سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت
مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ کے مطابق وزیر اعظم نریندر مودی نے جموں و کشمیر میں سردار پٹیل کے ادھورے کام کو مکمل کیا ہے
Posted On:
16 APR 2023 4:40PM by PIB Delhi
مرکزی وزیر مملکت برائے سائنس و ٹیکنالوجی اور ارضیاتی سائنس (آزادانہ چارج)، وزیر اعظم کے دفتر، عملہ، عوامی شکایات، پنشن، جوہری توانائی اور خلاء کے وزیر مملکت ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے آج کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے جموں و کشمیر میں سردار پٹیل کے ادھورے کام کو پورا کیا ہے۔
آج یہاں نئی دہلی میں ’’ایک بھارت شریشٹھ بھارت‘‘ تقریبات میں مہمان خصوصی کے طور پر بولتے ہوئے ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ سردار ولبھ بھائی پٹیل نے آزادی کے بعد کے ہندوستانی وفاق کے قیام کے لیے 560 سے زیادہ ریاستوں کو متحد کرنے میں اہم رول ادا کیا تھا۔ بدقسمتی سے، جناب پٹیل کو جموں و کشمیر کو سنبھالنے کی اجازت نہیں دی گئی، کیوں کہ اس وقت کے وزیر اعظم جواہر لال نہرو یہ سوچتے تھے کہ وہ جموں و کشمیر کو بہتر جانتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بعد میں، نہرو نے بھی یک طرفہ جنگ بندی کا اعلان کیا اور اس طرح ہندوستانی فوج کو پاکستانی دراندازوں سے موجودہ ’پاکستان کے قبضے والے جموں و کشمیر‘ (پی او کے) کو واپس لینے سے روک دیا۔
وزیر موصوف نے کہا کہ اگر سردار پٹیل کو چھوٹ دی گئی ہوتی، تو ہندوستانی برصغیر کی تاریخ کچھ اور ہی ہوتی۔ انہوں نے کہا کہ تب پی او کے نہ ہو کر پورا جموں و کشمیر ہندوستان کا حصہ ہوتا اور یہ ایشو اتنی دہائیوں تک لٹکا نہیں رہتا۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ آرٹیکل 370 اور 35 اے کا مسئلہ 70 سے زیادہ برسوں تک بنا رہا اور ملک کو وزیر اعظم مودی کے آنے اور طریقہ کار میں اصلاح کرنے کے لیے انتظار کرنا پڑا۔ اس میں ’ایک بھارت شریشٹھ بھارت‘ کی اہمیت پوشیدہ ہے اور یہ ایک اتفاق ہے کہ ’ایک بھارت شریشٹھ بھارت‘ کے وژن کا اعلان 31 اکتوبر، 2015 کو وزیر اعظم نریندر مودی کے ذریعے کیا گیا تھا، جو کہ سردار ولبھ بھائی پٹیل کی 140ویں جنتی تھی۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ جموں و کشمیر میں آرٹیکل 370 کی آڑ میں جو لوگ اس آرٹیکل کے حامی تھے، وہ در حقیقت خود کو اقتدار میں برقرار رکھنے کے لیے اس کا غلط استعمال کر رہے تھے۔ انہوں نے پوچھا کہ اگر ایسا نہیں تھا تو جہیز مخالف قانون 1961، کم عمری کی شادی کی روک تھام کا قانون 2006 وغیرہ سماجی اصلاحات کو ووٹ بینک کے لیے سماج کے کچھ طبقوں کو خوش کرنے کی کوشش نہیں تھی، تو اس کا سیاسی مقصد کیا تھا۔
ہندوستان کے شمال مشرقی خطے کے بارے میں بات کرتے ہوئے ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ 2014 سے پہلے، نارتھ ایسٹ تمام غلط اسباب – بنیادی طور پر مڈبھیڑ، دھرنا، سڑک میں رخنہ ڈالنا، خراب ریل اور روڈ کنیکٹیوٹی اور تشدد کی وجہ سے خبروں میں دکھائی دیتا تھا۔ لیکن وہ سب ڈرامائی طور پر بدل گیا ہے۔ گزشتہ 9 برسوں میں، وزیر اعظم نریندر مودی نے 60 سے زیادہ بار شمال مشرقی ہندوستان کا دورہ کیا ہے جو پچھلے تمام وزرائے اعظم کے ذریعے کیے گئے دوروں کی کل تعداد سے زیادہ ہو سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پہلے کی حکومتوں نے شمال مشرق کو ہلکے میں لیا تھا، لیکن آج یہ خطہ ملک کے باقی حصوں کے لیے ’وکاس‘ (ترقی) کا ایک ماڈل ہے۔
وزیر موصوف نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے اس خطہ میں ہمہ گیر ترقی کو یقینی بنا کر شمال مشرق کے لوگوں کا اعتماد جیتا ہے۔ اب شمال مشرقی ہندوستان کے نوجوانوں کے ہنر کی ملک بھر میں کافی مانگ ہے اور وہ مختلف شعبوں میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔ کاروباری گھرانے شمال مشرق کو سرمایہ کاری کے لیے ایک دلکش منزل کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔ مثال کے طور پر، مشکل سے 10 لاکھ کی آبادی والے میزورم جیسی ایک چھوٹی شمال مشرقی ریاست نے اسرائیل کے تعاون سے برصغیر ہند میں اپنی نوعیت کا پہلا مخصوص ’’سائٹرس فوڈ پارک‘‘ قائم کیا ہے، جسے ایک ’’شاندار مرکز‘‘ کے طور پر جانا جاتا ہے۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے یہ کہتے ہوئے اپنی بات کو ختم کیا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کے ذریعے لائے گئے سیاسی کلچر نے ترقی کی زبردست رفتار کے ساتھ مل کر ذہنی اور جسمانی رکاوٹوں کو توڑ دیا ہے اور ملک کو ’ایک بھارت شریشٹھ بھارت‘ کے طور پر متحد کیا ہے۔
*****
ش ح – ق ت – ت ع
U: 4158
(Release ID: 1917173)
Visitor Counter : 133