کیمیکلز اور فرٹیلائزر کی وزارت

کابینہ نے طبی آلات کے شعبے کے لیے پالیسی کو منظوری دی


عملی منصوبے کے نفاذ سے، شعبے کی صلاحیت کو بروئے کار لانے کے لیے چھ کلیدی حکمت عملیاں وضع کی گئیں

اس پالیسی سے طبی آلات کےشعبے کو آئندہ پانچ برسوں میں موجودہ 11 بلین امریکی ڈالر سے 50 بلین امریکی ڈالر تک بڑھنے میں مدد ملنے کی توقع ہے۔

Posted On: 26 APR 2023 7:35PM by PIB Delhi

مرکزی کابینہ نے عزت مآب وزیر اعظم جناب نریندر مودی کے زیر صدارت آج قومی طبی آلات پالیسی، 2023 کو منظوری دے دی۔

بھارت میں طبی آلات کا شعبہ بھارتی صحتی خدمات کے شعبے کے لیے ایک ضروری اور جزو لاینفک کی حیثیت رکھتا ہے۔ بھارتی طبی آلات کے شعبے کا تعاون اور زیادہ اہمیت اختیار کر گیا ہے کیونکہ بھارت نے وینٹی لیٹر، ریپڈ اینٹی جن ٹیسٹ کٹ، ریئل – رائم ریورس ٹرانسکرپشن پالی مریج چین ری ایکشن (آر ٹی- پی سی آر) کٹ، انفراریڈ(آئی آر)، تھرمامیٹر، نجی تحفظاتی آلات (پی پی ای) کٹس اور این-95 ماسک جیسے طبی آلات اور ڈائیگناسٹک کٹ کی بڑے پیمانے پر تیاری کے توسط سے کووِڈ۔19 وبائی مرض کے خلاف گھریلو اور عالمی لڑائی میں تعاون دیا ہے۔

بھارت میں طبی آلات کا شعبہ ایک ابھرتا ہوا شعبہ ہے جو تیز رفتار سے آگے بڑھ رہا ہے۔ بھارت میں طبی آلات کے شعبے کے بازار کا سائز 2020 میں 11 بلین امریکی ڈالر (تقریباً 90000 کروڑ روپئے) ہونے کا تخمینہ ہے اور عالمی طبی آلات کی منڈی میں اس کے حصہ داری 1.5 فیصد ہونے کا تخمینہ ہے۔ بھارتی  طبی آلات کا شعبہ ترقی کی راہ پر گامزن ہے اور اس میں آتم نربھر بننے اور جامع حفظانِ صحت کے ہدف کی سمت میں تعاون دینے کی بے پناہ صلاحیت ہے۔ بھارت سرکار نے ہماچل پردیش، مدھیہ پردیش، تمل ناڈو اور اترپردیش جیسی ریاستوں میں 4 طبی آلات پارکوں کے  قیام کے لیے طبی آلات اور امداد کے لیے پی ایل آئی اسکیم کے نفاذ کی شروعات پہلے ہی کر دی ہے۔ طبی آلات کے لیے پی ایل آئی اسکیم کے تحت، اب تک مجموعی طور پر 26 پروجیکٹوں کو منظوری دی گئی ہے، جس میں 1206 کروڑ روپئے کے بقدر کی سرمایہ کاری کی گئی ہے اور اس میں سے اب تک 714 کروڑ روپے کے بقدر سرمایہ کاری حاصل کی جا چکی ہے۔پی ایل آئی اسکیم کے تحت، 37 مصنوعات کو تیار کرنے والے مجموعی طور پر 14 پروجیکٹوں  کو شروع کیا گیا ہے اور جدید ترین طبی آلات کی گھریلو سطح پر تیاری شروع ہوگئی ہے جس میں لائنر ایکسلریٹر، ایم آر آئی اسکین، سی سی اسکین، میموگرام، سی آرم، ایم آر آئی کائل، جدید ترین ایکس رے ٹیوب، وغیرہ شامل ہیں۔ مستقبل قریب میں بقیہ 12 مصنوعات کو تیار کرنے کی شروعات کی جائے گی۔ مجموعی طور پر 26 پروجیکٹوں میں سے 87 پروڈکٹس/پروڈکٹ کمپونینٹس کے لیے حال ہی میں زمرہ بی کے تحت پانچ پروجیکٹوں کو منظوری دی گئی ہے۔

