صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت
ڈاکٹر منسکھ مانڈویہ نے ملیریا کے خاتمے پر ایشیا بحرالکاہل خطے کے لیڈروں کے کنکلیو میں کلیدی خطبہ دیا
ملیریا صرف صحت عامہ کا مسئلہ نہیں ہے بلکہ سماجی، معاشی اور سیاسی چیلنج بھی ہے جس کے لیے تمام اسٹیک ہولڈرز کے تعاون کی ضرورت ہے: ڈاکٹر مانڈویہ
‘‘جنوب مشرقی ایشیا کے خطے میں بھارت واحد زیادہ بوجھ، زیادہ اثر والا ملک تھا جس نے 2019 کے مقابلے 2020 میں ملیریا کے کیسز میں کمی کی اطلاع دی’’
‘‘ہندوستان میں 2015-2022 کے دوران ملیریا کے معاملات میں 85.1 فیصد اور اموات میں 83.36 فیصد کی کمی دیکھنے میں آئی’’
Posted On:
24 APR 2023 6:29PM by PIB Delhi
‘‘ملیریا صرف صحت عامہ کا مسئلہ نہیں ہے بلکہ سماجی، معاشی اور سیاسی چیلنج بھی ہے جس کے لیے تمام اسٹیک ہولڈرز کے تعاون کی ضرورت ہے۔ جنوب مشرقی ایشیا کے خطے میں ہندوستان واحد زیادہ بوجھ والا، زیادہ اثر والا ملک تھا، جس نے 2019 کے مقابلے میں 2020 میں ملیریا کے معاملات میں کمی آنے کی اطلاع دی۔ ہندوستان میں 2015-2022 کے دوران ملیریا کے معاملات میں 85.1 فیصد اور اموات میں 83.36 فیصد کی کمی دیکھنے میں آئی’’۔ یہ بات صحت اور خاندانی بہبود کے مرکزی وزیر ڈاکٹر منسکھ مانڈویہ نے میزورم کے صحت اور خاندانی بہبود کے محکمہ کے وزیر ڈاکٹر آر لالتھمگلیانا، نیتی آیوگ کے رکن (صحت)، ڈاکٹر وی کے پال اور ڈبلیو ایچ او-ایس ای اے آر او کی علاقائی ڈائریکٹر، ڈاکٹر پونم کھیتریپال کی موجودگی میں ملیریا کے خاتمے پر ایشیا بحرالکاہل خطے کے لیڈروں کے کنکلیو سے ورچوئل طور پر خطاب کرتے ہوئے کہی۔
ڈاکٹر کولوک ٹوگامانا، وزیر صحت اور طبی خدمات، سولومن جزائر، ڈاکٹر انتونیو لالابالاو، وزیر صحت اور طبی خدمات، جمہوریہ فجی، پروفیسر ڈاکٹر دانتے ساکسونی ہاربوونو، نائب وزیر صحت، جمہوریہ انڈونیشیا، ڈاکٹر زلیحہ بنت مصطفی، وزیر صحت، ملیشیا، ڈاکٹر ماؤ تان ایانگ، انڈر سکریٹری آف اسٹیٹ، وزارت صحت، مملکت کمبوڈیا، ڈاکٹر چمپا الوتھویرا، ڈائریکٹر، اینٹی ملیریا مہم، وزارت صحت، سری لنکا، ڈاکٹر چومن لال داس، ڈائریکٹر، وبائی امراض اور بیماریوں کے کنٹرول ڈویژن، وزارت صحت، نیپال، ڈاکٹر موہ موہ لوئن، نیشنل ڈائریکٹر، میانمار بھی کانفرنس میں موجود تھے۔
وزیر اعظم کے وژن کو سراہتے ہوئے ڈاکٹر مانڈویہ نے وضاحت کی کہ جناب نریندر مودی جی ان عالمی رہنماؤں میں شامل تھے جنہوں نے 2015 میں مشرقی ایشیا چوٹی میٹنگ میں ایشیا بحرالکاہل لیڈروں کے اتحاد کے ملیریا کے خاتمے کے روڈ میپ کی توثیق کی تھی جس نے 2030 تک اس خطے کو ملیریا سے پاک ہونے کی کوشش کو متحرک کیا۔
