صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت

ہندوستان  کے لئے طبی اخراجات کے  قومی  تخمینے (2020-2019) جاری


صحت کے کل اخراجات میں فرد پر پڑنے والے لازمی اخراجات (او او پی ای) کا حصہ 2015-2014  میں 62.6فیصد سے گھٹ کر 2020-2019  میں 47.1فیصد رہ گیا

ملک کے کل جی ڈی پی میں صحت کے میدان میں ہونے والےسرکاری اخراجات کا حصہ 1.13فیصد(2015-2014) سے بڑھ کر 1.35فیصد(2020-2019) ہو گیا

صحت کے کل اخراجات میں صحت  پر ہونے والےسرکاری اخراجات کا حصہ 29فیصد(2015-2014) سے بڑھ کر 41.4فیصد(2020-2019) ہو گیا

صحت کی دیکھ بھال پر فی کس حکومتی اخراجات دوگنا ہو گئے

ریاستی حکومتوں پر زور دیا  گیاکہ وہ اپنے کل بجٹ کے فیصد کے طور پر صحت کی دیکھ بھال کے اخراجات کے دائرے کو وسیع کریں : ڈاکٹر ونود کے پال

Posted On: 25 APR 2023 7:36PM by PIB Delhi

 ‘‘نیشنل ہیلتھ اکاؤنٹس کے تخمینے کی رپورٹ کے ذریعے ہم دیکھ سکتے ہیں کہ صحت کی دیکھ بھال میں عوامی اخراجات میں اضافے کے ساتھ  فرد پر پڑنے والے صحت سے متعلق  لازمی اخراجات (او او پی ای)  میں کمی جیسے اشارے مل رہے ہیں۔ اس طرح، صحیح راستہ دکھاتے ہوئے ملک یونیورسل ہیلتھ کوریج کے سنگ میلوں کو حاصل کرنے کی طرف  پیش رفت کررہا ہے’’، یہ بات نیتی آیوگ کے رکن (صحت) ڈاکٹر ونود کے پال نے جناب راجیش بھوشن، سکریٹری، مرکزی وزارت صحت اور خاندانی بہبود کی موجودگی میں2019 کے لیے ہندوستان کے لیے نیشنل ہیلتھ اکاؤنٹس(این ایچ اے)  تخمینے شروع کرتے ہوئے کہی۔

صحت کے شعبے میں عوامی سرمایہ کاری کے لیے حکومت کی کوششوں پر روشنی ڈالتے ہوئے، نیشنل ہیلتھ اکاؤنٹس(این ایچ اے) کے نتائج سے پتہ چلتا ہے کہ مختلف اشاریوں نے مستقل بنیادوں پر ایک حوصلہ افزا رجحان کا مظاہرہ کیا ہے۔

a.jpg

قومی طبی اخراجات (این ایچ اے) تخمینہ رپورٹ کے اجراء پر سب کو مبارکباد دیتے ہوئے، ڈاکٹر وی کے پال، رکن (صحت) نیتی آیوگ نے کہا کہ ‘‘حکومت اس بات کو یقینی بنا رہی ہے کہ صحت کی دیکھ بھال کی خدمات جو درکار ہیں، آسانی سے دستیاب ہوں اور شہریوں کے لیے مالی مشکلات کے بغیر قابل رسائی ہوں۔’’ ابتدائی طبی سہولیات( پرائمری ہیلتھ کیئر)  کو مضبوط بنانے میں سرمایہ کاری کے کردار اور صورت حال پر روشنی ڈالتے ہوئے، ڈاکٹر پال نے کہا کہ ‘‘رپورٹ پرائمری ہیلتھ کیئر میں بڑھتے ہوئے عوامی اخراجات کو اجاگر کرتی ہے، جو کہ نیشنل ہیلتھ پالیسی 2017 کے مطابق ہے جہاں اس میں کہا گیا ہے کہ صحت عامہ کے اخراجات کا دو تہائی بنیادی صحت کے نظام میں ہونا چاہیے۔ یہ نچلی سطح پر کی گئی عظیم پیش رفتوں/پہل قدمیوں کا بھی نتیجہ ہے جیسے کہ 1.6 لاکھ سے زیادہ آیوشمان بھارت ہیلتھ اینڈ ویلنس سینٹرز(اے بی۔ ایچ ڈبلیو سیز)  کھولے گئے ہیں جو لوگوں کو صحت کی بہت ساری خدمات فراہم کر رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ بنیادی صحت کی دیکھ بھال کو ترجیح دی جانی چاہیے کیونکہ یہ وہ اصل  بنیاد ہے جس پر ثانوی اور  تیسرے مرحلے کی خدمات کو موثر انداز میں مدد فراہم کی جا سکتی ہے’’۔

