سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت
میٹا ویلنٹ کیمیکل بانڈ(باہمی انضمام سے ماورا کیمیائی اتصال ) کوانٹم مادّوں میں حرارتی بجلی( تھرمو الیکٹرک ) کی کارکردگی کو بڑھانے کی کلید رکھتا ہے
Posted On:
03 MAY 2023 12:50PM by PIB Delhi
میٹا ویلنٹ بانڈنگ — ٹھوس مادّے میں ایک نئی قسم کی کیمیکل بانڈنگ(کیمیائی ارتباط)کو، کوانٹم مادّوں میں حرارتی بجلی (تھرمو الیکٹرک) کی کارکردگی کو ضرورت کے مطابق بنانے اور فضلے کی حرارت کو مؤثر طریقے سے بجلی میں تبدیل کرنے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے، جس سے ملک میں نئے نئے شروع کیے گئے کوانٹم مشن کی ایک نئی سمت میں رہنمائی کی جا سکتی ہے۔
فضلے کی گرمی سے بجلی پیدا کرنے کے عمل میں سبز توانائی کی پیداوار کے لیے ایک دلچسپ امکان مضمر ہے۔ اس مقصد کے لیے اعلیٰ کارکردگی والے حرارتی بجلی کے حامل(تھرمو الیکٹرک) مادّوں کو تلاش کرنے کے لیے ایسی حیرت انگیزخصوصیات کے حامل مواد کی ضرورت ہوتی ہے جوبجلی کو دھات کی طرح ،حرارت کوشیشے کی طرح استعمال کر سکے، اور سی بیک شرح ِ قدر کی سیمی کنڈکٹر (نیم موصل )کی طرح نمائش کر سکے۔
حرارتی بجلی والے(تھرمو الیکٹرک) مواد کی کارکردگی کا اندازہ برقیاتی مزاحمت کی صلاحیت(الیکٹریکل ریزسٹویٹی) ، سی بیک شرح ِ قدر ، اور حرارت پر مبنی ایصالی قوت،جس کو' زیڈ ٹی'کہا جاتا ہے، سے متعلق ڈائمینشن لیس انڈیکس(بے سمت اشاریے )کی بنیاد پر لگایا جاتا ہے۔ زیڈ ٹی جتنی زیادہ ہوگی، کارکردگی بھی اتنی ہی زیادہ ہوگی۔ زیڈی ٹی کو تشکیل دینے والے مادی طور پر غیر مبدّل اعداد(مستقلات) کے درمیان متضاد باہمی انحصار، جیسے برقیاتی اور حرارت پر مبنی ایصالی قوت ، سی بیک شرحِ قدر، وغیرہ کی وجہ سے زیڈ ٹی کو بڑھانا انتہائی مشکل ہے ۔ اس لیے اس انڈیکس کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔
اس مشکل ہدف کو حاصل کرنے کے لیے، پروفیسر کنشک بسواس اور ان کی معاون پی ایچ ڈی۔ طالبہ آئیوی ماریا، جن کا تعلق ڈیپارٹمنٹ آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی(ڈی ایس ٹی) کے ایک خود مختار ادارے جے این سی اے ایس آر، بنگلورو سے ہے، نے کیمسٹوں کی کٹ کے سب سے بڑے وسیلے کی طرف رجوع کیا، جس کا نام ہے ایک ٹھوس مادے میں کیمیائی ارتباط۔ انہیں ایک کیمیائی بند کی ضرورت تھی جس میں دھاتوں میں موجود (اچھی برقی موصلیت کے لیے) نیز شیشوں میں پائے جانے والے (کم حرارت پر مبنی موصلیت کے لیے) دونوں بانڈنگ کی خصوصیات ہوں۔اس میں الیکٹران کی مقامیت (باہمی اتصال ) اور ازالہ ٔمقامیت (فلزّیت) کے درمیان چست و درست تال میل کے قیام کی ضرورت پڑتی ہے۔ اس طرح کی ارتباطی ہم آہنگی ایک منفرد قسم کے اتصال والے مواد میں پائی جاتی ہے جسے میٹا ویلنٹ بانڈنگ (باہمی اتصال سے ماوراء ارتباط)کہتے ہیں۔ میٹا ویلنٹ بانڈز کثیر مرکزی نرم بانڈز ہوتے ہیں جنکا کیمسٹری میں کلاسیکی برقیریاتی اصول کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ارتباطی ایٹموں کے درمیان ای2سے کم اشتراک ہوتا ہے۔ لیکن، اس موڑ پر، انھیں ایک بالکل بر عکس صورت حال کا مسئلہ درپیش ہے کہ بانڈنگ/ خصوصیات کو جان کر کیا وہ ان مرکبات کی پیشین گوئی کر سکتے ہیں جو ان کی نمائش کر سکتے ہیں؟