ملیریا کے سلسلے میں خاص طور پر پسماندہ اور کمزور طبقات کو درپیش اہم چیلنج کے بارے میں خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر مانڈویہ نے مزید کہا کہ ‘‘جدید سیاسی عزم اور مضبوط تکنیکی قیادت دنیا سے ملیریا کے خاتمے میں ایک اہم کردار ادا کرے گی۔’’ ہندوستان کے صحت اقدامات مثلاً آیوشمان بھارت پردھان منتری جن آروگیہ یوجنا (اے بی-پی ایم جے اے وائی)، آیوشمان بھارت صحت و معالجہ مراکز اور آیوشمان بھارت ڈیجیٹل مشن کے ساتھ ساتھ اس کے صحت کی دیکھ بھال کرنے والے کارکنوں کے اہم کردار کے تبدیلی کے اثرات کا حوالہ دیتے ہوئے ڈاکٹر مانڈویہ نے کہا کہ ‘‘ہندوستان ملیریا کے خاتمے کی ہماری کوششوں میں اپنے وسائل، علم اور سیکھنے کو دوسرے ممالک کے ساتھ بانٹنے کے لیے پرعزم ہے۔’’
ڈاکٹر وی کے پال نے جنوبی ایشیائی اور بحرالکاہل خطے کے ممالک کو ملیریا کے کیسوں میں نمایاں کمی حاصل کرنے پر مبارکباد دی اور ملیریا کو ایک تاریخ بنانے کے مقصد پر زور دیا جس میں سب سے زیادہ پسماندہ اور کمزور طبقات کے لئے کام کرنے پر توجہ مرکوز کی جائے گی۔ انہوں نے پوری حکومت اور پورے معاشرے کے نقطہ نظر کو اپناتے ہوئے سرحدوں کے پار تعاون کی ضرورت کو اجاگر کیا۔ ‘‘ہم ملیریا کو اس وقت تک ختم نہیں کر سکتے جب تک ہم سرحدوں کے پار مل کر کام نہیں کرتے۔ ہمیں تحقیق اور اختراع کو ترجیح دینے کی ضرورت ہے، اور طرز عمل میں تبدیلی کی تحقیق کی حوصلہ افزائی کرنی ہوگی۔ ملیریا کے خلاف اضافی ہتھیار حاصل کرنے کے لیے ہمیں ملیریا کے خلاف ویکسین تیار کرنے میں زبردست کام کرنے کی ضرورت ہے۔’’ ملیریا کے خاتمے کے لیے ڈیجیٹل ٹولز کے استعمال کی وکالت کرتے ہوئے ڈاکٹر پال نے کہا کہ ‘‘ہمیں زیادہ بوجھ والے علاقوں پر توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت ہے اور اس بیماری کو بین الیکٹرول تعاون کے ساتھ ختم کرنے کی ضرورت ہے جو گاؤں کی سطح سے شروع ہوتا ہے۔’’ ڈاکٹر پال نے اس بات پر زور دیا کہ گھنی آبادی والے شہری علاقے، مہاجرین کی آبادی، قبائلی آبادی والے علاقے کچھ اہم چیلنجنگ علاقے ہیں جہاں ہمیں ‘ایک ٹیم انڈیا’ کے طور پر توجہ مرکوز کرنے اور ملکر کام کرنے کی ضرورت ہے۔
تریپورہ کے وزیر اعلیٰ ڈاکٹر مانک ساہا نے 2014 میں ملیریا کے پھیلنے کی وجہ سے تریپورہ کے تباہ کن اثرات کی طرف اشارہ کیا۔ انہوں نے بتایا کہ کس طرح ریاست نے ویکٹر کنٹرول کے اقدامات کے اپنے طور طریقوں کو تیار کیا اور اس کی پیمائش کی، ادارہ جاتی تعاون جیسے انڈین کونسل آف میڈیکل ریسرچ کے ذریعے کمیونٹی بیداری جس سے ریاست کی ہمہ گیر ترقی ہوئی اور ملیریا کے کیسز میں تیزی سے کمی آئی۔
