ایٹمی توانائی کا محکمہ
azadi ka amrit mahotsav g20-india-2023

ہندوستان، برطانیہ کی اہم ردرفورڈ ایپلٹن لیبارٹری میں سہولیات کو بڑھانے میں تعاون کرے گا

Posted On: 28 APR 2023 2:19PM by PIB Delhi

سائنس و ٹکنالوجی کے مرکزی وزیر مملکت  (آزادانہ چارج) ، ارضیاتی سائنسز کے وزیر مملکت (آزادانہ چارج)، وزیر اعظم کے دفتر میں وزیر مملکت، عملے، عوامی شکایات ، پنشن ، ایٹمی توانائی اور خلا کے وزیر مملکت ڈاکٹر جتیندر سنگھ  نے آج   برطانیہ (یونائیٹیڈ کنگڈم) کے اہم ادارہ ، ردرفورڈ ایپلٹن لیباریٹری (آر اے ایل) کا دورہ کیا اور یوکے- انڈیا آئی ایس آئی ایس پروجیکٹ پر کام کرنے والوں سمیت  محققین سے ملاقات کی۔

ردرفورڈ ایپلٹن لیباریٹری (آر اے ایل) برطانیہ میں سائنس اینڈ ٹکنالوجی فیسیلٹیز کاونسل  (ایس ٹی ایف سی ) کے زیر انتظام قومی سائنسی تحقیقی لیبارٹریوں میں سے ایک ہے۔ برطانیہ (یو کے) کے لیے مقامی (ہوسٹنگ) سہولیات کے علاوہ،آر اے ایل اہم  بین الاقوامی سہولیات  میں شراکت داری کے یوکے پروگرام کو مربوط کرنے کے لیے محکموں کو بھی  آپریٹ  ہے۔ ان میں سب سے بڑے ایریا  پارٹیکل فزکس اور خلائی سائنس کے  ہیں۔ یہ سائٹ برطانیہ کی کچھ معروف سائنسی سہولیات فراہم کرتی ہے،  جن میں: آئی ایس آئی ایس نیوٹران اور میون سورس (1984)، ایک اسپیلیشن نیوٹران سورس، سنٹرل لیزر فیسیلٹی، ڈائمنڈ لائٹ سورس سنکروٹرون شامل ہیں ۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0015UUF.jpg

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے ذکر کیا کہ ہندوستان کی جی20 صدارت کے اس سال میں، جب وزیر اعظم نریندر مودی نے 'وسودھیو کٹمبکم' کا موضوع دیا ہے، جس کا مطلب ہے کہ پوری دنیا ایک کنبہ ہے،  ایسے میں ہندوستان بنی نوع  انسان کے بڑے  فائدے کے لئے دیگر ممالک کو سائنس اور اختراع میں اپنے تجربات فراہم کرنے کے لئے تیار   ہے۔ انہوں نے کہا کہ برطانیہ، ایک روایتی شراکت دار ہونے کے ناطے، سائنس اور اختراع کے شعبے میں ہندوستان کے ساتھ طویل عرصے سے تعاون کر رہا ہے۔

وزیرموصوف نے معروف بین الاقوامی سہولیات  میں  شراکت داری کے  یو کے پروگرام کو مربوط کرنے کے لئے  ردرفورڈ ایپلٹن لیبارٹری (آر اے ایل) کی تعریف کی۔ بنیادی تحقیق کے لیے میگا سہولیات کے تحت، ہندوستانی محققین  سرن ( سی ای آر این- جنیوا)، فیئر (ایف  اے آئی آر –جرمنی)، ٹی ایم ٹی (یو ایس)، فرمی لیب (یو ایس اے) اور ایل آئی جی او (یو ایس اے ) جیسے بین الاقوامی اداروں کے ساتھ تعاون کر رہے ہیں۔ ان بین الاقوامی تعاون کی اہم حصولیابیوں میں تقریباً 500+ باہمی تعاون پر مبنی تحقیقی اشاعتیں، 150 مقالے (پی ایچ ڈی)، ملک میں تحقیق و ترقی کے بنیادی ڈھانچے کی تشکیل، 150+ اداروں اور 75 ہندوستانی صنعتوں کی شراکت داری، ان میگا پروجیکٹس کے لیے بڑی تعداد میں  کئی طرح کی اشیا کے  پروٹوٹائپ  کا فروغ اور ٹیکنالوجی کی منتقلی شامل ہیں۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image002YK4G.jpg

