مکانات اور شہری غریبی کے خاتمے کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

ستائیس (27)مارچ 2023 کو مشاورتی کمیٹی کی میٹنگ کا انعقاد

Posted On: 28 MAR 2023 5:05PM by PIB Delhi

ہاؤسنگ اور شہری امور کے مرکزی وزیر جناب ہردیپ سنگھ پوری نے بتایا کہ  ملک کے 97فیصد وارڈو ںمیں   گھر گھر کوڑا اکٹھا کرنے کا نظام ہے اور کُل کچرے میں سے تقریباََ 75فیصد کچرے کو  پروسز یعنی دوبارہ استعمال میں لانے کے لئے تیار کی جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ  90فیصد وارڈس میں  کچرہ  منبع  پر الگ کیا جاتا ہے۔انہوں نے آگے بتایا کہ سووچھ بھارت مشن  کی شروعات کے وقت کمپوسٹنگ بایو میتھن آر ڈی ایف  ، کچرے سے توانائی   پیداکرنے کے پلانٹس   کے  پروسیز کی گنجائش   90 لاکھ سالانہ ٹن( یعنی 26027 ٹن یومیہ )تھی۔گزشتہ آٹھ سال میں ا س میں نمایاں اضافہ ہوا ہے اور فی الحال   فضلہ سے توانائی کی پیداوار ایک لاکھ  ٹی پی ڈی   فضلہ  کمپوسٹ  پلانٹ تک  پہنچ گیا ہے  (اس میں  سی اینڈ ڈی ویسٹ پروسینگ  پلانٹ شامل ہیں)۔ انہوں نے یہ بات  ہاؤسنگ اور شہری امور  سے منسلک  مشاورتی کمیٹی کے ارکان سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ ہاؤسنگ اور شہری امور کے وزیر مملکت  جناب کوشل کشور   ایم او ایچ یو اے  کے سکریٹری  جناب منوج جوشی   ،دلی این سی ٹی کے چیف سیکریٹری جناب نریش کمار   ، ڈی ڈی اے کمشنر ،  این سی ڈی کمشنر  اور  ایس  بی ایم  کے  سینئر حکام نے  ایم او ایچ یو  کی جانب سے میٹنگ میں شرکت کی ۔ اس میٹنگ میں  پارلیمنٹ کے اراکین جناب رمیش  بدھوڑ  ی ، ڈاکٹر کلپنا سینی تھرو ، اے کے پی  چنراج  اور جناب پرویش صاحب سنگھ   نے بھی شرکت کی ۔

مرکزی وزیر  جناب  ہردیپ سنگھ پوری نے کہا کہ اب تک 2285 فضلہ کو  کمپوسٹ  سینٹرا لائزڈ  پلانٹس سے  روزانہ  71682  ٹن  فضلہ کھاد بنایا جارہا ہے  اور مزید  73  پلانٹس  زیر تعمیر ہیں۔ ان کی  اِن  پٹ کی گنجائش تقریباََ  ایک ہزار 84 ٹن یومیہ ہے ۔ ہمارے پاس  124 ویسٹ ٹو انرجی   ( فضلہ سے بجلی ، بایو گیس  ،  بایو میتھنیشن ) پلانٹس  ہیں۔ان کی اِن پٹ کی گنجائش  5296 ٹن یومیہ ہے۔ مزید 8 پلانٹس  زیر تعمیر ہیں ،ان کی پروسیسنگ کی گنجائش  2788 ٹی پی ڈی  فضلہ ہے۔ ہمارے پاس  2028 فنکشنل میٹریل  ریکوری  سسٹم   (ایم آر ایف ) ہیں۔ ان کی پروسیسنگ کی صلاحیت  42478 ٹن یومیہ ہے ۔ مزید یہ کہ  129 ایم آر ایف  زیر تعمیر ہیں، ہمارے  پاس  24 وقف شدہ  آر ڈی ایف  پلانٹس  ہیں ۔ان کی صلاحیت  بارہ  ہزار 420 ٹن یومیہ ہے ۔ریاستوں اور شہروں سے  موصولہ  معلومات کے  مطابق  فی الحال  387فعال  سی اینڈ ڈی  پلانٹس ہیں ۔ ان کی ان پٹ کی صلاحیت  14786 ٹن یومیہ ہے ۔ مزید سات پلانٹس زیر تعمیر ہیں، ان کی ان پٹ صلاحیت  107 ٹن یومیہ ہے ۔

