صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت
ماہی پروری ، مویشی پروری اور ڈیری کے مرکزی جناب پرشوتم روپالا نے دوسری جی -20ایچ ڈبلیو جی میٹنگ میں موسمیاتی تبدیلی اور صحت پر منعقد مختصر پروگرام کو خطاب کیا
مرکزی وزیر جناب پرشوتم روپالا نے صحت ایمرجنسی کو روکنے کے لئے موسمیاتی تبدیلی میں تعاون کو کم کرنے اور جانوروں سے جڑے امراض کی نگرانی کو مضبوط کرنے کے لئے صحت خدمات سیکٹر پر زور دیا
ہندوستان کے جی-20 شیرپا امیتابھ کانت نے ’ون ہیلتھ‘اَپروچ ، جو انسانی ، مویشی اور ماحولیاتی صحت کو شناخت فراہم کرتا ہے، کی اہمیت کا ذکر کیا
Posted On:
20 APR 2023 2:23PM by PIB Delhi
ماہی پروری ، مویشی پروری اور ڈیری کے مرکزی وزیر جناب پرشوتم روپالا نے جی-20 ہیلتھ ورکنگ گروپ کی دوسری میٹنگ کے ایک مختصر پروگرام ’’موسمیاتی تبدیلی اور صحت کے چیلنجوں کو حل کرنا :ایک کرہ ارض، ایک خاندان، ایک مستقبل‘‘ میں افتتاحی خطاب کیا۔ اس کو-برانڈڈ تقریب کا انعقاد ایشیائی ترقیاتی بینک و صحت و خاندانی بہبود کی وزارت نے کیا تھا۔ اس کا مقصد پیرس معاہدے کے اہداف کے ساتھ صحت سیکٹر کی ترقی کو شامل کرنے اور ’ون ہیلتھ ‘اپروچ جو انسان، مویشی و ماحولیاتی صحت کے باہمی تعلق کو شناخت دیتا ہے، کے تحت موسمیاتی ، غیر جانبداری اور لچکدار صحت سسٹم کی تعمیر کرنا تھا۔ اس پروگرام میں ہندوستان کے جی-20 شیرپا جناب امیتابھ کانت بھی موجود تھے۔
جناب پرشوتم روپالا نے اپنے خطاب میں ’ون ہیلتھ‘ اپروچ کی اہمیت پر زور دیا، جو انسان ، مویشی اور موحولیاتی صحت کے مابین تعلقات کو تسلیم کرتا ہے۔ انہوں نے آگے عزت مآب وزیر اعظم کے اس پیغام کو دوہرایا کہ جغرافیائی سرحدوں کے باوجود مکمل انسانیت ایک کرہ ارض کا حصہ ہے۔ جناب روپالا نے موسمیاتی تبدیلی میں صحت سیکٹر کے تعاون کو کم کرنے اور صحت ایمرجنسی کے پیدا ہونے سے روکنے کو لے کر مویشیوں سے جڑے امراض کی نگرانی کو مضبوط کرنے کے لئے مویشی صحت سمیت صحت سیکٹر کی ضرورت پر زور دیا۔انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ مویشی صحت کو مضبوط کرنے اور ایک صحت مند نظریے کو لاگو کرنےسے جانوروں سے پیدا ہونے والے امراض (زونوٹک)کو روکنے و کنٹرول کرنے میں مدد مل سکتی ہے، جس کا مویشیوں کی بہبود ، اقتصادی پیداوار اور انسانی صحت پر اہم اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
اس کے علاوہ اس پروگرام میں ہندوستان کے جی-20 شیرپا جناب امیتابھ کانت نے موسمیاتی تبدیلی ، صحت خدمات اور غربت جیسے مختلف چیلنجوں کے آپسی ربط پر زور دیا۔ انہوں نے اُجاگر کیا کہ کووڈ-19وباء نے دکھایا ہے کہ کیسے عالمی جنوب (جنوبی امریکہ ، افریقہ ، ایشیا و اوشینیا) سے پھیلنے والے امراض و وسائل کی کمی کے بوجھ کے سبب زیادہ غیر محفوظ ہونے کے ساتھ صحت اور موسمیاتی تبدیلی آپس میں جڑے ہوئے ہیں۔ہندوستان کے جی-20 شیر پا نے مزید بتایا کہ ہندوستان نے صحت خدمات سیکٹر میں اہم پیش رفت کی ہے اور ٹیلی میڈیسن و ٹیلی-مشاورت جیسی ڈیجیٹل پہلو ں کے ساتھ موسمیات-لچکدار صحت خدمات ماڈل کو لے کر مستحکم حل کے ساتھ دنیا کی فارمیسی بن گیا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا ’’ایک موسمیات کے موافق صحت خدمات ماڈل کے لئے ہندوستان کے ڈیجیٹل پہل جیسے کہ ٹیلی میڈیسن اور ٹیلی –مشاورت مستحکم حل ہیں۔‘‘
ماہی پروری ، مویشی پروری اور ڈیری کی وزارت کے سیکریٹری جناب راجیش کے سنگھ نے مویشیوں سے پیدا ہونے والے امراض کی وقت پر نگرانی کو یقینی بنانے میں ہندوستان کی مویشی وباء تیاری پہل کی اہلیت کو اجاگر کیا، وہیں وزارت صحت کے ایڈیشنل سیکریٹری جناب لو اگروال نے موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کو کم کرنے اور موسمیاتی تبدیلی و صحت کے درمیان ربط کو جامع طور سے خطاب کرنے کے لئے ’ون صحت ‘، ’ون ہیلتھ‘ نظریے کی ضرورت پر زور دیا۔
ایشیائی ترقیاتی بینک (اے ڈی بی)کے جنوب مشرقی ایشائی محکمے کے ڈائریکٹر جنرل جناب رمیش سبرا منیم نے اُجاگر کیا کہ صحت سیکٹر کو ترجیح دینے سے عالمی صحت اور موسمیات دونوں اہداف کو ایک ساتھ حاصل کرنے کے لئے ایک ساتھ اثر انداز ہونے والے حل مل سکتے ہیں اور ایشیائی ترقیاتی بینک جیسے ادارے اس کی حمایت کے لئے ممبر ممالک کے ساتھ کام کرنے کے لئے تیار ہیں۔
اس پروگرام میں مرکزی سرکار کے سینئر افسران کے ساتھ اے ڈی بی انڈیا کے ملکی ڈائریکٹر جناب ٹیکیو کونیشی، اے ڈی بی کے چیف سیکٹر آفیسر جناب سنگ سُپ را اور دیگر اہم شخصیات موجود تھیں۔
************
ش ح۔ج ق۔ن ع
(U: 4325)
(Release ID: 1918413)