ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کی وزارت

آئی پی سی سی  اے آر6رپورٹ اس بات پر پھر سے زور دیتی ہے کہ ترقی موسمیاتی تبدیلی کے خلاف ہمارا پہلا بچاؤ ہے:جناب بھوپندر یادو


2050 تک خالص صفر تک پہنچنے کے عالمی ہدف کے لئے ترقیاتی ممالک کے ذریعے اخراج میں زیادہ مقدار میں کمی لائے جانے کی ضرورت:جناب یادو

Posted On: 15 APR 2023 11:11AM by PIB Delhi

ماحولیات، جنگلات وموسمیاتی تبدیلی اور محنت و روزگار کے مرکزی وزیر جناب بھوپندر یادو نے کہا ہے کہ آئی پی سی سی  اے آر 6 رپورٹ اس بات پر پھر سے زور دیتی ہے کہ ترقی موسمیاتی تبدیلی کے خلاف ہمارا پہلا بچاؤ ہے۔یہ رپورٹ اس سائنسی نظریے کی ازسر نو تصدیق کرتی ہے کہ کاربن ڈائی آکسائیڈ بنیادی جی ایچ جی ہے، جسے عالمی درجہ حرارت ہدف حاصل کرنے کے لئے بے شمار مقدار میں کم کئے جانے کی ضرورت ہے۔جیسا کہ پیرس معاہدے میں اتفاق رائے ہوا تھا۔ جاپان کے سیپارو میں موسمیات ، توانائی اور ماحولیات پر جی 7 وزراء کی میٹنگ پر مکمل سیشن کو خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 2050 تک خالص صفر تک پہنچنے کے عالمی ہدف کے لئے ترقی یافتہ ممالک کے ذریعے کاربن اخراج میں زیادہ مقدار میں کمی لائے جانی کی ضرورت ہے۔ا نہوں نے کہا کہ ہندوستان جیسے ممالک کو اپنے لوگوں کے لئے ضروری ترقی حاصل کرنے کے لئے مقام دستیاب کرائے گا ، جو موسمیاتی تبدیلی، ماحولیاتی  گراوٹ اور آلودگی کے اثرات کے خلاف ضروری تحفظ فراہم کرے گا۔

جناب یادو نے کہا کہ صنعتی انقلاب کے آغاز کے بعد سے اقتصادی اضافہ اور ترقی حاصل کرنے کے لئے جی ایچ جی کا مخالف تناسب میں بے شمار اخراج ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ قدرتی وسائل کے بے تحاشہ استعمال سے ماحولیات کو بھی وسیع طورپر نقصان ہوا ہے۔ جناب یادو نے بتایا کہ یہ فطرت کے توازن میں تبدیلی کی قیمت پر ہوا ہے، جس سے زمینی سیارے کے وجود پر زبردست خطرہ پیدا ہوگیا ہے۔

جناب یادو نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی ، آلودگی حیاتیاتی تنوع کے نقصان کے چیلنجوں سے ہمارے کرہ ارض کو بچانے کے لئے ہمیں ریو معاہدوں کے تاسیسی اسولوں کے ذریعے ہدایت شدہ اجتماعی کارروائی کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے یو این ایف سی سی سی ، سی بی ڈی، یو این سی سی ڈی کے عمل کے توسط سے اجتماعی طور سے کچھ پیش رفت کی ہے۔ بہرحال موسمیاتی تبدیلی، حیاتیاتی تنوع کے نقصان  اور آلودگی کے تین چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے زیادہ سے زیادہ قدم اٹھانے کی ضرورت ہے۔

01.jpg

 

مرکزی وزیر نے کہا کہ ترقی پذیر ممالک کو بھی عمل آوری، مالیات اور ٹیکنالوجی کے وسائل کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم یہ امید ضرورت کرتے ہیں کہ ترقی یافتہ ممالک موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کےلئے مالیات پر اپنے عہد کو پورا کریں گے اور ماحولیات کے خسارے اور حیاتیاتی تنوع کے نقصان سے نمٹنے کے لئے اسے دستیاب کرائیں گے۔

جناب یادو نے کہا کہ کاربن غیر جانبداری اور بڑھی ہوئی خواہشات کے اہداف تک پہنچنا تب تک ممکن نہیں ہوگا، جب تک ان کی تعمیر غیر جانبداری اور سی بی ڈی آر-آر سی خیالات کو ذہن میں رکھ کر نہیں کی جاتی اور جب تک ترقی یافتہ ممالک عملی آوری کے ذرائع کو دستیاب کرنے کے اپنے عہد کو پورا نہیں کرتے۔

جناب یادو نے کہا کہ اب تک ہماری کارروائیاں موسمیاتی تبدیلی کا مقابلہ کرنے کے لئے ایک پالیسی جاتی ڈھانچے کی تعمیر کرنے پر مرکوز رہی ہے۔یہی مناسب وقت ہے کہ جب دنیا بھر کی حکومتیں افراط کی سطح پر اسے ایک حصے داری عمل بنانے پر توجہ مرکوز کریں۔

مرکزی وزیر نے کہا کہ ذاتی کارروائیوں میں انقلاب کی صلاحیت ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ  شرم ال شیخ  میں سی او پی 27 میں موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لئے پائیدار طرز زندگی اور صارفیت و پیداوار کے مستحکم طریقوں کی اہمیت کو اجاگر کیا گیا۔

جناب یادو نے تمام متعلہ ممالک سے مشن لائف کے جذبےمیں ذاتی رویے کو بڑھاوا دینے پر توجہ مرکوز کرنے کے ذریعے ماحولیات کے لئے طرز زندگی (ایل ائی ایف ای)کی طرف تبدیلی لانے کے ذریعے موسمیاتی تبدیلی ، ماحولیاتی جاتی نقصان اور آلودگی کے خلاف اجتماعی لڑائی میں دنیا کے لئے ایک مثال قائم کرنے میں سرفہرست رول ادا کرنے پر اصرار کیا۔

************

ش ح۔ج ق۔ن ع

(U: 4138)



(Release ID: 1916927) Visitor Counter : 87


Read this release in: English , Hindi , Tamil , Telugu