پنچایتی راج کی وزارت
صدرجمہوریہ محترمہ دروپدی مرمو نے قومی پنچایت ایوارڈ پیش کیااور پنچایتوں کی ترغیبات سے متعلق قومی کانفرنس کا افتتاح کیا
محترمہ دروپدی مرمو کا کہنا ہے کہ معاشرے کی مجموعی ترقی کے لئے خواتین کی شرکت بہت اہم ہے
پنچایتوں کی مجموعی ترقی پر زور دیتے ہوئے جناب گریراج سنگھ نے یواین ایس ڈی جیز کے تحت وضع کردہ 9 موضوعات کی بنیاد پنچایتو ں میں اسکیموں کی تکمیل کی دعوت دی
‘‘مودی حکومت کا پختہ یقین ہے کہ پنچایتوں کو ترقی کا مرکزی نقطہ ہونا چاہئے’’ جناب گریراج سنگھ
Posted On:
17 APR 2023 8:19PM by PIB Delhi
صدر جمہوریہ محترمہ دروپدی مرمو نے قومی پنچایت ایوارڈ پیش کئے اور آج (17 اپریل 2023) نئی دلی میں پنچایتوں کی ترغیبات سے متعلق قومی کانفرنس کا افتتاح کیا۔
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے صدر جمہوریہ نے کہا کہ گزشتہ چند دہائیوں میں تیزی سے شہر کاری کے باوجود زیادہ ترآبادی اب بھی گاؤں میں رہتی ہے۔ یہاں تک کہ جو لوگ شہروں میں رہتے ہیں ، وہ بھی کسی نہ کسی طرح گاؤں سے جڑے ہوئے ہوتے ہیں۔گاؤں کی ترقی ملک کی مجموعی ترقی کا سبب بن سکتی ہے۔
صدر جمہوریہ نے کہا کہ پنچایتیں صرف حکومت کے پروگراموں اور پہل قدمیوں کو لاگو کرنے کے ذرائع نہیں ہیں بلکہ ایسی جگہیں ہیں ،جہاں نئے قائدین ، منصوبہ سازوں ، پالیسی سازوں اور اختراع کنندگان کی حوصلہ افزائی کی جائے۔ایک پنچایت کے بہترین طریقوں کو دوسری پنچایتوں میں اختیار کرکے ہم تیزی سے ترقی کرسکتے ہیں اور اپنے گاؤں کو خوشحال بناسکتے ہیں۔
صدر جمہوریہ نے کہا کہ کسی معاشرے کی مجموعی ترقی کے لئے خواتین کی شرکت بہت اہم ہے ۔خواتین کو یہ حق ہونا چاہئے کہ وہ اپنے لئے اور اپنے خاندانوں کے لئے اور معاشرے کی فلاح وبہبود کے لئے فیصلے کرسکیں ۔یہ حق انہیں خاندان اور گاؤں کی سطح پر تفویض اختیارات کے ذریعہ مل سکتا ہے۔صدرجمہوریہ کو اس بات کی نشاندہی پر خوشی تھی کہ مقامی دیہی اداروں کے 31.5 لاکھ سے زیادہ منتخب نمائندگا ن میں سے 46فیصد خواتین ہیں۔ انہوں نے خواتین سے اپیل کی کہ وہ گرام پنچایتوں کے کام میں فعال طورپر شرکت کریں ۔انہوں نے خواتین کے خاندانوں سے بھی اپیل کی کہ وہ ان کوششوں میں ان کی حمایت کریں ۔
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے دیہی ترقی اور پنچایتی راج کے مرکزی وزیر جناب گریراج سنگھ نے کہا کہ 21 ریاستیں ایسی ہیں ، جن میں خواتین کے لئے تین سطحی پنچاتیوں میں 50فیصد ریزرویشن کا بندوبست ہے۔ انہوں نے بقیہ ریاستوں سے اپیل کی کہ وہ پنچایتوں میں 33فیصد دستوری گنجائش سے ہٹ کر خواتین کو ریزرویشن دیں۔
