ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کی وزارت
گاندھی نگر میں دوسرے ماحولیاتی موسمیاتی استحکام ورکنگ گروپ (ای سی ایس ڈبلیو جی) کے اجلاس میں جی20 کے مندوبین نے شمولیتی، عمل پر مبنی نتائج کی ترقی پر زور دینے کے ساتھ شناخت شدہ ترجیحات سے متعلق اہم مسائل پر تبادلہ خیال کیا
پانی کے وسائل کے تحفظ اور پائیدار ترقی کے کلیدی کردار کو تسلیم کرنے کے لیے مربوط نقطہ نظر ضروری ہے تاکہ معیار اور مقدار دونوں لحاظ سے پانی کی مناسب تقسیم کو یقینی بنایا جا سکے
Posted On:
28 MAR 2023 4:56PM by PIB Delhi
دوسرے ماحولیات اور موسمیاتی استحکام ورکنگ گروپ (ای سی ایس ڈبلیو جی ) کے دوسرے دن کا آغاز گاندھی نگر، گجرات میں جی20 کی شریک چیئر پرسن ہندوستان، محترمہ ریچا شرما، ایڈیشنل سکریٹری، وزارت ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کے افتتاحی کلمات سے ہوا۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے، انہوں نے جی 20 ممالک کے ساتھ تعاون کرنے اور ماحولیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے ایک جامع، اتفاق رائے پر مبنی نقطہ نظر اور اقدامات میں شامل ہونے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے پہلی ای سی ایس ڈبلیو جی میٹنگ اور تین موضوعاتی ترجیحات پر دو ورکنگ گروپ میٹنگز کے درمیان فوکس گروپ ڈسکشنز میں ان کی فعال شمولیت پر مندوبین کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے برازیل کو صدارت سونپنے سے پہلے ایک مضبوط بنیاد بنانے کے لیے ٹھوس نتائج حاصل کرنے کے لیے ہندوستان کے عزم کا اعادہ کیا۔

پہلی ای سی ایس ڈبلیو جی کے دوران ماضی کی صدارتوں کے کام اور تین ترجیحات پر ہونے والی بات چیت کا اعتراف کرتے ہوئے، محترمہ شرما نے تکنیکی سیشنوں کے دوران معلومات حاصل کرنے کی اہمیت کو اجاگر کیا جو ہر ترجیح کے نتائج کو تشکیل دینے میں مدد کرے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ تمام مندوبین کی مسلسل اور پُرجوش شرکت سے اعلامیہ کے مسودے کو حتمی شکل دینے کے عمل میں بہت آسانی ہوگی۔ ٹرائیکا (انڈونیشیا اور برازیل) کے نمائندوں نے جی 20 انڈیا پریزیڈنسی سے متوقع نتائج پر شریک چیئر کے تبصرے کی حمایت کی۔