ان اقدامات کی بنیاد پر، اس ترقی کو رفتار دینے اور علاقے کی صلاحیت کو پورا کرنے کے لیے ایک جامع پالیسی فریم ورک وقت کی اہم ضرورت ہے۔ جبکہ حکومت کے مختلف محکموں کو اس شعبے کی حوصلہ افزائی کرنے کے لیے ارتکازی شعبوں کا ایک جامع سیٹ تیار کرنا ہے۔ دوسرے، شعبے کے تنوع اور کثیر ضابطہ جاتی نوعیت کو دیکھتے ہوئے، طبی آلات کی صنعت کاروباری صلاحیت کو فروغ دینے کے لیے مرکز اور ریاستی سطح پر حکومت کے متعدد محکموں  میں پھیلے ہوئے ہیں۔ اقدامات کی حد کو ایک مربوط انداز میں اکٹھا کرنے کی ضرورت ہے جس سے متعلقہ ایجنسیوں کے ذریعہ سیکٹر کے لئے مرتکز اور موثر مدد اور سہولت فراہم کی جاسکے۔

قومی طبی آلات کی پالیسی، 2023 سے توقع ہے کہ یہ طبی آلات کے شعبے کی منظم ترقی کو سہولت فراہم کرے گی تاکہ رسائی، قابل برداشت، معیار اور اختراع کے عوامی صحت کے مقاصد کو پورا کیا جا سکے۔ اس شعبے سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ اپنی پوری صلاحیت کو بروئے کار لاتے ہوئے، حکمت عملیوں کے ساتھ، مینوفیکچرنگ کے لیے ایک قابل عمل ماحولیاتی نظام کی تعمیر کے ساتھ ساتھ جدت طرازی پر توجہ مرکوز کرے، ایک مضبوط اور ہموار ریگولیٹری فریم ورک بنائے، تربیت اور صلاحیت سازی کے پروگراموں میں مدد فراہم کرے اور اعلیٰ تعلیم کو فروغ دے سکے۔ گھریلو سرمایہ کاری اور طبی آلات کی پیداوار کی حوصلہ افزائی سے حکومت کے ’آتم نربھر بھارت‘ اور ’میک ان انڈیا‘ پروگراموں کو مدد ملتی ہے۔

قومی طبی آلات پالیسی، 2023 کی خصوصیات:

ویژن: مریض پر مبنی نقطہ نظر کے ساتھ تیز رفتار ترقی کا راستہ اور آئندہ 25 برسوں میں بڑھتے عالمی بازار میں 10 سے 12 فیصد حصہ داری حاصل کرکے طبی آلات کی پیداوار اور اختراع کاری میں عالمی قائد کے طور پر ابھرنا۔ اس پالیسی سے 2030 تک طبی آلات کے شعبے کو موجودہ 11 بلین امریکی ڈالر سے 50 بلین امریکی ڈالر تک بڑھنے میں مدد ملنے کی امید ہے۔

مشن: یہ پالیسی طبی آلات کے شعبے کی تیز رفتار ترقی کے لیے ایک روڈ میپ تیار کرتی ہے تاکہ مندرجہ ذیل مشنوں، رسائی اور آفاقیت، قابل استطاعت، کوالٹی، مریض پر مرتکز اور معیاری نگہداشت، بچاؤ اور فروغ دینے والی صحت، سلامتی، تحقیق اور اختراع اور باہنر افرادی قوت حاصل کی جا سکے۔

طبی آلات کے شعبے کے فروغ کے لیے کلیدی حکمت عملیاں:

طبی آلات کے شعبے کو کلیدی حکمت عملیوں کے ایک سیٹ کے ذریعہ سہولت اور رہنمائی فراہم کی جا رہی ہے جو پالیسی اقدامات کے چھ وسیع شبعوں پر احاطہ کریں گی:

  • ضابطہ جاتی تال میل: تحقیق اور کاروبار کرنے میں آسانی بڑھانے کے لیے اور آئی آر بی جیسے تمام حصہ دار محکموں/تنظیموں کو شامل کرنے والے طبی آلات کے لائسنس کے لیے ’سنگل ونڈو کلیئرینس سسٹم‘ کی تعمیر جیسے پروڈکٹ اختراعی اقدامات کے ساتھ مریض  کی سلامتی کو متوازن کرنے کے لیے، الیکٹرانکس اور آئی ٹی کی وزارت، مویشی پالن اور ڈیری کا محکمہ، وغیرہ بی آئی ایس جیسے بھارتی اسٹینڈرس کے کردار کو بڑھانے اور مربوط قیمتوں کے ضابطے کو ڈیزائن کرنے پر کام کیا جائے گا۔
  • اہل بنیادی ھانچہ: قومی صنعتی گلیارہ پروگرام اور مجوزہ قومی لاجسٹکس پالیسی 2021 کے دائرے میں مطلوبہ لاجسٹکس کنکٹیویٹی کے ساتھ اقتصادی شعبوں کے قریب عالمی سطح کی عام بنیادی ڈھانچہ سہولتوں سے آراستہ بڑے طبی آلات پارک، کلسٹر کا قیام اور مضبوط پی ایم گتی شکتی، طبی آلات صنعت کے ساتھ بہتر تال میل اور بیک ورڈ انٹی گریشن کے لیے ریاستی حکومتوں اور صنعتوں کے ساتھ کوشش کی جائے گی۔
  • تحقیق و ترقی اور اختراع کو آسان بنانا: پالیسی میں بھارت میں تحقیق و ترقی کو فروغ دینے اور بھارت میں فارما- میڈ ٹیک کے شعبے میں تحقیق و ترقی اور اختراع پر محکمے کی مجوزہ قومی پالیسی کو تعاون فراہم کرنے کا تصور پیش کیا گیا ہے۔ اس کا مقصد اکیڈمک اور تحقیقی اداروں، اختراعی مراکز، ’پلگ اینڈ پلے‘ بنیادی ڈھانچے میں عمدگی کے مراکز قائم کرنا اور اسٹارٹ اپ کو تعاون فراہم کرنا بھی ہے۔
  • شعبے میں سرمایہ کاری راغب کرنا: میک ان انڈیا، آیوشمان بھارت پروگرام، ہیل ان انڈیا، اسٹارٹ اپ مشن جیسی حالیہ اسکیموں اور اقدامات کے ساتھ، یہ پالیسی نجی سرمایہ کاری، کاروباری سرمایہ کاروں سے فنڈنگ کی سیریز، اور عوامی-نجی شراکت داری (پی پی پی) کی بھی حوصلہ افزائی کرتی ہے۔
  • انسانی وسائل کی ترقی: سائنس داں، ریگولیٹرس، صحتی ماہرین، منیجرس، تکنیکی ماہرین، وغیرہ جیسی ویلیو چین میں باصلاحیت قوت کی  مستحکم سپلائی کے لیے پالیسی تصور پیش کرتی ہے:
  • طبی آلات کے شعبے میں پیشہ ور افراد کی ہنر مندی، ری اسکلنگ اور اپ سکیلنگ کے لیے، ہم ہنر مندی کی ترقی اور صنعت کاری کی وزارت میں دستیاب وسائل سے مستفید ہو سکتے ہیں۔
  • یہ پالیسی موجودہ اداروں میں طبی آلات کے لیے وقف کثیر ضابطہ جاتی کورسز کی حمایت کرے گی تاکہ مستقبل کی طبی تکنالوجیوں، اعلیٰ درجے کی مینوفیکچرنگ اور تحقیق کے لیے ہنر مند افرادی قوت کی دستیابی کو یقینی بنایا جا سکے، مستقبل کے لیے میڈ ٹیک  انسانی وسائل پیدا کیے جا سکیں اور سیکٹر کی ابھرتی ہوئی ضروریات کو پورا کیا جا سکے۔
  • غیر ملکی تعلیمی/صنعتی تنظیموں کے ساتھ شراکت داری کو فروغ دینا تاکہ طبی ٹکنالوجیوں کو تیار کیا جا سکے تاکہ عالمی منڈی کے ساتھ برابری کی جا سکے۔
  • برانڈ پوزیشننگ اور بیداری پیدا کرنا: پالیسی محکمے کے تحت شعبے کے لیے ایک کلی طور پر وقف برآمدات فروغ کونسل کے قیام کا تصور پیش کرتی ہے جو منڈی تک رسائی کے مختلف مسائل سے نمٹنے میں مدد فراہم کرے گی:
  • مینوفیکچرنگ اور ہنر مندی کے نظام کے بہترین عالمی طریقوں سے سیکھنے کے لیے مطالعہ اور پروجیکٹ شروع کرنا تاکہ ہندوستان میں ایسے کامیاب ماڈلز کو اپنانے کی فزیبلٹی کو تلاش کیا جا سکے۔
  • علم ساجھا کرنے کے لیے مختلف شراکت داروں کو اکٹھا کرنے اور پورے شعبے میں مضبوط نیٹ ورکس قائم کرنے کے لیے مزید فورموں کو فروغ دینا۔

اس پالیسی سے توقع کی جاتی ہے کہ طبی آلات کی صنعت کو ایک مسابقتی، خود انحصاری، لچکدار اور اختراعی صنعت میں مضبوط کرنے کے لیے مطلوبہ مدد اور ہدایات فراہم کی جائیں گی جو نہ صرف بھارت بلکہ پوری دنیا کی صحت کی دیکھ بھال کی ضرورتوں کو پورا کرتی ہے۔ قومی طبی آلات پالیسی، 2023 کا مقصد مریضوں کی حفظانِ صحت کی ابھرتی ہوئی ضرورتوں کو پورا کرنے کے لیے مریضوں پر مرکوز نقطہ نظر کے ساتھ طبی آلات کے شعبے کو ترقی کی تیز رفتار راہ پر گامزن کرنا ہے۔

**********

 

 

 (ش ح –ا ب ن۔ م ف)

U.No:4543



(Release ID: 1920091) Visitor Counter : 132