ہنر مندی کے فروغ اور صنعت کاری کی وزارت

جناب راجیو چندر شیکھر نے پائیداری پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے ساحلی معیشتوں کے لیے لاجسٹکس کو تبدیل کرنے سے متعلق جی-20 پیشگی کانفرنس سے خطاب کیا


لاجسٹکس ایک  پرجوش علاقہ بننے جا رہا ہے اور نوجوان ہندوستانیوں کے لیے سرمایہ کاری، کاروباری اور روزگار کے مواقع سے بھرا ہوا ہے :جناب راجیو چندر شیکھر

ہندوستان جلد ہی نیلی معیشت کی مصنوعات، خوراک اور زراعت کے لیے ایک عالمی مرکز کے طور پر ابھرے گا: جناب راجیو چندر شیکھر

کام اور ہنر کے مستقبل کے بارے میں ہونے والی تمام بات چیت میں نوجوان ایک اہم فائدہ اٹھانے والا ہے:جناب راجیو چندر شیکھر

Posted On: 24 APR 2023 4:50PM by PIB Delhi

ہنرمندی کی ترقی اور انٹرپرینیورشپ اور الیکٹرانکس اور انفارمیشن ٹکنالوجی  کے وزیر مملکت جناب راجیو چندر شیکھر نے آج تیسری ایجوکیشن ورکنگ گروپ (ای ڈی ڈبلیو جی) میٹنگ کے تحت اپنی نوعیت کی ایک کام کے مستقبل کی نمائش کے دوسرے دن کا افتتاح کیا۔ افتتاحی تقریب میں ایم ایس ڈی ای کے سیکریٹری جناب اتل کمار تیواری ،سی آئی آئی کے نامزد صدر اور ٹی وی ایس سپلائی چین سلوشنز کے ایگزیکٹیو ڈپٹی چیئرمین جناب آر دنیش اورپارٹنرڈیلائٹی کے جناب این ایس این مورتی نے بھی شرکت کی۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/1SA9M.png

اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے جناب راجیو چندر شیکھر نے کہا کہ یہ کانفرنس لاجسٹکس، ساحلی معیشتوں اور پائیداری پر توجہ مرکوز کر رہی ہے اور یہ ساحلی معیشتوں میں ہنر مندی کے تناظر میں لازمی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ لاجسٹکس آنے والے سالوں میں نوجوان ہندوستانیوں کے لیے مواقع سے بھرا ہوا ایک ایسا شعبہ ہو گا جتنا کہ سیمی کنڈکٹر، الیکٹرانکس اور انفارمیشن ٹیکنالوجی۔ اس میں سرمایہ کاری، انٹرپرینیورشپ اور روزگار کی بڑی گنجائش ہوگی۔

وزیر موصوف نے روشنی ڈالی کہ یہ دنیا کے لیے ایک دلچسپ وقت ہے، جو مواقع اور چیلنجوں کی نمائندگی کرتا ہے اور اس تناظر میں، ہندوستان دنیا کا سب سے تیزی سے ترقی کرنے والا ملک بن گیا ہے اور ہندوستان کو دنیا بہت زیادہ عزت کی نگاہ سے دیکھ رہی ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/2KLZP.png