پنچایتوں کی مجموعی ترقی کی طرف بلاتے ہوئے جناب گریراج سنگھ نے کہا کہ اقوام متحدہ کے پائیدار ترقی اہداف (ایس ڈی جیز ) کے تحت وضع کردہ 9 موضوعا ت کی بنیاد پر پنچایتوں کو اسکیموں کی تکمیل کی طرف لے جاتے ہوئے ہمیں ایک ترقیاتی ماڈل کی منصوبہ سازی کرنی چاہئے ۔
انہوں نے کہا ک مودی حکومت کا پختہ یقین ہے کہ پنچایتوں کو ترقی کا مرکزی نقطہ ہونا چاہئے ۔انہوں نے کہا‘‘ پہلے حکومت مالیاتی کمیشن کے تحت ترقی کے لئے صرف 54 روپے فی کس مختص کیا کرتی تھی اور اب وہ 700روپے تک بڑھ گیا ہے۔’’
وزیر موصوف نے کہا کہ حکومت ملک کے شہریوں کی فلاح وبہبود کے لئے مختلف اسکیمیں بہم پہنچارہی ہے۔ یہ تمام اسکیمیں بشمول غریب کلیان پیکج کے تحت اناج کی فراہمی پنچایتوں کی شمولیت بنا ممکن نہیں تھی۔ انہوں نے کہا ‘‘ آزادی کے 75ویں سال کے اس امرت کال میں اور پنچایتی راج سے متعلق 73ویں دستوری ترمیم کے 30سال کے بعد اب ریاستوں کے لئے وقت آگیا ہے کہ وہ پنچایتی راج اداروں کو قانونی حقوق دیں ۔
مرکز اورریاستوں کی لائن وزارتوں کے ذریعہ پنچایتوں میں اسکیموں کی تکمیل کی طرف بلاتے ہوئے جناب گریراج سنگھ نے کہا کہ گرام سوراج ابھیان کے تحت 31 لاکھ منتخب نمائندوں کو پائیدار گاؤں کی ترقی کی تربیت دی گئی ہے ۔
وزیر موصوف نے کہ فعال پنچایتوں کے تعین کے لئے معیارات بدل گئے ہیں،جس میں کاربن کا عد م اخراج ، پانی کی کفایت ، خواندگی اور روزگار پیدا کرنا شامل ہے۔پہلے صرف تقریباََ 10سے 20فیصدپنچایتیں شرکت کررہی تھیں۔ آج 90 فیصدسے زیادہ پنچایتیں ایوارڈ س کے لئے مقابلے میں شریک ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جموں وکشمیر یو ٹی میں سب سے زیادہ نئی پنچایتوں نے 2030 تک کاربن نیو ٹرالٹی کو حاصل کرنے کے ہدف کی طرف قابل تعریف کوششیں کی ہیں۔
جناب گریراج سنگھ نے کہا کہ 2.5 لاکھ گاؤوں سے زیادہ میں ڈرون اڑانیں مکمل ہوئی ہیں، 64000 سے زیادہ گاؤوں میں جائیدار کے کارڈس دئے گئے ہیں اور 57000سے زیادہ دیہی باشندوں کوجائیداد کے کارڈ مہیا کرائے گئے ہیں۔
اس بات کو اجاگر کرتے ہوئے کہ بھو-آدھار اور سوامتوا اسکیمیں دیہی ہندوستان کو تبدیل کرنے کی اور دیہی آبادی کو فائدہ زبردست صلاحیتیں رکھتی ہیں ۔ جناب گریراج سنگھ نے کہا ‘‘ سوامتوا اسکیم کے تحت 2.35 لاکھ گاؤوں سے زیادہ میں ڈرون سروے مکمل کیا گیا ہے جبکہ 6.57 لاکھ گاؤں یعنی 6.62 لاکھ گاؤں کے 95فیصد کو یونک لینڈ پارسل آئی ڈینٹی فکیشن نمبر ( یو ایل پی آئی این ) پروجیکٹ کے تحت بھو آدھار مہیا کرایا گیا ہے ۔
