سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

کمیونٹی ریزیلینس ریسورس سینٹرز کے ذریعے پائیدار مستقبل کے لئے  بین الاقوامی ساجھے داری کے روڈ میپ پر ضمنی تقریب میں تبادلہ خیال کرتا ہے

Posted On: 05 MAY 2023 6:26PM by PIB Delhi

ایک پائیدار، لچکدار معاشرے کی تشکیل کے لیےسکریٹری، محکمہ سائنس اور ٹیکنالوجی (ڈی ایس ٹی) نے ہندوستان میں کووڈ کے بعد سماجی و اقتصادی بحالی میں مدد کے لیے کمیونٹی ریزیلینس ریسورس سینٹرز (سی آر آر سی ایس) پر اقوام متحدہ کے گلوبل ایس ٹی آئی فورم 2023 کے ضمنی پروگرام میں ممالک کے درمیان علم، سائنس اور ٹیکنالوجی کے اشتراک کا طریقہ کار تیار کرنے کی اہمیت کو اجاگر کیا۔

ہائیڈروجن پر مبنی توانائی، نئے پائیدار توانائی کے نظاموں کے ساتھ ساتھ غذائی تحفظ کے مسائل کو حل کرنے کے طریقوں کے علم کے اشتراک پر اصرارکرتے ہوئےڈاکٹر چندر شیکھر نے ڈی ایس ٹی اور اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام (یو این ڈی پی) کی طرف سے مشترکہ طور پر منعقدہ ضمنی تقریب میں ایک جامع نقطہ نظر پر زور دیا جس میں بدلتے ہوئے آب و ہوا، جی ایچ جیز، عالمی وباوں  اور دیگر نامعلوم بیماریوں جیسے نئے اور ابھرتے ہوئے چیلنجوں سے نمٹنے کے ذریعے مصنوعی ذہانتیں اور دیگر نئی ٹیکنالوجیز کو ایک لچکدار سیارے کی ترقی کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔

Description: https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001E66S.jpg

ہم سب ایک غیریقینی دنیا میں جی رہے ہیں۔ بنی نوع انسان کو بیماریوں، جنگوں، موسمیاتی تبدیلیوں کے واقعات اور آفات کا سامنا کرنا پڑتا آیا ہے۔ عالمی وبا کوویڈ-19 نے تقریباً ہر ملک میں معاشی اور انسانی ترقی کو پلٹ کر رکھ دیا تھا اور یہسلسلہ مسلسل کئیرُخ پر جاری ہے۔ بڑھتی ہوئی غریبی، غذائی سلامتی، جبری نقل مکانی، جغرافیائی سیاست اور بڑھتی ہوئی عدم مساوات کی وجہ سے پہلی بار مسلسل دوسرے سال بھی عالمی انسانی ترقی کے انڈیکس میں  گراوٹ آئی ہے۔ ڈی ایس ٹی سکریٹری نے مزید کہا کہ یہ صورتحال دنیا کو 2030 کے ایجنڈا برائے پائیدار ترقی اور پیرس معاہدے کو اپنانے کے بعد کے زمانے میں واپس لے گیا ہے۔

ڈاکٹر چندر شیکھر نے اس تمہید کے ساتھ کہ غیریقینی صورتحال بنی نوع انسان کے لیے نئی نہیں ہے اور بہت سے معاشروں نے ان پریشان کن حقیقتوں کو قبول کر کے  انہیں میں  ترقی کرنے کے ہوشیار طریقے تلاش کیے ہیں، زور دے کر کہا کہ ہر طرح کے حالات سے نمٹنے کی صلاحیت کا تعلق صرف مضبوط انفراسٹرکچر اور تعمیراتی اصولوں سے  نہیں – اس کا تعلق ایک مضبوط سماجی اور کمیونٹی جزو سے بھی ہے اور باصلاحیت کمیونٹیز اپنے اراکین کو غیریقینی صورتحال کو سمجھنے اور خود کو ان کے مطابق ڈھالنے کا اختیار دیتی ہیں۔