ڈاکٹر پال نے اس رپورٹ کے پیچھے کام کرنے والی ٹیموں کی دلی تعریف کی اور ثبوت پر مبنی فیصلہ سازی کے لیے جمع کیے گئے ڈیٹا کے درست ریکارڈ کی اہمیت کو نوٹ کیا۔ انہوں نے کہا کہ ‘‘یہ تخمینے پالیسی سازی اور مختلف اشاریوں کا موازنہ کرنے کے لیے اہم ہیں جو ملک کے نظام صحت کی طرف سے کی گئی پیش رفت کی عکاسی کرنے میں مزید معاون ہیں۔’’

ڈاکٹر پال نے اس حقیقت پر بھی روشنی ڈالی کہ نجی ہیلتھ انشورنس کا حصہ بھی بڑھ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ‘‘یہ انشورنس کے میدان کے لحاظ سے کسی ملک کے لیے پختگی کی علامت ظاہر کرتا ہے کیونکہ جو لوگ اس کی استطاعت رکھتے ہیں، وہ نجی ادار ے چلانے والوں سے  بھی اسے حاصل کریں گے۔ یہ بنیادی، ثانوی اور تیسرے مرحلے کی  دیکھ بھال کے حکومتی نظام کی تکمیل کرتا ہے’’۔

b.png

شکل 1: مختلف سطحوں پر صحت کے نجی اخراجات کا حصہ(فیصد)

این ایچ اے کا تخمینہ برائے  2020-2019  جو کہ سالانہ جاری ہونے والی رپورٹوں کی سیریز میں ساتویں نمبر پر ہے، واضح طور پر ظاہر کرتا ہے کہ صحت کی دیکھ بھال کے لیے حکومتی اخراجات بدستور ترجیحی حیثیت میں ہیں۔

صحت کے کل اخراجات(ٹی ایچ ای) میں  فرد کے ذریعہ برداشت کئے گئے  اخراجات(او او پی ای) کا حصہ 62.6فیصد سے کم ہو کر 47.1فیصد ہو گیا۔ صحت کے مجموعی اخراجات میں او او پی ای میں مسلسل کمی شہریوں کے لیے مالی تحفظ اور یونیورسل ہیلتھ کوریج کو یقینی بنانے کی جانب پیش رفت کو ظاہر کرتی ہے۔

c.png

شکل 2: صحت کے کل اخراجات کے فیصد کے طور پر سرکاری صحت کے اخراجات اور  فرد کی طرف سے کئے جانے والے اخراجات (فیصد)

اس مدت کے دوران، ملک کے مجموعی جی ڈی پی میں سرکاری صحت کے اخراجات (جی ایچ ای) کا حصہ 2015-2014  میں 1.13 فیصد سے بڑھ کر 2020-2019  میں 1.35 فیصد ہو گیا ہے۔

d.png

شکل 3: سرکاری صحت کے اخراجات جی ڈی پی کے فیصدکے طور پر

فی کس کے لحاظ سے،  سرکاری طبی  اخراجات(جی ایچ  ای) 2015-2014  سے 2020-2019  کے درمیان 1,108روپے سے دوگنا ہو کر  2,014 روپے ہوگیا ہے۔ 2019-2018  اور 2020-2019  کے درمیان صحت پر حکومتی اخراجات میں 12 فیصد اضافہ ہوا، جو کہ 2018-2017  اور 2019-2018  کے درمیان شرح نمو سے دوگنی ہے جو 5 فیصد تھی۔

