زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت

فارمنگ ڈرونز کے ذریعہ جراثیم کش ادویات کے استعمال کے  مقصد سے فصلوں کے لئے مخصوص معیاری طور طریقے ( ایس او پیز) جاری کیے گئے ہیں


’’مشینری فار ملٹس پروڈکشن، پروسیسنگ اور ویلیو ایڈیشن‘‘ کے عنوان سے کتاب کا اجراء

چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے زراعت میں ٹیکنالوجی کی مدد حاصل کرنا ضروری ہے - جناب تومر

Posted On: 20 APR 2023 6:44PM by PIB Delhi

زراعت اور کسانوں کی فلاح و بہبود کے مرکزی وزیر جناب نریندر سنگھ تومر نے آج کسانوں اور دیگرمتعلقہ فریقوں کی رہنمائی کے لیے عوامی مطالعہ کے لئے دستیاب ڈرون کے ذریعہ کیڑے مار ادویات کے استعمال کے لیے فصل سے متعلق مخصوص ’’اسٹینڈرڈ آپریٹنگ پروسیجرز(ایس او پیز) ‘‘ جاری کئے۔ جناب تومر نے ’’موٹے اناج کی پیداوار، ڈبہ بندی اور قدرافزودگی کے لیے مشینری‘‘ کے عنوان سے ایک کتابچہ بھی جاری کیا۔ اس موقع پر جناب تومر نے کہا کہ زراعت ہماری ترجیح ہے، اس لیے چاہے وہ تحقیق ہو یا اسکیموں کی شروعات ، حکومت کی پہلی ترجیح زراعت کو فروغ دینا اور کسانوں کی مالی حالت کو بہتر بنانا ہے۔ آج زراعت کے شعبے میں بہت سے چیلنجز درپیش ہیں۔  جیسےکسانوں کی حالت کو ٹھیک ٹھاک رکھنا ، نئی نسل کو راغب کرنا اور پیداواری لاگت کو کم کرکے کسانوں کے معاوضے میں اضافہ کرنا۔ اس کے لیے زرعی شعبے میں تکنیکی معاونت بہت ضروری ہے، حکومت اس سمت میں مسلسل کوششیں کر رہی ہے۔

 

مرکزی وزیر جناب تومر نے کہا کہ زراعت کے شعبے میں نئے چیلنجوں کے  سامنے آنے کے امکانات ہیں، اس لیے وقتاً فوقتاً حکمت عملی میں تبدیلی کے ساتھ طریقہ کار میں بھی تبدیلی ضروری ہے۔ زرعی شعبے کی بات کریں تو ٹیکنالوجی کی مدد کے بغیر ہم مستقبل میں اپنے اہداف حاصل نہیں کر پائیں گے، اس لیے اسکیموں کو ٹیکنالوجی سے جوڑنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ وزیر اعظم جناب نریندر مودی بھی ہمیشہ ٹیکنالوجی کی حمایت پر زور دیتے ہیں اور خود بھی ان پر کام کرتے ہیں۔ بڑی اسکیموں کی بات کرتے ہوئے، وزیر اعظم کسان سمان ندھی کے تحت آج تقریباً 2.5 لاکھ کروڑ روپے کسانوں کے کھاتوں میں پہنچ چکے ہیں، جس پر کسی قسم کا سوال اٹھائےجانے کاامکان نہیں ہے۔ذیلی آبپاشی (مائیکرو  اِریگیشن) پروجیکٹ کے بھی اچھے نتائج برآمد ہو رہے ہیں۔ قدرتی کاشتکاری جیسے موضوعات  پر کام کو آگے بڑھایا جا رہا ہے۔ ہمارے ملک نے نینو یوریا بنایا اور کسان جلد ہی نینو ڈی اے پی کے فوائد حاصل کر سکیں گے۔ حکومت نے زرعی شعبے میں ڈرون ٹیکنالوجی کو قبول کر لیا ہے۔ پچھلی بار جب ٹڈی دل کا حملہ ہوا تھا، اس وقت ڈرون کے استعمال کی ضرورت محسوس کی گئی تھی، تب سے ڈرون ٹیکنالوجی کا استعمال وزیر اعظم جناب مودی کی رہنمائی میں مرکزی حکومت کے مکمل تعاون سے ہمارے سامنے ہے۔ زراعت میں لاگت کو کم کرنے اور کیڑے مار ادویات کے مضر اثرات سے بچنے کے لیے کسانوں کو ڈرون سے وسیع فوائد حاصل ہوں گے۔