افتتاحی اجلاس کے بعد آبی وسائل کے انتظام پر دن کا پہلا تکنیکی اجلاس ہوا جس کی قیادت محترمہ دیباشری مکھرجی، خصوصی سکریٹری، آبی وسائل، وزارت جل شکتی نے کی۔ سیشن کے دوران دی گئی پریزنٹیشنز میں اقوام متحدہ کے پائیدار ترقی کے اہداف کو حاصل کرنے کے لیے آبی وسائل کے موثر انتظام کی ضرورت پر روشنی ڈالی گئی اور عالمی پانی کے چیلنجوں جیسے کہ موسمیاتی تبدیلی، آبادی میں اضافہ اور پانی کی بڑھتی ہوئی طلب کے بارے میں بھی بات ہوئی ۔ نمامی گنگا - آلودگی میں مؤثر کمی، گنگا کی تحفظ اور بحالی، موسمیاتی لچکدار بنیادی ڈھانچہ - پانی ذخیرہ کرنے/ ڈیم کی بحالی اور بہتری کے لئے پروجیکٹ (ڈی آر آئی پی)، شراکتی زیر زمین پانی کا انتظام، جل جیون مشن – دیہی ہندوستان میں تمام کنبوں کو 2024 تک محفوظ اورکافی پینے کا پانی فراہم کرنے کا منصوبہ، اور سوچھ بھارت - پانی کی صفائی اور حفظان صحت اور اس کے اثرات کے عالمگیریت پر پروجیکٹ کو مکمل کرنے کے لیے ایک مربوط تحفظ مشن پر موضوعاتی پرزنٹیشن بھی پیش کئی گئیں۔ان پریزنٹیشنز نے زیر زمین پانی کی گرتی ہوئی سطح کو خطرناک حد تک حل کرنے کے لیے ایسے اقدامات کی ضرورت کے مسلسل مطالبے کی تصدیق کی۔ جی20 ممالک نے اس موضوع پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا، شرکاء کی جانب سے چند اہم تجاویز درج ذیل ہیں:
- جل جیون مشن اور دیگر ہندوستانی اقدامات کو بہت سراہا گیا۔
- مؤثر آبی وسائل کے انتظام (ڈبلیو آر ایم) میں ہر ممکن سطح پر تعاون کا کردار کلیدی ہے۔
- پانی اور زمینی پانی کی مشترکہ تفہیم اور ڈبلیو آر ایم کے نفاذ میں پائیدار ترقی کے اصولوں کو مربوط کرنا بہت ضروری ہے۔
- انڈونیشیا 2024 میں ورلڈ واٹر فورم کی میزبانی کرے گا اور آبی تعاون کے لیے اس کی اہمیت پر روشنی ڈالی گئی۔
- پانی کے وسائل کے تحفظ اور پائیدار ترقی کے کلیدی کردار کو تسلیم کرنے کے لیے ایک مربوط نقطہ نظر ضروری ہے، تاکہ معیار اور مقدار دونوں لحاظ سے پانی کی مناسب تقسیم کو یقینی بنایا جا سکے۔
- پانی کے ماحولیاتی نظام کی نگرانی اور تشخیص میں اقدامات اہم ہیں۔
- ڈبلیو آر ایم میں حکمت عملیوں کے ضابطے اور نفاذ کے لیے مضبوط قانونی اور پالیسی آلات ضروری ہیں۔
- کامیاب ڈبلیو آر ایم کے لیے ٹیکنالوجی، تعاون اور مشترکہ تحقیق بہت ضروری ہے۔
- اہم ماحولیاتی نظام کے لیے حفاظتی اقدامات کو فروغ دیا جا سکتا ہے۔
- ڈبلیو آر ایم کے اقدامات جیسے کہ پانی کا انسانی حق، صاف صفائی، اور صاف پانی تک رسائی، پانی کو بطور وسائل کا احاطہ کرنے والے سبز بحالی کے منصوبے وغیرہ پر عمل درآمد میں برادریوں کا کردار اہم ہے۔
- پائیدار قومی آبی حکمت عملی تیار کرنے کی ضرورت ہے۔