بعدمیں پنچایتوں کی ترغیبا ت سے متعلق قومی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے دیہی ترقی اور اسٹیل کے مرکزی وزیر مملکت جناب پھگن سنگھ کولستے نے تمام اچھی کارکردگی انجام دینے والی پنچایتوں کو اپنی نیک خواہشات پیش کیں ۔اپنی قیمتی نمایاں اور قابل لحاظ حصولیابیوں کے لئے ایوارڈ یافتہ پنچایتوں کی تعریف کرتے ہوئے پنچایتی راج کے وزیر مملکت جناب کپل موریشور پاٹل نے کہا کہ قومی ایوارڈ پنچایتوں کے ذریعہ انجام دئے جانے والے بے مثال کاموں کو تسلیم کرنا ہے اور بہترین طریقوں کودوسری پنچایتوں کے ذریعہ نقل کرنا چاہئے ۔جناب کپل موریشور پاٹل نے کہا کہ ملک گاؤں کی ترقی کے بغیر ترقی نہیں کرسکتا ۔ مرکزی حکومت دیہی علاقوںمیں بنیادی ڈھانچے کی ترقی کے لئے ریاستوں کو مناسب مالی مدد فراہم کرتی ہے ۔جناب پاٹل نے تمام اسٹیک ہولڈر کے ذریعہ ایس ڈی جیز کو مقامی بنانے اور گرام پنچایتوں میں موضٰوعاتی اہداف کو حاصل کرنے کے لئے ٹھوس کوششوں کی دعوت دی ۔
سماجی فائدے کے لئے ڈجیٹل ٹکنالوجی کو زیادہ سے زیادہ استعمال کے وزیر اعظم کے وژن کے مطابق جناب گریراج سنگھ نے بعد میں جی ایس این آئی آر این اے وائی ، نیشنل انی شیٹو فار ریورل انڈیا ٹو نیوی گیٹ ، انوویٹ اینڈ ریزولو پنچایت ڈسیزن کو لانچ کیا۔ یہ پنچایتی راج وزارت کا ایک موبائل ایپلی کیشن ہے، جس کا مقصد قومی کانفرنس کے دورا ن دیہی برادریوں کو بااختیا ر بنانا ہے۔
اس موقع پرگفتگو کرتے ہوئے جناب گریراج سنگھ نے ڈجیٹل آلات اور ٹکنالوجی کو اختیار کرنے کے ذریعہ دیہی حکمرانی کو بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا۔انہوں نے پہنچ ،دائرہ اور ترقی میں حکومت کی کارروائیوں کے نتیجے کو بڑھانے کے لئے ٹکنالوجی سے فائدہ اٹھانے کی اہمیت پرزوردیا۔ انہوں نے کہا کہ علاقائی اور مقامی حکومتوں کی انتظامی صلاحیت اور اثر انگیزی میں اضافہ ہونا چاہئے۔ اس سلسلے میں جی ایس این آئی آر این اے وائی موبائل ایپ ہندوستان میں دیہی کمیونٹی کے لئے یکسر تبدیلی لانے والا ثابت ہوگا اور انہیں گرام سبھا کے دوران زیر بحث اہم معلومات تک آسان رسائی مہیا کرے گا۔اس سے زیادہ شفافیت آئے گی اور پنچایتوں کے کام کاج کی کارکردگی میں اضافہ ہو گا،جس کا، لامرکزی شراکت والی جمہوریت میں اہم رول ہے۔
جی ایس این آئی آر این اے وائی کی شروعات زمینی سطح پر ‘ کم سے کم حکومت زیادہ سے زیادہ حکمرانی’ کے وژ ن کے حصول کی جانب ایک اہم قدم ہے اور اس کے بارے میں توقع ہے کہ مہاتما گاندھی کے ذریعہ وضع کردہ گرام سوراج کے وژن کے حصول کے لئے دیہی تبدیلی کی رفتار کو تیز کرے ۔