جناب راجیو چندر شیکھر نے کہا کہ دنیا لچکدار لاجسٹکس اور بھروسہ مند سپلائی چینز کو دیکھ رہی ہےاور خطرے سے ہٹ کر اور قابل اعتماد لچکدار معیشت کی طرف بڑھ رہی ہے۔ اس کے ساتھ، اُڈیشہ جیسی ساحلی ریاستوں میں لاجسٹکس پر توجہ اور بحث ضروری ہے۔ موبائل فون کی پیداوار کی مثال دیتے ہوئے وزیر موصوف نے کہا کہ 2014 میں ہندوستان میں استعمال ہونے والے 82فیصدموبائل فون درآمد کیے گئے تھے، جبکہ 2022 میں ہندوستان میں استعمال ہونے والے تقریباً 100فیصد موبائل فون ہندوستان میں بنائے جاتے ہیں۔ 2014 میں ہندوستان تقریباً صفر موبائل فون برآمد کرتا تھا اور صرف اس سال ہندوستان نے تقریباً 11 بلین ڈالر کے ہندوستان میں بنے  ایپل فون اور سیم سنگ فون برآمد کیے ہیں۔ کئی دہائیوں سے ہندوستان کے لیے ایک دلیل یہ رہی ہے کہ ہندوستان کے پاس عالمی مینوفیکچرنگ ہب بننے کی قابل عمل مارکیٹ اور صلاحیت نہیں تھی کیونکہ ہندوستان میں کاروبار کرنے کی لاجسٹک لاگت مسابقتی نہیں تھی، آج عالمی بڑی کمپنیاں سیمی کنڈکٹر، الیکٹرانکس، موبائل ہندوستان میں تیار کررہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان میں برآمد اور فروخت کے ساتھ ساتھ انڈر لائن لاجسٹکس ایکو سسٹم زیادہ موثر ہو گیا ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/3X5QT.png

انہوں نے مزید کہا کہ نریندر مودی حکومت کے پروگرام جیسے گتی شکتی، ملٹی- ماڈل کنکٹی ویٹی کے لیے قومی ماسٹر پلان، جدید لاجسٹک ایکو سسٹم تشکیل دیں گے، جس سے ہندوستان کو نیلی معیشت کے مصنوعات، خوراک اور زرعی مصنوعات کے عالمی مرکز کے طور پر ابھرنے میں مدد ملے گی۔

اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ مستقبل ہنر مندی، اپ اسکلنگ اور ری اسکلنگ سے متعلق ہے، وزیر نے کانفرنس میں موجود طلباء پر زور دیا کہ وہ ہنر حاصل کرنے پر توجہ دیں، کیونکہ اس سے ان کے روزگار کے امکانات بڑھیں گے۔ انہوں نے مزید کہا ’’جیسا کہ ہمارے عزت مآب وزیر اعظم کہتے ہیں، ہنر مندی کو ہمیشہ ایک مسلسل عمل رہنا چاہیے ‘‘۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/4W7VM.png

افتتاحی تقریب کے بعد وزیر نے تقریباً 70 نمائش کنندگان کا دورہ کیا اور ان کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے ان کے حوصلے بلند کئے۔ نمائش کنندگان میں مختلف شعبوں جیسےایم ای آئی ٹی وائی،نیشنل اسکل ڈیولپمنٹ کارپوریشن(این ایس ڈی سی)، این آئی ای ایس بی یو ڈی، یونیسیف، این سی ای آر ٹی، این آئی ٹی راؤرکیلا، آئی آئی ٹی بھوبنیشور، آئی آئی ایم سمبل پور، سی وی رمن گلوبل انسٹی ٹیوٹ، اُڈیشہ پر مبنی اسٹارٹ اَپس اور بہت سے اہم ادارے اور تنظیمیں شامل تھیں اورایسی ٹیکنالوجیوں کی نمائش  کررہی تھیں ،جو کام کے مستقبل کو جدید ورک پلیس، مستقبل کی مہارتوں اور اختراعی ڈیلیوری ماڈلز میں مسلسل اختراعات کے ساتھ آگے بڑھائیں گی۔