سووچھ بھارت مشن  اربن  ،  ایس بی ایم  اربن  2.0 پر  اپنا پریذینٹیشن دیتے ہوئے  ہاؤسنگ اور شہری امور کی جوائنٹ سکریٹری محترمہ روپا مشرا نے اس میٹنگ میں کہا کہ ایس بی ایم  یو 2.0 کے تحت  اس پروگرام  کے نفاذ  کا تخمینہ  فی کس  لاگت  141600 کروڑ روپے ہے ۔اس میں حکومت ہند کا حصہ  36465 کروڑروپے ہے ۔ بقیہ رقم استفادہ  کنندہ کے حصے کے تحت افراد کی طرف سے ادا کی جائے گی۔ریاستیں  ،مرکز کے زیر انتظام علاقے  ،شہری بلدیاتی ادارے اور پرائیویٹ سیکٹر  پی پی پی کے تحت    رقم استفادہ  کنندگان  کے تعاون  کے طورپر فرداََ فرداََ ادا کی جائیں گی، جہاں نجی شعبے کے فنڈز  دستیاب نہیں ہیں۔ ریاستوں  ،مرکز کے زیر انتظام علاقوں  کو مناسب فنڈ فراہم کرنا لازمی  ہوگا۔باقی فنڈ  عوامی  ، نجی شعبے  ، بیرونی امداد  وغیرہ سے  کارپوریٹ سوسائٹی سمیت    مختلف دیگر ذرائع سے اکٹھا کیا جاتا ہے۔

ممبران کو بتایا گیا کہ   2026 میں  اس پروگرام کی تکمیل سے  درج ذیل مقاصد  حاصل کئے جائیں گے:

  1. تمام قصبوں کو کم از کم  اوڈی ایف  + میں  تبدیل کردیا جائے گا۔
  2. ایک لاکھ سے کم آبادی والے  تمام قانونی قصبے  کم از کم  اوڈی ایف ++ بن جائیں  گے۔
  3. ایک لاکھ سے کم آبادی والے قانونی قصبوںمیں سے کم از  کم  50فیصد  واٹر  + ہوں گے۔
  4. تمام قانونی قصبوں کو کچرے سے پاک قصبوں  کے طورپر تسلیم کیا جاتا ہے ،جس میں  کم از کم  3اسٹار  یا اس سے اوپر کا نشان   ہو۔

ایس بی ایم  -اربن کے تحت وسیع  طور پر  فنڈ کی تقسیم  درج ذیل ہے:

  1. عام  انسینٹری    لیٹرین   کو  فلیش   ٹوائیلیٹ میں تبدیل کرنے سمیت گھروں  میں  بیت الخلاء کے لئے     (4000 روپے فی بیت الخلاء ادا کیا جاتاہے جبکہ شمال مشرقی اور پہاڑی علاقوں میں  یہ رقم دس  ہزار  800روپے ہے)۔
  2. کمیونٹی  ٹوائلیٹس کے لئے  (زیادہ سے زیادہ 40فیصد  وی  جی ایف  )
  3. عوامی بیت الخلاء (زیادہ سے زیادہ 40فیصد وی جی ایف )
  4. فضلہ کو ٹھکانے لگانے کا  مضبوط بندوبست   (زیادہ سے زیادہ  35فیصد  وی جی ایف )
  5. آئی ای سی اور عوامی بیداری  ( 15فیصد )
  6. صلاحیت سازی  اور انتظامی  اور دفتری اخراجات  ( اے اور او ای  ) (5فیصد )

ایس بی ایم اربن  2.0 کے تحت  استعمال شدہ  پانی   کے انتظام سے متعلق  ایک نیا جزو  بھی شامل ہے ۔ اس میں  ایس  بی ایم –اربن  1.0 کے دیگر اجزاء کے علاوہ  گندے  پانی   کی محفوظ صاف صفائی شامل ہے۔

اس میٹنگ میں  حصہ لینے والے  ممبران  پارلیمنٹ نے دلی میں آبی وسائل کی بحالی، دلی میں  بیت الخلاء کی دیکھ   بھال ، تمل ناڈو میں انفرادی   گھریلو  بیت الخلاء  سے متعلق  مسائل کا ذکر کیا۔

مرکزی وزیر جناب ہردیپ سنگھ پوری نے کہا کہ شہری منصوبے بندی سے متعلق  اصلاحات کے تحت  مالی معاونت میں  اضافہ ہوا ہے  ۔ پالیسی اقدامات   اور  سووچھتا سے متعلق  مسائل سے نمٹنے کے لئے مزید  مالی معاونت کی جائے گی اور مستقبل قریب میں بہتر نتائج کو یقینی بنایا جائے گا۔

