ونگ: ڈی پی آئی آئی ٹی کے پروگرام ونگ کے ایک حصے کے طور پر - موجودہ اور خواہشمند خواتین کاروباریوں کے لیے ایک صلاحیت کی ترقی کا پروگرام گوہاٹی، آسام میں منعقد کیا گیا جس میں 45 شرکاء نے شرکت کی اور کوہیما، ناگالینڈ میں جس میں دو متوازی ورکشاپوں میں 114 شرکاء نے شرکت کی۔ شرکاء کو مندرجہ ذیل شعبوں میں رہنمائی کے سیشن دیئے گئے:
  1. وینچر آئیڈییشن اور بزنس ماڈل کی توثیق
  2. گورننس: قانونی/تعمیل
  3. مارکیٹنگ/برانڈنگ: تفریق پیدا کرنا
  4. فنانس اور مالیاتی فیصلے
  5. کسٹمر کے حصول کی حکمت عملی اور اسکیلنگ اپ میں مہارت حاصل کرنا
  1. آزادی کا امرت مہوتسو (میگھالیہ اور آسام میں سٹارٹ اپ حساسیت کی تربیت):
  2. میگھالیہ: ہندوستان کی آزادی کے 75 سال کی یاد میں، مرکزی حکومت اور میگھالیہ کی ریاستی حکومت نے آزادی کا امرت مہوتسو منایا اور 25 ستمبر 2021 کو شیلانگ میں اجتماعی طور پر ایک بذات خود حاضری والے  تربیتی سیشن کی میزبانی کی۔ یہ سیشن خاص طور پر میگھالیہ کے کاروباریوں کے لیے وقف تھا۔ ریاست کے کچھ کامیاب کاروباریوں نے اپنے سفر، چیلنجوں اور اس پر قابو پانے کے طریقوں پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے اپنی کامیابی کی کہانیاں شیئر کیں۔
  3. آسام: مرکزی حکومت نے آسام کی ریاستی حکومت کے ساتھ 22 ستمبر 2021 کو گوہاٹی میں منعقدہ آسام میں وانجیہ اتسو کی تقریبات میں شرکت کی۔ حکومت نے ‘‘اسٹارٹ اپس کے لیے اسکیم اور فوائد’’ کے بارے میں اپنے خیالات  پیش  کئے اور آسام اسٹارٹ اپ کے ذریعہ منتخب کردہ اسٹارٹ اپس کے آنے والے گروپ 3.0 کے لیے منعقدہ اسٹارٹ اپ بوٹ کیمپ میں مزید حصہ لیا۔ اسٹارٹ اپ بوٹ کیمپ 23 ستمبر 2021 کو آسام اسٹارٹ اپ نیسٹ میں منعقد ہوا۔ تقریباً 30 اسٹارٹ اپس اور ریاست آسام کے متعدد سرکاری محکموں کی نمائندگی کرنے والے 100 سے زیادہ مندوبین نے دونوں تقریبات میں حصہ لیا۔ یہ سیشن اسٹارٹ اپس اور  اسٹارٹ اپ انڈیا پہل کے تحت پروگراموں کے بارے میں موجود وفد کو حساس بنانے میں اہم تھے۔
  4. انکیوبیٹر کی صلاحیت سازی کی مصروفیت (میزورم): مرکزی حکومت نے ریاستی حکومت میزورم کے ساتھ مل کر 22 اکتوبر 2021 کو میزورم کے انکیوبیٹرز کے ساتھ صلاحیت سازی کے پروگرام کے ایک حصے کے طور پر ایک مشاورتی اجلاس کا اہتمام کیا۔

اس سمت میں حکومت کی مسلسل کوششوں کے نتیجے میں شمال مشرقی ریاستوں (اروناچل پردیش، آسام، منی پور، میگھالیہ، میزورم، ناگالینڈ، سکم اور تریپورہ پر مشتمل) میں (28 فروری 2023 کو) تسلیم شدہ اسٹارٹ اپس کی تعداد 2016 میں 10 سے بڑھ کر 2023 میں 1,110 ہوگئی ہے۔

*************

ش ح ۔ س ب ۔ رض

U. No.4931



(Release ID: 1922753) Visitor Counter : 127


Read this release in: English , Manipuri , Tamil