جناب تومر نے کہا کہ جب بھی ہم کوئی نئی اسکیم شروع کرتے ہیں تو ہمیں اس بات کو ذہن میں رکھنا چاہئے کہ اس کے فائدے آخری شخص تک پہنچیں۔ یہی وجہ ہے کہ جب ڈرون کی اسکیم تیار کی جا رہی تھی تو اس میں عام کسانوں، عام گریجویٹس کو بھی شامل کیا گیا تھا، تاکہ چھوٹے کسانوں کے ذریعہ ڈرون کا استعمال ممکن بنایا جاسکے۔ اس سمت میں سب کو مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ اس کے لیے انہوں نے کرشی وگیان کیندرز( کے وی کیز) کو مزید کارآمد بنانے کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ زرعی یونیورسٹیوں اور کالجوں میں گریجویٹ/پوسٹ گریجویٹ زرعی طلباء کے لیے بیداری سیشن کا انعقاد کیا جانا چاہیے، جس کے ذریعے وہ روزگار حاصل کرنے کے علاوہ وہ اس  قابل بھی بن سکیں کہ اپنی زمین پر کاشتکاری کریں۔ ڈرون کے فوائد عام آدمی تک پہنچانے کے لیے منصوبہ بنایا جائے۔

 

 

جناب تومر نے کہا کہ وزیر اعظم جناب مودی کی پہل پر، اقوام متحدہ کے اعلان کے مطابق، سال 2023 کو دنیا بھر میں موٹے اناج کے بین الاقوامی سال (شری انّ) کے طور پر منایا جا رہا ہے۔ شری انّ کو مختلف تقریبات میں ترجیح اور پہچان مل رہی ہے۔ اس سے ہمارے لیے باعث فخر ہونے کے ساتھ  ساتھ ہماری ذمہ داری  بھی بڑھ گئی ہے۔ اگر ملک اور دنیا میں شری انّ کی مانگ اور کھپت بڑھے گی تو پیداواری صلاحیت کے ساتھ ساتھ پروسیسنگ اور ایکسپورٹ کو بھی بڑھانا ہوگا۔

زراعت اور کسانوں کی بہبود کے محکمے کے سکریٹری جناب منوج آہوجا، آئی سی اے آر کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر ہمانشو پاٹھک، ایڈیشنل سکریٹری، وزارت زراعت اور کسانوں کی بہبود، جناب ابھیلکش لیکھی، جوائنٹ سکریٹری محترمہ۔ شوبھا ٹھاکر، محترمہ ایس رکمنی اور محترمہ و جے لکشمی، زراعت کمشنر شری پی کے۔ سنگھ، ڈپٹی کمشنرز (مکینائزیشن اینڈ ٹیکنالوجی) جناب سی آر۔ لوہی اور شری اے این۔ میشرام، سینئر افسران، سائنسدانوں اور ڈرون فیڈریشن آف انڈیا، ایس اے یو، آئی سی ا ےآر اور ریاستوں کے نمائندوں، شہری ہوا بازی کی وزارت، ایف ایم ٹی ٹی آئی ڈائریکٹر اور کسانوں نے شرکت کی۔

ڈرونز کے لیے  مالی امداد – زراعت کےشعبےمیں مشینوں کےاستعمال سے متعلق  ذیلی مشن کے تحت، آئی سی اے آر اداروں، کے وی کیز، ایس اے یوز ، دیگر ریاستی/مرکزی حکومت کے زرعی ادارے اور زرعی سرگرمیوں میں مصروف حکومت ہند پی ایس یوز کو 100 فیصد کی شرح سے مالی امداد فراہم کی جاتی ہے۔ کسانوں کے کھیتوں میں ڈرون کے مظاہرے کے مقصد کے لیے ہنگامی اخراجات کے علاوہ ڈرون کی قیمت (10 لاکھ روپے فی ڈرون تک)۔ ایف پی اوز کو کسانوں کے کھیتوں میں استعمال کے لیے ڈرون خریدنے کے لیے 75 فیصد کی شرح سے  مالی امداد دی جاتی ہے۔ ڈرون کے استعمال کے ذریعے زرعی خدمات فراہم کرنے کے مقصد کے لیے، سی ایچ سیز کی طرف سے ڈرون کی اصل قیمت کے 40 فیصدکی شرح سے فارمرز کوآپریٹو سوسائٹیز،  ایف پی اوز اور دیہی کاروباریوں کو ڈرون کی خریداری کے لیے مالی امداد دی جاتی ہے، جو کہ زیادہ سے زیادہ 4 لاکھ روپے ہوتی ہے۔ سی ایچ سی قائم کرنے والے زرعی گریجویٹس کو ڈرون کی قیمت کے 50 فیصد کی شرح سے 5 لاکھ روپے تک مالی امداد فراہم کی جاتی ہے۔ انفرادی طور پر کام کرنے والے چھوٹے اور معمولی کسانوں، ایس سی ۔ ایس ٹی کسانوں، خواتین کسانوں، شمال مشرقی ریاستوں کے کسانوں کو بھی ڈرون کی لاگت کا 50 فیصدملے گا جو زیادہ سے زیادہ 5 لاکھ روپے کے ساتھ مشروط ہے جب کہ دیگر کسان ڈرون کی قیمت، زیادہ سے زیادہ 4 لاکھ  روپے تک ہوسکتی ہے،  40 فیصد کے حساب سے امداد کے اہل ہیں۔

**********

ش ح۔ س ب ۔ ف ر

U. No.4336



(Release ID: 1918476) Visitor Counter : 102


Read this release in: English , Hindi , Marathi