حکومت آسام کے پنچایت اوردیہی ترقی کے وزیر جناب رنجیت کمار داس ، حکومت بہار کے پنچایتی راج کے وزیر جناب مراری پرساد گوتم ، حکومت منی پور کے دیہی ترقی اور پنچایتی راج کے وزیر جناب یمنم کھیم چند سنگھ ، حکومت میزورم کے مقامی انتظامیہ محکمے کے وزیر جناب پو کے لال رِن لیانا ، حکومت ناگالینڈ کے دیہی ترقی کے وزیر جناب متسوبو جامر ، حکومت تلنگانہ کے پنچایتی راج اور دیہی ترقی اور آر ڈبلیوایس کے وزیر جناب ارا بیلی دیاکر راؤ اور حکومت اتراکھنڈ کے پنچایتی راج کے وزیر جناب ست پال مہاراج نے پنچایتوں کی ترغیبات سے متعلق قومی کانفرنس اور ایوارڈ تقریب میں شرکت کی اور پنچایتی راج اداروں کے ذریعہ پائیدار ترقی کے اہداف کو مقامی بنانے پر اپنے نظریات اور ریاست کے وژن کو مشترک کیا۔
قومی پنچایت ایوارڈز -2023 کے مختلف زمروں کے تحت ایوارڈ یافتہ پنچایتیں یعنی (1) دین دیال اپادھیائے پنچایت ستت وکاس پرسکار (ڈی ڈی یو پی ایس وی پی ) انفرادی ایل ایس ڈی جی موضوعا ت کے تحت کارکردگی کے لئے (2) نانا جی دیش مکھ سرووتم پنچایت ستت وکاس پرسکار (این ڈی ایف پی ایس وی پی ) تمام 9 ایل ایس ڈی جی موضوعات کے تحت مجموعی کارکردگی کے لئے اور سبز پہل قدمی سے متعلقہ خصوصی زمروں کے لئے (3) گرام اورجا سوراج وشیش پنچایت پرسکار اور (4) کاربن نیوٹرل وشیش پنچایت پرسکار معزز شخصیا ت کے ذریعہ نوازے گئے اور اس موقع پر ایوارڈ منی ایوارڈ یافتہ پنچایتوں کو ڈجیٹل طور پر منتقل کیا گیا۔
قومی پنچایت ایوارڈز -2023 کی تفصیلات کے لئے یہاں کلک کریں
دیہی ترقی اور پنچایتی را ج کے مرکزی وزیر جناب گریراج سنگھ نے ‘ ایوارڈ یافتہ پنچایتوں کے کاموں پر بہترین طریقے’ کے موضوع پر ایک بک لیٹ بھی جاری کی اور بک لیٹ کی پہلی کاپی صدر جمہوریہ کو پیش کی گئی ۔(1) پائیدار ترقی اہداف (ایل ایس ڈی جیز )کے مقامی بنانے کا سفر اور ایل ایس ڈی جیز کے 9 موضوعات سے ہم آہنگ اصلاح شدہ قومی پنچایت ایوارڈ ز (2) بہترین ایوارڈ یافتہ گرام پنچایت کے مثالی کام اور (3) گرام سبھا کارروائیوں کو ریکارڈ کرنے والے موبائل ایپ(جی ایس این آئی آر این اے وائی ) پر مختصر فلمیں قومی کانفرنس کے دوران دکھائی گئیں ، جن میں پنچایتی راج اداروں کے کارکنان اور بڑی تعداد میں منتخب نمائندوں سمیت مختلف ریاستوں / مرکز کے زیر انتظام علاقوں سے تعلق رکھنے والے 1200 مندوبین سے زیادہ نے پرجوش انداز میں شرکت کی ۔
*************
ش ح۔اک۔ رم
(18-04-2023)
U-4222
(Release ID: 1917569)
Visitor Counter : 163