دوسرے تکنیکی سیشن کی توجہ زمین کی بحالی اور اس موضوع پر بہترین طریقوں کے اشتراک پر مرکوزتھی۔ سیشن کے لیے اپنے ابتدائی کلمات میں، جناب بیواش رنجن، ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل جنگلات، وزارت ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی نے پہلی ای سی ایس ڈبلیو جی کے مباحثوں سے جمع شدہ کلیدی ان پُٹس ، فوکسڈ گروپ ڈسکشن اور ممبر ممالک کے ذریعے شیئر کیے گئے تحریری ان پُٹس پر روشنی ڈالی۔ اس موضوع پر ہونے والی بات چیت ایک باہمی تعاون اور اتفاق رائے پر مبنی نقطہ نظر کے حق میں تھی، جس میں ہدایت کی گئی تھی کہ کس طرح ہندوستان کی صدارت کے تحت مجوزہ نتائج کی ترقی میں کلیدی ان پٹس کو شامل کیا جا رہا ہے۔ مزیں برآں جناب بیوش رنجن نے شیئرکردہ تعمیری ان پٹس اور صدارت کے ذریعہ تجویز کردہ نتائج کی ترقی میں ممالک کے فعال شراکت کی تعریف کی۔ اس سیشن میں، مندوبین نے ہندوستان کی صدارت میں طے شدہ دو ترجیحی منظرناموں پر تبادلہ خیال کیا، جو جنگلات میں آگ سے متاثرہ اور کان کنی سے متاثرہ علاقے ہیں۔ اقوام متحدہ کے کنونشن ٹو کامبیٹ ڈیزرٹیفیکیشن (یو این سی سی ڈی) اور انڈین کونسل آف فاریسٹری ریسرچ اینڈ ایجوکیشن (آئی سی ایف آر ای) جیسی تنظیموں کی نمائندگی کرنے والے ماہرین نے موسمیاتی تبدیلیوں میں تخفیف اور موافقت کے اقدامات کے سلسلے میں زمین کی بحالی پر مجوزہ گاندھی نگر امپلیمینٹیشن روڈ میپ (جی آئی آر) پر پرزنٹیشن پیش کیں۔ اور ڈرافٹ پبلیکیشنز کو بالترتیب بہترین طریقوں اور علم کے اشتراک کے پلیٹ فارم کی ترقی کے مجموعہ کے طور پر تجویز کیا گیا ۔

دن کے دوسرے سیشن کا آغاز وسائل کی کارکردگی اور مدور معیشت کی حوصلہ افزائی پر ایک تکنیکی سیشن کے ساتھ ہوا، جس میں وسائل کی کارکردگی اور مدور معیشت کی ترجیح کے تحت شناخت کیے گئے چار ذیلی موضوعات یعنی اسٹیل شعبے میں مدورمعیشت میں جی 20 نالج ایکسچینج، اسٹینڈرس پروڈیوسر رسپانسبلٹی (ای پی آر) برائے مدور معیشت اور مدور بایو اکانومی ، اور مجوزہ جی 20 ریسورس ایفیشینسی اینڈ سرکلر اکانومی انڈسٹری کولیشن پر جی 20 دستاویزات کے مسودے کی پیشکشی اور اجراء ہوا۔ سیشن کے شریک صدر، جناب نریش پال گنگوار نے قدرتی وسائل کے موثر اور پائیدار استعمال کی طرف بڑھنے کے لیے انڈیاجی20 پریذیڈنسی کے عزم کو دہرایا، یہ جی 20 ای سی ایس ڈبلیو جی میٹنگوں کے ساتھ ساتھ جی 20 ریسورس ایفیشینسی ڈائیلاگ میں بحث کا ایک اہم عنصر ہے۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ ریسورس ایفیشینسی ڈائیلاگ ورکشاپ کے دوران رکن ممالک سے قیمتی معلومات موصول ہوئیں اور انہیں صدارتی دستاویزات میں شامل کیا گیا ہے۔ جی 20 ممالک کے نمائندوں اور دیگر شرکاء نے ذیلی موضوعات میں سے ہر ایک پر غور کیا، اور اتفاق رائے پیدا کرنے کے لیے ایک جامع نقطہ نظر اپنانے کے لیے رکن ممالک کے ساتھ ہندوستان کی فعال شمولیت اور مشغولیت کی تعریف کی۔

مندوبین نے صبح یوگا سیشن میں بھی حصہ لیا

اس دن کا اختتام میڈیا کے تعامل کے ساتھ ایک پرجوش نوٹ پر ہوا کہ جی20 کو ایک فورم کے طور پر استعمال کرتے ہوئے ٹھوس نتائج کی وجہ کو آگے بڑھایا جائے جو وسائل کے پائیدار استعمال اور ماحولیات کے مجموعی فائدے کے لیے مستقبل کی صدارتوں کے ذریعے آگے بڑھا سکتے ہیں۔
************
ش ح۔ا ک ۔ م ص
(U: 4727 )
(Release ID: 1921323)