بہترین برقی خصوصیات والے مواد کی تلاش نے انہیں کوانٹم مادوں کی طرف راغب کیا جیسے ٹاپولوجیکل انسولیٹر(اقلیدسی اشکال کے تحفظ کا نظام) --- مرکبات کا ایک حیرت انگیز مجموعہ جو سطحی علاقوں کو سنبھالتا ہےلیکن بڑے علاقوں کو محفوظ کرتا ہے۔انھوں نے تفتیش کے لیے ٹی آئی بی آئی ایس ای2نامی ایک مشہور ٹاپولوجیکل انسولیٹرکا انتخاب کیا۔ اس کو منتخب کرنے کے پس پشت ایک وجہ یہ تھی کہ میٹا ویلنٹ بانڈنگ کے ذریعے سامنے آنے والی ڈوئل لون جوڑی سے تحریک یافتہ مقامی تحریف کی وجہ سے مواد میں جالی کاکٹاؤدیکھنے میں آیا۔ انہوں نےمحکمۂ سائنس و ٹیکنالوجی کے سنکروٹرون سپورٹ پروگرام کے تعاون سے پیٹراIIIڈی ای ایس وائی ، جرمنی میں کیے گئے سنکروٹرون ایکسرے کی دوہری تقسیم کے عمل کے تجربے کے ذریعے مقامی انحراف کا تجزیہ کیا ہے۔
اوسط کرسٹل ڈھانچے کو محفوظ رکھنے والی مقامی تحریف کو سمجھنے کے لیے ایک ایسے کلاس روم کی مثال استدلال کے طور پر دی جاسکتی ہے جس میں طلبہ قطاروں /کالموں کی شکل میں بیٹھے ہوں۔ استاد کے نقطۂ نظر سے (اوسط ڈھانچہ)، وہ ایک کامل سیدھی لائن میں بیٹھے دکھائی دیتے ہیں، لیکن اگر ہم ہرایک طالب علم کے انفرادی نقطہ نظر (مقامی ڈھانچہ) سے دیکھیں تو ہم دیکھیں گے کہ سامنے/پیچھے کے طلباء بالکل ٹھیک آگے/پیچھے نہیں ہیں،بلکہ اس سیدھ میں تھوڑا سا انحراف ہے۔ مقامی طور پر انحراف شدہ کرسٹل میں ایٹم اس طرز عمل کو ظاہر کرتے ہیں جس میں ان کی پوزیشنیں توقع کے عین مطابق ترتیب نہیں دی جاتی ہیں بلکہ ان میں کسی قدر انحراف پایا جاتا ہے۔
دیگر مصنفین کے ساتھ مشترکہ تحقیقی کام کے ذریعے ، محترمہ راگیہ اروڑہ، ڈاکٹر مونک دتہ، ڈاکٹر سبھاجیت رائےچودھری، اور جے این سی اے ایس آر سے پروفیسر امیش واگھمارے ، نے تصدیق کی کہ ٹی آئی بی آئی ایس ای 2 ، واقعتاً میٹا ویلنٹ بانڈنگ کو ظاہر کرتا ہے۔ مسخ شدہ ڈھانچے میں توانائیاں ٹی آئی بی آئی ایس ای2،کی غیر مسخ شدہ ساخت کے بہت قریب ہوتی ہیں، اور ایک عمومی درجہ حرارت پر، مرکب آسانی سے توانائی کے لحاظ سے قابل رسائی مختلف انضماموں کے درمیان آمدورفت کر سکتا ہے۔
اس طرح، ٹی آئی بی آئی ایس ای2، زمینی حالتوں کے کئی گنا انحطاط کا حامل ہے، جو کم حرارت پر مبنی موصلیت کا احساس کرنے کے لیے بنیادی میٹا ویلنٹ بانڈنگ کےتوسط سے حاصل کردہ جالی کی کٹائی کے ذریعے فونونز ( نیم ذرات جو ٹھوس مادے میں حرارت لے کر جاتے ہیں) کو فطری طور پربکھیرنے کے نئے طریقے کی سہولت فراہم کرتا ہے۔ کیمیکل بانڈنگ کے اصولوں پر مبنی حکمت عملی کی توثیق کرتے ہوئے، ٹی آئی بی آئی ایس ای نے تقریباً زیڈ ٹی0.8 کا دکھایا، جس کے بارے میں این-ٹائپ تھیلیم کیلکوجینائیڈز میں اب تک کی سب سے زیادہ معلومات سامنے آئی ہے ۔
ان کا تحقیقی کام اس بارے میں بنیادی معلومات فراہم کرتا ہے کہ کوانٹم مادوں میں حرارتی بجلی پر مبنی (تھرمو الیکٹرک) کارکردگی کو بہتر بنانے کے لیے کس طرح جدید ترین کیمیکل بانڈنگ کا استعمال کیا جا سکتا ہے اور کس طرح، متناسب کیمیائی ڈیزائننگ کے ذریعے، کوانٹم مادے میں دلچسپ اُبھرتی ہوئی خصوصیات کو محسوس کیا جا سکتا ہے جس کے لیے ہندوستان کا کوانٹم مشن کام کر رہا ہے۔ یہ کام حال ہی میں جرنل آف امریکن کیمیکل سوسائٹی (جےاے سی ایس ) میں شائع ہوا ہے۔
اشاعت کا لنک: doi/10.1021/jacs.3c02146
*************
ش ح ۔ س ب ۔ رض
U. No.4781
(Release ID: 1921603)
Visitor Counter : 212