چند حالیہ اقدامات کے بارے میں ذکرکرتے ہوئے جناب ہردیپ سنگھ  پوری نے بتایا کہ  ہاؤسنگ اور  شہری    امور کی وزارت نے آئی ایچ ایچ ایل کی تعمیر کے لئے فنڈنگ کے رہنما خطوط میں  نظرثانی کی  ہے : ایس بی ایم  ( گرامین) کی مالی معاونت  کے ساتھ شمال مشرقی اور ہمالیائی ریاستوں کے استفادہ کنندگان کے لئے آئی ایچ ایچ ایل  کے یونٹ کے مطابق  مرکزی حصے کو 4000 سے بڑھاکر   10800 روپے کردیا گیا ہے۔کمیونٹی  بیت الخلاؤں  کے لئے  پہلے ہی سے موجودہ مالی  اعانت کے علاوہ فنڈنگ کے جائزے کے تحت   ایس بی ایم رہنما خطوط کی نظرثانی کرکے عوامی بیت الخلاؤں  کو  پیشاب  گھر  کو بھی شامل کیا گیا ہے۔کمیونٹی اور عوامی بیت الخلاء کے بلاکس اور پیشاب  گھروں کی تعمیر کے لئے مرکزی حکومت   ہر  ٹوائلیٹ  بلاک کی تعمیر کے لئے  40فیصد  گرانٹ  / بی جی ایف کی شکل میں  مالی معاونت   فراہم کرتی ہے۔ایم او  ایچ  یو اے  نے   مناسب  صاف صفائی کی سہولیات کے ساتھ    شہر کو مکمل  کور کرنے  کو یقینی بنانے کے لئے  اوڈی ایف  پروٹوکال  متعارف کرایا ہے۔ اس  پروٹو کول میں  او ڈی ایف  دعووں کا  ایک  آزاد   تیسرے فریق   کے ذریعہ  جائزہ لیا جائے گا،جو  اوڈی ایف  شہر کے طور پر  تصدیق شدہ    ہیں۔ یہ سرٹیفکیشن  بارہ مہینے کے لئے کارآمد ہے ۔ اوڈی ایف کی حیثیت کو برقرار رکھنے کے لئے ان شہروں کو   دوبارہ   اس کی تصدیق  کرنی ہوگی۔   ایم  او ایچ یو اے   نے  او ڈی ایف  + اور  اوڈی ایف ++ سے متعلق پروٹو کول جاری کیا ہے ۔ یہ مکمل صفائی کے حصول کے لئے  جاری کیا گیا ہے۔ اوڈی ایف  +  پروٹوکول   کمیونٹی کی  او اور ایم   ، عوامی بیت الخلاء کی مناسب دیکھ بھال اور دوبارہ استعمال   ، سی ٹی /پی ٹیز وغیرہ  پر توجہ مرکوز کرتا ہے ۔اوڈی ایف  + + پروٹوکول   ان مسائل  پربھی  توجہ مرکوز کرتا ہے جیسے کہ  کھلی جگہوں  پر کوڑا نہ ڈالنا  ،  گندے  پانی کو خارج  نہ کرنا ،  اس بات کو یقینی بنانا کہ فضلہ آبی ذخائر میں داخل نہ ہو اور اس بات کو یقینی بنانا  کہ عوامی آبی ذخائر کو صاف رکھا  جائے ، ان پر بھی یہ توجہ مرکوز کرنا ہے ۔  اب تک  3547 شہروں کو اوڈی ایف  + کے طورپر سرٹیفکیٹ دیا گیا ہے۔ 1191شہراوڈی ایف  ++ بن چکے ہیں۔ ایم او ایچ یو اے نے   واٹر  + پروٹوکول تیار کیا  ہے۔ اس کے مطابق  گھریلو مقاصد کے لئے استعمال ہونے و الا پانی  ، گھر سے نکلنے والا  پانی اورتجارتی اداروں کے زیر استعمال  پانی کو اکٹھا کر کے صاف  کیا جاتا ہے۔ انہیں  تسلی بحش سطح تک  لایا جاتا  ہے اور انہیں صاف کرکے   واپس  اسی آبی ذخائر میں چھوڑدیا جاتا ہے۔ اب تک 14شہروں کو  واٹر  + کے طورپر تسلیم کیا جاچکا ہے۔

*************

ش ح۔ع ح ۔ رم

U-4882


(Release ID: 1922499) Visitor Counter : 103


Read this release in: Telugu , English