مزید برآں، عام حکومتی اخراجات(جی جی ای) میں، صحت کے شعبے کے اخراجات کا حصہ 2015-2014  اور 2020-2019  کے درمیان 3.94فیصد سے بڑھ کر 5.02فیصد ہو گیا ہے۔ اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ ملک میں عوامی سرمایہ کاری کے لیے صحت کی دیکھ بھال کو ترجیح دی گئی ہے۔

e.png

شکل 4: سرکاری صحت کے اخراجات،  عام سرکاری اخراجات(جی جی ای) کے فیصد کے طور پر

صحت پر حکومتی اخراجات میں اضافہ گھرانوں کی مالی مشکلات میں کمی کے لیے ایک اہم حیثیت  رکھتا ہے۔ 2015-2014  اور 2020-2019  کے درمیان ملک کے کل صحت کے اخراجات(ٹی ایچ ای) میں جی ایچ ای کا حصہ 29فیصد سے بڑھ کر 41.4فیصد ہو گیا ہے۔

موجودہ سرکاری صحت کے اخراجات (سی جی ایچ ای)  میں بنیادی صحت کی دیکھ بھال کا حصہ 2015-2014  میں 51.3فیصد سے بڑھ کر 2020-2019  میں 55.9فیصد ہو گیا ہے۔ بنیادی صحت کی دیکھ بھال پر بڑھتی ہوئی توجہ ملک میں بنیادی صحت کی دیکھ بھال کو ترجیح دینے کے حکومتی فیصلوں کو تقویت دیتی ہے۔

f.png

شکل 5: موجودہ سرکاری صحت کے اخراجات میں بنیادی صحت کی دیکھ بھال کا حصہ(فیصد)

ملک کے صحت کو مالی وسائل کی فراہمی کے میدان میں  ایک اور مثبت رجحان صحت کی دیکھ بھال پر سماجی تحفظ کے اخراجات(ایس ایس ای)  میں اضافہ ہے۔ سماجی تحفظ میں اس اضافے کا براہ راست اثر فرد پر پڑنے والے اخراجات  کی ادائیگیوں کو کم کرنے پر پڑتا ہے۔ ایک مضبوط سماجی تحفظ کا طریقہ کار اس صورت حال کو یقینی بناتا ہے کہ افراد کو صحت کی ضروری خدمات تک رسائی کے نتیجے میں مالی مشکلات اور غربت کے خطرے کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔

صحت کے میدان میں   سماجی تحفظ کے اخراجات ( ایس ایس ای) کا حصہ، جس میں حکومت کی مالی امداد سے چلنے والی ہیلتھ انشورنس، سرکاری ملازمین کو طبی معاوضہ، اور سماجی صحت انشورنس پروگرام شامل ہیں، 2015- 2014 میں 5.7فیصد سے بڑھ کر 2020-2019  میں 9.3فیصد ہو گیا ہے۔

g.png

شکل 6: صحت پر سماجی تحفظ کے اخراجات،  صحت پر ہونے والے کل اخراجات کے فیصد(فیصد) کے طور پر

 

i.png

ریاستی حکام اور دیگر متعلقہ افراد ( اسٹیک ہولڈرز )کی طرف سے پروگرام میں  بھرپور شرکت کئے جانے  کا شکریہ ادا کرتے ہوئے، ڈاکٹر پال نے ریاستی سطح پر صحت پر کل عوامی اخراجات میں  اضافہ کرنے کی مسلسل کوششوں پر بھی روشنی ڈالی۔ اس طرح انہوں نے ریاستی حکومتوں پر زور دیا کہ وہ صحت کی دیکھ بھال کے اخراجات کے حوالے سے  اپنے کل بجٹ کے فیصد کو 8 فیصد تک لے جانے کے ہدف کے ساتھ آگے بڑھیں جو اس وقت کئی ریاستوں کے لیے 5-4 فیصد ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ‘‘یہ خرچ شہریوں کو فائدہ پہنچانے  کے بڑے پروگرام  کے مطابق ہونا چاہیے’’۔

مرکزی صحت سکریٹری جناب راجیش بھوشن نے چار اہم اشاریوں  پر روشنی ڈالی یعنی جیب خرچ میں کمی جس کی وجہ سے لوگ اب اپنی جیب سے کم خرچ کر رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ‘‘یہ بھی سالوں کے دوران حکومتی صحت کے اخراجات میں اضافے کا نتیجہ ہے۔ جناب بھوشن نے -اے پی ایچ ڈبلیو سیز، انشورنس کلیمز وغیرہ میں خدمات کے ذریعے سرکاری اخراجات کے بارے میں سب کو آگاہ کیا۔ فروغ پذیر اور احتیاطی   طبی اقدامات  کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے، جناب بھوشن نے کہا کہ ‘‘ہمیں بنیادی صحت کی دیکھ بھال پر اخراجات کے اس رجحان کو برقرار رکھنے کی ضرورت ہے تاکہ فروغ پذیر اور احتیاطی  طبی اقدامات ، جو زیادہ تر بنیادی سطح پر ہوتے ہیں، پر توجہ مرکوز کی جا سکیں ۔’’