مہمانوں اور آنے والوں نے بہت سی جھلکیوں کا مشاہدہ کیا، جن میں 3 شعبوں- زراعت، نقل و حرکت اور صحت کی دیکھ بھال کے کام کے مستقبل کی نمائش، میٹاورس، ریورس انجینئرنگ اور خودکار ڈیزائن سلوشنز، ڈرون ٹیکنالوجی، ایڈ ٹیک سلوشنز جو اے آر/وی آر سے فائدہ اٹھاتے ہیں۔ صنعت 4.0 مہارتیں، مقامی زبان سیکھنے  پر مبنی ٹیک سلوشنز، ورچوئل انٹرن شپ سلوشنز اور معاون ٹیکنالوجی اور معاون ٹیکنالوجی کی جدت طرازی کے لائیو ڈیمو کو شامل کرنے کے لیے اور ٹیکٹائل ڈسپلے شامل تھے ۔ یہ خصوصی نمائش 23 سے 28 اپریل تک سی ایس آئی آر-انسٹی ٹیوٹ آف منرلز اینڈ میٹریلز ٹیکنالوجی (آئی ایم ایم ٹی)، بھوبنیشور، اڈیشہ میں جی-20 کی صدارت میں تیسرےایجوکیشن ورکنگ گروپ (ای ڈی ڈبلیو جی) میٹنگ کے موقع پر منعقد کی جا رہی ہے۔

ہنر مندی  کی ترقی اور انٹرپرینیورشپ کی وزارت (ایم ایس ڈی ای) اور وزارت تعلیم (ایم او ای) نے پائیداری پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے ساحلی معیشتوں کے لیے ٹرانسفارمنگ لاجسٹکس کے موضوع پر دوسری پیشگی تقریب کی میزبانی کی۔ پیشگی تقریبات کا مقصد حکومت، صنعت اور تعلیمی اداروں کے کام کے مستقبل کے مضمرات کو تلاش کرنے کے لیے مختلف شعبوں کے پیشہ ور افراد کو اکٹھا کرکے جدت، تعاون اور سیکھنے کو فروغ دینے والا ماحول پیدا کرنا ہے۔ آج کے پینل میں جناب سنجے مشرا، اسپیشل سکریٹری، کامرس اور ٹرانسپورٹ ڈپارٹمنٹ، حکومت اُڈیشہ ،پروفیسر پردپتا کمار نندا، وائس چانسلر، سکشا  اوانوسندھان یونیورسٹی؛ جناب وی وینکٹیشور راؤ، چیف لاجسٹک آفیسر، جندال اسٹینلیس گروپ؛ جناب راہل پنڈت، چیف ایگزیکٹو آفیسر، ہورائزن انڈسٹریل پارکس؛ پروفیسر سسمیتا رانی سمنتا، وائس چانسلر، کلنگا انسٹی ٹیوٹ آف انڈسٹریل ٹیکنالوجی (کے آئی آئی ٹی)؛ ڈاکٹر ویبھو چترویدی، فیلو کونسل برائے توانائی، ماحولیات اور پانی (سی ای ای ڈبلیو)؛ محترمہ مدھولیکا شرما، چیف سسٹین ایبلٹی آفیسر، آئی ٹی سی لمیٹڈ اور بہت سے نامور مقررین نے شرکت کی۔

منفرد فیوچر آف ورک ایکسپرئینس زون جس کا قیام عمل میں لایا گیا ہے، کا مقصد نوجوانوں کو دکھانا ہے کہ اس تجربے والے زون میں مطلوبہ جدید تکنیکی مہارتوں اور قابل منتقلی قابل عمل مہارتوں کا پیش نظارہ حاصل کر کے کام کے مستقبل کا کس طرح ارتقاء ہوگا ، تاکہ  بازار کے لحاظ سے یہ سود مند رہے۔ اس نمائش میں مختلف شعبوں کی مختلف ٹیکنالوجیوں کی نمائش کی جائے گی ،جو کام کے مستقبل کی تشکیل کریں گی، بشمول جدید کام کی جگہوں میں اختراعات، روایتی شعبوں میں ٹیکنالوجی کا انضمام اور ناول ڈلیوری ماڈل۔ یہ نمائش ٹکنالوجی کے رہنماؤں، اثر و رسوخ پیدا کرنے والوں اور ماہرین تعلیم کو کام کے مستقبل کے مطابق ڈھالنے کے لیے بہترین طریقوں کی نمائش کا ایک غیر معمولی موقع فراہم کرے گی۔

************

ش ح۔ا ک۔ن ع

(U: 4449)



(Release ID: 1919407) Visitor Counter : 99