سائنس، ٹکنالوجی اور جدت طرازی اس طرح کی کمیونٹی صلاحیت پیدا کرنے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ سائنس کے متنوع شعبے نیا علم پیدا کرتے ہیں جو کمیونٹی کو عملی طور پر باصلاحیت بنانے کی سمجھ کو بہتر بناتا ہے۔ سکریٹری ڈی ایس ٹی نے وضاحت کی کہ مارکیٹ کے لیے تیار نئی  ٹیکنالوجیاں اقتصادی، سماجی اور ماحولیاتی صلاحیت کو بڑھانے کے لیے اختراعی مواقع پیدا کرتی ہیں اور جدت طرازی غیر روایتی کرداروں کو ان کی کوششوں کو متحد کرنے اور اپنے وسائل کو کمیونٹی لچک کی طرف جمع کرنے کے لیےیکجا کر سکتی ہے۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ عالمی وبا کووڈ  کے عروج کے زمانے میں ڈی ایس ٹی نے کمیونٹی ریزیلینس ریسورس سینٹرز (سی آر آر سیز) کے قیام کے لیے ایک پہل شروع کی تھی جس کا مقصد وبائی امراض کے بعد کی سماجی و اقتصادی بحالی کی خاطر کمیونٹیز کی سائنس ٹیکنالوجی اور انوویشن (ایس ٹی آئی) کی صلاحیتوں کی تعمیر کے لیے عالمی وباوں کے خلاف بہتر صلاحیت پیدا کرنا ہے۔ سائیڈ ایونٹ میں ڈاکٹر چندر شیکھر نے وضاحت کی کہ کمیونٹیصلاحیت کو پائیدار معاش کے ساتھ مربوط کرنے پر توجہ مرکوز کی گئی ہے۔

Description: https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image002TNRU.jpg

کمیونٹی ریزیلینس ریسورس سینٹروں سے ایس اینڈ ٹی مداخلتوں اور مناسب مہارتوں کے ساتھ معاش پر مرکوز منصوبوں کو نافذ کرنے میں مدد ملے گی تاکہ کمیونٹیز اپنے انتخاب کے مطابق پائیدار مستقبل کے لیے غیریقینی صورتحال سے نمٹنے کا انتظام کر سکیں۔ وہ دوطرفہ اور کثیر جہتی شراکت میں سہولت فراہم کر سکیں گی۔ اس سے با صلاحیت کمیونٹیز کے لیے مختلف قسم کے موثر اور جامع سائنس، ٹیکنالوجی، اور اختراعات کو فروغ دینے، بین الاقوامی تعاون کی مختلف شکلوں کے ذریعے عملی اور جدید سائنس، ٹیکنالوجی، اور جدت پر مبنی کمیونٹی لچک کے ماڈل، تجربات، بہترین طریقوں اور کامیاب کیس اسٹڈیز کا اشتراک کے علاوہ تبادلے کی سرگرمیوں میں مدد ملتی ہے۔ محترمہ شوکو نودا، ریذیڈنٹ نمائندہ، یو این ڈی پی انڈیا نے ان خیالات کا اظہار ڈی ایس ٹی اور یو این ڈی پی کی طرف سے مشترکہ طور پر منعقدہ سائیڈ ایونٹ میں کیا۔

ڈاکٹر دیباپریہ دتہ، ہیڈ سیڈ ڈویژن، ڈی ایس ٹی نے جہاں ان طریقوں پر غور کیا جن میں ڈی ایس ٹی اور یو این ڈی پی مستقبل میں سی آر آر سیز پر کام کر سکتے ہیں، وہیں ڈاکٹر کونگا گوپی کرشنا، سائنسدان، ڈی ایس ٹی، نے کمیونٹی ریزیلینس ریسورس سینٹرز (سی آر آر سی) کے تصور کی وضاحت کی۔ امریتا ودیاپیتھم، انڈیا کی ڈاکٹر منیشا سدھیر،یونیورسٹی آف پیٹرولیم اینڈ انرجی اسٹڈیز (یو پی ای ایس) کے انڈیا کی ڈاکٹر نیلو آہوجا اور وائلڈ لائف انسٹی ٹیوٹ آف انڈیا کے ڈاکٹر روچی بدولا نے سی آر آر سیز کے  اپنے تجربات کا اشتراک کیا۔

دن بھر جاری رہنے والے اس ضمنی پروگرام میں ہندوستان اور دنیا کے درمیان مستقبل کے تعاون کے بلیو پرنٹ کی تیاریوں پر غور کیا گیا جن کی مدد سے کمیونٹی پر مبنی تکنیکی حل اور سستی اختراعات سامنے لائی جا سکتی ہیں۔ اس کا مقصد مقامی لچک پیدا کرنے اور باہمی تعاون کے عالمی تحقیقی پلیٹ فارمز کے لیے ایسے سائنسی آلات کو فروغ دینا ہے جو اس طرح کی صلاحیت پیدا کرنے میں اپنا کردار ادا کرنے کر سکتے ہیں۔

***

ش ح۔ ع س۔ ک ا


(Release ID: 1922183) Visitor Counter : 145


Read this release in: English , Hindi , Tamil , Telugu