ڈاکٹر آر لالتھمگلیانا، وزیر صحت، میزورم نے سیاسی وابستگی کے کردار اور اثرات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ‘‘یہ غور و خوض، مباحثے اس کوشش میں علم اور بیداری میں اضافہ کرتے ہیں، اور اعلیٰ اثرات حاصل کرنے کے مزید طریقوں اور ذرائع کو روشن کرتے ہیں۔’’
فجی کے صحت اور طبی خدمات کے وزیر ڈاکٹر رتو آتونیو رابیچی لالابالاو نے اپنے ملک سے ملیریا کے خاتمے کے لیے جاری طریقوں پر تبادلہ خیال کیا۔ انہوں نے کہا کہ ‘‘مسلسل اور مستقل کوششوں کی ضرورت ہے کیونکہ تمام ممالک کو دستیاب وسائل کو ان کے بہترین استعمال کے لیے استعمال کرنا چاہیے، نیز معاشرے کی شمولیت اور ادارہ جاتی تحریک پذیری کو مضبوط بنانا چاہیے۔’’
ڈاکٹر کلوک ٹوگامانا، وزیر صحت اور طبی خدمات، سولومن جزائر نے مالی مشکلات کا حوالہ دیا۔ انہوں نے ملیریا کے خاتمے کی کوششوں میں مختلف تنظیموں کے تعاون سے پوری حکومت، پورے معاشرے کے نقطہ نظر کو بروئے کار لانے کی وکالت کی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ‘‘یہ ہماری پیش رفت کا جائزہ لینے، اپنے عہد کی دوبارہ توثیق کرنے اور 2030 تک ملیریا کے خاتمے کے لیے حکمت عملی وضع کرنے کا موقع ہے۔’’
پورے نظام کے نقطہ نظر کے ساتھ بین شعبہ جاتی وابستگی کو مضبوط بنانے کے لیے علاقائی اور سیاسی عزم کی اہمیت کو دہراتے ہوئے جناب راجیش بھوشن نے اس بات پر زور دیا کہ مرض سے متعلق بیداری، پتہ لگانے، تشخیص اور علاج کی ضرورت ہے تاکہ اس کے کامیاب خاتمے کے لیے آخری سرے کی برادری کے دروازے تک لے جایا جائے۔
ڈاکٹر پونم کھیترپال سنگھ نے مزید کہا کہ ‘‘ایک ساتھ ملکر ہمیں سب سے پہلے سب سے زیادہ کمزور لوگوں تک پہنچنے پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے سرمایہ کاری، اختراعات اور عمل درآمد کرنا چاہیے۔ عالمی تکنیکی حکمت عملی اور پائیدار ترقی کے اہداف کو حاصل کرنے کے لیے، اور ہمارے خطے میں ہر جگہ، ہر کسی کے لیے ملیریا کو کلی طور پر ختم کرنے کے اپنے وعدے کو پورا کرنے کے لیے آبادی کے ان حصوں تک پہنچنا ناگزیر ہے۔’’
ڈاکٹر سارتھک داس، سی ای او، ایشیا پیسفک لیڈرز ملیریا الائنس اور مختلف سرکاری محکموں، ترقیاتی شراکت داروں اور کارپوریٹس کے سینئر نمائندے موجود تھے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ش ح۔ م ع۔ع ن
(U: 4437)
(Release ID: 1919327)
Visitor Counter : 156