مرکزی صحت کے سکریٹری نے سماجی تحفظ کے اخراجات کے بارے میں بھی نشاندہی کی، جس میں سوشل ہیلتھ انشورنس پروگرام، حکومت کی مالی اعانت سے چلنے والی ہیلتھ انشورنس اسکیمیں، اور سرکاری ملازمین کو کی جانے والی طبی معاوضے شامل ہیں، جن میں 5 فیصد سے بڑھ کر 9.3 فیصد تک بڑے پیمانے پر اضافہ ہوگیا  ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ‘‘یہ دیگر اشاریوں کے ساتھ ساتھ اس بات کو اجاگر کرتا ہے کہ صحت کے مسائل کی وجہ سے فرد یا خاندان پر پڑنے والا طبی اخراجات کا بوجھ کم ہوا ہے’’۔ یہ ایک اہم اضافہ ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہندوستان کے عام لوگوں کو صحت کی دیکھ بھال ان کی دہلیز پر فراہم کرنے اور صحت کو مزید قابل رسائی بنانے کے معاملے میں بہتر طو ر طریقوں سے آراستہ کیا گیا  ہے جو انہیں بہتر طور پر فراہم کئے گئے ہیں ۔

نیشنل ہیلتھ اکاؤنٹ(این ایچ اے) کے تخمینوں کے بارے میں:

ہندوستان کے 2020-2019  کے لیے نیشنل ہیلتھ اکاؤنٹ(این ایچ اے) کا تخمینہ این ایچ ایس آر سی کے ذریعہ تیار کردہ لگاتار ساتویں این ایچ اے تخمینہ کی رپورٹ ہے، جسے مرکزی وزارت صحت نے 2014 میں نیشنل ہیلتھ اکاؤنٹس ٹیکنیکل سیکریٹریٹ (این ایچ اے ٹی ایس) کے طور پر نامزد کیا ہے۔ این ایچ اے  تخمینے عالمی ادارہ صحت(ڈبلیو ایچ او) کے تیار کردہ سسٹم آف ہیلتھ اکاؤنٹس، 2011 کے بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ معیار پر مبنی اکاؤنٹنگ فریم ورک کا استعمال کرتے ہوئے تیار کیے جاتے ہیں۔

این ایچ اے کے موجودہ تخمینہ کے ساتھ، ہندوستان کے پاس اب 2013-14 سے 2019-20 تک، ملک کے لیے این ایچ اے تخمینوں کا ایک  پورا  سلسلہ دستیاب ہے۔ یہ تخمینے نہ صرف بین الاقوامی سطح پر  قابل موازنہ ہیں بلکہ پالیسی سازوں کو ملک کے صحت کے شعبے میں  مالی وسائل کی فراہمی کے مختلف اشاریوں میں پیش رفت کی نگرانی کرنے کے قابل بھی بناتے ہیں۔

رپورٹ تک یہاں رسائی حاصل کی جا سکتی ہے: https://nhsrcindia.org/national-health-accounts-records

 تخمینوں کے اجراء  کی تقریب  جناب  ایس گوپال کرشنن، اسپیشل سکریٹری،  جناب  جے دیپ کمار مشرا، اے ایس اینڈ ایف اے، محترمہ رولی سنگھ، اے ایس،  جناب  سکھرام مینا، ڈائرکٹر جنرل، ایم او ایچ ایف ڈبلیو، جناب وشال چوہان، جوائنٹ سکریٹری، محترمہ اندرانی کوشل، اکنامک موجود تھیں۔ مشیر، میجر جنرل (پروفیسر) اتل کوتوال، ایگزیکٹو ڈائریکٹر، این ایچ ایس آر سی کی موجودگی کے ساتھ منعقد کی گئی۔ ریاستی سطح پر این ایچ ایم ڈائریکٹرز اور ریاستوں کے سینئر عہدیدار بھی  ورچوئل طور  پرموجود تھے۔

*************

ش ح ۔ س ب ۔ رض

U. No.4508



(Release ID: 1919761) Visitor Counter : 143


Read this release in: English , Hindi , Manipuri