زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت

زراعت کےمرکزی وزیر جناب تومر نے بیج سے متعلق پورٹل اور موبائل ایپلیکیشن کا آغاز کیا


ساتھی پورٹل زرعی شعبے میں انقلابی ثابت ہوگا – جناب  تومر

Posted On: 19 APR 2023 4:10PM by PIB Delhi

زراعت اور کسانوں کی بہبود کے مرکزی وزیر جناب نریندر سنگھ تومر نے آج ساتھی پورٹل اور موبائل ایپلیکیشن کا آغاز کیا جو بیج کی پیداوار، معیاری بیج کی شناخت اور بیج کی تصدیق کے چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔ اسے این آئی سی نے زراعت اور کسانوں کی بہبود کی وزارت کے ساتھ کر اُتم بیج – سمردھی کسان کے تھیم پر تیار کیا ہے۔ اس موقع پر جناب تومر نے کہا کہ حکومت ہند مسلسل مختلف اسکیموں اور پروگراموں کے ذریعہ زراعت کو درپیش چیلنجوں اور مشکلات پر قابو پانے کی کوشش کررہی ہے۔ ساتھی پورٹل بھی اس سمت میں ایک اہم قدم ہے۔ جب نیچے تک اس کا استعمال شروع ہو جائے گا تو یہ زراعت کے شعبے میں ایک انقلابی قدم ثابت ہو گا۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001X8G2.jpg

مہمان خصوصی مرکزی وزیر جناب تومر نے کہا کہ زراعت بھارت  کے لیے بہت اہمیت کی حامل ہے۔ بدلتے حالات میں یہ اہمیت بڑھ گئی ہے۔ پہلے ہمارا مقصد صرف زراعت میں اپنی ضروریات پوری کرنا تھا لیکن اس وقت بھارت سے دنیا کی توقعات  میں اضافہ ہو رہا ہے۔ ایسی صورتحال میں زراعت، موسمیاتی تبدیلی وغیرہ کے تمام چیلنجوں سے نمٹتے ہوئے دنیا کی مدد کرنا ہماری ذمہ داری ہے۔ جناب تومر نے کہا کہ بیج، کیڑے مار ادویات، کھاد اور آبپاشی زراعت میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ معیاری یا نقلی بیج زراعت کی ترقی کو متاثر کرتا ہے۔ اس سے کسانوں کا نقصان ہوتا ہے، اس سے ملک کی زرعی پیداوار میں بھی بڑا فرق پڑتا ہے۔ وقتاً فوقتاً کہا جاتا رہا ہے کہ ہمیں ایسا نظام بنانا چاہیے، تاکہ نقلی بیجوں کا بازار ختم ہو جائے اور معیاری بیج کسانوں تک پہنچیں، اس کے لیے آج ساتھی پورٹل شروع کیا گیا ہے۔ موسمیاتی تبدیلیوں کے اس دور میں کیڑوں کی نت نئی اقسام فصلوں کو متاثر کر رہی ہیں جن پر مکمل طور پر روک لگانے کے لیے زرعی سائنسدانوں کو اپنی تحقیق میں اضافہ کرنا چاہیے۔ اگر ہم اس نقصان کو بچانے میں کامیاب ہو جائیں تو ہم پوری زرعی پیداوار کا 20 فیصد بچا سکتے ہیں۔

مرکزی وزیر جناب تومر نے کہا کہ ساتھی (بیج کا پتہ لگانے کی صلاحیت، تصدیق اور ہولیسٹک) پورٹل کا پہلا مرحلہ ابھی آیا ہے۔ انہوں نے عہدیداروں سے کہا کہ دوسرے مرحلے میں زیادہ وقت نہیں لینا چاہئے۔ بیداری بڑھانے کی کوشش کی جائے تاکہ کسانوں کو اس سے بھرپور فائدہ حاصل ہو۔ اس سسٹم کے تحت ایک کیو آر کوڈ ہوگا، جس کے ذریعے بیجوں کا پتہ لگایا جاسکتا ہے۔ اس سلسلے میں تربیت انڈین کونسل آف ایگریکلچرل ریسرچ (آئی سی اے آر)، کرشی وگیان کیندروں، ریاستی حکومتوں کے ذریعے دی جانی چاہیے۔ انہوں نے تمام ریاستوں پر زور دیا کہ وہ سیڈ ٹریسیبلٹی سسٹم میں شامل ہوں۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image002ACXA.jpg

ساتھی پورٹل کوالٹی اشورینس سسٹم کو یقینی بنے گا، بیج کی پیداوار کے سلسلے میں بیج مخرج کے ذریعہ کی شناخت کرے گا۔ یہ نظام بیج چین کے مربوط 7 عمودی حصوں پر مشتمل ہوگا - ریسرچ آرگنائزیشن، سیڈ سرٹیفیکیشن، سیڈ لائسنسنگ، سیڈ کیٹلاگ، ڈیلر ٹو فارمر سیلز، فارمر رجسٹریشن اور سیڈ ڈی بی ٹی۔ درست سرٹیفیکیشن والے بیج صرف درست لائسنس یافتہ ڈیلروں کے ذریعہ مرکزی رجسٹرڈ کسانوں کو فروخت کیے جاسکتے ہیں جو ڈی بی ٹی کے ذریعے براہ راست اپنے پہلے سے تصدیق شدہ بینک کھاتوں میں سبسڈی حاصل کرسکتے ہیں۔

زراعت اور کسانوں کی بہبود کی وزارت کے سکریٹری جناب منوج آہوجا، جوائنٹ سکریٹری (بیج) جناب پنکج یادو اور دیگر عہدیدار اس پروگرام میں موجود تھے، جبکہ ریاستوں اور آئی سی اے آر کے اہم عہدیدار اس سے پہلے سے وابستہ تھے ۔

۔۔۔۔

ش ح۔ا س۔  ت ح ۔                                              

U4286



(Release ID: 1918021) Visitor Counter : 122