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ حکومت ہند کے سائنس اور ٹیکنالوجی  کے محکمہ(ڈی ایس ٹی) کے پاس نینو مشن کے تحت ایک بڑا باہمی تعاون کا منصوبہ ہے، جس نے ہندوستانی محققین کو آئی ایس آئی ایس نیوٹران اور میوان سورس کے ساتھ باہمی تحقیق کرنے اور ردرفورڈ ایپلٹن  لیباریٹری ، یو کے میں سہولت کے نیوٹران اور میوون بیم لائنز تک سبھی کی رسائی  کے قابل بنایا ہے۔آر اے ایل اور آئی ایس آئی ایس ایکسلریٹر  مواد کے تحقیق میں نیوٹران  اسکیٹرنگ مطالعہ کرنے والے کچھ اہم تحقیقی مراکز میں سے ایک ہے۔

وزیر موصوف نے آئی ایس آئی ایس کی سہولت کےٹی S2 میں  اسمال اینگل اسکیٹرنگ  کے لئے وقف ایک نئی بیم لائن زوم کی تعمیراتی لاگت میں تعاون کرنے کے لیے سائنس اور ٹیکنالوجی کے محکمہ (ڈی ایس ٹی) کی تعریف کی۔ 25 لاکھ پاونڈ کی کل پروجیکٹ لاگت کے ساتھ ہی اس منصوبے کی مدت 30 ستمبر 2023 تک ہے۔ مختلف موضوعات کو شامل کرتے ہوئے  25 سے زائد تحقیقی مقالے پہلے ہی شائع ہو چکے ہیں۔

فیز II (2023-28) کی تجویز زیر غور ہے جس میں 5 اجزاء ہیں، یعنی (a) ہر تجربے کے لیے دو سائنسدانوں  کے دورے کا پروژن (b) باہمی اعتبار سے سودمند آلات   کی اپ گریڈیشن کے لیے 30 لاکھ پاونڈ کے نقد تعاون کا پروژن ، " انڈین انسپائرڈ" زوم بیم لائن سمیت (c)  ایک پوسٹ ڈاکیٹرل فیلو کے لیے فیلوشپ کا  پرویژن (d) دو محققین کے سفر کے لئے پرویژن  نے  براہ راست رسائی کے تحت  اپنا  بیم ٹائم حاصل کیا (ای) ہندوستان اور برطانیہ میں باری باری ہر سال  اسٹیئرنگ کمیٹی کا اجلاس منعقد کرنے کے لئے فنڈ اور پروجیکٹ کے پہلے سال سے شروع ہونے والی "انڈیا     یو کے نیوٹران اسکیٹرنگ ورکشاپ‘‘ کے انعقاد  کے لئے ہر دوسرے سال  کے لئے فنڈ کا پرویژن ۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image003IGWU.jpg

سائنس اور اختراع کے شعبے میں ایک اور حصولیابی کے بارے میں بات کرتے ہوئے، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ انہیں یہ بتاتے ہوئے خوشی ہو رہی ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی صدارت میں مرکزی کابینہ کی میٹنگ میں مہاراشٹر میں ایک جدید گریویٹیشنل ویو  ڈی ٹیکٹر  بنانے کے لئے  2,600 کروڑ روپے کی تخمینہ لاگت پر ایل آئی جی او-انڈیا پروجیکٹ کو منظوری دی گئی ہے۔ اس سہولت کی تعمیر 2030 تک مکمل ہونے کی امید ہے۔  آبزرویٹری  اپنی نوعیت کی تیسری ہوگی، جو لوئی سیانا  اور واشنگٹن میں ان کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے ٹوئن لیزر انٹرفیرومیٹر گریویٹیشنل-ویو آبزرویٹریز (ایل آئی جی او) کی صحیح خصوصیات کے مطابق بنائی گئی ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image004AW98.jpg

وزیرموصوف نے یہ کہتے ہوئے اپنی بات ختم کی کہ  وہ کم  سے زیادہ حاصل کرنے کے لئے  تحقیق و ترقی  کے بنیادی ڈھانچے کو مشترک کرنے میں  ہندوستان- برطانیہ  تعاون کے لئے اور زیادہ   مواقع کی توقع کررہے ہیں۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ برطانیہ کے 6 روزہ دورے پر سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت کے ایک اعلیٰ سطحی سرکاری ہندوستانی وفد کی قیادت کر رہے ہیں۔

************

ش ح ۔ ف ا  ۔  م  ص

 (U: 4653)



(Release ID: 1920848) Visitor Counter : 134


Read this release in: English , Hindi , Tamil , Telugu